۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔ تشخیص امراض وعلامات۔۔۔۔قسط نمبر 16۔۔۔
۔۔ کچھ ابتدائیہ نبض کے بارے مین ۔۔۔۔
نبض حالات بدن کے قلبی ربط کو جانچنے ک ایک آلہ ھے جس کو بالوضع بالکیمیت اور بالکیفیت محسوس کیا جاتا ھے میرے الفاط کچھ مشکل تو نہین لگے آپ کو ۔۔۔اچھا نہین لگے تو سمجھین پھر بات کو ۔۔یعنی کلائی کی شریان کی تڑپ کا احساس اس کا ذریعہ ھے جس کے العاد ثلاثہ سے نبض کے ذریعے حالات بدن کو محسوس کیا جاتا ھے میرا خیال اب آپ کو سمجھنے مین مشکل پیش آرھی ھے لین اب اپنی زبان مین تفصیل کر لیتے ھین
پہلی بات نبض شریان ھے ورید نہین ھے یعنی یہ ایک ایسی شریان ھے جس کی تڑپ یعنی اوپر نیچے حرکت اور پھیلنے سکڑنے کی حرکت لمبائی اور چھوٹائی کی کیفیت یعنی جو لفظ مین نے العاد ثلاثہ لکھا ھے اس کا مطلب ھوتا ھے نبض کی لمبائی چوڑانی اور گہرائی
یہی نبض کا ذاتی جسم اور ذاتی فعل ھوتا ھے جس کو مقام مقدار اور قوام محسوس کرکے جانچا جاتا ھے نبض کی باقی اجناس حالات قلب کی نمائندہ ھین مفرد نبض کے بارے مین تو جملہ متعلقین قانون مفرد اعضاء اچھی طرح واقف ھین مگر نبض مرکب کے بارے مین اس زمانہ مین قدیم والے رھے تو ایک طرف اب جدید نظریہ والے بھی پوری طرح آگاہ نہین ھین یہ بہت مشکل کام ھے یہ سمجھنا ھی اصل کام ھے اب دیکھین بنیادی طور پر تو نبض کی چھ جنسیں ھین یعنی ۔۔قوام نبض مقام نبض ۔۔مقدار نبض ۔۔ رفتار نبض ۔۔قرع نبض یعنی نبض کی ٹھوکر۔۔اور تنظیم نبض ۔۔۔ اگر ان چھ جنسوں کا اختلاف دیکھا جاۓ تو مرکب نبض کی تعداد 36 بنتی ھے اگر ھر ایک جنس کا ھر دوسری جنس کے ھر ھر جز کا اختلاف دیکھا جاۓ تو نبضون کی کل تعداد 216 بنتی ھے یہ مین چھوٹی سی تقسیم کررھا ھون اگر پوری تقسیم کرون تو ایک مقام پہ تعداد چھ ھزار سے اوپر چلی جاۓ گی جو آج تک کسی بھی کتاب مین درج یا لکھی نہین گئی نہ ھی اتنی تقسیم کا فن کسی نے سمجھا اور نہ ھی کوشش کی ھے ھان چند ایک حکماء کے بارے مین میرا ذاتی نظریہ بلکہ پختہ یقین ھے وہ اس فن پہ مکمل عبور یہان تک رکھتے تھے جن مین میرے خاندان کے کچھ بڑے حکماء ھو گزرے ھین جن کا نام آج بھی تاریخ مین سنہری حروف مین درج ھے کچھ لوگ میرے خاندان سے باھر کے ھین جن مین قابل ذکر نام ماضی قریب کے حکیم اجمل خان حکیم ابراھیم نابینا صاحب کے ھین لیکن افسوس پردہ کسی نے بھی نہین اٹھایا انشاءاللہ آپ سے وعدہ ھے ان باتون سے پردہ اٹھا دونگا اب دو سو سولہ تعداد کو بھی یاد رکھنا مشکل کام ھے لیکن مین آپ کو ھزارون کی تعداد مین بنتی نبضین بھی گھول کر پلا دونگا آگے آپ کے اپنے اعمال ھونگے کہ کتنا اس فن سے عہد وفاداری نبھاتے ھین یاد رکھین فن طب کا جو سب سے پہلا سبق ھے وہ ھے عاجزی انکساری کبھی بھی اپنے آپ کو اس فن کا ماھر نہ سمجھ لینا ورنہ ایسا امتحان آپ کے سامنے آ کھڑا ھو گا جو آپ کو بالکل ننگا کردے گا تکبر اور غرور انسانی صفات ھی نہین جو انسان کر بیٹھتا ھے کیونکہ انسان کے اندر بنیادی طور پہ نو سوراخ ھین دو کان دو آنکھین منہ ناک کے دوسوراخ اور باقی فضلے کو خارج کرنے کے سوراخ سب سے گندگی ھی نکلتی ھے باقی بے شمار مسام موجود ھین جن سے پسینہ خارج ھوتا ھے یہ پسینہ بھی تو پیشاب کی ھی ایک قسم ھے اب بندہ تو پیدا بھی گندگی سے اور پیدائش بھی گندگی والے راستہ سے اور خود بھی گندگی کا ڈھیر ھے جہان بھی کٹ لگائین متعفن مادہ نکلے گا پھر تکبر کیسا غرور کیسا یہ صفات صرف اللہ تعالی کی ھین جو ان سب اشیاء سے پاک ھے یہ تو اس رحمن نے فضل ھے شکر ادا اس رب کائینات کا کرنا چاھیے جس نے پھر بھی تمام مخلوقات مین افضل مقام انسان کو دے دیا مجھے بہت سے لوگ کہتے ھین کہ تیرے اندر بڑا ھی تکبر ھے مین ھنس دیتا ھون اور اللہ کا شکر بجا لاتا ھون جب اپنی ذات یعنی جسم پہ نظر ڈالتا ھون
مین بات کررھا تھا ان نبض کی حرکات کوجانچنا پرکھنا ھر سطحی نظر رکھنے والے کے لئے تو مشکل کام ھے بلکہ ناممکن لیکن نظر تھوڑی گہری رکھین گے تو کچھ بھی مشکل نہین ھے
دوسری اور اھم بات۔۔اس زمانے مین جبکہ کیمیکل کے بے تحاشہ استعمال نے لوگون کے مزاج کو واقعی مختل کردیا ھے جس کی وجہ سے حرکات نبض اپنی موضوعہ شرائط کے مطابق نہین رھین پیدائشی طور پر کسی کو کیمیکل کھلائے جاتے ھین کسی بھی عضو کو بلاوجہ تیز کردیا جاتا ھے تو کسی عضو کو بلاوجہ سست کردیا جاتا ھے اب اینٹی بائیوٹک اینٹی الرجی اینٹی ھسٹامن وٹامنز منرلز وغیرہ بطور خوراک کے طور پر استعمال ھورھےھین انسانی طبیعت کی بنیادین ھلا کررکھ دی ھین یعنی متاثر ھورھی ھین جس کا تجربہ اب ھر طبیب کررھا ھے ھردوطرح سے یعنی کچھ کھلا رھے ھین کچھ ان معاملات سے پریشان کن صورت حال سے گزرتے ھین یعنی بے اصولی کو اصول بنا لیا گیا ھے اب ان حالات کی وجہ سے نبضین جھوٹی ھو گئین ھین مریض اپنی کیفیت کچھ بتاتا ھے نبض کچھ اور کہہ رھی ھوتی ھے باقی آئندہ
۔۔۔۔۔۔ تشخیص امراض وعلامات۔۔۔۔قسط نمبر 16۔۔۔
۔۔ کچھ ابتدائیہ نبض کے بارے مین ۔۔۔۔
نبض حالات بدن کے قلبی ربط کو جانچنے ک ایک آلہ ھے جس کو بالوضع بالکیمیت اور بالکیفیت محسوس کیا جاتا ھے میرے الفاط کچھ مشکل تو نہین لگے آپ کو ۔۔۔اچھا نہین لگے تو سمجھین پھر بات کو ۔۔یعنی کلائی کی شریان کی تڑپ کا احساس اس کا ذریعہ ھے جس کے العاد ثلاثہ سے نبض کے ذریعے حالات بدن کو محسوس کیا جاتا ھے میرا خیال اب آپ کو سمجھنے مین مشکل پیش آرھی ھے لین اب اپنی زبان مین تفصیل کر لیتے ھین
پہلی بات نبض شریان ھے ورید نہین ھے یعنی یہ ایک ایسی شریان ھے جس کی تڑپ یعنی اوپر نیچے حرکت اور پھیلنے سکڑنے کی حرکت لمبائی اور چھوٹائی کی کیفیت یعنی جو لفظ مین نے العاد ثلاثہ لکھا ھے اس کا مطلب ھوتا ھے نبض کی لمبائی چوڑانی اور گہرائی
یہی نبض کا ذاتی جسم اور ذاتی فعل ھوتا ھے جس کو مقام مقدار اور قوام محسوس کرکے جانچا جاتا ھے نبض کی باقی اجناس حالات قلب کی نمائندہ ھین مفرد نبض کے بارے مین تو جملہ متعلقین قانون مفرد اعضاء اچھی طرح واقف ھین مگر نبض مرکب کے بارے مین اس زمانہ مین قدیم والے رھے تو ایک طرف اب جدید نظریہ والے بھی پوری طرح آگاہ نہین ھین یہ بہت مشکل کام ھے یہ سمجھنا ھی اصل کام ھے اب دیکھین بنیادی طور پر تو نبض کی چھ جنسیں ھین یعنی ۔۔قوام نبض مقام نبض ۔۔مقدار نبض ۔۔ رفتار نبض ۔۔قرع نبض یعنی نبض کی ٹھوکر۔۔اور تنظیم نبض ۔۔۔ اگر ان چھ جنسوں کا اختلاف دیکھا جاۓ تو مرکب نبض کی تعداد 36 بنتی ھے اگر ھر ایک جنس کا ھر دوسری جنس کے ھر ھر جز کا اختلاف دیکھا جاۓ تو نبضون کی کل تعداد 216 بنتی ھے یہ مین چھوٹی سی تقسیم کررھا ھون اگر پوری تقسیم کرون تو ایک مقام پہ تعداد چھ ھزار سے اوپر چلی جاۓ گی جو آج تک کسی بھی کتاب مین درج یا لکھی نہین گئی نہ ھی اتنی تقسیم کا فن کسی نے سمجھا اور نہ ھی کوشش کی ھے ھان چند ایک حکماء کے بارے مین میرا ذاتی نظریہ بلکہ پختہ یقین ھے وہ اس فن پہ مکمل عبور یہان تک رکھتے تھے جن مین میرے خاندان کے کچھ بڑے حکماء ھو گزرے ھین جن کا نام آج بھی تاریخ مین سنہری حروف مین درج ھے کچھ لوگ میرے خاندان سے باھر کے ھین جن مین قابل ذکر نام ماضی قریب کے حکیم اجمل خان حکیم ابراھیم نابینا صاحب کے ھین لیکن افسوس پردہ کسی نے بھی نہین اٹھایا انشاءاللہ آپ سے وعدہ ھے ان باتون سے پردہ اٹھا دونگا اب دو سو سولہ تعداد کو بھی یاد رکھنا مشکل کام ھے لیکن مین آپ کو ھزارون کی تعداد مین بنتی نبضین بھی گھول کر پلا دونگا آگے آپ کے اپنے اعمال ھونگے کہ کتنا اس فن سے عہد وفاداری نبھاتے ھین یاد رکھین فن طب کا جو سب سے پہلا سبق ھے وہ ھے عاجزی انکساری کبھی بھی اپنے آپ کو اس فن کا ماھر نہ سمجھ لینا ورنہ ایسا امتحان آپ کے سامنے آ کھڑا ھو گا جو آپ کو بالکل ننگا کردے گا تکبر اور غرور انسانی صفات ھی نہین جو انسان کر بیٹھتا ھے کیونکہ انسان کے اندر بنیادی طور پہ نو سوراخ ھین دو کان دو آنکھین منہ ناک کے دوسوراخ اور باقی فضلے کو خارج کرنے کے سوراخ سب سے گندگی ھی نکلتی ھے باقی بے شمار مسام موجود ھین جن سے پسینہ خارج ھوتا ھے یہ پسینہ بھی تو پیشاب کی ھی ایک قسم ھے اب بندہ تو پیدا بھی گندگی سے اور پیدائش بھی گندگی والے راستہ سے اور خود بھی گندگی کا ڈھیر ھے جہان بھی کٹ لگائین متعفن مادہ نکلے گا پھر تکبر کیسا غرور کیسا یہ صفات صرف اللہ تعالی کی ھین جو ان سب اشیاء سے پاک ھے یہ تو اس رحمن نے فضل ھے شکر ادا اس رب کائینات کا کرنا چاھیے جس نے پھر بھی تمام مخلوقات مین افضل مقام انسان کو دے دیا مجھے بہت سے لوگ کہتے ھین کہ تیرے اندر بڑا ھی تکبر ھے مین ھنس دیتا ھون اور اللہ کا شکر بجا لاتا ھون جب اپنی ذات یعنی جسم پہ نظر ڈالتا ھون
مین بات کررھا تھا ان نبض کی حرکات کوجانچنا پرکھنا ھر سطحی نظر رکھنے والے کے لئے تو مشکل کام ھے بلکہ ناممکن لیکن نظر تھوڑی گہری رکھین گے تو کچھ بھی مشکل نہین ھے
دوسری اور اھم بات۔۔اس زمانے مین جبکہ کیمیکل کے بے تحاشہ استعمال نے لوگون کے مزاج کو واقعی مختل کردیا ھے جس کی وجہ سے حرکات نبض اپنی موضوعہ شرائط کے مطابق نہین رھین پیدائشی طور پر کسی کو کیمیکل کھلائے جاتے ھین کسی بھی عضو کو بلاوجہ تیز کردیا جاتا ھے تو کسی عضو کو بلاوجہ سست کردیا جاتا ھے اب اینٹی بائیوٹک اینٹی الرجی اینٹی ھسٹامن وٹامنز منرلز وغیرہ بطور خوراک کے طور پر استعمال ھورھےھین انسانی طبیعت کی بنیادین ھلا کررکھ دی ھین یعنی متاثر ھورھی ھین جس کا تجربہ اب ھر طبیب کررھا ھے ھردوطرح سے یعنی کچھ کھلا رھے ھین کچھ ان معاملات سے پریشان کن صورت حال سے گزرتے ھین یعنی بے اصولی کو اصول بنا لیا گیا ھے اب ان حالات کی وجہ سے نبضین جھوٹی ھو گئین ھین مریض اپنی کیفیت کچھ بتاتا ھے نبض کچھ اور کہہ رھی ھوتی ھے باقی آئندہ
No comments:
Post a Comment