۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔کچھ انکشافات بلڈ پریشر کے بارے مین ۔۔۔۔۔۔۔۔
کل مین نے پوسٹ لکھی تھی جس مین صرف نسخہ جات ھی دیے تھے بلڈ پریشر کے زیادہ اور کم ھونے کے
لیکن بہت سے مطالبات بھی آئے کہ دل کے امراض کے بارے مین لکھا جاۓ
ضرور لکھون گا دل تو یون کرتا ھے کہ آپ کی اس محبت اور اس اعتماد پہ نچھاور ھو جاؤن سب کچھ گھول کر آپ کو ایک دن مین ھی پلا دون وقت کی کمی اور دیگر مجبوریان بھی آڑے آتی ھین سر تا پاؤن بے شمار امراض ھین ھر ایک اھم ھے ھر ایک کا راستہ موت کی طرف جاتا ھے
کل ایک سوال یہ بھی تھا کہ آیا بلڈ پریشر صرف دل کے امراض مین ھی بڑھتا ھے اور تمام دیگر وجوھات جن سے بلڈ پریشر بڑھتا ھےان کی وضاحت کردی جاۓ
تو دوستو 60 فیصد بلڈ پریشر بڑھنے کی وجوھات کا علم ابھی تک پوری دنیا مین کسی کو بھی نہین ۔۔۔ اس پہ ابھی بہت سی تحقیقات ھورھی ھین
یہ بات بھی یاد رکھین بلڈ پریشر کوئی مرض نہین ھے اسے خود سے مرض کا نام نہین دیا جا سکتا بلکہ اسے علامت مرض کہا جا سکتا ھے جیسے بخار کو آپ مرض نہین کہہ سکتے کئی وجوھات سے بخار ھو سکتا ھے صرف بخار بخار کی 300 کے لگ بھگ اقسام ھین یا یہ کہہ لین تین سو وجوھات یا 300 امراض ھین جن مین بخار ھو جایا کرتا ھے تو کیا آپ بخار کو مرض کہین گے مرض تو وہ ھے جس کی وجہ سے بخار ھوا ھے
اسی طرح بلڈ پریشر مرض نہین ھے بلکہ مرض وہ ھے جس کی وجہ سے بلڈ پریشر بڑھا ھے خاص کر ھمارے ملک کا المیہ یہ ھے کہ ھمیشہ سے جس بندے کو بھی بلڈ پریشر زیادہ ھوا اسے صرف بلڈ پریشر کم کرنے کی دوا دے دی جاتی ھے متعلقہ مرض کا علاج بہت ھی کم ھوا کرتا ھے اس کے بارے مین تحقیق کرنے کی ضرورت ھی محسوس نہین کی جاتی مین دیکھتا رھتا ھون
اب بہت زیادہ پوسٹون پہ کمنٹس مین یہ سوال ضرور کیا جاتا ھے جب بھی مردانہ کمزوری کی پوسٹ لکھی ھو تو یہ سوال ضرور آتا ھے۔۔ کیا یہ بلڈ پریشر والا مریض استعمال کر سکتا ھے ؟
اب پوسٹ لکھنے والے صاحب کو خود اپنی لکھی ھوئی پوسٹ کی ادویات کا بھی علم نہین ھوتا ۔۔۔ بس وہ ڈر جاتا ھے کہ کہین سر منڈھاتے ھی اولے نہ پڑ جائین ۔۔ اب پوسٹ لکھنے والا کبھی بھی یہ سوال نہین کرے گا اور نہ ھی یہ سوال کبھی مین نے کسی کو کرتے دیکھا ھے اور نہ ھی پوسٹ لکھنے والے نے کبھی وضاحت کی ھے کہ بھئی بلڈ پریشر کس وجہ سے اپ ھورھا ھے اب وجہ کا یا مرض کا علم ھو جاۓ تو ممکن ھے آپ کی دوا اس بلڈ پریشر بڑھے مریض کے لئے فائدہ مند ھو بلکہ وہ فورا یہ ضرور لکھ دے گا کہ بلڈ پریشر والا اسے استعمال نہ کرے
اب ان تمام باتون سے صاحب پوسٹ کی علمی قابلیت کا اظہار ھو جایا کرتا ھے یاد رکھین میرا کام کسی پہ تنقید کرنا نہین ھوتا اور نہ ھی کرتا ھون بس مجھے یہ بات اچھی لگتی ھے کہ وہ لکھ رھا ھے اب نہ لکھنے والے سے تو بہتر ھے میرا کام حوصلہ بڑھانا ھے حوصلہ توڑنا نہین لکھنے سے ذھن مین وسعت پیدا ھوتی ھے اللہ تعالی سب کو ھمت عطاء فرماۓ کہ فن طب کی خدمت کر سکین بس دعا ھی کر سکتا ھون
اب دوبارہ موضوع کی طرف چلتے ھین دوستو مین بات کررھا تھا کہ بلڈ پریشر بڑھنا بہت سی امراض مین ھوتا ھے
بلڈ پریشر تو ایک عام تندرست آدمی کو بھی ھو سکتا ھے مین ایک تجربہ بتاتا ھون پسند آۓ اور ھمت ھوئی تو ضرور کر لین کسی بھی تندرست ھٹے کٹے بندے کو آپ ننگی ننگی گالیان نکالین صرف دو تین منٹ ھی نکالین پھر بلڈ پریشر چیک کرین shoot کر جاۓ گا ھان اس بندے نے آپ کا سر پھاڑ دیا تو میرا ذمہ نہین ھے
اب اس مین مرض وہ گالیان تھین نہ گالیان نکالتے نہ بی پی اپ ھوتا نہ آپ کا سر پھٹتا
اب بعض ذھین پولیس افسران نفسیاتی مار مارتے ھین بغیر تشدد کیے مجرم سے سب کچھ اگلوا لیتے ھین کیا آپ کو پتہ ھے وہ کیا کرتے ھین تو سنین وہ بندے کی غیرت پہ حملہ کرتے ھین باتون باتون مین بڑے پرسکون انداز مین جذبات سے کھیلتے ھین بلڈ پریشر اپ ھو جاتا ھے اور مجرم جذبات مین سب کچھ اگل دیتا ھے خیر یہ سب کچھ جو آپ کو بتایا ھے ذھن مین بٹھا لین اب اھم بات آگے سمجھین
دل کی دو فعلی حالتین ھوتی ھین
1۔۔Systolic یہ انقباضی حالت ھوتی ھے
2۔ Diastolic یہ انبساطی حالت ھوتی ھے
جب دل سکڑ کر خون کو بدن مین سیرابی کے لئے یا یون کہہ لین پورے جسم مین خون کو پہنچانے کے لئے شریانون مین دھکیلتا ھے تو اس خون کے بہاؤ سے شریانون کی دیوارون کی مزاحمت سے خون کا دباؤ بھی بڑھ جاتا ھے چنانچہ خون کا شریانون پہ دباؤ اوپر کا بلڈ پریشر ھوتا ھے اسے آپ انقباضی حالت یعنی Sistolic کہتے ھین
اب دل کی دوسری حالت یعنی انبساطیDiastolic ھے جس مین خون وریدون کے ذریعے واپس دل کی طرف آتا ھے اب وریدون کا خون پہ دباؤ نیچے کا بلڈ پریشر ھوتا ھے
اس کے لئے ایک مخصوص پیمانہ ھے جو عمر کے مختلف اوقات مین مختلف یا کم وبیش ھوتا ھے عام طور پہ اوپر والے اور نیچے والے بلڈ پریشر مین 40 درجہ فرق ھوتا ھے
اب دو باتین ذھن مین اور بٹھا لین
1۔۔ خون جب دل سے جسم مین جاتا یا پھیلتا ھے تو شریانون کے ذریعے جاتا ھے یعنی دل سے خون لے جانے والی خون کی نالیان شریانین کہلاتی ھین اور دل سے جسم کی طرف جانے والے خون کے پریشر کو آپ Systolic کہتے ھین
2۔۔ جب جسم سے خون واپس دل کی طرف آتا ھے اور جن خون کی نالیون سے گزر کر آتا ھے انہین وریدین کہا جاتا ھے اسی طرح جب خون واپس دل کی طرف آتا ھے تو خون کے اس دباؤ کو ھم Diastolic کہتے ھین
اب آپ کو یہ بھی وضاحت ھو گئی ھے جو نالیان خون لے جاتی ھین یہ علیحدہ ھین اور جو واپس دل کی طرف لاتی ھین یہ علیحدہ ھین
اب بات کرتے ھین انکشاف والی۔۔۔۔۔
یہ اوپر والے بی پی کا تعلق عضلات سے ھوتا ھے اور نیچے والے کا تعلق غدد سے ھوتا ھے
اب وضاحت کردون پورے جسم مین عضلات مین کہین بھی کسی بھی جگہ تنگی یا سکیڑ ھو گا تو اوپر والا بلڈ پریشر بڑھ جاۓ گا خاص کر عضلات کا یہ سکیڑ اگر شریانون مین بھی تنگی پیدا کرے گا یا پھر خون کے بہاؤ مین رکاوٹ پیدا کرے تو اوپر والا بی پی لازما بڑھے گا عضلاتی سکیڑ مین شدت آنے کی صورت مین غدد سے تعلق ھونے پہ نیچے والا بھی بڑھ جاتا ھے
اسی طرح غدد و غشا مین کہین بھی یعنی پورے بدن مین ضیق اور سکیڑ پیدا ھو گا تو نیچے والا بی پی بڑھ جاتا ھے یعنی نیچے والا بلڈ پریشر جب بھی بڑھے گا تو تعلق غدد سے ھوتا ھے
یاد رھے یہ ایک عمومی انداز ھے جو غیر طبعی افعال بدن مین مریضون کو پیدا ھوتا ھے خیر بی پی کا بڑھنا یا کم ھونا یا اوپر نیچے کا اختلاف ر تفاوت کسی مستقل قانون کے مطابق نہین ھے
اب یہ انحصار مرض اور مریض کے معروضی حالات کے مطابق بلڈ پریشر کئی رخ اور کئی انداز بدلتا رھتا ھے کبھی اوپر والا بی پی بہت اوپر اور نیچے والا بہت نیچے چلا جاتا ھے کبھی ان کے درمیان کا فرق بہت ھی کم ھو جاتا ھے کبھی درمیانی فرق بہت ھی بڑھ جاتا ھے ایسے کئی اور بے شمار سوالات ھین کہ ایسا کیون ھوتا ھے یہ سب وقت اور مرض عمر کے حساب سے ھوا کرتا ھے
ھان ایک بات بہت ھی اصولی اور پکی ٹھکی ھے شریانون یا وریدون کی فراخی سے بلڈ پریشر لو ضرور ھو جاتا ھے اور تنگی اور صلابت سے بڑھ ضرور جاتا ھے
دوستو میرے خیال مین بہت وضاحت ھو گئی ھے آپ کو سمجھ بھی بہت کچھ آگیا ھو گا بہت ھی اٹل اور فیصلہ کن باتون سے آپ کو آگاہ کردیا ھے ایک آخری بات آپ سے کرون گا جب بھی نیچے والا بلڈ پریشر زیادہ ھو آپ چندن والی دوا استعمال کرین تو سفید زیرہ اور گل سرخ کا قہوہ ضرور دین یہ بھی ایک راز ھی ھے کوئی کھولے تو دیکھو
بس آپ کی محبتون کے ساتھ اجازت دعاؤن مین یاد رکھیے گا محمود بھٹہ
۔۔۔۔۔کچھ انکشافات بلڈ پریشر کے بارے مین ۔۔۔۔۔۔۔۔
کل مین نے پوسٹ لکھی تھی جس مین صرف نسخہ جات ھی دیے تھے بلڈ پریشر کے زیادہ اور کم ھونے کے
لیکن بہت سے مطالبات بھی آئے کہ دل کے امراض کے بارے مین لکھا جاۓ
ضرور لکھون گا دل تو یون کرتا ھے کہ آپ کی اس محبت اور اس اعتماد پہ نچھاور ھو جاؤن سب کچھ گھول کر آپ کو ایک دن مین ھی پلا دون وقت کی کمی اور دیگر مجبوریان بھی آڑے آتی ھین سر تا پاؤن بے شمار امراض ھین ھر ایک اھم ھے ھر ایک کا راستہ موت کی طرف جاتا ھے
کل ایک سوال یہ بھی تھا کہ آیا بلڈ پریشر صرف دل کے امراض مین ھی بڑھتا ھے اور تمام دیگر وجوھات جن سے بلڈ پریشر بڑھتا ھےان کی وضاحت کردی جاۓ
تو دوستو 60 فیصد بلڈ پریشر بڑھنے کی وجوھات کا علم ابھی تک پوری دنیا مین کسی کو بھی نہین ۔۔۔ اس پہ ابھی بہت سی تحقیقات ھورھی ھین
یہ بات بھی یاد رکھین بلڈ پریشر کوئی مرض نہین ھے اسے خود سے مرض کا نام نہین دیا جا سکتا بلکہ اسے علامت مرض کہا جا سکتا ھے جیسے بخار کو آپ مرض نہین کہہ سکتے کئی وجوھات سے بخار ھو سکتا ھے صرف بخار بخار کی 300 کے لگ بھگ اقسام ھین یا یہ کہہ لین تین سو وجوھات یا 300 امراض ھین جن مین بخار ھو جایا کرتا ھے تو کیا آپ بخار کو مرض کہین گے مرض تو وہ ھے جس کی وجہ سے بخار ھوا ھے
اسی طرح بلڈ پریشر مرض نہین ھے بلکہ مرض وہ ھے جس کی وجہ سے بلڈ پریشر بڑھا ھے خاص کر ھمارے ملک کا المیہ یہ ھے کہ ھمیشہ سے جس بندے کو بھی بلڈ پریشر زیادہ ھوا اسے صرف بلڈ پریشر کم کرنے کی دوا دے دی جاتی ھے متعلقہ مرض کا علاج بہت ھی کم ھوا کرتا ھے اس کے بارے مین تحقیق کرنے کی ضرورت ھی محسوس نہین کی جاتی مین دیکھتا رھتا ھون
اب بہت زیادہ پوسٹون پہ کمنٹس مین یہ سوال ضرور کیا جاتا ھے جب بھی مردانہ کمزوری کی پوسٹ لکھی ھو تو یہ سوال ضرور آتا ھے۔۔ کیا یہ بلڈ پریشر والا مریض استعمال کر سکتا ھے ؟
اب پوسٹ لکھنے والے صاحب کو خود اپنی لکھی ھوئی پوسٹ کی ادویات کا بھی علم نہین ھوتا ۔۔۔ بس وہ ڈر جاتا ھے کہ کہین سر منڈھاتے ھی اولے نہ پڑ جائین ۔۔ اب پوسٹ لکھنے والا کبھی بھی یہ سوال نہین کرے گا اور نہ ھی یہ سوال کبھی مین نے کسی کو کرتے دیکھا ھے اور نہ ھی پوسٹ لکھنے والے نے کبھی وضاحت کی ھے کہ بھئی بلڈ پریشر کس وجہ سے اپ ھورھا ھے اب وجہ کا یا مرض کا علم ھو جاۓ تو ممکن ھے آپ کی دوا اس بلڈ پریشر بڑھے مریض کے لئے فائدہ مند ھو بلکہ وہ فورا یہ ضرور لکھ دے گا کہ بلڈ پریشر والا اسے استعمال نہ کرے
اب ان تمام باتون سے صاحب پوسٹ کی علمی قابلیت کا اظہار ھو جایا کرتا ھے یاد رکھین میرا کام کسی پہ تنقید کرنا نہین ھوتا اور نہ ھی کرتا ھون بس مجھے یہ بات اچھی لگتی ھے کہ وہ لکھ رھا ھے اب نہ لکھنے والے سے تو بہتر ھے میرا کام حوصلہ بڑھانا ھے حوصلہ توڑنا نہین لکھنے سے ذھن مین وسعت پیدا ھوتی ھے اللہ تعالی سب کو ھمت عطاء فرماۓ کہ فن طب کی خدمت کر سکین بس دعا ھی کر سکتا ھون
اب دوبارہ موضوع کی طرف چلتے ھین دوستو مین بات کررھا تھا کہ بلڈ پریشر بڑھنا بہت سی امراض مین ھوتا ھے
بلڈ پریشر تو ایک عام تندرست آدمی کو بھی ھو سکتا ھے مین ایک تجربہ بتاتا ھون پسند آۓ اور ھمت ھوئی تو ضرور کر لین کسی بھی تندرست ھٹے کٹے بندے کو آپ ننگی ننگی گالیان نکالین صرف دو تین منٹ ھی نکالین پھر بلڈ پریشر چیک کرین shoot کر جاۓ گا ھان اس بندے نے آپ کا سر پھاڑ دیا تو میرا ذمہ نہین ھے
اب اس مین مرض وہ گالیان تھین نہ گالیان نکالتے نہ بی پی اپ ھوتا نہ آپ کا سر پھٹتا
اب بعض ذھین پولیس افسران نفسیاتی مار مارتے ھین بغیر تشدد کیے مجرم سے سب کچھ اگلوا لیتے ھین کیا آپ کو پتہ ھے وہ کیا کرتے ھین تو سنین وہ بندے کی غیرت پہ حملہ کرتے ھین باتون باتون مین بڑے پرسکون انداز مین جذبات سے کھیلتے ھین بلڈ پریشر اپ ھو جاتا ھے اور مجرم جذبات مین سب کچھ اگل دیتا ھے خیر یہ سب کچھ جو آپ کو بتایا ھے ذھن مین بٹھا لین اب اھم بات آگے سمجھین
دل کی دو فعلی حالتین ھوتی ھین
1۔۔Systolic یہ انقباضی حالت ھوتی ھے
2۔ Diastolic یہ انبساطی حالت ھوتی ھے
جب دل سکڑ کر خون کو بدن مین سیرابی کے لئے یا یون کہہ لین پورے جسم مین خون کو پہنچانے کے لئے شریانون مین دھکیلتا ھے تو اس خون کے بہاؤ سے شریانون کی دیوارون کی مزاحمت سے خون کا دباؤ بھی بڑھ جاتا ھے چنانچہ خون کا شریانون پہ دباؤ اوپر کا بلڈ پریشر ھوتا ھے اسے آپ انقباضی حالت یعنی Sistolic کہتے ھین
اب دل کی دوسری حالت یعنی انبساطیDiastolic ھے جس مین خون وریدون کے ذریعے واپس دل کی طرف آتا ھے اب وریدون کا خون پہ دباؤ نیچے کا بلڈ پریشر ھوتا ھے
اس کے لئے ایک مخصوص پیمانہ ھے جو عمر کے مختلف اوقات مین مختلف یا کم وبیش ھوتا ھے عام طور پہ اوپر والے اور نیچے والے بلڈ پریشر مین 40 درجہ فرق ھوتا ھے
اب دو باتین ذھن مین اور بٹھا لین
1۔۔ خون جب دل سے جسم مین جاتا یا پھیلتا ھے تو شریانون کے ذریعے جاتا ھے یعنی دل سے خون لے جانے والی خون کی نالیان شریانین کہلاتی ھین اور دل سے جسم کی طرف جانے والے خون کے پریشر کو آپ Systolic کہتے ھین
2۔۔ جب جسم سے خون واپس دل کی طرف آتا ھے اور جن خون کی نالیون سے گزر کر آتا ھے انہین وریدین کہا جاتا ھے اسی طرح جب خون واپس دل کی طرف آتا ھے تو خون کے اس دباؤ کو ھم Diastolic کہتے ھین
اب آپ کو یہ بھی وضاحت ھو گئی ھے جو نالیان خون لے جاتی ھین یہ علیحدہ ھین اور جو واپس دل کی طرف لاتی ھین یہ علیحدہ ھین
اب بات کرتے ھین انکشاف والی۔۔۔۔۔
یہ اوپر والے بی پی کا تعلق عضلات سے ھوتا ھے اور نیچے والے کا تعلق غدد سے ھوتا ھے
اب وضاحت کردون پورے جسم مین عضلات مین کہین بھی کسی بھی جگہ تنگی یا سکیڑ ھو گا تو اوپر والا بلڈ پریشر بڑھ جاۓ گا خاص کر عضلات کا یہ سکیڑ اگر شریانون مین بھی تنگی پیدا کرے گا یا پھر خون کے بہاؤ مین رکاوٹ پیدا کرے تو اوپر والا بی پی لازما بڑھے گا عضلاتی سکیڑ مین شدت آنے کی صورت مین غدد سے تعلق ھونے پہ نیچے والا بھی بڑھ جاتا ھے
اسی طرح غدد و غشا مین کہین بھی یعنی پورے بدن مین ضیق اور سکیڑ پیدا ھو گا تو نیچے والا بی پی بڑھ جاتا ھے یعنی نیچے والا بلڈ پریشر جب بھی بڑھے گا تو تعلق غدد سے ھوتا ھے
یاد رھے یہ ایک عمومی انداز ھے جو غیر طبعی افعال بدن مین مریضون کو پیدا ھوتا ھے خیر بی پی کا بڑھنا یا کم ھونا یا اوپر نیچے کا اختلاف ر تفاوت کسی مستقل قانون کے مطابق نہین ھے
اب یہ انحصار مرض اور مریض کے معروضی حالات کے مطابق بلڈ پریشر کئی رخ اور کئی انداز بدلتا رھتا ھے کبھی اوپر والا بی پی بہت اوپر اور نیچے والا بہت نیچے چلا جاتا ھے کبھی ان کے درمیان کا فرق بہت ھی کم ھو جاتا ھے کبھی درمیانی فرق بہت ھی بڑھ جاتا ھے ایسے کئی اور بے شمار سوالات ھین کہ ایسا کیون ھوتا ھے یہ سب وقت اور مرض عمر کے حساب سے ھوا کرتا ھے
ھان ایک بات بہت ھی اصولی اور پکی ٹھکی ھے شریانون یا وریدون کی فراخی سے بلڈ پریشر لو ضرور ھو جاتا ھے اور تنگی اور صلابت سے بڑھ ضرور جاتا ھے
دوستو میرے خیال مین بہت وضاحت ھو گئی ھے آپ کو سمجھ بھی بہت کچھ آگیا ھو گا بہت ھی اٹل اور فیصلہ کن باتون سے آپ کو آگاہ کردیا ھے ایک آخری بات آپ سے کرون گا جب بھی نیچے والا بلڈ پریشر زیادہ ھو آپ چندن والی دوا استعمال کرین تو سفید زیرہ اور گل سرخ کا قہوہ ضرور دین یہ بھی ایک راز ھی ھے کوئی کھولے تو دیکھو
بس آپ کی محبتون کے ساتھ اجازت دعاؤن مین یاد رکھیے گا محمود بھٹہ
No comments:
Post a Comment