۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات ۔۔۔۔قسط نمبر 48۔۔۔
آج ھم عضلاتی اعصابی نبض کی تشریح کرین گے
کوشش یہ ھوتی ھے کہ ذرا کتابون سے ھٹ کر لکھا جاۓ وہ بات لکھی جاۓ جو عملی طور پہ دیکھی جاۓ وہ نہ لکھی جاۓ جو صرف لکیر کا فقیر بن جاۓ اس کا کیا فائدہ ۔۔۔۔ لیکن اس کے باوجود کچھ دوست سوال کیے دیتے ھین ؟ کہ اجی فلان کتاب مین تو یہ بات یون لکھی ھے اس سے دو باتین ثابت ھوتی ھین پہلی بات کہ قاری نے مطالعہ کررکھا ھے اور یہ بات بہت ھی اچھی لگتی ھے کہ مطالعہ بھی ھے اور پڑھا ھوا یاد بھی ھے لیکن دوسری بات تھوڑی غلط ھو جاتی ھے کہ پڑھنے والا کتاب کو حرف آخر سمجھ بیٹھتا ھے کچھ لوگ واقعی یہی سمجھ بیٹھتے ھین کہ جس نے کتاب لکھی ھے اس نے ھی سچ لکھا ھے اور کیا کتاب لکھنا اتنا آسان ھے قطعی نہین بہت مشکل کام ھے کتاب صرف وھی لکھ سکتا ھے جس کا علم لازوال ھوتا ھے اب اس تک پہچنا بہت ھی مشکل کام ھے دوستو کتاب لکھنا مشکل کام نہین ھے مین نے بہت سی کتابین دیکھی ھین جن کا سر پیر ھی نہین ھوتا نہ گرائمر کا اصول نہ ھی پلاٹ کی مضبوطی نہ ھی الفاظ کا ذخیرہ نہ ھی دلائل بلکہ سب کچھ اوٹ پٹانگ ھوتا ھے یاد رکھین کتاب اصل مین جو لکھی جاتی ھے اس کے بہت سے مراحل ھوا کرتے ھین اب صاحب کتاب اپنی کتاب لکھنے کے بعد پہلے کسی ماھر یا اپنے سے بڑے مفسر مفکر کے پاس پروف ریڈنگ اور درستگی کتاب بلکہ وہ باتین یا کلیات بھی جو اس نے غلط لکھے ھون وہ درست کردے اس کے بعد طباعت کے مرحلے آتے ھین الحمداللہ بہت سے صاحبان فن طب کی کتب ان مراحل کے لئے میرے پاس آئین اور اللہ تعالی نے عقل فہم اور ھمت دی اور درستگیان کین جو درست ھی رھین اس کے باوجود مین سمجھتا ھون کچھ عرصہ بعد وھی کتاب درست نہین رھتی آج آپ کو موضوع سے ھٹ کے بھی ایک راز کی بات بتا دون بہت سے لوگ آجکل سوشل میڈیا پہ خود کو بہت بڑا اخباری کالم نویس ثابت کرنے اور بہترین خبرین لکھنے والا ثابت کرنے کی کوشش کرتے رھتے ھین یاد رکھین 2200 ایسے الفاظ ھین اگر انہین خبر مین استعمال کیا جاۓ تو لکھنے والا قانون کی زد مین آجایا کرتا ھے یعنی وہ الفاظ لکھنے پہ پابندی ھوتی ھے اسی طرح مختلف موضوعات پہ کتاب لکھتے وقت بھی ھزارون الفاظ ایسے ھین جن کا استعمال ممنوع ھے بلکہ قانونی مسائل آسکتے ھین کتاب پہ پابندی کے ساتھ ساتھ جیل بھی ھو سکتی ھے اب بہت سے لوگ ایسی کتابین لکھ چکے ھین صاحب بصیرت ان کتابون اور خبرون اور پیرون کو پڑھ کے لکھنے والے کی علمی وسعت بھی سمجھ جاتا ھے اور نفسیات بھی جان جاتا ھے خیر چھوڑین اس موضوع کو آئیے ھم اپنے موضوع کی طرف چلتے ھین بات ھو رھی تھی عضلاتی اعصابی نبض کی۔۔۔
عضلاتی اعصابی نبض۔۔۔اب کتاب مین لکھا ھے یہ نبض کلائی کے بالکل اوپر تین سے چار انگلیون تک محسوس ھوتی ھے ساتھ ھی ریاح کی زیادتی کے باعث نبض پھولی ھوئی ھوتی ھے تخمیر کی وجہ سے ۔۔۔لیجئے اب میری بات سمجھین
اس نبض کا قرع مریض کی کلائی کے پاس دو انگلیون کے نیچے محسوس ھوتا ھے اگرچہ یہ قرع مشرف ھونے کے ساتھ ساتھ عریض بھی ھو تو جسم مین خشکی کے ساتھ ساتھ رطوبات بھی ھونگی اب ایسی منافق نبض کو آپ غلیظ نبض کہہ سکتے ھین جس کا کوئی درست مذھب نہین ھے اس لئے کہ اس مین خمیر کے ساتھ ساتھ ریاح بن رھے ھین اب ان ریاح کے عمل سے رطوبت کو خشک کررھی ھے اگر اس نبض مین شرف کے ساتھ صلابت بھی ھو تو معلوم ھوا آلہ شریان کے پرتون مین اجزا ارضیہ کا اضافہ ھو چکا ھے جس کے باعث خون غلیظ ھو چکا ھے اور جسم مین خشکی کی حکومت آچکی ھے لہذا اب تبخیر معدہ ۔۔اختلاج قلب ۔۔طحال گردہ یعنی درد گردہ ریاحی بندش بول زیادہ پتھریان بننا بول سرخ سفیدی مائل کم اور اختنا ق الرحم رعشہ قبض درد سر دایان شانہ اور دائین پشت کی طرف کندھون مین بوجھ درد یورک ایسڈ کی کثرت کے باعث ھوا کرتا ھے نزلہ کھانسی جس مین جمی ھوئی گاڑھی بلغم سیاھی مائل کا اخراج ھوتا ھے
تیزابیت سوداویت دمہ بلغمی جگر اور گردون مین خشکی سردی ضعف اعصاب چونکہ عضلات مین رطوبتین جم جاتی ھین اور فطری طور پہ اعصاب گرمی کی شدت یعنی دوران خون کی زیادتی کے باعث تحلیل کے عمل مین ھونگے جسم کے مختلف حصون مین رسولیان بھی اسی نبض کے تحت پائی جاتی ھین کل ایک شخص نے مجھے اپنے جسم کی تصویرین بھیج رکھی تھین پورے بدن پہ رسولیان تھین ان کا مزاج یہی ھے
احتلام ریاحی بواسیر اور کینسر جیسی علامات پیدا ھوتی ھین اب جن کو رسولیان تھین اگر ان مین درد کی کیفیت ھے تو خطرناک بات ھے اگر درد نہین ھے تو خیر ھے اب پچاس سال کی عمر کے بعد یہ نبض آتشک پر دال ھے
اب یاد رکھنے کی بات یہ ھے کہ اس تحریک مین سوداوی مادہ خشکی سردی پیدا تو ھوتا ھے لیکن اس کا اخراج نہین ھوتا
اب ایک بات اور بھی یاد کر لین جو بات کتابی مین نے شروع مین لکھی تھی اس کی وضاحت کررھا ھون یہ نبض ذنب الفار ھوتی ھے اب بعض اوقات نباض ھلکے سے دباؤ سے لمس تین انگلیون پہ بھی محسوس کرتا ھے اگر نباض اپنی انگلیون کو دبائے تو نبض چار پانچ انگلیون تک محسوس ھوگی ایسا اس وقت ھوتا ھے جب نبض کا شرف طبیعت مین سوداوی مادہ یا ریاح کی کثرت سے ھوتا ھے یاد رکھین یہان غدی حرارت کی وجہ سے نبض طول لئے ھوئے ھوتی ھے مگر جب سوداوی مادہ کا ادرار شروع ھو جاۓ تو نبض کا قرع تین انگلیون پہ اظہار کرے گا لہذا مذکورہ کیفیت کو آپ غدی رطوبت کے غالب آنے کے منذرات مین شمار کر سکتے ھین اس تحریک مین قلب وعضلات کا عمل تیز ھونے کے باعث خبر رسان اعصاب مین تحلیل اور غدد جاذبہ مین تسکین پیدا ھو جاتی ھے ایسے مریض معمولی راست اور اصلاحی تدابیر سے جلد صحت یاب ھو جایا کرتے ھین لیکن اگر مادہ شدت سے ھو تو بہت ھی خطرناک بھی ھوا کرتا ھے آج کے لئے اتنا ھی کافی ھے
۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات ۔۔۔۔قسط نمبر 48۔۔۔
آج ھم عضلاتی اعصابی نبض کی تشریح کرین گے
کوشش یہ ھوتی ھے کہ ذرا کتابون سے ھٹ کر لکھا جاۓ وہ بات لکھی جاۓ جو عملی طور پہ دیکھی جاۓ وہ نہ لکھی جاۓ جو صرف لکیر کا فقیر بن جاۓ اس کا کیا فائدہ ۔۔۔۔ لیکن اس کے باوجود کچھ دوست سوال کیے دیتے ھین ؟ کہ اجی فلان کتاب مین تو یہ بات یون لکھی ھے اس سے دو باتین ثابت ھوتی ھین پہلی بات کہ قاری نے مطالعہ کررکھا ھے اور یہ بات بہت ھی اچھی لگتی ھے کہ مطالعہ بھی ھے اور پڑھا ھوا یاد بھی ھے لیکن دوسری بات تھوڑی غلط ھو جاتی ھے کہ پڑھنے والا کتاب کو حرف آخر سمجھ بیٹھتا ھے کچھ لوگ واقعی یہی سمجھ بیٹھتے ھین کہ جس نے کتاب لکھی ھے اس نے ھی سچ لکھا ھے اور کیا کتاب لکھنا اتنا آسان ھے قطعی نہین بہت مشکل کام ھے کتاب صرف وھی لکھ سکتا ھے جس کا علم لازوال ھوتا ھے اب اس تک پہچنا بہت ھی مشکل کام ھے دوستو کتاب لکھنا مشکل کام نہین ھے مین نے بہت سی کتابین دیکھی ھین جن کا سر پیر ھی نہین ھوتا نہ گرائمر کا اصول نہ ھی پلاٹ کی مضبوطی نہ ھی الفاظ کا ذخیرہ نہ ھی دلائل بلکہ سب کچھ اوٹ پٹانگ ھوتا ھے یاد رکھین کتاب اصل مین جو لکھی جاتی ھے اس کے بہت سے مراحل ھوا کرتے ھین اب صاحب کتاب اپنی کتاب لکھنے کے بعد پہلے کسی ماھر یا اپنے سے بڑے مفسر مفکر کے پاس پروف ریڈنگ اور درستگی کتاب بلکہ وہ باتین یا کلیات بھی جو اس نے غلط لکھے ھون وہ درست کردے اس کے بعد طباعت کے مرحلے آتے ھین الحمداللہ بہت سے صاحبان فن طب کی کتب ان مراحل کے لئے میرے پاس آئین اور اللہ تعالی نے عقل فہم اور ھمت دی اور درستگیان کین جو درست ھی رھین اس کے باوجود مین سمجھتا ھون کچھ عرصہ بعد وھی کتاب درست نہین رھتی آج آپ کو موضوع سے ھٹ کے بھی ایک راز کی بات بتا دون بہت سے لوگ آجکل سوشل میڈیا پہ خود کو بہت بڑا اخباری کالم نویس ثابت کرنے اور بہترین خبرین لکھنے والا ثابت کرنے کی کوشش کرتے رھتے ھین یاد رکھین 2200 ایسے الفاظ ھین اگر انہین خبر مین استعمال کیا جاۓ تو لکھنے والا قانون کی زد مین آجایا کرتا ھے یعنی وہ الفاظ لکھنے پہ پابندی ھوتی ھے اسی طرح مختلف موضوعات پہ کتاب لکھتے وقت بھی ھزارون الفاظ ایسے ھین جن کا استعمال ممنوع ھے بلکہ قانونی مسائل آسکتے ھین کتاب پہ پابندی کے ساتھ ساتھ جیل بھی ھو سکتی ھے اب بہت سے لوگ ایسی کتابین لکھ چکے ھین صاحب بصیرت ان کتابون اور خبرون اور پیرون کو پڑھ کے لکھنے والے کی علمی وسعت بھی سمجھ جاتا ھے اور نفسیات بھی جان جاتا ھے خیر چھوڑین اس موضوع کو آئیے ھم اپنے موضوع کی طرف چلتے ھین بات ھو رھی تھی عضلاتی اعصابی نبض کی۔۔۔
عضلاتی اعصابی نبض۔۔۔اب کتاب مین لکھا ھے یہ نبض کلائی کے بالکل اوپر تین سے چار انگلیون تک محسوس ھوتی ھے ساتھ ھی ریاح کی زیادتی کے باعث نبض پھولی ھوئی ھوتی ھے تخمیر کی وجہ سے ۔۔۔لیجئے اب میری بات سمجھین
اس نبض کا قرع مریض کی کلائی کے پاس دو انگلیون کے نیچے محسوس ھوتا ھے اگرچہ یہ قرع مشرف ھونے کے ساتھ ساتھ عریض بھی ھو تو جسم مین خشکی کے ساتھ ساتھ رطوبات بھی ھونگی اب ایسی منافق نبض کو آپ غلیظ نبض کہہ سکتے ھین جس کا کوئی درست مذھب نہین ھے اس لئے کہ اس مین خمیر کے ساتھ ساتھ ریاح بن رھے ھین اب ان ریاح کے عمل سے رطوبت کو خشک کررھی ھے اگر اس نبض مین شرف کے ساتھ صلابت بھی ھو تو معلوم ھوا آلہ شریان کے پرتون مین اجزا ارضیہ کا اضافہ ھو چکا ھے جس کے باعث خون غلیظ ھو چکا ھے اور جسم مین خشکی کی حکومت آچکی ھے لہذا اب تبخیر معدہ ۔۔اختلاج قلب ۔۔طحال گردہ یعنی درد گردہ ریاحی بندش بول زیادہ پتھریان بننا بول سرخ سفیدی مائل کم اور اختنا ق الرحم رعشہ قبض درد سر دایان شانہ اور دائین پشت کی طرف کندھون مین بوجھ درد یورک ایسڈ کی کثرت کے باعث ھوا کرتا ھے نزلہ کھانسی جس مین جمی ھوئی گاڑھی بلغم سیاھی مائل کا اخراج ھوتا ھے
تیزابیت سوداویت دمہ بلغمی جگر اور گردون مین خشکی سردی ضعف اعصاب چونکہ عضلات مین رطوبتین جم جاتی ھین اور فطری طور پہ اعصاب گرمی کی شدت یعنی دوران خون کی زیادتی کے باعث تحلیل کے عمل مین ھونگے جسم کے مختلف حصون مین رسولیان بھی اسی نبض کے تحت پائی جاتی ھین کل ایک شخص نے مجھے اپنے جسم کی تصویرین بھیج رکھی تھین پورے بدن پہ رسولیان تھین ان کا مزاج یہی ھے
احتلام ریاحی بواسیر اور کینسر جیسی علامات پیدا ھوتی ھین اب جن کو رسولیان تھین اگر ان مین درد کی کیفیت ھے تو خطرناک بات ھے اگر درد نہین ھے تو خیر ھے اب پچاس سال کی عمر کے بعد یہ نبض آتشک پر دال ھے
اب یاد رکھنے کی بات یہ ھے کہ اس تحریک مین سوداوی مادہ خشکی سردی پیدا تو ھوتا ھے لیکن اس کا اخراج نہین ھوتا
اب ایک بات اور بھی یاد کر لین جو بات کتابی مین نے شروع مین لکھی تھی اس کی وضاحت کررھا ھون یہ نبض ذنب الفار ھوتی ھے اب بعض اوقات نباض ھلکے سے دباؤ سے لمس تین انگلیون پہ بھی محسوس کرتا ھے اگر نباض اپنی انگلیون کو دبائے تو نبض چار پانچ انگلیون تک محسوس ھوگی ایسا اس وقت ھوتا ھے جب نبض کا شرف طبیعت مین سوداوی مادہ یا ریاح کی کثرت سے ھوتا ھے یاد رکھین یہان غدی حرارت کی وجہ سے نبض طول لئے ھوئے ھوتی ھے مگر جب سوداوی مادہ کا ادرار شروع ھو جاۓ تو نبض کا قرع تین انگلیون پہ اظہار کرے گا لہذا مذکورہ کیفیت کو آپ غدی رطوبت کے غالب آنے کے منذرات مین شمار کر سکتے ھین اس تحریک مین قلب وعضلات کا عمل تیز ھونے کے باعث خبر رسان اعصاب مین تحلیل اور غدد جاذبہ مین تسکین پیدا ھو جاتی ھے ایسے مریض معمولی راست اور اصلاحی تدابیر سے جلد صحت یاب ھو جایا کرتے ھین لیکن اگر مادہ شدت سے ھو تو بہت ھی خطرناک بھی ھوا کرتا ھے آج کے لئے اتنا ھی کافی ھے
No comments:
Post a Comment