۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات۔۔۔۔قسط نمبر 26۔۔۔۔۔
کل کی قسط مین ھم بات کررھے تھے تحلیل کی
تحلیل۔۔۔۔۔۔تحلیل مین آپ کو بتارھا تھا جب کوئی بھی عضو حالت فساد کو ختم کرنے کے لئے مسلسل کوشان رھے چاھے اس کی اپنی ساخت کو ھی کیون نہ نقصان پہنچ جاۓ جس سے اس کے اپنے اندر ضعف اور کمزوری پیدا ھوتی چلی جاۓ
یاد رکھین حالت تحریک مین عضو کے اندر خون کا اجتماع ھوجاتا ھے اور عضو جسمی طور پر سکڑ جاتا ھے
اور حالت تسکین مین عضو کے اندر رطوبات کا اجتماع ھوجاتا ھے اور وہ پھول جاتا ھے
اور حالت تحلیل مین عضو کے اندر انتشار مواد ھوتا ھے اور وہ جسمی طور پر پھیل جاتا ھے
کیمیائی محلول ھون یا عناصر کیفیات ھون یا اخلاط جب بھی کسی ایک شے کی زیادتی ھو گی تو از خود دوسری شے کی کمی ھوجائے گی یہ ایک پکا یا مسلمہ سائینسی اصول بھی ھے اور فطری قانون کی حیثت سے جانا جاتا ھے بدن مین موجود مواد کی جسمانی وکیمیائی نوعیت تین طرح کی ھوتی ھے
نمبر١ـــ رطوبات ھین
نمبر٢ـ۔ نمکیات یا حل پذیر مادے ھین
نمبر٣ــ ٹھوس غیر حل پذیر مادے ھین
جاننا چاھیے کہ ٹھوس مواد جب تک نمک کی صورت اختیار نہین کرتا حل نہین ھو سکتا اور حل ھوۓ بغیر جزو بدن نہین بن سکتا
یہ وہ کام ھے جو بدن کے اندر جگر وغدد سرانجام دیتے ھین یہ ھر ٹھوس مادے کو محلول کرلیتے ھین اور جو مواد محلول نہین بن سکتا وہ فضلہ ھوتا ھے اس کا اخراج ضروری ھوتا ھے جیسا کہ مین عرض کرچکا ھون جسمی طور پر بدنی مواد کی تین اقسام ھوتی ھین ان کا مناسب توازن اور اعتدال افعال بدن کی بجا آوری کے لئے ضروری ھے اگر کوئی بھی مواد زیادہ ھوگا تو اس کا نتیجہ بھی آپ کو بتایا ھے دوسرا مواد کم ھو گا خواہ وہ بدن کے لئے کتنا ھی ضروری کیون نہ ھو یادرکھین کسی عضو کا قوت پانا بہت ھی اچھی بات ھے لیکن اگر غیر ضروری یا اعتدال سے بڑھ کر کسی عضو مین قوت آجاۓ تو یاد رکھین دوسرے عضو مین لازما ضعف اور کمزوری آۓ گی اس فلسفہ کی اگر آپ کو سمجھ آجاۓ تو سمجھ لین جیسے قوی انتشار اور امساک کے لئے شدید محرک اور ممسک ادویات کھائی اور کھلائی جاتی ھین مجھے آج تک کوئی ایک مثال بتا دین وہ شخص زیادہ عرصہ زندہ رھا ھون دوچار پانچ دس سال کے اندر موت واقع ھوجاتی ھے اس کی جگہ دوسرا بندہ یہی کچھ کھانا شروع کردیتا ھے اس سے دوسرے اعضاء کمزور ھو کر موت کا سبب بنتے ھین خیر یہ ایک علیحدہ موضوع ھے آپ کو صرف مثال دینا مقصود تھا
جب افعال کی موزونیت اور معقول تناسب جسم مین اعضاء کے ضعف کی وجہ سے نہین رھے گا تو لازماً موت کے اندھیرے قریب ھی ھین اس لئے یاد رکھین اعضاء کی درستگی کے لئے یا صحت کے لئے ضروری ھے ھر خلط اعتدال پہ رھے یا رکھی جاۓ
اب دیکھین مواد کی نوعیت کے لحاظ سے اگر بدن مین پانی ھی زیادہ ھوجاتا ھے تو سارے حل پذیر مادے حل ھوجائین گے لیکن ناحل پذیر مادے پانی مین ڈوب ھی جائین گے اگر ناحل پذیر مواد زیادہ ھوگا تو نمکیات نہین بن سکین گے اگر نمکیات زیادہ ھو گئے تو پانی ناکافی ھو گا ۔۔۔اسی طرح بدنی رطوبات کا اعتدال ختم ھوجاۓ گا جو باآلاخر فعلی اعتدال کے خاتمے پر منتہج ھوگا اگر یہ حالت پیدا ھوجاۓ تو اس کا تدراک اس طرح کیا جاۓ کہ جب رطوبات زیادہ ھوجائین تو انہین بستہ کیاجاۓ یعنی جمادیا جاۓ تاکہ وہ ناحل پذیر ھوجائین مین اب دوسرے لفظون مین سمجھاتا ھون یعنی بلغم کو سودا مین بدل دیا جاۓ ھان اگر سودا زیادہ ھوجاۓ اور ناحل پذیر مواد کی کثرت ھوجاۓ تو اس کو حل پذیر نمکیات مین بدل دیا جاۓ یعنی سودا کو صفرا مین بدل دیا جاۓ اگر نمکیات زیادہ ھوجائین تو انہین پانی زیادہ پیدا کرکے حل کردیا جاۓ یعنی صفرا کو بلغم مین بدل دین
کیفیات کے حوالے سے یہ ترتیب کچھ یون رھے گی
یعنی اگر تری بڑھ جاۓ تو اسے خشکی مین تبدیل کردیا جاۓ اگر خشکی زیادہ ھو گئی ھے تو اسے گرم رطوبت مین بدل دیا جاۓ اور اگر حرارت زیادہ بڑھ جاۓ تو اسے سرد رطوبت سے ختم کیا جاۓ یہ کیفیات مین رطوبت یبوست حار بارد کا قانون آپ کو بتایا ھے
یادرکھین تحریک تحلیل تسکین کاپیدا ھونا ایک بہت ھی بڑا خودکار نظام ھے جونہین کسی عضو مین تحریک پیدا ھوتی ھے تو فورا ھی دوسرے عضو مین تحلیل اور تیسرے مین تسکین واقع ھوجاتی ھے یادرکھین یہ وہ عمل ھے جس سے طبیعت بدنی کیفیاتی اور مادی تناسب واعتدال کو بحال کرتی رھتی ھے
یادرھے طب کی ھر کتاب مین یہ بات تودرج ھے طبیعت ازخود مرض کا علاج کرتی ھے طبیب صرف طبیعت کی معاونت کرتا ھے لیکن افسوس یہ بات کسی نے بھی نہین بتائی یا لکھی کہ کیسے طبیعت علاج کرتی ھے اور کیسے طبیب معاونت کرتا ھے یہ آج آپکو پتہ چلا ھوگا کہ قوت کیا ھوتی ھے اور کیسے پیدا ھوتی ھے ضعف کیا ھوتا ھے اور کیسے ھوتا ھے افعال کی سستی کیا ھوتی ھے اور کیسے وارد ھوتی ھے باقی مضمون اگلی قسط مین
۔۔۔۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات۔۔۔۔قسط نمبر 26۔۔۔۔۔
کل کی قسط مین ھم بات کررھے تھے تحلیل کی
تحلیل۔۔۔۔۔۔تحلیل مین آپ کو بتارھا تھا جب کوئی بھی عضو حالت فساد کو ختم کرنے کے لئے مسلسل کوشان رھے چاھے اس کی اپنی ساخت کو ھی کیون نہ نقصان پہنچ جاۓ جس سے اس کے اپنے اندر ضعف اور کمزوری پیدا ھوتی چلی جاۓ
یاد رکھین حالت تحریک مین عضو کے اندر خون کا اجتماع ھوجاتا ھے اور عضو جسمی طور پر سکڑ جاتا ھے
اور حالت تسکین مین عضو کے اندر رطوبات کا اجتماع ھوجاتا ھے اور وہ پھول جاتا ھے
اور حالت تحلیل مین عضو کے اندر انتشار مواد ھوتا ھے اور وہ جسمی طور پر پھیل جاتا ھے
کیمیائی محلول ھون یا عناصر کیفیات ھون یا اخلاط جب بھی کسی ایک شے کی زیادتی ھو گی تو از خود دوسری شے کی کمی ھوجائے گی یہ ایک پکا یا مسلمہ سائینسی اصول بھی ھے اور فطری قانون کی حیثت سے جانا جاتا ھے بدن مین موجود مواد کی جسمانی وکیمیائی نوعیت تین طرح کی ھوتی ھے
نمبر١ـــ رطوبات ھین
نمبر٢ـ۔ نمکیات یا حل پذیر مادے ھین
نمبر٣ــ ٹھوس غیر حل پذیر مادے ھین
جاننا چاھیے کہ ٹھوس مواد جب تک نمک کی صورت اختیار نہین کرتا حل نہین ھو سکتا اور حل ھوۓ بغیر جزو بدن نہین بن سکتا
یہ وہ کام ھے جو بدن کے اندر جگر وغدد سرانجام دیتے ھین یہ ھر ٹھوس مادے کو محلول کرلیتے ھین اور جو مواد محلول نہین بن سکتا وہ فضلہ ھوتا ھے اس کا اخراج ضروری ھوتا ھے جیسا کہ مین عرض کرچکا ھون جسمی طور پر بدنی مواد کی تین اقسام ھوتی ھین ان کا مناسب توازن اور اعتدال افعال بدن کی بجا آوری کے لئے ضروری ھے اگر کوئی بھی مواد زیادہ ھوگا تو اس کا نتیجہ بھی آپ کو بتایا ھے دوسرا مواد کم ھو گا خواہ وہ بدن کے لئے کتنا ھی ضروری کیون نہ ھو یادرکھین کسی عضو کا قوت پانا بہت ھی اچھی بات ھے لیکن اگر غیر ضروری یا اعتدال سے بڑھ کر کسی عضو مین قوت آجاۓ تو یاد رکھین دوسرے عضو مین لازما ضعف اور کمزوری آۓ گی اس فلسفہ کی اگر آپ کو سمجھ آجاۓ تو سمجھ لین جیسے قوی انتشار اور امساک کے لئے شدید محرک اور ممسک ادویات کھائی اور کھلائی جاتی ھین مجھے آج تک کوئی ایک مثال بتا دین وہ شخص زیادہ عرصہ زندہ رھا ھون دوچار پانچ دس سال کے اندر موت واقع ھوجاتی ھے اس کی جگہ دوسرا بندہ یہی کچھ کھانا شروع کردیتا ھے اس سے دوسرے اعضاء کمزور ھو کر موت کا سبب بنتے ھین خیر یہ ایک علیحدہ موضوع ھے آپ کو صرف مثال دینا مقصود تھا
جب افعال کی موزونیت اور معقول تناسب جسم مین اعضاء کے ضعف کی وجہ سے نہین رھے گا تو لازماً موت کے اندھیرے قریب ھی ھین اس لئے یاد رکھین اعضاء کی درستگی کے لئے یا صحت کے لئے ضروری ھے ھر خلط اعتدال پہ رھے یا رکھی جاۓ
اب دیکھین مواد کی نوعیت کے لحاظ سے اگر بدن مین پانی ھی زیادہ ھوجاتا ھے تو سارے حل پذیر مادے حل ھوجائین گے لیکن ناحل پذیر مادے پانی مین ڈوب ھی جائین گے اگر ناحل پذیر مواد زیادہ ھوگا تو نمکیات نہین بن سکین گے اگر نمکیات زیادہ ھو گئے تو پانی ناکافی ھو گا ۔۔۔اسی طرح بدنی رطوبات کا اعتدال ختم ھوجاۓ گا جو باآلاخر فعلی اعتدال کے خاتمے پر منتہج ھوگا اگر یہ حالت پیدا ھوجاۓ تو اس کا تدراک اس طرح کیا جاۓ کہ جب رطوبات زیادہ ھوجائین تو انہین بستہ کیاجاۓ یعنی جمادیا جاۓ تاکہ وہ ناحل پذیر ھوجائین مین اب دوسرے لفظون مین سمجھاتا ھون یعنی بلغم کو سودا مین بدل دیا جاۓ ھان اگر سودا زیادہ ھوجاۓ اور ناحل پذیر مواد کی کثرت ھوجاۓ تو اس کو حل پذیر نمکیات مین بدل دیا جاۓ یعنی سودا کو صفرا مین بدل دیا جاۓ اگر نمکیات زیادہ ھوجائین تو انہین پانی زیادہ پیدا کرکے حل کردیا جاۓ یعنی صفرا کو بلغم مین بدل دین
کیفیات کے حوالے سے یہ ترتیب کچھ یون رھے گی
یعنی اگر تری بڑھ جاۓ تو اسے خشکی مین تبدیل کردیا جاۓ اگر خشکی زیادہ ھو گئی ھے تو اسے گرم رطوبت مین بدل دیا جاۓ اور اگر حرارت زیادہ بڑھ جاۓ تو اسے سرد رطوبت سے ختم کیا جاۓ یہ کیفیات مین رطوبت یبوست حار بارد کا قانون آپ کو بتایا ھے
یادرکھین تحریک تحلیل تسکین کاپیدا ھونا ایک بہت ھی بڑا خودکار نظام ھے جونہین کسی عضو مین تحریک پیدا ھوتی ھے تو فورا ھی دوسرے عضو مین تحلیل اور تیسرے مین تسکین واقع ھوجاتی ھے یادرکھین یہ وہ عمل ھے جس سے طبیعت بدنی کیفیاتی اور مادی تناسب واعتدال کو بحال کرتی رھتی ھے
یادرھے طب کی ھر کتاب مین یہ بات تودرج ھے طبیعت ازخود مرض کا علاج کرتی ھے طبیب صرف طبیعت کی معاونت کرتا ھے لیکن افسوس یہ بات کسی نے بھی نہین بتائی یا لکھی کہ کیسے طبیعت علاج کرتی ھے اور کیسے طبیب معاونت کرتا ھے یہ آج آپکو پتہ چلا ھوگا کہ قوت کیا ھوتی ھے اور کیسے پیدا ھوتی ھے ضعف کیا ھوتا ھے اور کیسے ھوتا ھے افعال کی سستی کیا ھوتی ھے اور کیسے وارد ھوتی ھے باقی مضمون اگلی قسط مین
No comments:
Post a Comment