۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔اکسیر کینسر معدہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج کا بھی نسخہ ایسا ھی لکھ رھا ھون جسے بنانا ھرشخص کے لئے فوری طور پر ممکن ھے یہ تو سب ھی جانتے ھین جب کینسر کا نام آۓ تو خوف کی ایک سرد لہر سی پورے جسم مین اٹھ جاتی ھے یہ خوف حقیقت مین موت کا خوف ھوتا ھے جب بھی پتہ چلتا ھے کہ فلان کو کینسر ھو گیا ھے تو سننے والا خیالو ن ھی خیالون مین آخری رسومات تک چلا جاتا ھے تو ایک سرد لہر سی اٹھتی محسوس کرتا ھے آج سے چند دہائیان پیچھے چلے جائین تو دو کام تھے پہلی بات کینسر کی اتنی اقسام کے بارے مین معلومات نہین تھی جہان کسی کو خطرناک پھوڑا نکل آیا جو ٹھیک ھونے کی بجاۓ بڑھتا رھے اسے کینسر کہتے تھے بلکہ گاؤن دیہات مین دیہاتی نام کیسری پھوڑا کے نام سے یاد کرتے تھے یہ بات نہین کہ پہلے طب قدیم کو اس پہ علم نہین تھا طب نے ھی اس مرض کا بڑی سوچ سمجھ کے بعد اس مرض کانام سرطان رکھا تھا جو آج بھی رائج ھے حقیقت مین سرطان ایک سمندری کیکڑے کا نام ھے جو سوکھی شکل مین پنسار سے بھی مل جاتا ھے جبکہ تازہ سمندری ساحلی شہرون مین مل جایا کرتا ھے یورپ کے بعض ممالک یا دیگر دنیا کے ممالک جہان سی فوڈ کو بڑے شوق سے کھایا جاتا ھے اسے بھی بڑے شوق سے کھاتے ھین جو سوکھی شکل مین پنسار سے ملتا ھے یہ دواؤن مین مستعمل ھے اب اس کی بے شمار ٹانگین ھوتی ھین اب اس کیکڑے سرطان کی ٹانگون سے ھی نسبت لے کر اس انسانی مرض کو بھی سرطان کے نام سے پکارا جانے لگا اور اسی سرطان کیکڑے کو انگریزی مین کینسر کہتے ھین تو مغرب مین بھی اس مرض کو اسی نام سے آج تک لکھا جانا جاتا ھے
حکماء کے لئے بھی اور دیگر طب کو سمجھنے والے دوستو کو آگاہ کردون یہ مرض طبی لحاظ سے سوداوی مزاج کی مرض ھے مرض سوداوی ھی ھے اب جسم مین اس کے اثرات ماحول کے مطابق ھوتے ھین اگر گلے مین تو اسے اور ماحول ملا ھے اگر معدہ مین ھے تو اور ماحول ملا ھے اگر جگر مین ھے تواسے مختلف ماحول مل گیا یہی صورت حال پورے انسانی بدن کی ھے علاج کی صورت مین آپ علاج تو سوداوی مادے کا ھی کرین گے لیکن ساتھ ساتھ مقام مرض کی نسبت سے اور مرض کی شدت کے لحاظ سے اس کا علاج کرین گے جیسے آپکی معلومات کے لئے مثال دے کر واضح کرتا ھون مثلا چائینا نے ایک موبائل تیار کیا اب اس ماڈل مین کم سے کم تین کوالٹیان تیار کرے گا پہلی مہنگی کوالٹی ھو گی یہ نمبر ون کوالٹی ھوگی اسے وہ ان ممالک مین بھیجے گا جو ترقی یافتہ ھین پھر نمبر دو کوالٹی مین وھی چیز تیار شدہ ترقی پذیر ممالک مین بھیجنے کے لئے تیار کرے گا اب تیسری نمبر کی کوالٹی بھی بناۓ گا کام فنکشن وھی لیکن کارکردگی بہت ھی ھلکی اب یہ ماڈل وہ غریب ممالک مین بھیجے گا اب ان کی قیمتین بھی کوالٹی کے لحاظ سے ھی ھوتی ھین پوری دنیا اب اپنی اپنی جیب کی اسطاعت کے مطابق وھی ماڈل خرید کر کرمزے لے رھی ھے اسی طرح مرض بھی جسم مین جب ایک مقام پہ آتی ھے تو اس کی شدت بھی کم و بیش ھوتی ھے مقام نازک ھے اور مرض تو علاج بھی مشکل ھوتاھے
آج عام فہم انداز مین آپ کو کینسر پہ کافی کچھ بتا دیا ھے آج ھمارے موضوع مین کینسر معدہ ھے اس کا سب سے بہترین علاج جو طب مین ھے اور آپ کے لئے آسان بھی ھے وہ بتاتا ھون
دوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ برگ مہندی یعنی مہندی کے پتے ۔۔۔۔۔قسط شیرین ۔۔۔۔کلونجی برابر وزن پیس لین ایک چاۓ کے چمچ کے برابر صبح شام اس قہوہ سے لین دھماسہ بوٹی 20گرام روغن کلونجی چار قطرے
اب دھماسہ کو دو کپ پانی مین جوش دین جب جوشاندہ تیار ھو جاۓ تو چاۓ کی پونی سے ھی پن لین یعنی چھان لین اب اس مین چار قطرے روغن کلونجی ڈال کر مذکورہ دوا کے ساتھ پی جائین نہ ھی مہنگا اور نہ ھی محنت طلب انشاءاللہ شفا ھو گی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔اکسیر کینسر معدہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج کا بھی نسخہ ایسا ھی لکھ رھا ھون جسے بنانا ھرشخص کے لئے فوری طور پر ممکن ھے یہ تو سب ھی جانتے ھین جب کینسر کا نام آۓ تو خوف کی ایک سرد لہر سی پورے جسم مین اٹھ جاتی ھے یہ خوف حقیقت مین موت کا خوف ھوتا ھے جب بھی پتہ چلتا ھے کہ فلان کو کینسر ھو گیا ھے تو سننے والا خیالو ن ھی خیالون مین آخری رسومات تک چلا جاتا ھے تو ایک سرد لہر سی اٹھتی محسوس کرتا ھے آج سے چند دہائیان پیچھے چلے جائین تو دو کام تھے پہلی بات کینسر کی اتنی اقسام کے بارے مین معلومات نہین تھی جہان کسی کو خطرناک پھوڑا نکل آیا جو ٹھیک ھونے کی بجاۓ بڑھتا رھے اسے کینسر کہتے تھے بلکہ گاؤن دیہات مین دیہاتی نام کیسری پھوڑا کے نام سے یاد کرتے تھے یہ بات نہین کہ پہلے طب قدیم کو اس پہ علم نہین تھا طب نے ھی اس مرض کا بڑی سوچ سمجھ کے بعد اس مرض کانام سرطان رکھا تھا جو آج بھی رائج ھے حقیقت مین سرطان ایک سمندری کیکڑے کا نام ھے جو سوکھی شکل مین پنسار سے بھی مل جاتا ھے جبکہ تازہ سمندری ساحلی شہرون مین مل جایا کرتا ھے یورپ کے بعض ممالک یا دیگر دنیا کے ممالک جہان سی فوڈ کو بڑے شوق سے کھایا جاتا ھے اسے بھی بڑے شوق سے کھاتے ھین جو سوکھی شکل مین پنسار سے ملتا ھے یہ دواؤن مین مستعمل ھے اب اس کی بے شمار ٹانگین ھوتی ھین اب اس کیکڑے سرطان کی ٹانگون سے ھی نسبت لے کر اس انسانی مرض کو بھی سرطان کے نام سے پکارا جانے لگا اور اسی سرطان کیکڑے کو انگریزی مین کینسر کہتے ھین تو مغرب مین بھی اس مرض کو اسی نام سے آج تک لکھا جانا جاتا ھے
حکماء کے لئے بھی اور دیگر طب کو سمجھنے والے دوستو کو آگاہ کردون یہ مرض طبی لحاظ سے سوداوی مزاج کی مرض ھے مرض سوداوی ھی ھے اب جسم مین اس کے اثرات ماحول کے مطابق ھوتے ھین اگر گلے مین تو اسے اور ماحول ملا ھے اگر معدہ مین ھے تو اور ماحول ملا ھے اگر جگر مین ھے تواسے مختلف ماحول مل گیا یہی صورت حال پورے انسانی بدن کی ھے علاج کی صورت مین آپ علاج تو سوداوی مادے کا ھی کرین گے لیکن ساتھ ساتھ مقام مرض کی نسبت سے اور مرض کی شدت کے لحاظ سے اس کا علاج کرین گے جیسے آپکی معلومات کے لئے مثال دے کر واضح کرتا ھون مثلا چائینا نے ایک موبائل تیار کیا اب اس ماڈل مین کم سے کم تین کوالٹیان تیار کرے گا پہلی مہنگی کوالٹی ھو گی یہ نمبر ون کوالٹی ھوگی اسے وہ ان ممالک مین بھیجے گا جو ترقی یافتہ ھین پھر نمبر دو کوالٹی مین وھی چیز تیار شدہ ترقی پذیر ممالک مین بھیجنے کے لئے تیار کرے گا اب تیسری نمبر کی کوالٹی بھی بناۓ گا کام فنکشن وھی لیکن کارکردگی بہت ھی ھلکی اب یہ ماڈل وہ غریب ممالک مین بھیجے گا اب ان کی قیمتین بھی کوالٹی کے لحاظ سے ھی ھوتی ھین پوری دنیا اب اپنی اپنی جیب کی اسطاعت کے مطابق وھی ماڈل خرید کر کرمزے لے رھی ھے اسی طرح مرض بھی جسم مین جب ایک مقام پہ آتی ھے تو اس کی شدت بھی کم و بیش ھوتی ھے مقام نازک ھے اور مرض تو علاج بھی مشکل ھوتاھے
آج عام فہم انداز مین آپ کو کینسر پہ کافی کچھ بتا دیا ھے آج ھمارے موضوع مین کینسر معدہ ھے اس کا سب سے بہترین علاج جو طب مین ھے اور آپ کے لئے آسان بھی ھے وہ بتاتا ھون
دوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ برگ مہندی یعنی مہندی کے پتے ۔۔۔۔۔قسط شیرین ۔۔۔۔کلونجی برابر وزن پیس لین ایک چاۓ کے چمچ کے برابر صبح شام اس قہوہ سے لین دھماسہ بوٹی 20گرام روغن کلونجی چار قطرے
اب دھماسہ کو دو کپ پانی مین جوش دین جب جوشاندہ تیار ھو جاۓ تو چاۓ کی پونی سے ھی پن لین یعنی چھان لین اب اس مین چار قطرے روغن کلونجی ڈال کر مذکورہ دوا کے ساتھ پی جائین نہ ھی مہنگا اور نہ ھی محنت طلب انشاءاللہ شفا ھو گی
No comments:
Post a Comment