۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔تشخیص امراض ومزاج۔۔۔۔قسط نمبر 19۔۔
دوسرا مادہ سودا ھے ھر سرد اشیاء یا مادے کا تعلق سودا ھے اسے انسانی جسم مین گھر کے طور پر قلب یا عضلات ملے ھین تیسرا مادہ صفرا کا ھے ھر گرم مادے کا تعلق صفرا سے ھے اسے بطور گھر جگر ملا ھوا ھے
اب بات کو سمجھین انسانی جسم مین تین بادشاہ ھین آپ سوچ رھے ھونگے ایک ملک مین دو بادشاہ یا ایک نیام مین دو تلوارین نہین رہ سکتین پھر یہ کیا ماجرہ ھے کہ ایک ملک یا جسم مین تین تین بادشاہ کیسے ھوسکتے ھین تو دوستو ان کے بادشاہ ھونے مین تو کچھ شک نہین ھے کیونکہ جدید سائینس بھی اس بات سے اتفاق کرتی ھے باقی تمام جسم سے آپ کسی بھی اعضاء کو بےشک نکال دین جیسے ایک گردہ نکال دیا بندہ زندہ رھا ایک ٹانگ کٹ گئی بندہ زندہ رھا ایک آنکھ جاتی رھی کچھ نہ ھوا بازو جان آنت کا کچھ حصہ چاھے کچھ بھی کاٹ کر نکال لین زندگی کچھ نہ کچھ عرصہ برقرار رھے گی لیکن انسانی جسم مین دل دماغ اور جگر تین ایسے حصے ھین جن کو اگر آپ مکمل نکال لیتے ھین تو زندگی ایک منٹ برقرار نہین رہ سکتی اس لئے ان کو اعضائے رئیسہ بولا گیا ھے اس لئے ان کو بادشاہ کا درجہ ملتا ھے پورے جسم کے تمام نظام ان تینون کے ھی ماتحت ھین کچھ یار لوگون نے ایک چوتھا بھی بادشاہ تخلیق کردیا جسے آپ تلی کہتے ھین تلی انسانی جسم سے اگر مکمل نکال دین تب بھی زندگی برقرار رھتی ھے جب یہ صفت زندگی والی اس مین موجود ھی نہین تو اعضائے رئیسہ کیسے بن گیا
اب ایک اھم بات کرتے ھین طب قدیم نے چوتھی خلط خون تجویز کی تھی جسے جدید نظریات اور تجربات سے درست قرار نہ دیا یہ دموی مزاج تھا تجربہ سے کیون غلط ثابت ھوا اب بات کو سمجھین ھر رطوبت جس کا مین پہلے ذکرکرچکا ھون اب انسان بے شمار رطوبت والی اشیاء کھاتا ھے انکے اپنےاپنے ذائقے ھین لیکن ھین رطوبتی اثر والی یہ سب چیزین جب مختلف مراحل سے گزر کر انسانی جسم مین مادے کی شکل اختیار کرین گی تو اس کی دو ھی صورتین ھونگی ایک بالکل خالص اور اچھے اثرات پیدا کرنے والی یعنی جسم کی تعمیر کرنے والی رطوبات یا پھر ردی الکیموس سے تیار ھونے والی رطوبت جو جسم کو نقصان بھی دے سکتی ھین اسی طرح ھر مادے کے یہ دو پہلو ضرور ھین ایک اچھا ایک برا لیکن انہون نے انسانی جسم پہ جو بھی اثرات چھوڑنے ھین وہ اپنے متعلقہ اعضائے رئیسہ کے ماتحت ھی چھوڑنے ھین اب یہ نہین ھو سکتا مالک ایک اعضائے رئیسہ ھو تو حکم دوسرا چھوڑتا پھرے بلکہ یہ تینون اعضائے رئیسہ انتہائی شرافت سے اپنے کام سے کام اور اپنے اپنے ماتحت مادون اوراعضاء سے کام لیتے ھین خیر یہ تشریح آگے کرین گے کونسا اعضاء کس کے ماتحت ھے ۔۔اب اس سے پچھلی قسط مین بات شروع ھوئی تھی خلط کی تو دوستو خلط اسے کہتے ھین جو انسانی جسم مین اپنی مقررہ مقدار مین کمی بیشی کرکے اپنا وجود رکھتی ھے اگر مقررہ مقدار سے کم ھو جاۓ یا بڑھ جاۓ تو علامت موت کی ھے لیکن جسم مین اپنا وجود ھر صورت ا س وقت تک رکھتی ھے جب تک زندگی برقرار ھے دوسری چیز جس کا ذکر ھم نے کیا تھا وہ تھی مزاج
مزاج ۔۔۔ ان اخلاط سے مل کر جو کیفیت انسانی جسم مین بنتی ھے وہ مزاج ھوتی ھے یعنی تین مادے جن کا ھم ذکر کرچکے ھین بلغم سودا اور صفرا ۔۔۔۔۔ اب ان مین سے کوئی دومادے آپس مین مل کر مزاج بناتے ھین یعنی ھم ایک اکیلے مادے چاھے بلغمی ھو چاھے سوداوی ھو یا صفراوی ھو اسے خلط کہین گے اگر دو کوئی مادے مل کر انسانی جسم کی خواہ تعمیر کررھے ھین خواہ بگاڑ پیدا کررھے ھین لیکن وہ کہلائین گے مزاج ھی ۔۔۔۔۔؟؟؟
خلط ھمیشہ قائم دائم رھنے والی چیز ھے جبکہ مزاج بدلتا رھتا ھے مسلسل ایک نہین رھتا اب بچپن مین مزاج اور ھوتا ھے نوجوانی اور بڑھاپے مین مزاج اور ھوتا ھے اسی طرح عورت اور مرد کے مزاج بھی الگ الگ ھین لیکن تخلیق دونون ھی ایک جیسے مادون سے یا اخلاط سے ھوۓ ھین ایک نوجوان مرد کا فطری مزاج الگ تو نوجوان عورت کا فطری مزاج الگ ھوتا ھے پھر تمام مردون کے مزاج ایک جیسے نہین ھوتے نہ ھی تمام عورتون کے مزاج ایک جیسے ھوتے ھین
اب اگر بلغمی مادہ کے ساتھ کچھ مقدار صفرا کی شامل ھو گئی تو ھم اسے تر گرم مزاج کہتے ھین اسے طبی زبان مین اعصابی غدی کہین گے اب اسے اعصابی غدی کیون کہا ھے آئے اب اس بات کو سمجھتے ھین
پہلی بات آپ کو بتا چکا ھون بلغمی مادے کی رھائش گاہ دماغ ھے اور تمام جسم مین پھیلے اعصاب بھی دماغ سے ھی نکلتے ھین اب اعصاب سب کے سب دماغ کے ماتحت ھین یہ پورے جسم مین پھیلے ھوۓ ھین یہ دوقسم کے ھوتے ھین ایک تو وہ اعصاب جو کسی بھی مقام سے خبر لے کر دماغ تک منتقل کرتے ھین جیسے کسی بھی جگہ انسانی جسم پہ ضرب لگی تو ا س کی خبر یا احساس کہہ لین فورا دماغ تک منتقل ھوتا ھے اب یہ کام اعصاب کا ھے اب جن اعصاب نے یہ احساس یا خبر دماغ تک منتقل کی ھے ھم انہین خبررسان اعصاب کہتے ھین باقی آئندہ قسط مین
۔۔۔تشخیص امراض ومزاج۔۔۔۔قسط نمبر 19۔۔
دوسرا مادہ سودا ھے ھر سرد اشیاء یا مادے کا تعلق سودا ھے اسے انسانی جسم مین گھر کے طور پر قلب یا عضلات ملے ھین تیسرا مادہ صفرا کا ھے ھر گرم مادے کا تعلق صفرا سے ھے اسے بطور گھر جگر ملا ھوا ھے
اب بات کو سمجھین انسانی جسم مین تین بادشاہ ھین آپ سوچ رھے ھونگے ایک ملک مین دو بادشاہ یا ایک نیام مین دو تلوارین نہین رہ سکتین پھر یہ کیا ماجرہ ھے کہ ایک ملک یا جسم مین تین تین بادشاہ کیسے ھوسکتے ھین تو دوستو ان کے بادشاہ ھونے مین تو کچھ شک نہین ھے کیونکہ جدید سائینس بھی اس بات سے اتفاق کرتی ھے باقی تمام جسم سے آپ کسی بھی اعضاء کو بےشک نکال دین جیسے ایک گردہ نکال دیا بندہ زندہ رھا ایک ٹانگ کٹ گئی بندہ زندہ رھا ایک آنکھ جاتی رھی کچھ نہ ھوا بازو جان آنت کا کچھ حصہ چاھے کچھ بھی کاٹ کر نکال لین زندگی کچھ نہ کچھ عرصہ برقرار رھے گی لیکن انسانی جسم مین دل دماغ اور جگر تین ایسے حصے ھین جن کو اگر آپ مکمل نکال لیتے ھین تو زندگی ایک منٹ برقرار نہین رہ سکتی اس لئے ان کو اعضائے رئیسہ بولا گیا ھے اس لئے ان کو بادشاہ کا درجہ ملتا ھے پورے جسم کے تمام نظام ان تینون کے ھی ماتحت ھین کچھ یار لوگون نے ایک چوتھا بھی بادشاہ تخلیق کردیا جسے آپ تلی کہتے ھین تلی انسانی جسم سے اگر مکمل نکال دین تب بھی زندگی برقرار رھتی ھے جب یہ صفت زندگی والی اس مین موجود ھی نہین تو اعضائے رئیسہ کیسے بن گیا
اب ایک اھم بات کرتے ھین طب قدیم نے چوتھی خلط خون تجویز کی تھی جسے جدید نظریات اور تجربات سے درست قرار نہ دیا یہ دموی مزاج تھا تجربہ سے کیون غلط ثابت ھوا اب بات کو سمجھین ھر رطوبت جس کا مین پہلے ذکرکرچکا ھون اب انسان بے شمار رطوبت والی اشیاء کھاتا ھے انکے اپنےاپنے ذائقے ھین لیکن ھین رطوبتی اثر والی یہ سب چیزین جب مختلف مراحل سے گزر کر انسانی جسم مین مادے کی شکل اختیار کرین گی تو اس کی دو ھی صورتین ھونگی ایک بالکل خالص اور اچھے اثرات پیدا کرنے والی یعنی جسم کی تعمیر کرنے والی رطوبات یا پھر ردی الکیموس سے تیار ھونے والی رطوبت جو جسم کو نقصان بھی دے سکتی ھین اسی طرح ھر مادے کے یہ دو پہلو ضرور ھین ایک اچھا ایک برا لیکن انہون نے انسانی جسم پہ جو بھی اثرات چھوڑنے ھین وہ اپنے متعلقہ اعضائے رئیسہ کے ماتحت ھی چھوڑنے ھین اب یہ نہین ھو سکتا مالک ایک اعضائے رئیسہ ھو تو حکم دوسرا چھوڑتا پھرے بلکہ یہ تینون اعضائے رئیسہ انتہائی شرافت سے اپنے کام سے کام اور اپنے اپنے ماتحت مادون اوراعضاء سے کام لیتے ھین خیر یہ تشریح آگے کرین گے کونسا اعضاء کس کے ماتحت ھے ۔۔اب اس سے پچھلی قسط مین بات شروع ھوئی تھی خلط کی تو دوستو خلط اسے کہتے ھین جو انسانی جسم مین اپنی مقررہ مقدار مین کمی بیشی کرکے اپنا وجود رکھتی ھے اگر مقررہ مقدار سے کم ھو جاۓ یا بڑھ جاۓ تو علامت موت کی ھے لیکن جسم مین اپنا وجود ھر صورت ا س وقت تک رکھتی ھے جب تک زندگی برقرار ھے دوسری چیز جس کا ذکر ھم نے کیا تھا وہ تھی مزاج
مزاج ۔۔۔ ان اخلاط سے مل کر جو کیفیت انسانی جسم مین بنتی ھے وہ مزاج ھوتی ھے یعنی تین مادے جن کا ھم ذکر کرچکے ھین بلغم سودا اور صفرا ۔۔۔۔۔ اب ان مین سے کوئی دومادے آپس مین مل کر مزاج بناتے ھین یعنی ھم ایک اکیلے مادے چاھے بلغمی ھو چاھے سوداوی ھو یا صفراوی ھو اسے خلط کہین گے اگر دو کوئی مادے مل کر انسانی جسم کی خواہ تعمیر کررھے ھین خواہ بگاڑ پیدا کررھے ھین لیکن وہ کہلائین گے مزاج ھی ۔۔۔۔۔؟؟؟
خلط ھمیشہ قائم دائم رھنے والی چیز ھے جبکہ مزاج بدلتا رھتا ھے مسلسل ایک نہین رھتا اب بچپن مین مزاج اور ھوتا ھے نوجوانی اور بڑھاپے مین مزاج اور ھوتا ھے اسی طرح عورت اور مرد کے مزاج بھی الگ الگ ھین لیکن تخلیق دونون ھی ایک جیسے مادون سے یا اخلاط سے ھوۓ ھین ایک نوجوان مرد کا فطری مزاج الگ تو نوجوان عورت کا فطری مزاج الگ ھوتا ھے پھر تمام مردون کے مزاج ایک جیسے نہین ھوتے نہ ھی تمام عورتون کے مزاج ایک جیسے ھوتے ھین
اب اگر بلغمی مادہ کے ساتھ کچھ مقدار صفرا کی شامل ھو گئی تو ھم اسے تر گرم مزاج کہتے ھین اسے طبی زبان مین اعصابی غدی کہین گے اب اسے اعصابی غدی کیون کہا ھے آئے اب اس بات کو سمجھتے ھین
پہلی بات آپ کو بتا چکا ھون بلغمی مادے کی رھائش گاہ دماغ ھے اور تمام جسم مین پھیلے اعصاب بھی دماغ سے ھی نکلتے ھین اب اعصاب سب کے سب دماغ کے ماتحت ھین یہ پورے جسم مین پھیلے ھوۓ ھین یہ دوقسم کے ھوتے ھین ایک تو وہ اعصاب جو کسی بھی مقام سے خبر لے کر دماغ تک منتقل کرتے ھین جیسے کسی بھی جگہ انسانی جسم پہ ضرب لگی تو ا س کی خبر یا احساس کہہ لین فورا دماغ تک منتقل ھوتا ھے اب یہ کام اعصاب کا ھے اب جن اعصاب نے یہ احساس یا خبر دماغ تک منتقل کی ھے ھم انہین خبررسان اعصاب کہتے ھین باقی آئندہ قسط مین
No comments:
Post a Comment