۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔ احتلام اور اس کا غلط علاج اور غلط تشخیص ۔۔۔۔۔
اس مرض پہ بے شمار سوالات اور مشکلات مریض اور طبیب دونوں کے ساتھ ھین مریض خوف کا شکار ۔۔ کہ پتہ نہین میرے ساتھ ایسی کون سی ڈائن چمٹ گئی ھے جو خواب تو سہانے دکھاتی ھے لیکن انجام بہت ھی غلط نکلتا ھے جس کے لئے انسان کبھی بھی تیار نہین ھوتا یہ خواب ٹوٹنے پہ بہت ھی افسردگی اور پچھتاوے کا شکار ھوتا ھے بعض تو خواب کو ھی گالیان نکالتے ھین اب بات کرتے ھین حکیم صاحب کی
بیماری کی تفصیل سنتے ھی اس بیماری کا ذمہ دار شیطان کو ٹھہرا دیا جاتا ھے صاف صاف شیطان کی کارستانی بنا دی جاتی ھے اور ساتھ ھی فتوہ لگ جاتا ھے کہ آپ کے مثانے مین شدید گرمی ھو چکی ھے اب علاج سے جب آرام نہ آئے تو بھی مجرم شیطان ھی ٹھہرتا ھے بلکہ شیطان کا شروع ھی سے اس علت کا عادی ھونے کا انکشاف کردیا جاتا ھے اور مریض اگلے حکیم کا یا کسی عامل سے شیطان بھگانے کا عمل لینے پہنچ جاتا ھے
دوستو شیطان کا عمل دخل ضرور ھے لیکن یہ ھے مرض اگر آپ مرض کا علاج کرین گے اس مرض کے اسباب کو سمجھ کر تو مرض لازمی ٹھیک ھو جاتا ھے سب سے بڑا مسئلہ ھوتا ھے تشخیص اگر تشخیص درست ھوتی ھے تو مرض بھی جاتی ھے اب سب سے پہلی بات سمجھتے ھین احتلام ھوتا کیون ھے؟؟؟
نیم خوابی کی حالت مین منی کا اخراج ھو جانا احتلام کہلاتا ھے اب ایک بات پلے باندھ لین گہری نیند مین شاذو نادر ھی منی کا اخراج ھوتا ھے اگر ایسا ھو تو شدید ضعف واقع ھو چکا ھے
عام طور پر جن لوگون کی یہ عادت ھوتی ھے کہ وہ سکون سے لیٹ کر تصورات مین حسین خواب دیکھنے کے عادی ھوتے ھین وہ لوگ لازما اس مرض کا شکار ھوتے ھین ایک بات اور بھی یاد رکھین نیم خوابی کی حالت مین خیالات پر انسان کا کافی حد تک کنٹرول ھوتا ھے اگر خواب حسین ھو تو اسے جاری رکھنے کو انسان کا دل کرتا ھے مزید اس خواب کو طویل کرنے کا خواھشمند ھوتا ھے ھاں اگر خواب ڈراؤنا شروع ھو جائے تو اس سے پیچھا چھڑانے کی کوشش کرتا ھے آخر کوشش رنگ لاتی ھے اور انسان بہت جلد جاگ جاتا ھے پہلے والی صورت مین انسان جاگنے سے ھر صورت بچتا ھے کیونکہ اس مین لذت اور چاشنی تھی دوسری حالت مین ڈر اور خوف و گھبراھٹ
اب ایک تیسری بھی پوزیشن ھوتی ھے نہ خواب آتے ھین نہ پتہ چلتا ھے بس سوتے ھی احتلام ھوجایا کرتا ھے یہ کیفیت اس وقت پیدا ھوتی ھے جب انسان کو انتہائی ضعف واقع ھو چکا ھوتا ھے اس صورتحال سے اب انسان جان چھڑانے کی کوشش کرتا ھے لیکن جان چھوٹتی ذرا مشکل سے ھے یاد رکھین یہ بھی کوئی مشکل صورت نہین ھوتی بلکہ تھوڑا عرصہ زیادہ درکار ھوتا ھے اب کچھ بات کرتے ھین اس کے اسباب پہ
اس کے اسباب مین عشقیہ خیالات یا پراگندہ خیالات و تصورات غلط فلمون کا دیکھنا اور وھی خیالات ذھن مین رچ بس گئے ھون تیز مصالحہ جات چٹپٹی اشیاء کا استعمال مرغن و منشی اشیاء کا بکثرت استعمال سے بھی ھوتا ھے ایسی غذا اور اشیاء کا استعمال جن سے قبض ریاح اور تیزابیت پیدا ھوتی ھو پھر یہی ریاح دماغ مین عضلاتی پردون مین سوزش پیدا کردیتے ھین جس سے ذکاوت حس عروج پہ پہنچ کر نیند کی حالت مین انزال کردے ایک بات کو ھمیشہ یادرکھین احتلام کی مرض عضلات مین تحریک و سوزش سے ھوتی ھے خاص کر نیند کی حالت مین جب معدہ کے عضلات مین تحریک و سوزش ھوتی ھے تو اس کا اثر لازما جنسی اعضاء پر بھی پڑتا ھے اس طرح جنسی اعضاء کے عضلات مین لطیف سی سوزش اور پھر دغدغہ سا ھو کر نیم خوابی کی حالت مین احتلام ھو جایا کرتا ھے اب ایک نقطہ۔۔۔۔۔۔ اکثر طبیب حضرات اس غلط فہمی مین مبتلا ھین کہ احتلام جوش خون اور گرمی سے ھوا کرتا ھے اب جریان اور سرعت انزال کے بارے مین بھی یہی اسباب سمجھے جاتے ھین ان سب کا علاج ایک ھی طریقہ سے کیا جاتا ھے اور ھمیشہ ٹھنڈی اور سرد ادویات کا سہارہ لیا جاتا ھے جبکہ جریان اور سرعت انزال بالکل الگ الگ مزاج کی امراض ھین اسی طرح احتلام بھی الگ مزاج کا مرض ھے احتلام خشک گرم مزاج یا عضلاتی غدی مزاج کا مرض ھے اب اگر خشکی گرمی کا علاج آپ سرد ادویات سے کرین گے تو لازما ناکامی ھو گی اس کا بہترین علاج گرم خشک ادویات سے شروع کرین اور گرم تر ادویات پہ مکمل کر دین اللہ اللہ تے خیر صلا
اب نقطے کی بات۔۔۔۔۔ یاد رکھین جریان بلغمی یا اعصابی مزاج مین ھوتا ھے احتلام سوداوی مادہ کی وجہ سے ھوا کرت ھے اور سرعت انزال صفراوی مادے کا بگاڑ ھے اب ان تینون مادون مین سوزش پیدا ھونے سے یہ امراض وقوع پذیر ھوا کرتے ھین امید ھے بات کی سمجھ آھی گئی ھو گی اب بڑی اصولی سی بات ھے بلغمی مادے کی سوزش ختم کرنے کے لئے سوداوی مزاج کی ادویات دینے سے ٹھیک ھو جاۓ گی اور سوداوی مادے کی سوزش ختم کرنے کے لئے صفرا کا پیدا کرنا ضروری ھے لازما آپ کو صفراوی مزاج رکھنے والی ادویات دینی پڑین گی باقی مضمون اگلی قسط مین بمعہ علاج پڑھین
۔۔۔۔۔۔ احتلام اور اس کا غلط علاج اور غلط تشخیص ۔۔۔۔۔
اس مرض پہ بے شمار سوالات اور مشکلات مریض اور طبیب دونوں کے ساتھ ھین مریض خوف کا شکار ۔۔ کہ پتہ نہین میرے ساتھ ایسی کون سی ڈائن چمٹ گئی ھے جو خواب تو سہانے دکھاتی ھے لیکن انجام بہت ھی غلط نکلتا ھے جس کے لئے انسان کبھی بھی تیار نہین ھوتا یہ خواب ٹوٹنے پہ بہت ھی افسردگی اور پچھتاوے کا شکار ھوتا ھے بعض تو خواب کو ھی گالیان نکالتے ھین اب بات کرتے ھین حکیم صاحب کی
بیماری کی تفصیل سنتے ھی اس بیماری کا ذمہ دار شیطان کو ٹھہرا دیا جاتا ھے صاف صاف شیطان کی کارستانی بنا دی جاتی ھے اور ساتھ ھی فتوہ لگ جاتا ھے کہ آپ کے مثانے مین شدید گرمی ھو چکی ھے اب علاج سے جب آرام نہ آئے تو بھی مجرم شیطان ھی ٹھہرتا ھے بلکہ شیطان کا شروع ھی سے اس علت کا عادی ھونے کا انکشاف کردیا جاتا ھے اور مریض اگلے حکیم کا یا کسی عامل سے شیطان بھگانے کا عمل لینے پہنچ جاتا ھے
دوستو شیطان کا عمل دخل ضرور ھے لیکن یہ ھے مرض اگر آپ مرض کا علاج کرین گے اس مرض کے اسباب کو سمجھ کر تو مرض لازمی ٹھیک ھو جاتا ھے سب سے بڑا مسئلہ ھوتا ھے تشخیص اگر تشخیص درست ھوتی ھے تو مرض بھی جاتی ھے اب سب سے پہلی بات سمجھتے ھین احتلام ھوتا کیون ھے؟؟؟
نیم خوابی کی حالت مین منی کا اخراج ھو جانا احتلام کہلاتا ھے اب ایک بات پلے باندھ لین گہری نیند مین شاذو نادر ھی منی کا اخراج ھوتا ھے اگر ایسا ھو تو شدید ضعف واقع ھو چکا ھے
عام طور پر جن لوگون کی یہ عادت ھوتی ھے کہ وہ سکون سے لیٹ کر تصورات مین حسین خواب دیکھنے کے عادی ھوتے ھین وہ لوگ لازما اس مرض کا شکار ھوتے ھین ایک بات اور بھی یاد رکھین نیم خوابی کی حالت مین خیالات پر انسان کا کافی حد تک کنٹرول ھوتا ھے اگر خواب حسین ھو تو اسے جاری رکھنے کو انسان کا دل کرتا ھے مزید اس خواب کو طویل کرنے کا خواھشمند ھوتا ھے ھاں اگر خواب ڈراؤنا شروع ھو جائے تو اس سے پیچھا چھڑانے کی کوشش کرتا ھے آخر کوشش رنگ لاتی ھے اور انسان بہت جلد جاگ جاتا ھے پہلے والی صورت مین انسان جاگنے سے ھر صورت بچتا ھے کیونکہ اس مین لذت اور چاشنی تھی دوسری حالت مین ڈر اور خوف و گھبراھٹ
اب ایک تیسری بھی پوزیشن ھوتی ھے نہ خواب آتے ھین نہ پتہ چلتا ھے بس سوتے ھی احتلام ھوجایا کرتا ھے یہ کیفیت اس وقت پیدا ھوتی ھے جب انسان کو انتہائی ضعف واقع ھو چکا ھوتا ھے اس صورتحال سے اب انسان جان چھڑانے کی کوشش کرتا ھے لیکن جان چھوٹتی ذرا مشکل سے ھے یاد رکھین یہ بھی کوئی مشکل صورت نہین ھوتی بلکہ تھوڑا عرصہ زیادہ درکار ھوتا ھے اب کچھ بات کرتے ھین اس کے اسباب پہ
اس کے اسباب مین عشقیہ خیالات یا پراگندہ خیالات و تصورات غلط فلمون کا دیکھنا اور وھی خیالات ذھن مین رچ بس گئے ھون تیز مصالحہ جات چٹپٹی اشیاء کا استعمال مرغن و منشی اشیاء کا بکثرت استعمال سے بھی ھوتا ھے ایسی غذا اور اشیاء کا استعمال جن سے قبض ریاح اور تیزابیت پیدا ھوتی ھو پھر یہی ریاح دماغ مین عضلاتی پردون مین سوزش پیدا کردیتے ھین جس سے ذکاوت حس عروج پہ پہنچ کر نیند کی حالت مین انزال کردے ایک بات کو ھمیشہ یادرکھین احتلام کی مرض عضلات مین تحریک و سوزش سے ھوتی ھے خاص کر نیند کی حالت مین جب معدہ کے عضلات مین تحریک و سوزش ھوتی ھے تو اس کا اثر لازما جنسی اعضاء پر بھی پڑتا ھے اس طرح جنسی اعضاء کے عضلات مین لطیف سی سوزش اور پھر دغدغہ سا ھو کر نیم خوابی کی حالت مین احتلام ھو جایا کرتا ھے اب ایک نقطہ۔۔۔۔۔۔ اکثر طبیب حضرات اس غلط فہمی مین مبتلا ھین کہ احتلام جوش خون اور گرمی سے ھوا کرتا ھے اب جریان اور سرعت انزال کے بارے مین بھی یہی اسباب سمجھے جاتے ھین ان سب کا علاج ایک ھی طریقہ سے کیا جاتا ھے اور ھمیشہ ٹھنڈی اور سرد ادویات کا سہارہ لیا جاتا ھے جبکہ جریان اور سرعت انزال بالکل الگ الگ مزاج کی امراض ھین اسی طرح احتلام بھی الگ مزاج کا مرض ھے احتلام خشک گرم مزاج یا عضلاتی غدی مزاج کا مرض ھے اب اگر خشکی گرمی کا علاج آپ سرد ادویات سے کرین گے تو لازما ناکامی ھو گی اس کا بہترین علاج گرم خشک ادویات سے شروع کرین اور گرم تر ادویات پہ مکمل کر دین اللہ اللہ تے خیر صلا
اب نقطے کی بات۔۔۔۔۔ یاد رکھین جریان بلغمی یا اعصابی مزاج مین ھوتا ھے احتلام سوداوی مادہ کی وجہ سے ھوا کرت ھے اور سرعت انزال صفراوی مادے کا بگاڑ ھے اب ان تینون مادون مین سوزش پیدا ھونے سے یہ امراض وقوع پذیر ھوا کرتے ھین امید ھے بات کی سمجھ آھی گئی ھو گی اب بڑی اصولی سی بات ھے بلغمی مادے کی سوزش ختم کرنے کے لئے سوداوی مزاج کی ادویات دینے سے ٹھیک ھو جاۓ گی اور سوداوی مادے کی سوزش ختم کرنے کے لئے صفرا کا پیدا کرنا ضروری ھے لازما آپ کو صفراوی مزاج رکھنے والی ادویات دینی پڑین گی باقی مضمون اگلی قسط مین بمعہ علاج پڑھین
No comments:
Post a Comment