۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Paralysis|falag
۔۔۔۔۔ فالج۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قسط نمبر6۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔ فالج۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قسط نمبر6۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر فالج کے اثرات ھلکے ھو تو لازمی طور پر علامات بھی ھلکی ھی ھونگی
اگر فالج کا شدید حملہ ھو اور بہت سے حصہ دماغ کو متاثر یر جاتا ھے تو لازمی طور پر نتائج بھی خوفناک ھی نکلین گے
تو اب مین آپ کو فالج کی ھر قسم کی علامات سے آگاہ کرتا ھون
1۔۔ جسم کی ایک سائیڈ کمزور یا سُن یا مفلوج ھو جاتی ھے ۔ کبھی کسی عضو کا مخصوص فعل خراب یا بند ھو جاتا ھے
2۔۔۔ بعض اوقات حس یا حرکت یعنی مریض کسی دوسرے بندے کے ھاتھ کا لمس محسوس نہین کرتا یا پھر آپ اعضاء کو کسی بھی سائیڈ حرکت دینا چاھتے ھین وہ حرکت نہین کرتا ۔۔۔۔ حس اور حرکت سے یہ دونون عمل مراد ھین یعنی بعض اوقات ان مین سے کوئی ایک فعل یا پھر دونون فعل کام کرنا بند کر دیتے ھین اسی وجہ سے آپ نے دیکھا ھو گا بعض مریض ٹانگ بازو حرکت دے رھے ھین لیکن آپ کے چھونے کا ان کو کوئی ہتہ نہین چلتا
3۔۔۔ مریض کو بولنے مین دشواری ھوتی ھے یا پھر زبان مکمل گنگ یعنی گونگی ھو چکی ھوتی ھے
4۔۔ بڑے سٹروک مین دماغ کی سوجن ۔۔۔۔ غنودگی ۔۔۔ بے ھوشی ۔۔ اور اچانک موت یہ نتیجہ نکلتا ھے
5۔۔ عموما فالج رات یا دن کو سوتے وقت ھوا کرتا ھے
6۔۔۔ 24 گھنٹے کے اندر صحت درست ھو جاۓ تو اسے وقتی فالج سمجھین یا ھلکا فالج کہہ سکتے ھین اگر 24 گھنٹے سے ٹائم اوپر گزر جاۓ یا عرصہ طویل ھو جاۓ تو اسے سٹروک فالج کہہ سکتے ھین
7۔۔ جو اسباب مین نے تحریر کیے ھین اب انہی اسباب وجوھات کی بنا پر کسی فالج مین علامات آھستہ آھستہ اور کچھ مین یکدم تیز اور فورا علامات ظاھر ھوا کرتی ھین
8۔۔۔کئی بار فالج کی علامات آتی جاتی رھتی ھین اب اس کی وجہ یہ ھے کہ دماغ مین خون کی سپلائی مین رکاوٹ پیدا ھوئی اور خود ھی دور بھی ھوجایا کرتی ھے اب لئے بعض مریضون کے ساتھ یہ مسئلہ ھوا کرتا ھے
اب ایک مسئلہ سمجھ لین دماغ مقدم کا بایان نصف حصہ زیادہ مضبوط ھوا کرتا ھےاور زیادہ تر لوگون مین بولنے اور سمجھنے کا مرکز اسی حصہ مین ھوا کرتا ھے اگر فالج کا حملہ اس حصہ پہ ھو تو مریض کو بولنے بلکہ سمجھنے مین بھی دشواری ھوا کرتی ھے یا یہ صلاحیت کافی عرصہ کے لئے مکمل ختم ھو جایا کرتی ھے اور اس کے ساتھ دائین حصہ کا چہرہ یا بازو یا ٹانگ یا کلی طور پہ مفلوج ھو جایا کرتا ھے
بلڈ پریشر ۔۔۔۔ 1۔۔فالج کے مریض کا اگر بلڈ پریشر بڑھا ھوا ھو تو اسے جلد سے جلد قابو مین لانا انتہائی ضروری ھے تھوڑے وقت کے لئے فالج کو بھول کر پہلے بلڈ پریشر کنٹرول کرین ورنہ یاد رکھین مزید نقصان ھو جاۓ گا جدید طبی سائینس مین تو بے شمار سہولیات ھین جن سے بلڈ پریشر کنٹرول ھو سکتا ھے پیشاب آور انجیکشن سے لے کر انتہائی اعلی دیگر ادویات ھین جو بلڈ پریشر کو فورا کنٹرول کرنے مین معاون ھین لیکن سوال یہ اٹھتا ھے مریض بھی بے ھوش پڑا ھے بلڈ پریشر بھی خطرناک حد تک بڑھا ھوا ھے تو ھماری قدیم طب مین ایسا کونسا فارمولا ھے جس سے فورا بلڈ پریشر کو کنٹرول کیا جا سکے ۔۔۔۔۔ توجہ کرین ۔۔ سب ڈاکٹر حضرات بھی اور حکماء حضرات بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیونکہ بعض اوقات موقعہ ایسا بنتا ھے آپ کے پاس بھی دوا موجود نہین ھے
اب اس وقت آپ ھفت اندام کا فصد کردین مین یقین سے کہتا ھون چند منٹ مین بلڈ پریشر ڈاؤن ھو جاۓ گا
2۔۔۔ اگر مریض کھانے پینے کے قابل نہین ھے تو اسے باھر سے خوراک ربڑ کی نالی کے ذریعے پہنچائی جاتی ھے اور یہ بات ذھن مین رکھین بعض اوقات یہ عمل ھفتون جاری رہ سکتا ھے اور اس نالی کو معدے مین پاس کرنا ایک ماھر معالج کا ھی کام ھے
اگر فالج کا حملہ شدید ھو تو لازمی بات ھے صحت یابی مین طویل عرصہ لگ سکتا ھے اب خطرات سے نکلنے کے لئے مسلسل مریض کو ورزش حرکت مالش جاری رکھنی پڑتی ھے ورنہ بستری زخم ھو جانے کا بھی خطرہ ھو سکتا ھے اس لئے مریض کی کروٹ بدلتے رھنی چاھیے اور یہ سب عمل کافی عرصہ جاری رہ سکتا ھے اس لئے تیمار کا بھی ثابت قدم ھونا بہت ضروری ھے ورنہ مریض کی جان کو خطرہ لاحق رھتا ھے باقی مضمون انشاءاللہ کل لکھین گے آج کچھ مہمان آجانے کی وجہ سے مضمون کی قسط لیٹ لکھ سکا دعاؤن مین یاد رکھیے آپ کا اپنا ۔۔۔۔۔محمود بھٹہ
No comments:
Post a Comment