۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔ فالج ۔۔۔قسط نمبر5۔۔۔۔
اگر دماغ مین شریانون یاوریدون کے ایسے گچھے A.V.Mبن جائین تو عموما یہ غیر طبعی حالت کسی بھی تکلیف کا باعث نہین بنتی لیکن بعض اوقات جس سائیڈ مین دماغ مین یہ نالیون کا گچھا بنا ھوتا ھے اس کی مخالف سائیڈ کے بازو اور ٹانگ مین جھٹکے لگتے رھتے ھین اب ان جھٹکون کا بھی ایک مریض چند ماہ پہلے مین نے ھری پور ھزارہ مین دیکھا ھے یہ ایک سید صاحب ھین مین ھری پور ایک فاتحہ خوانی مین گیا ھوا تھا مریض بھی اس فاتحہ خوانی مین بیٹھا مسلسل جھٹکے لے رھا تھا بہت تکلیف دہ حالت تھی شاہ صاحب کی
اب یہ بات بھی ذھن مین رھے یہ بازو اور ٹانگ نشو و نما مین تھوڑے چھوٹے رہ جاتے ھین اگر ان نالیون کے گچھے مین جریان خون ھو جاۓ تو فورا مندرجہ ذیل علامات پیدا ھوا کرتی ھین
شدید سر درد۔۔۔۔الٹیان یا صرف متلی ۔۔غنودگی ۔ یاداشت غائب اور مخالف سمت مین فوری فالج کا حملہ اور دماغ مین سوئیان سی چھبتی محسوس ھوتی ھین۔۔ اب اگلی وجہ
باھر کی جھلیون مین اجتماع خون subdural hematoma
بعض اوقات بوڑھے لوگ چکر آنے سے یا اپنے کمزور جسم کی وجہ راہ چلتے عدم توازن کی وجہ سے یا کسی اور وجہ سے گر جاتے ھین اور سر پہ معمولی چوٹ بھی لگ جاۓ تو اسی چوٹ والی پہ باھر کی طرف جھلیون مین خون جمع ھو کر پریشر ڈالتا ھے اب بوڑھے آدمی کی طاقت بھی تو اتنی ھی ھوتی ھے یا پھر جوان آدمی کو شدید چوٹ لگ جاتی ھے تو اس کو بھی یہ مسئلہ ھو سکتا ھے ۔ بعض اوقات چوٹ اتنی شدید ھوتی ھے موت تک واقع ھو جاتی ھے بہرحال یہ چوٹ پہ منحصر ھے خیر چوٹ لگتے ھی اسی وقت یا پھر ایک دوز بعد یا کئی روز بعد ھلکا سر درد غنودگی نیند کی زیادتی اور یاداشت کی خرابی اور ساتھ ساتھ ایک طرف کے بازو اور ٹانگ مین کمزوری یا پھر مزید بیماری بڑھی تو بے ھوشی اور سکتہ جیسی علامات اور پھر فالجی علامات بڑھتی جاتی ھین اور آخر کار موت آ جاتی ھے کیونکہ اکثریت مین درست تشخیص یا تشخیص نہ ھونے کی سہولت کی وجہ سے مریض موت کے منہ مین چلا جاتا ھے یار کوگ جادو ٹونہ سایہ وغیرہ سمجھ کے یا پھر بوڑھا ھو تو ھم جان چھڑانے کے خیال سے بھی کسی اچھے معالج کی خدمات قطعا نہین لیتے ھان نیوروسرجن اس جگہ مریض کو سوراخ کرکے خون نکال دیتے ھین اور مریض کی جان بچ جایا کرتی ھے یاد رکھین اب یہ بات نہین کہ قسیم اطباء اس مسئلہ کی سنگینی سے آگاہ نہین تھے بالکل اس کا باقاعدہ علاج کرتے تھے آپ کو پتہ ھے وہ کیا علاج کرتے تھے میرے دوستو یہ سچ ھے اس کا حتمی علاج اطباء قدیم نے ھی کامیابی سے نکالا تھا اور آپ کے شاید حیرت کی بات ھو گی یہ اپریش والا کامیاب علاج اطباء قدیم نے ھی پہلے کیا ھے وہ بھی دماغ کا اسی طرح اپریشن کرکے خون نکال دیا کرتے تھے اور مریض کی جان بچ جایا کرتی تھی آج بھی قدیم کتب اس بات کی گواہ ھین
باھر کی جھلیون مین بڑا اجتماع خونEpidural Hematoma
متذکرہ بالا وجہ اور اس وجہ مین معمولی فرق ھے اس مین مریض کے سر مین شدید چوٹ سے اجتماع خون زیادہ رقبے پہ ھوتا ھے۔۔ جس سے بے ھوشی سکتہ بازو ٹانگ کی کمزوری اکٹھی آجایا کرتی ھے ھان اس مین مریض کی آنکھ کی پتلی ایک طرف پھیل جایا کرتی ھے اور اس پہ روشنی ڈالنے سے نہ تو پتلی سکڑتی ھے اور نہ ھی مزید پھیلتی ھے یعنی مکمل ساکن ھوتی ھے اس علامت مین بھی اگر خون کو فورا نکال دیا جاۓ تو بندہ بچ جایا کرتا ھے
یہ تھین موٹی موٹی وجوھات جن سے فالج ھوا کرتا ھے
اب اس موضوع پہ تھوڑی سی بحث
مقدم دماغ یعنی سیری برم پورے دماغ کا سب سے بڑا حصہ ھے اور یہ پھر دائین بائین دو حصون مین بٹا ھوا ھے یاد رکھین حواس خمسہ کے مراکز عضلات کی اختیاری حرکات و قوت حس کا سمجھنا اور پرکھنا کافی حد تک اسی سے متعلق ھے اور خون کی سپلائی مین رکاوٹ عام طور پہ اسی دائین یا بائین نصف حصہ سیری برل ہیمی سفیر مین ھوا کرتی ھے اب یاد رکھین اگر یہ سبب دائین حصہ مین ھو گا تو جسم کی بائین سائیڈ اور اگر بائین نصف حصہ دماغ مین ھو تو جسم کی دائین سائیڈ متاثر ھوا کرتی ھے
ایک تجربہ یہ بھی کر لین جب بھی کبھی آپ دونون ھاتھون کی نبض دیکھین اگر نبض ھتھیلی کی طرف سے پہلی انگلی کے ساتھ زیادہ تکرار کرتی ھے اگر دائین بازو کی نبض ایسی ھے تو سر مین تکلیف بائین سائیڈ ھو گی اگر بائین طرف نبض ایسا محسوس کراتی ھے تو سر مین تکلیف دائین طرف ھو گی
قدرت نے اس حصے کو دو حصون مین بانٹ کر جسم کو بہت سی افتاد سے بچانے کا انتظام کیا ھوا ھے
ھان اس بات کو ھمیشہ یاد رکھین اگر مرض فالج انتہائی شدت سے آیا اور برین سسٹم یعنی دماغ کی جڑ تک پھیل گیا تو لازم بات ھے پورا جسم ھی متاثر ھو گا
اب اس بات کو بھی سمجھ لیتے ھین کہ فالج کی شدت و خفت اور علامات کا دارومدار دماغ کو پہنچنے والے نقصان پر منحصر ھے اگر فالج کا حملہ ھی بہت ھلکا یا خفیف ھو باقی اگلی قسط مین محمود بھٹہ
۔۔۔۔ فالج ۔۔۔قسط نمبر5۔۔۔۔
اگر دماغ مین شریانون یاوریدون کے ایسے گچھے A.V.Mبن جائین تو عموما یہ غیر طبعی حالت کسی بھی تکلیف کا باعث نہین بنتی لیکن بعض اوقات جس سائیڈ مین دماغ مین یہ نالیون کا گچھا بنا ھوتا ھے اس کی مخالف سائیڈ کے بازو اور ٹانگ مین جھٹکے لگتے رھتے ھین اب ان جھٹکون کا بھی ایک مریض چند ماہ پہلے مین نے ھری پور ھزارہ مین دیکھا ھے یہ ایک سید صاحب ھین مین ھری پور ایک فاتحہ خوانی مین گیا ھوا تھا مریض بھی اس فاتحہ خوانی مین بیٹھا مسلسل جھٹکے لے رھا تھا بہت تکلیف دہ حالت تھی شاہ صاحب کی
اب یہ بات بھی ذھن مین رھے یہ بازو اور ٹانگ نشو و نما مین تھوڑے چھوٹے رہ جاتے ھین اگر ان نالیون کے گچھے مین جریان خون ھو جاۓ تو فورا مندرجہ ذیل علامات پیدا ھوا کرتی ھین
شدید سر درد۔۔۔۔الٹیان یا صرف متلی ۔۔غنودگی ۔ یاداشت غائب اور مخالف سمت مین فوری فالج کا حملہ اور دماغ مین سوئیان سی چھبتی محسوس ھوتی ھین۔۔ اب اگلی وجہ
باھر کی جھلیون مین اجتماع خون subdural hematoma
بعض اوقات بوڑھے لوگ چکر آنے سے یا اپنے کمزور جسم کی وجہ راہ چلتے عدم توازن کی وجہ سے یا کسی اور وجہ سے گر جاتے ھین اور سر پہ معمولی چوٹ بھی لگ جاۓ تو اسی چوٹ والی پہ باھر کی طرف جھلیون مین خون جمع ھو کر پریشر ڈالتا ھے اب بوڑھے آدمی کی طاقت بھی تو اتنی ھی ھوتی ھے یا پھر جوان آدمی کو شدید چوٹ لگ جاتی ھے تو اس کو بھی یہ مسئلہ ھو سکتا ھے ۔ بعض اوقات چوٹ اتنی شدید ھوتی ھے موت تک واقع ھو جاتی ھے بہرحال یہ چوٹ پہ منحصر ھے خیر چوٹ لگتے ھی اسی وقت یا پھر ایک دوز بعد یا کئی روز بعد ھلکا سر درد غنودگی نیند کی زیادتی اور یاداشت کی خرابی اور ساتھ ساتھ ایک طرف کے بازو اور ٹانگ مین کمزوری یا پھر مزید بیماری بڑھی تو بے ھوشی اور سکتہ جیسی علامات اور پھر فالجی علامات بڑھتی جاتی ھین اور آخر کار موت آ جاتی ھے کیونکہ اکثریت مین درست تشخیص یا تشخیص نہ ھونے کی سہولت کی وجہ سے مریض موت کے منہ مین چلا جاتا ھے یار کوگ جادو ٹونہ سایہ وغیرہ سمجھ کے یا پھر بوڑھا ھو تو ھم جان چھڑانے کے خیال سے بھی کسی اچھے معالج کی خدمات قطعا نہین لیتے ھان نیوروسرجن اس جگہ مریض کو سوراخ کرکے خون نکال دیتے ھین اور مریض کی جان بچ جایا کرتی ھے یاد رکھین اب یہ بات نہین کہ قسیم اطباء اس مسئلہ کی سنگینی سے آگاہ نہین تھے بالکل اس کا باقاعدہ علاج کرتے تھے آپ کو پتہ ھے وہ کیا علاج کرتے تھے میرے دوستو یہ سچ ھے اس کا حتمی علاج اطباء قدیم نے ھی کامیابی سے نکالا تھا اور آپ کے شاید حیرت کی بات ھو گی یہ اپریش والا کامیاب علاج اطباء قدیم نے ھی پہلے کیا ھے وہ بھی دماغ کا اسی طرح اپریشن کرکے خون نکال دیا کرتے تھے اور مریض کی جان بچ جایا کرتی تھی آج بھی قدیم کتب اس بات کی گواہ ھین
باھر کی جھلیون مین بڑا اجتماع خونEpidural Hematoma
متذکرہ بالا وجہ اور اس وجہ مین معمولی فرق ھے اس مین مریض کے سر مین شدید چوٹ سے اجتماع خون زیادہ رقبے پہ ھوتا ھے۔۔ جس سے بے ھوشی سکتہ بازو ٹانگ کی کمزوری اکٹھی آجایا کرتی ھے ھان اس مین مریض کی آنکھ کی پتلی ایک طرف پھیل جایا کرتی ھے اور اس پہ روشنی ڈالنے سے نہ تو پتلی سکڑتی ھے اور نہ ھی مزید پھیلتی ھے یعنی مکمل ساکن ھوتی ھے اس علامت مین بھی اگر خون کو فورا نکال دیا جاۓ تو بندہ بچ جایا کرتا ھے
یہ تھین موٹی موٹی وجوھات جن سے فالج ھوا کرتا ھے
اب اس موضوع پہ تھوڑی سی بحث
مقدم دماغ یعنی سیری برم پورے دماغ کا سب سے بڑا حصہ ھے اور یہ پھر دائین بائین دو حصون مین بٹا ھوا ھے یاد رکھین حواس خمسہ کے مراکز عضلات کی اختیاری حرکات و قوت حس کا سمجھنا اور پرکھنا کافی حد تک اسی سے متعلق ھے اور خون کی سپلائی مین رکاوٹ عام طور پہ اسی دائین یا بائین نصف حصہ سیری برل ہیمی سفیر مین ھوا کرتی ھے اب یاد رکھین اگر یہ سبب دائین حصہ مین ھو گا تو جسم کی بائین سائیڈ اور اگر بائین نصف حصہ دماغ مین ھو تو جسم کی دائین سائیڈ متاثر ھوا کرتی ھے
ایک تجربہ یہ بھی کر لین جب بھی کبھی آپ دونون ھاتھون کی نبض دیکھین اگر نبض ھتھیلی کی طرف سے پہلی انگلی کے ساتھ زیادہ تکرار کرتی ھے اگر دائین بازو کی نبض ایسی ھے تو سر مین تکلیف بائین سائیڈ ھو گی اگر بائین طرف نبض ایسا محسوس کراتی ھے تو سر مین تکلیف دائین طرف ھو گی
قدرت نے اس حصے کو دو حصون مین بانٹ کر جسم کو بہت سی افتاد سے بچانے کا انتظام کیا ھوا ھے
ھان اس بات کو ھمیشہ یاد رکھین اگر مرض فالج انتہائی شدت سے آیا اور برین سسٹم یعنی دماغ کی جڑ تک پھیل گیا تو لازم بات ھے پورا جسم ھی متاثر ھو گا
اب اس بات کو بھی سمجھ لیتے ھین کہ فالج کی شدت و خفت اور علامات کا دارومدار دماغ کو پہنچنے والے نقصان پر منحصر ھے اگر فالج کا حملہ ھی بہت ھلکا یا خفیف ھو باقی اگلی قسط مین محمود بھٹہ
No comments:
Post a Comment