۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔تشخيص امراض ومزاج ۔۔۔۔۔ قسط نمبر 29۔۔۔
بات ھورھی تھی شریان کے پھیلنے اور سکڑنے کی تو ایک مثال آپ کے لئے میرے ذھن مین آئی ایک پلاسٹک کے پائپ کو پانی کے نل کے ساتھ لگائین اور یکلخت اس مین پانی چھوڑین اور آپ دیکھین گے پائپ مین پانی داخل ھوتے ھی پائپ نے پھولنا اور دباؤ سے جو کیفیت اس پائپ مین آپ کو نظر آۓ گی یہی سمجھ لین جب دل سکڑتا ھے تو اس کا مقصد دباؤ یعنی پریشر سے خون کو آگے روانہ کرنا ھوتا ھے اب یقینی بات ھے شریانین مین خون داخل ھوگا تو وہ پھیلین گی یعنی ثابت ھوا جب دل انقباضی حالت مین ھوتا ھے تو شریانین پھیلتی ھین بات تو آپ کو سمجھ آگئی ھو گی اب سمجھین کہ حکماء متقدمین نے اس پہ کیا فرمایا ھے علامہ حکیم کبیرالدین نے اپنی کتاب النبض مین علامہ علاؤالدین قرشی کا قول نقل کیا ھے اور اسے درست قرار دیا یاد رھے متقدمین حکماء مین سے سب کے اپنے اپنے خیالات اور نظریات اس پہ موجود ھین لیکن سب سے درست قرشی صاحب نے لکھا وہ فرماتے ھین
کہ قلب کے پھیلنے کے وقت شریانین سکڑتی ھین جب قلب سکڑتا ھے تو شریانین پھیلتی ھین اب وہ اس کی تشریح کچھ اس طرح کرتے ھین ۔۔۔جب قلب سکڑتا ھے تو روح اپنے شریانی خون کے ساتھ شریانون کے طرف قہراً و جبراً دفع کرتی ھے اور دھکلیتی ھے جس سے شریانین پھیلنے پہ مجبور ھوجاتی ھین اور یہ خون اس ترتیب سے آگے بڑھتا ھے کہ پہلے بڑی شریان سے چھوٹی شریانون مین اور پھر چھوٹی شریانون سے عروق شعریہ مین روانہ ھوتا ھے جس سے شریان پھر اپنے اصلی حجم پہ آجاتی ھین یعنی جب شریان سے خون آگے روانہ ھوتا ھے تو لازمی بات ھے شریان مین دباؤ کم ھوگا اور وہ اپنی پہلی پوزیشن پہ آجاتی ھے اب آگے لکھتے ھین
خون اور روح کی اس روانگی مین قلب کے انقباض اور اس کے زورکےعلاوہ یہ امر بھی اعانت کرتا ھے کہ شریانون کی لچکدار نالیان جن سے خون دب کر آگے روانہ ھونے پہ مجبور ھوتا ھے اور پھر جب قلب پھیلتا ھے تو خون کی دوسری طرف متصلہ شریانون اور رگون سے خون اور روح دوڑ کر قلب کی طرف آتا ھے اور اس کے خلا کو بھردیتا ھے یہ عمل پچکاری یعنی مرزقہ سے نہایت مشابہت رکھتا ھے الغرض قلب کے پھیلنے کے وقت شریانین سکڑتی ھین اور سکڑنے کے وقت پھیلتی ھین ا سے ثابت ھوا نبض کی حرکت قلب کی حرکت کے تابع ھے۔۔۔۔ میرا خیال ھے قرشی کی لکھی بات آپ قطعی نہین سمجھ سکے ھونگے کہ کیا لکھتا ھے یاد رکھین سب سے درست بات لکھی بھی قرشی ھی نے ھے لیکن یہ طبی الفاظ سمجھنا ھرایک کے بس کی بات نہین ھے اب آگے پڑھین قرشی صاحب کیا فرماتے ھین
کہ قلب کی حرکت اور اس کا انقباض وانبساط تو قلب کی ذاتی قوت سے وابستہ ھے جسکو اطبا قوت حیوانیہ سے یاد کرتے ھین اگرچہ اس کی یہ قوت محرکہ دیگر امور سے بھی متاثر ھوا کرتی ھے
مثلا جب آنکھون کے سامنے کوئی ڈراؤنی صورت آجاۓ تو دماغ واعصاب کے توسط سے قلب متاثر ھوتا ھے اور اس سے قلب کی حرکت مین ایک خاص تغیر آجاتا ھے یہی حال دیگر انفعالات نفسانیہ کا ھے
اسی طرح آلات ھاضمہ (جگر غدد) کے امراض واغراض سے اور دوسرے اعضاء کے دکھ درد سے بھی قلب کم وبیش متاثر ھوا کرتا ھے
چونکہ نبض کی حرکت قلب کے تابع ھوا کرتی ھے اس لئے ان تمام صورتون مین قلب کےاثرات کے تناسب سے نبض کی چال بھی طبعی رفتار سے بدل جایا کرتی ھے
اب مسیح الملک حافظ اجمل خان صاحب کا قول
فرماتے ھین نبض بھی تشخیص کے لئے ضروری چیز ھے ڈاکٹرون کا یہ خیال غلط ھے کہ نبض سےسواۓ حالات قلب کے اور کچھ بھی معلوم نہین کیا جا سکتا ساتھ ھی فرماتے ھین اور یہ قول بھی غلط ھے کہ نبض سے سب امراض کا پتہ لگایا جا سکتا ھے بلکہ حق یہ ھے کہ ھر شخص اپنے تجربے کے موافق نبض سے امراض کی نوعیت معلوم کرسکتا ھے بعض کو دس امراض کا تجربہ ھوتا ھے اب بعض کو بارہ کا اور بعض کو اس سے بھی زیادہ کا
اس کا انحصار مشق اور تجربہ پر ھے بلکہ بسا اوقات مریض کے بیان کی تردید محض نبض کی حالت سے ھی کی جاسکتی ھے
اب آگے فرماتے ھین اگر نبض کی تین چیزون پہ ھمیشہ دھیان رکھا جاۓ تو ھر مرض کی درست تشخیص ھو سکتی ھے
١۔اعصابی ودماغی کمزوری
٢۔ آلات ھضم اور کبد کا ضعف
٣۔ قلب کی حالت
دوستو یہ تھی سب سے درست بات اور یہان سے ھی آھستہ آھستہ راز کھلنے شروع ھوۓ اب ایک بات آپ کو بتا دون حکیم حافظ محمد اجمل خانصاحب حکیم احمد دین لاھوری حکیم محمد ابراھیم نابینا صاحب ایک ھی زمانہ مین ھوۓ ھین میرے پاس الحمداللہ اس دور کے شائع شدہ طبی مباحثہ جات جو پندرہ روز بعد شائع ھو کر پورے ھند مین بھیجے جاتے تھے تمام حکماء کے پاس ان مین ایک ایک جلد آج بھی میرے پاس محفوظ ھے اگر آپ مین سے کچھ نے یہ سمجھا ھو کہ مین بھی اس وقت موجود تھا تو آپ غلط سمجھے یہ دور میرے پردادا کا تھا سو سال پرانی بات ھے خیر اب تشریح اگلی قسط مین کرین گے انتظار فرمائین
۔۔۔تشخيص امراض ومزاج ۔۔۔۔۔ قسط نمبر 29۔۔۔
بات ھورھی تھی شریان کے پھیلنے اور سکڑنے کی تو ایک مثال آپ کے لئے میرے ذھن مین آئی ایک پلاسٹک کے پائپ کو پانی کے نل کے ساتھ لگائین اور یکلخت اس مین پانی چھوڑین اور آپ دیکھین گے پائپ مین پانی داخل ھوتے ھی پائپ نے پھولنا اور دباؤ سے جو کیفیت اس پائپ مین آپ کو نظر آۓ گی یہی سمجھ لین جب دل سکڑتا ھے تو اس کا مقصد دباؤ یعنی پریشر سے خون کو آگے روانہ کرنا ھوتا ھے اب یقینی بات ھے شریانین مین خون داخل ھوگا تو وہ پھیلین گی یعنی ثابت ھوا جب دل انقباضی حالت مین ھوتا ھے تو شریانین پھیلتی ھین بات تو آپ کو سمجھ آگئی ھو گی اب سمجھین کہ حکماء متقدمین نے اس پہ کیا فرمایا ھے علامہ حکیم کبیرالدین نے اپنی کتاب النبض مین علامہ علاؤالدین قرشی کا قول نقل کیا ھے اور اسے درست قرار دیا یاد رھے متقدمین حکماء مین سے سب کے اپنے اپنے خیالات اور نظریات اس پہ موجود ھین لیکن سب سے درست قرشی صاحب نے لکھا وہ فرماتے ھین
کہ قلب کے پھیلنے کے وقت شریانین سکڑتی ھین جب قلب سکڑتا ھے تو شریانین پھیلتی ھین اب وہ اس کی تشریح کچھ اس طرح کرتے ھین ۔۔۔جب قلب سکڑتا ھے تو روح اپنے شریانی خون کے ساتھ شریانون کے طرف قہراً و جبراً دفع کرتی ھے اور دھکلیتی ھے جس سے شریانین پھیلنے پہ مجبور ھوجاتی ھین اور یہ خون اس ترتیب سے آگے بڑھتا ھے کہ پہلے بڑی شریان سے چھوٹی شریانون مین اور پھر چھوٹی شریانون سے عروق شعریہ مین روانہ ھوتا ھے جس سے شریان پھر اپنے اصلی حجم پہ آجاتی ھین یعنی جب شریان سے خون آگے روانہ ھوتا ھے تو لازمی بات ھے شریان مین دباؤ کم ھوگا اور وہ اپنی پہلی پوزیشن پہ آجاتی ھے اب آگے لکھتے ھین
خون اور روح کی اس روانگی مین قلب کے انقباض اور اس کے زورکےعلاوہ یہ امر بھی اعانت کرتا ھے کہ شریانون کی لچکدار نالیان جن سے خون دب کر آگے روانہ ھونے پہ مجبور ھوتا ھے اور پھر جب قلب پھیلتا ھے تو خون کی دوسری طرف متصلہ شریانون اور رگون سے خون اور روح دوڑ کر قلب کی طرف آتا ھے اور اس کے خلا کو بھردیتا ھے یہ عمل پچکاری یعنی مرزقہ سے نہایت مشابہت رکھتا ھے الغرض قلب کے پھیلنے کے وقت شریانین سکڑتی ھین اور سکڑنے کے وقت پھیلتی ھین ا سے ثابت ھوا نبض کی حرکت قلب کی حرکت کے تابع ھے۔۔۔۔ میرا خیال ھے قرشی کی لکھی بات آپ قطعی نہین سمجھ سکے ھونگے کہ کیا لکھتا ھے یاد رکھین سب سے درست بات لکھی بھی قرشی ھی نے ھے لیکن یہ طبی الفاظ سمجھنا ھرایک کے بس کی بات نہین ھے اب آگے پڑھین قرشی صاحب کیا فرماتے ھین
کہ قلب کی حرکت اور اس کا انقباض وانبساط تو قلب کی ذاتی قوت سے وابستہ ھے جسکو اطبا قوت حیوانیہ سے یاد کرتے ھین اگرچہ اس کی یہ قوت محرکہ دیگر امور سے بھی متاثر ھوا کرتی ھے
مثلا جب آنکھون کے سامنے کوئی ڈراؤنی صورت آجاۓ تو دماغ واعصاب کے توسط سے قلب متاثر ھوتا ھے اور اس سے قلب کی حرکت مین ایک خاص تغیر آجاتا ھے یہی حال دیگر انفعالات نفسانیہ کا ھے
اسی طرح آلات ھاضمہ (جگر غدد) کے امراض واغراض سے اور دوسرے اعضاء کے دکھ درد سے بھی قلب کم وبیش متاثر ھوا کرتا ھے
چونکہ نبض کی حرکت قلب کے تابع ھوا کرتی ھے اس لئے ان تمام صورتون مین قلب کےاثرات کے تناسب سے نبض کی چال بھی طبعی رفتار سے بدل جایا کرتی ھے
اب مسیح الملک حافظ اجمل خان صاحب کا قول
فرماتے ھین نبض بھی تشخیص کے لئے ضروری چیز ھے ڈاکٹرون کا یہ خیال غلط ھے کہ نبض سےسواۓ حالات قلب کے اور کچھ بھی معلوم نہین کیا جا سکتا ساتھ ھی فرماتے ھین اور یہ قول بھی غلط ھے کہ نبض سے سب امراض کا پتہ لگایا جا سکتا ھے بلکہ حق یہ ھے کہ ھر شخص اپنے تجربے کے موافق نبض سے امراض کی نوعیت معلوم کرسکتا ھے بعض کو دس امراض کا تجربہ ھوتا ھے اب بعض کو بارہ کا اور بعض کو اس سے بھی زیادہ کا
اس کا انحصار مشق اور تجربہ پر ھے بلکہ بسا اوقات مریض کے بیان کی تردید محض نبض کی حالت سے ھی کی جاسکتی ھے
اب آگے فرماتے ھین اگر نبض کی تین چیزون پہ ھمیشہ دھیان رکھا جاۓ تو ھر مرض کی درست تشخیص ھو سکتی ھے
١۔اعصابی ودماغی کمزوری
٢۔ آلات ھضم اور کبد کا ضعف
٣۔ قلب کی حالت
دوستو یہ تھی سب سے درست بات اور یہان سے ھی آھستہ آھستہ راز کھلنے شروع ھوۓ اب ایک بات آپ کو بتا دون حکیم حافظ محمد اجمل خانصاحب حکیم احمد دین لاھوری حکیم محمد ابراھیم نابینا صاحب ایک ھی زمانہ مین ھوۓ ھین میرے پاس الحمداللہ اس دور کے شائع شدہ طبی مباحثہ جات جو پندرہ روز بعد شائع ھو کر پورے ھند مین بھیجے جاتے تھے تمام حکماء کے پاس ان مین ایک ایک جلد آج بھی میرے پاس محفوظ ھے اگر آپ مین سے کچھ نے یہ سمجھا ھو کہ مین بھی اس وقت موجود تھا تو آپ غلط سمجھے یہ دور میرے پردادا کا تھا سو سال پرانی بات ھے خیر اب تشریح اگلی قسط مین کرین گے انتظار فرمائین
No comments:
Post a Comment