۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔ تشخیص مزاج و امراض ۔۔۔۔ قسط نمبر 13۔۔۔۔
حکم نمبر ٩۔۔۔ یہ حکم کچھ اس طرح ھے کہ مریض کے دونون پاؤن کے انگوٹھون پہ شدید خارش پیدا ھو اور گردن کا رنگ سیاہ ھو جاۓ تو سمجھ لین کہ مریض ابتداۓ مرض سے لے کر پانچوین روز کی شام تک یا غروب آفتاب سے بھی بیشتر ھلاک ھو جاۓ گا اب اس کی علامت یہ ھو گی کہ مریض کو پیشاب بہت زیادہ آۓ گا اب اس کی تشریح کرتے ھین کہ یہ حکم کس طرح درست ھو سکتا ھے تو سمجھین ۔۔۔
یہ دوستو عضلاتی اعصابی شدید تحریک کا نتیجہ ھین یعنی یہ سب سوداویت بڑھ جانے کی علامات ھین اب ایک بات یاد رکھین یہ علامات دائین طرف سے شروع ھونگی پہلے پہل گردن کا دایان حصہ سیاہ ھو گا پھر گلے مین شدید خشکی بڑھ جاۓ گی مین حیران ھوتا ھون کس طرح صدیون پہلے اتنی درست تشخیص علماۓ طب نے کی اور حیرت اس بات پہ ھے انہین درست انداز مین سمجھا کسی نے نہین اور نہ ھی کسی کتاب مین ان علامات کی تشریح آئی کیا حکماء نے اپنا علم چھپانے کی کوشش نہین کی اور ایسا کیون کیا ؟اس بات کی سمجھ نہین آئی خیر اس بات کو چھوڑتے ھین اپنے موضوع ھی طرف رخ رکھتے ھین اب بہت سے لوگون کے ذھنون مین ایک سوال اٹھ رھا ھو گا کہ مین تحریک عضلاتی اعصابی بتا رھا ھون جبکہ حکیم بقراط نے اپنے اس حکم مین جو مرض کی علامت بتائی ھے وہ ھے کثرت پیشاب کی ۔۔۔ تو دوستو اب ذرا اس پہ بھی تشریح کر لیتے ھین یہ وضاحت کرنے کی ضرورت بھی محسوس کرتا ھون کیونکہ دو روز پہلے مین نے ایک پوسٹ بواسیر کے علاج پہ لکھی تھی جس پہ ایک حکیم صاحب نے بڑے طنزیہ انداز مین فتوہ صادر کیا تھا کہ مرض بھی عضلاتی اور دوا بھی عضلاتی لکھ دی ھے جبکہ نسخہ مین صاف اور سیدھی سیدھی مین نے کھار ڈالی تھی اور کھار کا مزاج کیا بنتا ھے یہ سب جانتے ھین بس بہت افسوس ھوتا ھے کم سے کم کمنٹس تو درست اور مہذب انداز مین ھی بندہ کردے مین نے انہین اور کچھ بھی نہین کہا صرف جواب لکھ دیا انداز میرا بھی تھوڑا مختلف تھا دوستو مین بھی انسان ھی ھون اور کبھی بھی میرا دعوہ بھی یہ نہین رھا کہ بہت ھی پڑھا لکھا بندہ ھون بس آپ جیسا ھی عام سا چھوٹا سا انسان ھون یہ الگ بات ھے کہ آپ لوگ میری عزت کرتے ھین اس پہ آپ کا اور اپنے اللہ کا شکر ادا کرتا ھون ۔۔۔۔
ھم بات کررھے تھے عضلاتی اعصابی تحریک مین پیشاب کی کثرت کیسے ھو سکتی ھے تو میرے دوستو یہ بات یاد رکھین یہ عضلاتی اعصابی تحریک مین سوداویت ضرورت سے زیادہ خون مین جمع ھو جاۓ تو طبیعت براستہ بول خون سے جذب کرکے بصورت پیشاب خارج کرنا شروع کردیتی ھے لیکن یاد رکھین اس وقت پیشاب کا رنگ بالکل سیاہ رنگ کا ھوگا اب آپ کے ذھن مین یہ بات لازما ھے جب سودا خود ھی زیادہ ھے تو پیشاب کیسے زیادہ ھو سکتا ھے اس مین تو پیشاب بالکل ھی کم ھوجانا چاھیے کیونکہ سودا کا خاصہ تو یہ ھے کہ وہ رطوبات کو خشک کرکے پیشاب کم کردیتی ھے
اب بات کو سمجھین یہ عمل بالکل اسی طرح ھے جیسے بلغمی رطوبات کی زیادتی سے دست آنے شروع ھوجاتے ھین یا ھم یہ کرتے ھین کہ کسی مسہل دوا سے اعصاب کے فعل مین تیزی پیدا کرتے ھین جس سے مسہل آنے شروع ھو جاتے ھین اور آپ یہ بھی جانتے ھین ھر کیمیائی اور مشینی تحریک کے لئے الگ الگ مسہل دوا ھوتی ھے یا یون بھی کہہ سکتے ھین کہ ھر مزاج کے لئے اللہ تعالی نے الگ الگ مسہل دوا پیدا کررکھی ھے اور بالکل ھوتی ھے اسلئے ھم جب چاھتےھین کسی بھی عضو کا یامزاج کا مسہل دے کر اس خلط ی مادےکا اخراج بذریعہ اسہال کردیتے ھین بالکل یہی صورت اس مین ھوتی ھے عضلاتی اعصابی مین جب گردون مین شدید مشینی تحریک پیدا ھوجاتی ھے جس سے وہ براہ بول سودا کو خارج کرناشروع کرتی ھے تو مریض کو سیاہ رنگ کا پیشاب کثرت سے آنا شروع ھوجاتا ھے اب اگلا سوال آپ یہ بھی جانتے ھین قلب عضلات کی مشینی تحریک کی انتہا پاؤن کے انگوٹھے تک ھے اس لئے سب سے پہلے مریض کے دائین انگوٹھے پہ پہلے خارش شروع ھوگی پھر تحریک بڑھ کر بائین انگوٹھے مین شدید خارش شروع ھوجائے گی اب اس بات کو بھی یاد رکھین کہ مریض پاؤن کے انگوٹھون کی خارش سے نہین مرتا بلکہ گلے مین شدید خشکی اور پیشاب کے ذریعے کثرت سے سوداوی مادے کے اخراج کی وجہ مرتا ھے اب اس موضوع پہ آخری بات سن لین اب ایسے مریض شاید ھی مرتے ھون کیونکہ اب تشریحات اور ادویات کا اتنا وسع علم ھم رکھتے ھین کہ اب ایسے مریض کا ایک چھوٹا سابھی حکیم مسہل پانچ دے کر مریض کی جان بچا سکتا ھے
امید ھے کافی وضاحت اس حکم پہ کردی ھے بات سمجھ آگئی ھو گی اب چلتے ھین اگلے حکم کی طرف
حکم نمبر ١٠۔۔ اگر مریض کے پپوٹہ پر تین پھنسیان نکل آئین جن مین ایک پھنسی سیاہ اور باقی دو اشقر یعنی سرخ زردی مائل ھون تو ایسا مریض سات روز مین ھلاک ھو جاۓ گا اس مین علامت یہ ھو گی کہ مرض کی ابتدا مین تھوک بہت زیادہ آئے گا
اب تشریح تودوستو یہ عضلاتی تحریک کی پیداوار ھین اوّل سیاہ پھنسی پھر سرخ پھنسیان چونکہ یہ دماغ کے بالکل قریب ھوتی ھین اس لئے موت واقع ھو سکتی ھے پچھلے احکامات مین اس طرح کی تشریح کرچکا ھون
ایک اھم بات۔۔۔ میری ذاتی کچھ مصروفیات آجکل کچھ اس طرح کی ھین کہ جس مین پوسٹ لکھنا ممکن نہین ھوتا آج بھی تین روز بعد پوسٹ لکھ سکا ھون تحقیقی پوسٹ لکھنا آسان کام نہین ھوتا اور نہ ھی یہ ایک دو کتابون سے نقل کر کے لکھی جا سکتی ھے ذھن کو یکسو اور حاضر رکھ کر بہت سی یاداشتون کے سہارے اور بے شمار مطالعہ اور تجربات کے سہارے سب کچھ لکھنا پڑتا ھے جس مین بےشمار نقاط اور دلائل دینے پڑتے ھین اور بہت سوچ سمجھ کر لکھنا پڑتا ھے شاید آپ کو اندازہ بھی نہ ھو کہ صرف ھمارے گروپ مطب کامل کو دنیا کے 197 ممالک مین پڑھا جاتا ھے باقی کسی کو یہ اعزاز حاصل نہین اس وجہ صرف اور صرف تحقیقی مضامین ھین اسی لئے سرمد صاحب بے شمار غیر علمی پوسٹین اپروو نہین کرتے اور نہ غیر طبی پوسٹون کولگایا جاتا ھے اسی لئے حکماء سے گزارش کرتا رھتا ھون کہ تحقیقی مضامین خود لکھا کرین نیٹ سے ھی اٹھا کر نہ لگادیا کرین اور ھروقت صرف مردانہ کمزوری کی ھی پوسٹین نہ لکھا کرین باقی جسم بھی آپ کا اپنا ھی ھے وہ بھی بیمار ھوتا ھے مین موضوع دیتا ھون آپ لکھین اس وقت ھمارے ملک پاکستان مین کانگو وائرس کا بہت زیادہ خطرہ ھے آئین لکھین اور بتائین عوام کو یہ بخار کیا ھے اور کیا کیا علامات مرض ھین اب طب مین اس کا علاج کیا ھے لکھین بسم اللہ کرین
۔۔۔۔ تشخیص مزاج و امراض ۔۔۔۔ قسط نمبر 13۔۔۔۔
حکم نمبر ٩۔۔۔ یہ حکم کچھ اس طرح ھے کہ مریض کے دونون پاؤن کے انگوٹھون پہ شدید خارش پیدا ھو اور گردن کا رنگ سیاہ ھو جاۓ تو سمجھ لین کہ مریض ابتداۓ مرض سے لے کر پانچوین روز کی شام تک یا غروب آفتاب سے بھی بیشتر ھلاک ھو جاۓ گا اب اس کی علامت یہ ھو گی کہ مریض کو پیشاب بہت زیادہ آۓ گا اب اس کی تشریح کرتے ھین کہ یہ حکم کس طرح درست ھو سکتا ھے تو سمجھین ۔۔۔
یہ دوستو عضلاتی اعصابی شدید تحریک کا نتیجہ ھین یعنی یہ سب سوداویت بڑھ جانے کی علامات ھین اب ایک بات یاد رکھین یہ علامات دائین طرف سے شروع ھونگی پہلے پہل گردن کا دایان حصہ سیاہ ھو گا پھر گلے مین شدید خشکی بڑھ جاۓ گی مین حیران ھوتا ھون کس طرح صدیون پہلے اتنی درست تشخیص علماۓ طب نے کی اور حیرت اس بات پہ ھے انہین درست انداز مین سمجھا کسی نے نہین اور نہ ھی کسی کتاب مین ان علامات کی تشریح آئی کیا حکماء نے اپنا علم چھپانے کی کوشش نہین کی اور ایسا کیون کیا ؟اس بات کی سمجھ نہین آئی خیر اس بات کو چھوڑتے ھین اپنے موضوع ھی طرف رخ رکھتے ھین اب بہت سے لوگون کے ذھنون مین ایک سوال اٹھ رھا ھو گا کہ مین تحریک عضلاتی اعصابی بتا رھا ھون جبکہ حکیم بقراط نے اپنے اس حکم مین جو مرض کی علامت بتائی ھے وہ ھے کثرت پیشاب کی ۔۔۔ تو دوستو اب ذرا اس پہ بھی تشریح کر لیتے ھین یہ وضاحت کرنے کی ضرورت بھی محسوس کرتا ھون کیونکہ دو روز پہلے مین نے ایک پوسٹ بواسیر کے علاج پہ لکھی تھی جس پہ ایک حکیم صاحب نے بڑے طنزیہ انداز مین فتوہ صادر کیا تھا کہ مرض بھی عضلاتی اور دوا بھی عضلاتی لکھ دی ھے جبکہ نسخہ مین صاف اور سیدھی سیدھی مین نے کھار ڈالی تھی اور کھار کا مزاج کیا بنتا ھے یہ سب جانتے ھین بس بہت افسوس ھوتا ھے کم سے کم کمنٹس تو درست اور مہذب انداز مین ھی بندہ کردے مین نے انہین اور کچھ بھی نہین کہا صرف جواب لکھ دیا انداز میرا بھی تھوڑا مختلف تھا دوستو مین بھی انسان ھی ھون اور کبھی بھی میرا دعوہ بھی یہ نہین رھا کہ بہت ھی پڑھا لکھا بندہ ھون بس آپ جیسا ھی عام سا چھوٹا سا انسان ھون یہ الگ بات ھے کہ آپ لوگ میری عزت کرتے ھین اس پہ آپ کا اور اپنے اللہ کا شکر ادا کرتا ھون ۔۔۔۔
ھم بات کررھے تھے عضلاتی اعصابی تحریک مین پیشاب کی کثرت کیسے ھو سکتی ھے تو میرے دوستو یہ بات یاد رکھین یہ عضلاتی اعصابی تحریک مین سوداویت ضرورت سے زیادہ خون مین جمع ھو جاۓ تو طبیعت براستہ بول خون سے جذب کرکے بصورت پیشاب خارج کرنا شروع کردیتی ھے لیکن یاد رکھین اس وقت پیشاب کا رنگ بالکل سیاہ رنگ کا ھوگا اب آپ کے ذھن مین یہ بات لازما ھے جب سودا خود ھی زیادہ ھے تو پیشاب کیسے زیادہ ھو سکتا ھے اس مین تو پیشاب بالکل ھی کم ھوجانا چاھیے کیونکہ سودا کا خاصہ تو یہ ھے کہ وہ رطوبات کو خشک کرکے پیشاب کم کردیتی ھے
اب بات کو سمجھین یہ عمل بالکل اسی طرح ھے جیسے بلغمی رطوبات کی زیادتی سے دست آنے شروع ھوجاتے ھین یا ھم یہ کرتے ھین کہ کسی مسہل دوا سے اعصاب کے فعل مین تیزی پیدا کرتے ھین جس سے مسہل آنے شروع ھو جاتے ھین اور آپ یہ بھی جانتے ھین ھر کیمیائی اور مشینی تحریک کے لئے الگ الگ مسہل دوا ھوتی ھے یا یون بھی کہہ سکتے ھین کہ ھر مزاج کے لئے اللہ تعالی نے الگ الگ مسہل دوا پیدا کررکھی ھے اور بالکل ھوتی ھے اسلئے ھم جب چاھتےھین کسی بھی عضو کا یامزاج کا مسہل دے کر اس خلط ی مادےکا اخراج بذریعہ اسہال کردیتے ھین بالکل یہی صورت اس مین ھوتی ھے عضلاتی اعصابی مین جب گردون مین شدید مشینی تحریک پیدا ھوجاتی ھے جس سے وہ براہ بول سودا کو خارج کرناشروع کرتی ھے تو مریض کو سیاہ رنگ کا پیشاب کثرت سے آنا شروع ھوجاتا ھے اب اگلا سوال آپ یہ بھی جانتے ھین قلب عضلات کی مشینی تحریک کی انتہا پاؤن کے انگوٹھے تک ھے اس لئے سب سے پہلے مریض کے دائین انگوٹھے پہ پہلے خارش شروع ھوگی پھر تحریک بڑھ کر بائین انگوٹھے مین شدید خارش شروع ھوجائے گی اب اس بات کو بھی یاد رکھین کہ مریض پاؤن کے انگوٹھون کی خارش سے نہین مرتا بلکہ گلے مین شدید خشکی اور پیشاب کے ذریعے کثرت سے سوداوی مادے کے اخراج کی وجہ مرتا ھے اب اس موضوع پہ آخری بات سن لین اب ایسے مریض شاید ھی مرتے ھون کیونکہ اب تشریحات اور ادویات کا اتنا وسع علم ھم رکھتے ھین کہ اب ایسے مریض کا ایک چھوٹا سابھی حکیم مسہل پانچ دے کر مریض کی جان بچا سکتا ھے
امید ھے کافی وضاحت اس حکم پہ کردی ھے بات سمجھ آگئی ھو گی اب چلتے ھین اگلے حکم کی طرف
حکم نمبر ١٠۔۔ اگر مریض کے پپوٹہ پر تین پھنسیان نکل آئین جن مین ایک پھنسی سیاہ اور باقی دو اشقر یعنی سرخ زردی مائل ھون تو ایسا مریض سات روز مین ھلاک ھو جاۓ گا اس مین علامت یہ ھو گی کہ مرض کی ابتدا مین تھوک بہت زیادہ آئے گا
اب تشریح تودوستو یہ عضلاتی تحریک کی پیداوار ھین اوّل سیاہ پھنسی پھر سرخ پھنسیان چونکہ یہ دماغ کے بالکل قریب ھوتی ھین اس لئے موت واقع ھو سکتی ھے پچھلے احکامات مین اس طرح کی تشریح کرچکا ھون
ایک اھم بات۔۔۔ میری ذاتی کچھ مصروفیات آجکل کچھ اس طرح کی ھین کہ جس مین پوسٹ لکھنا ممکن نہین ھوتا آج بھی تین روز بعد پوسٹ لکھ سکا ھون تحقیقی پوسٹ لکھنا آسان کام نہین ھوتا اور نہ ھی یہ ایک دو کتابون سے نقل کر کے لکھی جا سکتی ھے ذھن کو یکسو اور حاضر رکھ کر بہت سی یاداشتون کے سہارے اور بے شمار مطالعہ اور تجربات کے سہارے سب کچھ لکھنا پڑتا ھے جس مین بےشمار نقاط اور دلائل دینے پڑتے ھین اور بہت سوچ سمجھ کر لکھنا پڑتا ھے شاید آپ کو اندازہ بھی نہ ھو کہ صرف ھمارے گروپ مطب کامل کو دنیا کے 197 ممالک مین پڑھا جاتا ھے باقی کسی کو یہ اعزاز حاصل نہین اس وجہ صرف اور صرف تحقیقی مضامین ھین اسی لئے سرمد صاحب بے شمار غیر علمی پوسٹین اپروو نہین کرتے اور نہ غیر طبی پوسٹون کولگایا جاتا ھے اسی لئے حکماء سے گزارش کرتا رھتا ھون کہ تحقیقی مضامین خود لکھا کرین نیٹ سے ھی اٹھا کر نہ لگادیا کرین اور ھروقت صرف مردانہ کمزوری کی ھی پوسٹین نہ لکھا کرین باقی جسم بھی آپ کا اپنا ھی ھے وہ بھی بیمار ھوتا ھے مین موضوع دیتا ھون آپ لکھین اس وقت ھمارے ملک پاکستان مین کانگو وائرس کا بہت زیادہ خطرہ ھے آئین لکھین اور بتائین عوام کو یہ بخار کیا ھے اور کیا کیا علامات مرض ھین اب طب مین اس کا علاج کیا ھے لکھین بسم اللہ کرین
No comments:
Post a Comment