۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات ۔۔۔۔قسط نمبر45۔۔۔
الحمداللہ آج سے مضمون بہت ھی اھم مقام مین داخل ھو گیا ھے یعنی آج تک جتنا بھی مضمون تھا سمجھ لین میری تمہید تھی یا یہ سمجھ لین طب قدیم بمطابق طب جدید ھلکی پھلکی تشریحات تھین آج سے مضمون نظریہ مفرد اعضاء کے تحت شروع ھوا ھے دوستو کوشش ھو گی کہ آپ کو وہ کچھ بھی بتا سکون جو نظریہ کی کتابون مین بھی درج نہین ھے بہت سے دوستون کے ذھن مین نظریہ نفرد اعضاء کے تحت قانون نبض پڑھنے کے باوجود بے شمار سوالات موجود رھتے ھین جن کا جواب کہین سے بھی نہین ملتا مثلا ایک طالب سوال کرتا ھے بول بستری اعصابی عضلاتی تحریک مین ھوتا ھے جب نبض دیکھی تو تحریک اعصابی عضلاتی تھی لیکن اعصابی عضلاتی تحریک مین تو بے شمار امراض پورے بدن مین آسکتی ھین ھمین کیسے پہچان ھو کہ تحریک بھی اعصابی عضلاتی ھی ھے اور اعصابی عضلاتی تحریک کی تمام امراض چھوڑ کے مریض کو اس وقت بول بستری کی شکایت ھے اس طرح کے اور بہت سے سوالات ھین جو نظریہ مفرد اعضاء بھی اپنی کتابون مین نہین دیتا اب سیکھنے والا پیاسا ھی رھتا ھے اب کوشش ھو گی کہ سب پیاس بجھا دی جاۓ اور ایک بات یہ بھی یاد رکھین نہ تو مین عالم فاضل ھون اور نہ ھی سند آخر ھون مین ایک لا علم سا طب کا خود طالب علم ھون طب کا علم بہت ھی وسیع ھے روزانہ کے حساب سے بے شمار نئی نئی تحقیقات سامنے آتی ھین ھر طبقہ فکر جس کا تعلق طب سے ھے اپنی اپنی جگہ اھم ھے جس مین ریسرچ سب سے زیادہ ایلوپیتھی نے کی اس کے باوجود کم وسائل اور حکومتی سر پرستی نہ ھونے کے باوجود طب قدیم نے یہ ترقی کی کہ طب کو ایک نئی جدت اور آسانی پیدا کردی جیسا کہ مین پہلے مضمون مین طب قدیم کی اصطلاحات لکھ چکا ھون ان بے شمار اصطلاحات کو مختصر کرکے چند ایک مین سمو دیا مزاج کے اعتبار سے تین مزاج کو اھمیت دی چوتھے مزاج کو دلائل اور تجربات سے ثابت کرکے اس کا وجود ختم کردیا اسی طرح نبض کی لمبی گردان کو مختصر کرکے چھ نبضون مین سمو دیا جب علاج معالجہ کی باری آئی تو بہت سی امراض کا علاج جیسے ٹی بی ھے کامیاب علاج کرکے دنیا کو حیرت مین ڈال دیا یاد رھے اس وقت ایلوپیتھی مین واقعی ٹی بی کا صحیح علاج دریافت نہین ھوا تھا ایلوپیتھی کے پاس اس وقت ٹی بی کی دو دوائین تھین ایک پی اے ایس گولی ایک آئی این ایچ گولی تھی ساتھ سٹیپٹرومائی سین انجیکشن تھا پھر کمبائیٹک ھاف گرام اور ون گرام انجیکشن بھی آۓ لیکن ٹی بی درست نہ ھوتی تھی پھر مائم بیوٹال گولی ذرا بہتر دوا آئی اور اس مرض کا کامیاب علاج ھونا شروع ھوا لیکن اس سے پہلے ھی حضرت صابر ملتانیؒ نے ھلدی سات حصہ اور آک کا دودھ ایک حصہ ملا کر دوا تیار کی اور ٹی بی کا کامیاب علاج کردیا لیکن جو غلطی انسان سے ھو جاۓ اب بڑائی اسی مین ھوتی ھے کہ بندہ مان لے کہ یہ غلطی ھو گئی ھے نہ ماننا بے وقوفی ھوتی ھے اس دور مین صابر صاحب کے ساتھ بھی چند بہت اچھے دیگر حکماء بھی تھے جن مین میرے چچا حکیم غلام رسول بھٹہ صاحب بھی تھے دوستو بات چھڑ گئی ھے تو سوچا آپ کو بھی آگاہ کردون الحمداللہ چچا صاحب اس وقت بھی روبصحت ھین میری ان کے ساتھ اس موضوع پہ تفصیلی گفتگو ھوتی رھی ھے چند ایک اطباء نے صابر ملتانی صاحب کو اکسا کر ایلوپیتھی کو چیلنج کروا دیا اور ایک آدھ نہین اٹھارہ چیلنج کروا دیے اور اخلاق سے ھٹ کر دیگر طریقہ علاج کو پکارا جانے لگا فرنگی طب جیسے نام دیے گئے ایلوپیتھی کو ۔۔۔علم کسی کی میراث نہین ھوتا اگر آپ مین اھلیت ھے تو آپ تحقیق کرکے اپنا نام تاریخ مین اچھے لفظون مین لکھوا سکتے ھین خیر ان چیلنج نے نفرت ک بیج بو دیا جس سے ھمارے اپنے بھی ھمارے خلاف ھو گئے آج اس بات کا نتیجہ ھم بھگت رھے ھین طب کو وھی مقام دے دیا گیا جو ھندو معاشرےمین ایک شودر اور ملیچھ کو دیاجاتا ھے جبکہ طب کا پہلا درس آواز اخلاق ھے یہ حکومتی پابندیان نت نئے قانون اور خاص کر طب جدید نشانہ بن گئی اس کے پیچھے بہت سے عوامل ھین
خیر آئیے ھم اپنے موضوع پہ آتے ھین
نظریہ مفرداعضاء کے تحت نبض کی کل تین مفرد تحریکین ھین اور پھر ھر ایک کی دو دو مرکب تحریکین ھین جس سے کل چھ تحریکین بنتی ھین آئیے پہلے ھم مفرد اعصابی ۔۔عضلاتی ۔۔اور غدی تحریک پہ بات کرین
مفرد نبض دیکھنے کا طریقہ
اعصابی۔۔وہ نبض جو انتہائی گہرائی مین ھو طب یونانی مین اسے منخفض اور نظریہ مین اعصابی کہتے ھین اس کی فی منٹ رفتار 70تا75بار دھڑکتی ھے یا اس سے کم ھو گی اعصابی نبض کہلاۓ گی
عضلاتی نبض۔۔جو نبض بالکل اوپر محسوس ھو وہ طب یونانی مین مشرف اور نظریہ مین عضلاتی کہلاۓ گی اس کی فی منٹ رفتار75 سے اوپر105بار تک ھو سکتی ھے
غدی۔۔جو مشرف اور منخفض کے درمیان ھو جسے طب یونانی معتدل کہتی ھے نظریہ غدی نبض کہتا ھے فی منٹ رفتار105 بارسےزیادہ ھوگی غدی کہلاتی ھے
اب مرکب نبضون کی تشریح آئیندہ
۔۔۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات ۔۔۔۔قسط نمبر45۔۔۔
الحمداللہ آج سے مضمون بہت ھی اھم مقام مین داخل ھو گیا ھے یعنی آج تک جتنا بھی مضمون تھا سمجھ لین میری تمہید تھی یا یہ سمجھ لین طب قدیم بمطابق طب جدید ھلکی پھلکی تشریحات تھین آج سے مضمون نظریہ مفرد اعضاء کے تحت شروع ھوا ھے دوستو کوشش ھو گی کہ آپ کو وہ کچھ بھی بتا سکون جو نظریہ کی کتابون مین بھی درج نہین ھے بہت سے دوستون کے ذھن مین نظریہ نفرد اعضاء کے تحت قانون نبض پڑھنے کے باوجود بے شمار سوالات موجود رھتے ھین جن کا جواب کہین سے بھی نہین ملتا مثلا ایک طالب سوال کرتا ھے بول بستری اعصابی عضلاتی تحریک مین ھوتا ھے جب نبض دیکھی تو تحریک اعصابی عضلاتی تھی لیکن اعصابی عضلاتی تحریک مین تو بے شمار امراض پورے بدن مین آسکتی ھین ھمین کیسے پہچان ھو کہ تحریک بھی اعصابی عضلاتی ھی ھے اور اعصابی عضلاتی تحریک کی تمام امراض چھوڑ کے مریض کو اس وقت بول بستری کی شکایت ھے اس طرح کے اور بہت سے سوالات ھین جو نظریہ مفرد اعضاء بھی اپنی کتابون مین نہین دیتا اب سیکھنے والا پیاسا ھی رھتا ھے اب کوشش ھو گی کہ سب پیاس بجھا دی جاۓ اور ایک بات یہ بھی یاد رکھین نہ تو مین عالم فاضل ھون اور نہ ھی سند آخر ھون مین ایک لا علم سا طب کا خود طالب علم ھون طب کا علم بہت ھی وسیع ھے روزانہ کے حساب سے بے شمار نئی نئی تحقیقات سامنے آتی ھین ھر طبقہ فکر جس کا تعلق طب سے ھے اپنی اپنی جگہ اھم ھے جس مین ریسرچ سب سے زیادہ ایلوپیتھی نے کی اس کے باوجود کم وسائل اور حکومتی سر پرستی نہ ھونے کے باوجود طب قدیم نے یہ ترقی کی کہ طب کو ایک نئی جدت اور آسانی پیدا کردی جیسا کہ مین پہلے مضمون مین طب قدیم کی اصطلاحات لکھ چکا ھون ان بے شمار اصطلاحات کو مختصر کرکے چند ایک مین سمو دیا مزاج کے اعتبار سے تین مزاج کو اھمیت دی چوتھے مزاج کو دلائل اور تجربات سے ثابت کرکے اس کا وجود ختم کردیا اسی طرح نبض کی لمبی گردان کو مختصر کرکے چھ نبضون مین سمو دیا جب علاج معالجہ کی باری آئی تو بہت سی امراض کا علاج جیسے ٹی بی ھے کامیاب علاج کرکے دنیا کو حیرت مین ڈال دیا یاد رھے اس وقت ایلوپیتھی مین واقعی ٹی بی کا صحیح علاج دریافت نہین ھوا تھا ایلوپیتھی کے پاس اس وقت ٹی بی کی دو دوائین تھین ایک پی اے ایس گولی ایک آئی این ایچ گولی تھی ساتھ سٹیپٹرومائی سین انجیکشن تھا پھر کمبائیٹک ھاف گرام اور ون گرام انجیکشن بھی آۓ لیکن ٹی بی درست نہ ھوتی تھی پھر مائم بیوٹال گولی ذرا بہتر دوا آئی اور اس مرض کا کامیاب علاج ھونا شروع ھوا لیکن اس سے پہلے ھی حضرت صابر ملتانیؒ نے ھلدی سات حصہ اور آک کا دودھ ایک حصہ ملا کر دوا تیار کی اور ٹی بی کا کامیاب علاج کردیا لیکن جو غلطی انسان سے ھو جاۓ اب بڑائی اسی مین ھوتی ھے کہ بندہ مان لے کہ یہ غلطی ھو گئی ھے نہ ماننا بے وقوفی ھوتی ھے اس دور مین صابر صاحب کے ساتھ بھی چند بہت اچھے دیگر حکماء بھی تھے جن مین میرے چچا حکیم غلام رسول بھٹہ صاحب بھی تھے دوستو بات چھڑ گئی ھے تو سوچا آپ کو بھی آگاہ کردون الحمداللہ چچا صاحب اس وقت بھی روبصحت ھین میری ان کے ساتھ اس موضوع پہ تفصیلی گفتگو ھوتی رھی ھے چند ایک اطباء نے صابر ملتانی صاحب کو اکسا کر ایلوپیتھی کو چیلنج کروا دیا اور ایک آدھ نہین اٹھارہ چیلنج کروا دیے اور اخلاق سے ھٹ کر دیگر طریقہ علاج کو پکارا جانے لگا فرنگی طب جیسے نام دیے گئے ایلوپیتھی کو ۔۔۔علم کسی کی میراث نہین ھوتا اگر آپ مین اھلیت ھے تو آپ تحقیق کرکے اپنا نام تاریخ مین اچھے لفظون مین لکھوا سکتے ھین خیر ان چیلنج نے نفرت ک بیج بو دیا جس سے ھمارے اپنے بھی ھمارے خلاف ھو گئے آج اس بات کا نتیجہ ھم بھگت رھے ھین طب کو وھی مقام دے دیا گیا جو ھندو معاشرےمین ایک شودر اور ملیچھ کو دیاجاتا ھے جبکہ طب کا پہلا درس آواز اخلاق ھے یہ حکومتی پابندیان نت نئے قانون اور خاص کر طب جدید نشانہ بن گئی اس کے پیچھے بہت سے عوامل ھین
خیر آئیے ھم اپنے موضوع پہ آتے ھین
نظریہ مفرداعضاء کے تحت نبض کی کل تین مفرد تحریکین ھین اور پھر ھر ایک کی دو دو مرکب تحریکین ھین جس سے کل چھ تحریکین بنتی ھین آئیے پہلے ھم مفرد اعصابی ۔۔عضلاتی ۔۔اور غدی تحریک پہ بات کرین
مفرد نبض دیکھنے کا طریقہ
اعصابی۔۔وہ نبض جو انتہائی گہرائی مین ھو طب یونانی مین اسے منخفض اور نظریہ مین اعصابی کہتے ھین اس کی فی منٹ رفتار 70تا75بار دھڑکتی ھے یا اس سے کم ھو گی اعصابی نبض کہلاۓ گی
عضلاتی نبض۔۔جو نبض بالکل اوپر محسوس ھو وہ طب یونانی مین مشرف اور نظریہ مین عضلاتی کہلاۓ گی اس کی فی منٹ رفتار75 سے اوپر105بار تک ھو سکتی ھے
غدی۔۔جو مشرف اور منخفض کے درمیان ھو جسے طب یونانی معتدل کہتی ھے نظریہ غدی نبض کہتا ھے فی منٹ رفتار105 بارسےزیادہ ھوگی غدی کہلاتی ھے
اب مرکب نبضون کی تشریح آئیندہ
No comments:
Post a Comment