۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات۔۔۔قسط نمبر24۔۔۔
پہلی بات مین اپنا فرض بخوبی نہین نبھا پا رھا کبھی کبھی روزانہ کے حساب سے قسط نہین لکھی جارھی بہانہ میرا بھی یہی ھے کہ مصروفیت زیادہ ھے آجکل اور اس مین شک بھی نہین بندہ ایک ھون اور ڈیوٹیان پانچ چھ ھین جو چند دن تک مذید بڑھ جانے کا امکان ھے خیر کوشش ھو گی کہ آپ کو زیادہ ٹائم دے سکون اور انشاءاللہ مضمون مکمل کرین گے آپ محفوظ کرتے جائین اصل مین اس مضمون مین فلاسفی بہت زیادہ ھے جسے سمجھنا بھی ازحد ضروری ھے اب مضمون ایک بہت ھی اھم حصہ مین داخل ھونے جارھا ھے جسے لکھتے سمجھاتے مجھ پہ واقعی ایک نشہ سا ھو جاۓ گا اور سچ مین پھر مجھے لکھتے وقت وقت کا اندازہ نہین رھے گا آئیے پہلے ھلکی پھلکی بات وعدہ کے مطابق مشینی اور کیمیائی تحریک پہ
آپ کو یہان تک تو علم ھو ھی چکا ھے مشینی تحریک عارضی اور وقتی طور پہ لا حق ھوتی ھے اور ھوتی بہت شدید ھے جبکہ کیمیاوی تحریک اس کے مخالف سمت ھوتی ھے آپ کو مضمون کے شروع مین یہ بات بھی بتا چکا ھون خلط بلغم سے جسم کا سفید ھوجانا خلط سودا سے جسم کا سیاہ ھوجانا خلط صفرا سے جسم کا پیلا ھوجانا یہ سب کیمیاوی اور خلطی امراض ھین جو مختلف اعضاء کی تحریک کی واضح علامات و نشاندھی کرتی ھین
یاد رکھین جب بھی کوئی خلط جسم مین بڑھ جاۓ تو اس کا ایک ھی مطلب ھو سکتا ھے کہ اب مطعلقہ عضو جسم مین خلط پیدا تو کررھا ھے لیکن تحریک کی کمزوری کی وجہ سے جسم سے خارج نہین کرپا رھا اب دو باتین بالکل واضح ھوتی ھین خلط کے جسم مین بڑھ جانے کی وجہ سے اس کا رنگ جسم پہ واضح نظر آنا شروع ھوجاتا ھے دسری بات جب بھی کسی خلط کا ضرورت سے زیادہ جسم مین بڑھ جانے سے جسم مین تکلیف بھی شروع ھوجاتی ھے اگر یہی خلط جسم سے تیزی کے ساتھ خارج ھورھی ھو تو آپ اسے مشینی تحریک کہتے ھین جیسے یرقان جگر کی کیمیائی تحریک ھے اور پیچش جگر کی مشینی تحریک ھے یا یون کہہ لین صفراوی دست جگر کی مشینی تحریک سے ھین اسی طرح شوگر کو دماغ کی کیمیاوی تحریک کہین گے جبکہ ھیضہ دماغ کی مشینی تحریک مین ھوتا ھے اب اس تمام بحث کا حاصل یہی ھے جب اخلاط جسم سے اخراج پاتی ھین تو متعلقہ اعضاء کی مشینی تحریک سے ھوتا ھے اور جب اخلاط بجائے اخراج کے جسم مین جمع ھورھےھون تو یہ متعلقہ عضو کی کیمیائی تحریک ھے
اب اس بحث سے ایک نقطہ بھی سمجھ لین جب جسم مین کیماوی تحریک خلط بڑھ جاتی ھے جیسے غدی عضلاتی تحریک مین جسم مین صفرا پیدا ھونے کے ساتھ ساتھ صفرا خارج قطعی نہین ھوتا انجام کار یرقان ھو جاتا ھے اب اس یرقان کا سب سے بہترین علاج جسم مین مشینی تحریک کا پیدا کرنا ھے یعنی صفرا پیدا بھی ھو اور خارج دوگنی یا چار گنا سے بھی زیادہ بڑھ کر ھو تو اس کے لئے جسم مین مشینی تحریک پیدا کرنے ضرورت ھے تو غدی اعصابی تحریک پیدا کرین انشاءاللہ مریض صحت مند ھو جا ئے گا اب اس بحث کا باب بند کررھاھون اگلی بحث اور مضمون دو باتون پہ کرنے والی رہ گئی ھے پہلی بات بہت سے لوگون کا خیال ھے کہ تلی بھی عضو رئیس ھے جیسے دل دماغ اور جگر ھین اور مجھے حیرت بھی ھے بہت سے ھی حکماء بغیر سوچے سمجھے اس بات کے قائل ھین آپ دوستون کا کیا خیال ھے پہلے تھوڑی مختصر اور مدلل بحث اس پہ لکھون کہ تلی حقیقت مین کیا ھے تاکہ یہ روز روز کا جھگڑا ختم ھو جاۓ اگر آپ لوگ اسے پسند کرتے ھین کہ یہ بحث لکھون تب کمنٹس مین بتائین اگر آپ لوگ اس بحث کو پڑھنا نہین چاھتے تب کمنٹس نہ لکھین مین اس بحث کو مکمل چھوڑ کر صرف تحریک تحلیل تسکین پہ آجاؤن گا کل کلان کو اگر آپ نے یہ سوال پوچھا بھی تب جواب دینا شاید ممکن نہ ھو چلین آگے آپ نے جو بھی کہا تھوڑی سی بات آفاقی عمل صحت مرض کے بارے مین
آسمان کی بلندی پہ آپ دماغ کو رکھ دین جہان سورج طلوع ھوتا ھے وھان دل کو رکھ دین جہان سورج غروب ھوتا ھے وھان جگر کو سمجھ لین یہ ایک تکون کی شکل بن جاۓ گی یا یون سمجھ لین دماغ کو شمال کی سمت اور دل کو مشرق کی سمت اور جگر کو مغرب کی سمت رکھ لین اب دو باتون کو ذھن مین لائین ایک زمین گول کُرّہ ھے دوسرا گھڑی یا کلاک کو ذھن مین رکھ کر گھڑی کی سوئیون کو ذھن مین رکھ لین کہ کیسے گردش کرتی ھین کیسے ھندسے کراس کرتی ھین ایک دو تین چار پانچ باآلاخر گردش مکمل کرکے جیسے بارہ سے یعنی شمال سے گردش شروع ھوئی تھی وھین آکر دائرہ مکمل کردیتی ھین اسے کہتے ھین کلاک وائز حرکت اور اگر سوئیان الٹا چلنا شروع ھو جائین جیسے بارہ سے گیارہ پھر دس پھر نو پھر آٹھ اوراسی طرح پھر بارہ کی طرف واپس لوٹین تو آپ اس گردش کو اینٹی کلاک وائز کہین گے اب کائینات مین سورج کی جو گردش آپ کو نظر آتی ھے یہ اینٹی کلاک وائز آپ کو نظر آتی ھے لیکن وقت کی گردش کلاک وائز ھوتی ھے میرا خیال ھے بات آپ کی سمجھ مین نہین آئی تو دوستو گھڑی سچ بول رھی ھے اور جو آپ کو نظر آرھا ھے وہ سچ نہین ھے آپ کو سورج تو مشرق سے طلوع ھوتا نظر آتا ھے اور مغرب مین غروب ھوتا نظر آتا ھے لیکن سچ یہ نہین ھے دوستو سچ یہ ھے سورج تو صرف اپنے محور کے گرد گردش کررھا ھے جبکہ زمین مغرب سے مشرق کی طرف گول گوم رھی ھے اور یہ اس کی ایک اپنی گردش ھے دوسری گردش زمین کی یہ ھے کہ زمین گول گول گھومتے ھوۓ سورج کے گرد بھی چکر کاٹتی ھے اب حاصل بحث کو سمجھین جیسے زمین مغرب سے مشرق کی طرف گھوم رھی ھے تو آپ یون سمجھ لین سورج اپنے مقام پہ ھی زمین گھومتے ھوۓ جو حصہ بھی سامنے آتا ھے اس پہ سورج طلوع ھوتا نظر آتا ھے اور اسی گردش کے مطابق گھڑی کی سوئیان بھی بنائی گئین بالکل یہی گردش صحت کے لئے آور زندگی کے لئے اور انسانی ارتقا اور نشوونما کے لئے انسانی جسم کے اندر موجود ھے یعنی دماغ سے چل کر دل کی طرف اور دل سے چل کر جگر کی طرف اور جگر سے پھر دماغ کی طرف گردش ھے یعنی اللہ تعالی نے جتنی کائینات باھر بنائی ھے اتنی ھی وسیع کائینات اور وھی نظام وھی گردش انسانی جسم کے اندر بھی بنایا ھے تین ھی زمانے ھین تین ھی وقت ھین زمانے ماضی مستقبل اور حال ھین وقت طلوع یعنی بچپن تھا پھر عروج یعنی جوانی آگئی پھر غروب یعنی بڑھاپا آگیا باآلاخر موت کا سناٹا چھا گیا یہی گردش کیمیاوی اور مشینی تحاریک ھین یہ بحث آپ کو کسی بھی کتاب مین نہین ملے گی دوستو بحث بڑی ھی لمبی ھے یہ سب مضمون پڑھنے کا مزہ تو تب ھی آتا ھے استرلاب ھو کرہ ھو پھر گردش سمجھائی جاۓ وقت کی عمیق گہرائیوں مین چھلانگ لگائی جاۓ مین آپ کو یہان جتنا سمجھا سکتا تھا بتا دیا ھے باقی کچھ خود ھی وقت ودماغ کے گھوڑے دوڑا کر سمجھ لین ھان مضمون کی یہ قسط کلوز کرنے سے پہلے یاد دلا دون تلی عضو رئیس ھے یا نہین کیا اس پہ بحث لکھون یا نہین یہ کمنٹس مین مجھے بتائیے صرف لائک مین نہین اگر نہ بتایا تو میرا کیا ھے مین مضمون کراس کرکے سیدھا سیدھا آگے لے جاؤن گا بہت شکریہ آج کی قسط ذرا طویل کردی اس کے ساتھ اجازت دعاؤن مین یاد رکھیے گا اللہ حافظ محمود بھٹہ
۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات۔۔۔قسط نمبر24۔۔۔
پہلی بات مین اپنا فرض بخوبی نہین نبھا پا رھا کبھی کبھی روزانہ کے حساب سے قسط نہین لکھی جارھی بہانہ میرا بھی یہی ھے کہ مصروفیت زیادہ ھے آجکل اور اس مین شک بھی نہین بندہ ایک ھون اور ڈیوٹیان پانچ چھ ھین جو چند دن تک مذید بڑھ جانے کا امکان ھے خیر کوشش ھو گی کہ آپ کو زیادہ ٹائم دے سکون اور انشاءاللہ مضمون مکمل کرین گے آپ محفوظ کرتے جائین اصل مین اس مضمون مین فلاسفی بہت زیادہ ھے جسے سمجھنا بھی ازحد ضروری ھے اب مضمون ایک بہت ھی اھم حصہ مین داخل ھونے جارھا ھے جسے لکھتے سمجھاتے مجھ پہ واقعی ایک نشہ سا ھو جاۓ گا اور سچ مین پھر مجھے لکھتے وقت وقت کا اندازہ نہین رھے گا آئیے پہلے ھلکی پھلکی بات وعدہ کے مطابق مشینی اور کیمیائی تحریک پہ
آپ کو یہان تک تو علم ھو ھی چکا ھے مشینی تحریک عارضی اور وقتی طور پہ لا حق ھوتی ھے اور ھوتی بہت شدید ھے جبکہ کیمیاوی تحریک اس کے مخالف سمت ھوتی ھے آپ کو مضمون کے شروع مین یہ بات بھی بتا چکا ھون خلط بلغم سے جسم کا سفید ھوجانا خلط سودا سے جسم کا سیاہ ھوجانا خلط صفرا سے جسم کا پیلا ھوجانا یہ سب کیمیاوی اور خلطی امراض ھین جو مختلف اعضاء کی تحریک کی واضح علامات و نشاندھی کرتی ھین
یاد رکھین جب بھی کوئی خلط جسم مین بڑھ جاۓ تو اس کا ایک ھی مطلب ھو سکتا ھے کہ اب مطعلقہ عضو جسم مین خلط پیدا تو کررھا ھے لیکن تحریک کی کمزوری کی وجہ سے جسم سے خارج نہین کرپا رھا اب دو باتین بالکل واضح ھوتی ھین خلط کے جسم مین بڑھ جانے کی وجہ سے اس کا رنگ جسم پہ واضح نظر آنا شروع ھوجاتا ھے دسری بات جب بھی کسی خلط کا ضرورت سے زیادہ جسم مین بڑھ جانے سے جسم مین تکلیف بھی شروع ھوجاتی ھے اگر یہی خلط جسم سے تیزی کے ساتھ خارج ھورھی ھو تو آپ اسے مشینی تحریک کہتے ھین جیسے یرقان جگر کی کیمیائی تحریک ھے اور پیچش جگر کی مشینی تحریک ھے یا یون کہہ لین صفراوی دست جگر کی مشینی تحریک سے ھین اسی طرح شوگر کو دماغ کی کیمیاوی تحریک کہین گے جبکہ ھیضہ دماغ کی مشینی تحریک مین ھوتا ھے اب اس تمام بحث کا حاصل یہی ھے جب اخلاط جسم سے اخراج پاتی ھین تو متعلقہ اعضاء کی مشینی تحریک سے ھوتا ھے اور جب اخلاط بجائے اخراج کے جسم مین جمع ھورھےھون تو یہ متعلقہ عضو کی کیمیائی تحریک ھے
اب اس بحث سے ایک نقطہ بھی سمجھ لین جب جسم مین کیماوی تحریک خلط بڑھ جاتی ھے جیسے غدی عضلاتی تحریک مین جسم مین صفرا پیدا ھونے کے ساتھ ساتھ صفرا خارج قطعی نہین ھوتا انجام کار یرقان ھو جاتا ھے اب اس یرقان کا سب سے بہترین علاج جسم مین مشینی تحریک کا پیدا کرنا ھے یعنی صفرا پیدا بھی ھو اور خارج دوگنی یا چار گنا سے بھی زیادہ بڑھ کر ھو تو اس کے لئے جسم مین مشینی تحریک پیدا کرنے ضرورت ھے تو غدی اعصابی تحریک پیدا کرین انشاءاللہ مریض صحت مند ھو جا ئے گا اب اس بحث کا باب بند کررھاھون اگلی بحث اور مضمون دو باتون پہ کرنے والی رہ گئی ھے پہلی بات بہت سے لوگون کا خیال ھے کہ تلی بھی عضو رئیس ھے جیسے دل دماغ اور جگر ھین اور مجھے حیرت بھی ھے بہت سے ھی حکماء بغیر سوچے سمجھے اس بات کے قائل ھین آپ دوستون کا کیا خیال ھے پہلے تھوڑی مختصر اور مدلل بحث اس پہ لکھون کہ تلی حقیقت مین کیا ھے تاکہ یہ روز روز کا جھگڑا ختم ھو جاۓ اگر آپ لوگ اسے پسند کرتے ھین کہ یہ بحث لکھون تب کمنٹس مین بتائین اگر آپ لوگ اس بحث کو پڑھنا نہین چاھتے تب کمنٹس نہ لکھین مین اس بحث کو مکمل چھوڑ کر صرف تحریک تحلیل تسکین پہ آجاؤن گا کل کلان کو اگر آپ نے یہ سوال پوچھا بھی تب جواب دینا شاید ممکن نہ ھو چلین آگے آپ نے جو بھی کہا تھوڑی سی بات آفاقی عمل صحت مرض کے بارے مین
آسمان کی بلندی پہ آپ دماغ کو رکھ دین جہان سورج طلوع ھوتا ھے وھان دل کو رکھ دین جہان سورج غروب ھوتا ھے وھان جگر کو سمجھ لین یہ ایک تکون کی شکل بن جاۓ گی یا یون سمجھ لین دماغ کو شمال کی سمت اور دل کو مشرق کی سمت اور جگر کو مغرب کی سمت رکھ لین اب دو باتون کو ذھن مین لائین ایک زمین گول کُرّہ ھے دوسرا گھڑی یا کلاک کو ذھن مین رکھ کر گھڑی کی سوئیون کو ذھن مین رکھ لین کہ کیسے گردش کرتی ھین کیسے ھندسے کراس کرتی ھین ایک دو تین چار پانچ باآلاخر گردش مکمل کرکے جیسے بارہ سے یعنی شمال سے گردش شروع ھوئی تھی وھین آکر دائرہ مکمل کردیتی ھین اسے کہتے ھین کلاک وائز حرکت اور اگر سوئیان الٹا چلنا شروع ھو جائین جیسے بارہ سے گیارہ پھر دس پھر نو پھر آٹھ اوراسی طرح پھر بارہ کی طرف واپس لوٹین تو آپ اس گردش کو اینٹی کلاک وائز کہین گے اب کائینات مین سورج کی جو گردش آپ کو نظر آتی ھے یہ اینٹی کلاک وائز آپ کو نظر آتی ھے لیکن وقت کی گردش کلاک وائز ھوتی ھے میرا خیال ھے بات آپ کی سمجھ مین نہین آئی تو دوستو گھڑی سچ بول رھی ھے اور جو آپ کو نظر آرھا ھے وہ سچ نہین ھے آپ کو سورج تو مشرق سے طلوع ھوتا نظر آتا ھے اور مغرب مین غروب ھوتا نظر آتا ھے لیکن سچ یہ نہین ھے دوستو سچ یہ ھے سورج تو صرف اپنے محور کے گرد گردش کررھا ھے جبکہ زمین مغرب سے مشرق کی طرف گول گوم رھی ھے اور یہ اس کی ایک اپنی گردش ھے دوسری گردش زمین کی یہ ھے کہ زمین گول گول گھومتے ھوۓ سورج کے گرد بھی چکر کاٹتی ھے اب حاصل بحث کو سمجھین جیسے زمین مغرب سے مشرق کی طرف گھوم رھی ھے تو آپ یون سمجھ لین سورج اپنے مقام پہ ھی زمین گھومتے ھوۓ جو حصہ بھی سامنے آتا ھے اس پہ سورج طلوع ھوتا نظر آتا ھے اور اسی گردش کے مطابق گھڑی کی سوئیان بھی بنائی گئین بالکل یہی گردش صحت کے لئے آور زندگی کے لئے اور انسانی ارتقا اور نشوونما کے لئے انسانی جسم کے اندر موجود ھے یعنی دماغ سے چل کر دل کی طرف اور دل سے چل کر جگر کی طرف اور جگر سے پھر دماغ کی طرف گردش ھے یعنی اللہ تعالی نے جتنی کائینات باھر بنائی ھے اتنی ھی وسیع کائینات اور وھی نظام وھی گردش انسانی جسم کے اندر بھی بنایا ھے تین ھی زمانے ھین تین ھی وقت ھین زمانے ماضی مستقبل اور حال ھین وقت طلوع یعنی بچپن تھا پھر عروج یعنی جوانی آگئی پھر غروب یعنی بڑھاپا آگیا باآلاخر موت کا سناٹا چھا گیا یہی گردش کیمیاوی اور مشینی تحاریک ھین یہ بحث آپ کو کسی بھی کتاب مین نہین ملے گی دوستو بحث بڑی ھی لمبی ھے یہ سب مضمون پڑھنے کا مزہ تو تب ھی آتا ھے استرلاب ھو کرہ ھو پھر گردش سمجھائی جاۓ وقت کی عمیق گہرائیوں مین چھلانگ لگائی جاۓ مین آپ کو یہان جتنا سمجھا سکتا تھا بتا دیا ھے باقی کچھ خود ھی وقت ودماغ کے گھوڑے دوڑا کر سمجھ لین ھان مضمون کی یہ قسط کلوز کرنے سے پہلے یاد دلا دون تلی عضو رئیس ھے یا نہین کیا اس پہ بحث لکھون یا نہین یہ کمنٹس مین مجھے بتائیے صرف لائک مین نہین اگر نہ بتایا تو میرا کیا ھے مین مضمون کراس کرکے سیدھا سیدھا آگے لے جاؤن گا بہت شکریہ آج کی قسط ذرا طویل کردی اس کے ساتھ اجازت دعاؤن مین یاد رکھیے گا اللہ حافظ محمود بھٹہ
No comments:
Post a Comment