۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔ تشخیص امراض و علامات ۔۔۔۔۔۔۔قسط نمبر 25۔۔۔
کل کی پوسٹ مین بحث انسانی نظام پہ آفاقی اصولون کے تحت ھوئی بہت سے دوستو نے رائے دی تلی پہ بحث دلائل ضرور ھونے چاھیے سچ بھی یہ ھے جب تک اس مسئلہ کا دلائل اور تجربات سے حل نہین نکالا جاۓ گا مضمون بھی مکمل نہین ھوگا ایک بات نہایت ھی افسوس ناک تھی پچھلی کچھ دھائیون مین طب کو عروج ملنا شروع ھو گیا تھا اس مین ایک خطرناک سازش کی گئی کہ عضو رئیس تین نہین چار ھین اس پہ کچھ کتابین بھی لکھی گئین اور خاص کر طبی طلباءکو پکڑا جاتا اور انہین یہ سبق پڑھایا جاتا اصل مقاصد یہ تھے کہ طب کو اتھاہ گہرائیوں مین دفن کیا جاۓ یادرکھین اگر طب زندہ رھتی ھے تو یہ ایک خوفناک جن ھے جو ھرکسی کو نگل جاۓ گا اب اس مین ابہام اور بدگمانیان پیدا کرکے اسے تباہ کرنا ھی مشن تھا اب بھی کافی دوست اسی نظریہ کو سچ سمجھتے ھین وہ صرف سطحی طور پہ پڑھتے ھین اور کتاب مین لکھا سچ جان لیتے ھین پھر سمجھانے والے کو دشمن سمجھتے ھوۓ گالیان تک نکالنا فرض جانتے ھین اس لئے کوئی طبیب بحث کرنا مناسب نہین سمھتا اپنی عزت ھر کسی کو پیاری ھوتی ھے انشاءاللہ ساتھ ساتھ ھی اس بحث کو ضرور کرین گے شاید یہ پندرہ بیس پوسٹون مین مضمون آۓ اس لئے مین نے موجودہ مضمون کو الگ رکھا ھے آئیے آج کے مضمون مین تحریک تحلیل اور تسکین کو سمجھتے ھین میرا کام یہ ھے کہ آپ کو عام فہم اندازمین یہ تینون انداز الگ الگ تشریح کرکے بتاؤن سمجھنا آپ کا کام ھے لیکن اس سے پہلے تھوڑی بات سابقہ مضمون پہ ۔۔۔ مین نے آفاقی نظام مین یہ بات سمجھائی تھی تین ھی زمانے ھین وقت بھی تین ھی ھین اسی طرح انسانی جسم کے اندر بھی وھی نظام بتایا تھا تین عضو رئیس ھین جن کے ماتحت باقی تمام جسم کے اعضاء ھین ھان ان کے اپنے اپنے کارندے ضرور ھین جو تعمیر ترقی صحت مرض جیسے فعل سرانجام دیتے ھین یاد رکھین اور یہ بات بھی یادرکھین دنیا مین تین ھی قسم کے زھر انسانی جسم مین پائے جاتے ھین جن کا تعلق صحت مرض سے ھے اور تین ھی قسم ادویہ ھین چھوتھی قسم کی کوئی دوا صحت کے لئے نہین ھے ایک بات ذرا درمیان مین کرلون ناراض نہین ھونا ایک سال سے اوپر ھوگیا مجھے مسلسل دیکھتے ھوۓ حکماء کرام بڑی محنت سے روزانہ نت نیا طلا بڑے پراسرار انداز مین سینہ پھاڑ کے یا چیر کے دل کے نیچے ایک پلر دے کر نسخہ طلا لکھتے لیکن یاد رکھین وہ سب طلا تین ھی مزاجون مین آئین گے تو اللہ کے بندو اتنی مصیبت کس لئے اٹھاتے ھو اب مضمون کو آگے لئے چلتے ھین تو دوستو غذا بھی صرف تین ھی قسم کی ھوتی ھے اس کے علاوہ کچھ بھی نہین ھے اب سنین وہ زھرین وہ دوائین اوروہ غذائین یہ ھین ١۔کھار ٢۔ترشی ٣۔۔نمک
یاد رکھین دنیا مین تین ھی چیزین کم وبیش پائی جاتی ھین اور ان کے خواص پہ حاوی ھونا پوری کائینات پہ حاوی ھونا سمجھ لین جو انسان ھو نہین سکتا اب ان مین ھی تحریک تسکین یا تحلیل کا عمل ھوتا ھے وھی زندگی بھی ھے وھی موت بھی ھے
ھمارا موضوع مرض کو سمجھنا ھے تو مرض ھمیشہ اس وقت پیدا ھوتی ھے جب جسم کے حیاتی مفرد عضو کے فعل مین خرابی واقع ھو جاۓ تا یاد رکھین تین حالتین آپ کے سامنے آئین گی نمبر١۔۔۔ عضو کے فعل مین تیزی پیدا ھو جاۓ جس کو افراط فعل کہتے ھین یہ تحریک ھو گی
نمبر٢۔ عضو کے فعل مین سستی پیدا ھوجاۓ جس کو تفریط کہتے ھین اسے ھم تسکین کہتے ھین
نمبر٣۔ عضو کے جسم مین ضعف پیدا ھو جاۓ تو اس کو تحلیل کہتے ھین اب آپ کو تشریحا سمجھاتا ھون
تحریک۔۔۔۔۔تحریک یہ ھے کہ عضو اپنی موافق و متعلقہ غذا سے مسلسل تغذیہ پاکر قوت حاصل کرکے اپنے افعال تیزی سے سرانجام دینے لگے یا پھر کسی مہیج خراش کنندہ یا سوزش کنندہ زھریلے فاسد مادے سے متاثر ھو کرتیزی کے ساتھ اپنا فعل صادر کرنے لگے
اب ذرا بات کو سمجھین اگر آپ کے بدن مین مسلسل بلغمی مادہ ھی بنتا جارھا ھے تو آپ کے مفرد عضوا عصاب تغذیہ پاکر قوت حاصل کرتے جائین گے اب یہ بات لازم ھے جس کے اندر قوت ھو گی وہ اپنا کام تیزی سے سرانجام دے گا اب ایک دوسری بات پہ بھی غور کرین اب یہ بات بھی یقینی ھے کہ بدن مین لازمی طور پہ بلغم کا ھی غلبہ ھو گا تو یہ بات یقینی ھے خلط بلغم سے متعلقہ علامات کا ھی ظہور آپ کے بدن پہ ھو گا اسی طرح اگر خلط سودا جب پیدا ھو گی تو اس کی علامات کا ظہور سردی خشکی پیدا ھوگی اسی طرح خلط صفرا پیدا ھو کر جسم مین حرارت کو بڑھا دے گی اسے تحریک کہتے ھین
تسکین۔۔۔حالت تسکین اس حالت کو کہتے ھین جب ایک عضو اپنے سے پچھلے عضو کی تحریکات کو قبول ھی نہ کرے اور نہ ھی سگنل وصول کرے سچ یہ ھے اس کے Receptars بند ھوجاتے ھین جس کی وجہ سے اس مفرد عضو کا فعل سست ھوجاتا ھے
تحلیل۔۔۔تحلیل اس حالت کو کہتے ھین جب ایک عضو حالت فساد کو ٹھیک یا درست کرنے کے لئے مسلسل کوشان رھے چاھے اس کا اپنا ککھ نہ رھے باقی مضمون اگلی قسط مین
۔۔۔۔۔۔۔۔ تشخیص امراض و علامات ۔۔۔۔۔۔۔قسط نمبر 25۔۔۔
کل کی پوسٹ مین بحث انسانی نظام پہ آفاقی اصولون کے تحت ھوئی بہت سے دوستو نے رائے دی تلی پہ بحث دلائل ضرور ھونے چاھیے سچ بھی یہ ھے جب تک اس مسئلہ کا دلائل اور تجربات سے حل نہین نکالا جاۓ گا مضمون بھی مکمل نہین ھوگا ایک بات نہایت ھی افسوس ناک تھی پچھلی کچھ دھائیون مین طب کو عروج ملنا شروع ھو گیا تھا اس مین ایک خطرناک سازش کی گئی کہ عضو رئیس تین نہین چار ھین اس پہ کچھ کتابین بھی لکھی گئین اور خاص کر طبی طلباءکو پکڑا جاتا اور انہین یہ سبق پڑھایا جاتا اصل مقاصد یہ تھے کہ طب کو اتھاہ گہرائیوں مین دفن کیا جاۓ یادرکھین اگر طب زندہ رھتی ھے تو یہ ایک خوفناک جن ھے جو ھرکسی کو نگل جاۓ گا اب اس مین ابہام اور بدگمانیان پیدا کرکے اسے تباہ کرنا ھی مشن تھا اب بھی کافی دوست اسی نظریہ کو سچ سمجھتے ھین وہ صرف سطحی طور پہ پڑھتے ھین اور کتاب مین لکھا سچ جان لیتے ھین پھر سمجھانے والے کو دشمن سمجھتے ھوۓ گالیان تک نکالنا فرض جانتے ھین اس لئے کوئی طبیب بحث کرنا مناسب نہین سمھتا اپنی عزت ھر کسی کو پیاری ھوتی ھے انشاءاللہ ساتھ ساتھ ھی اس بحث کو ضرور کرین گے شاید یہ پندرہ بیس پوسٹون مین مضمون آۓ اس لئے مین نے موجودہ مضمون کو الگ رکھا ھے آئیے آج کے مضمون مین تحریک تحلیل اور تسکین کو سمجھتے ھین میرا کام یہ ھے کہ آپ کو عام فہم اندازمین یہ تینون انداز الگ الگ تشریح کرکے بتاؤن سمجھنا آپ کا کام ھے لیکن اس سے پہلے تھوڑی بات سابقہ مضمون پہ ۔۔۔ مین نے آفاقی نظام مین یہ بات سمجھائی تھی تین ھی زمانے ھین وقت بھی تین ھی ھین اسی طرح انسانی جسم کے اندر بھی وھی نظام بتایا تھا تین عضو رئیس ھین جن کے ماتحت باقی تمام جسم کے اعضاء ھین ھان ان کے اپنے اپنے کارندے ضرور ھین جو تعمیر ترقی صحت مرض جیسے فعل سرانجام دیتے ھین یاد رکھین اور یہ بات بھی یادرکھین دنیا مین تین ھی قسم کے زھر انسانی جسم مین پائے جاتے ھین جن کا تعلق صحت مرض سے ھے اور تین ھی قسم ادویہ ھین چھوتھی قسم کی کوئی دوا صحت کے لئے نہین ھے ایک بات ذرا درمیان مین کرلون ناراض نہین ھونا ایک سال سے اوپر ھوگیا مجھے مسلسل دیکھتے ھوۓ حکماء کرام بڑی محنت سے روزانہ نت نیا طلا بڑے پراسرار انداز مین سینہ پھاڑ کے یا چیر کے دل کے نیچے ایک پلر دے کر نسخہ طلا لکھتے لیکن یاد رکھین وہ سب طلا تین ھی مزاجون مین آئین گے تو اللہ کے بندو اتنی مصیبت کس لئے اٹھاتے ھو اب مضمون کو آگے لئے چلتے ھین تو دوستو غذا بھی صرف تین ھی قسم کی ھوتی ھے اس کے علاوہ کچھ بھی نہین ھے اب سنین وہ زھرین وہ دوائین اوروہ غذائین یہ ھین ١۔کھار ٢۔ترشی ٣۔۔نمک
یاد رکھین دنیا مین تین ھی چیزین کم وبیش پائی جاتی ھین اور ان کے خواص پہ حاوی ھونا پوری کائینات پہ حاوی ھونا سمجھ لین جو انسان ھو نہین سکتا اب ان مین ھی تحریک تسکین یا تحلیل کا عمل ھوتا ھے وھی زندگی بھی ھے وھی موت بھی ھے
ھمارا موضوع مرض کو سمجھنا ھے تو مرض ھمیشہ اس وقت پیدا ھوتی ھے جب جسم کے حیاتی مفرد عضو کے فعل مین خرابی واقع ھو جاۓ تا یاد رکھین تین حالتین آپ کے سامنے آئین گی نمبر١۔۔۔ عضو کے فعل مین تیزی پیدا ھو جاۓ جس کو افراط فعل کہتے ھین یہ تحریک ھو گی
نمبر٢۔ عضو کے فعل مین سستی پیدا ھوجاۓ جس کو تفریط کہتے ھین اسے ھم تسکین کہتے ھین
نمبر٣۔ عضو کے جسم مین ضعف پیدا ھو جاۓ تو اس کو تحلیل کہتے ھین اب آپ کو تشریحا سمجھاتا ھون
تحریک۔۔۔۔۔تحریک یہ ھے کہ عضو اپنی موافق و متعلقہ غذا سے مسلسل تغذیہ پاکر قوت حاصل کرکے اپنے افعال تیزی سے سرانجام دینے لگے یا پھر کسی مہیج خراش کنندہ یا سوزش کنندہ زھریلے فاسد مادے سے متاثر ھو کرتیزی کے ساتھ اپنا فعل صادر کرنے لگے
اب ذرا بات کو سمجھین اگر آپ کے بدن مین مسلسل بلغمی مادہ ھی بنتا جارھا ھے تو آپ کے مفرد عضوا عصاب تغذیہ پاکر قوت حاصل کرتے جائین گے اب یہ بات لازم ھے جس کے اندر قوت ھو گی وہ اپنا کام تیزی سے سرانجام دے گا اب ایک دوسری بات پہ بھی غور کرین اب یہ بات بھی یقینی ھے کہ بدن مین لازمی طور پہ بلغم کا ھی غلبہ ھو گا تو یہ بات یقینی ھے خلط بلغم سے متعلقہ علامات کا ھی ظہور آپ کے بدن پہ ھو گا اسی طرح اگر خلط سودا جب پیدا ھو گی تو اس کی علامات کا ظہور سردی خشکی پیدا ھوگی اسی طرح خلط صفرا پیدا ھو کر جسم مین حرارت کو بڑھا دے گی اسے تحریک کہتے ھین
تسکین۔۔۔حالت تسکین اس حالت کو کہتے ھین جب ایک عضو اپنے سے پچھلے عضو کی تحریکات کو قبول ھی نہ کرے اور نہ ھی سگنل وصول کرے سچ یہ ھے اس کے Receptars بند ھوجاتے ھین جس کی وجہ سے اس مفرد عضو کا فعل سست ھوجاتا ھے
تحلیل۔۔۔تحلیل اس حالت کو کہتے ھین جب ایک عضو حالت فساد کو ٹھیک یا درست کرنے کے لئے مسلسل کوشان رھے چاھے اس کا اپنا ککھ نہ رھے باقی مضمون اگلی قسط مین
No comments:
Post a Comment