۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات۔۔۔قسط نمبر51۔۔
آج نبض غدی اعصابی اور اعصابی غدی دونون کا ھی کرون گا
غدی اعصابی ۔۔۔
یہ نبض نہ طویل نہ عمیق نہ ھی عریض ھوتی ھے مگر اس کا رجوع قعر کی جانب ھوا کرتا ھے ایسی نبض کا حامل شخص حواس مین سستی بوجھل جسم نیند کا غلبہ ذائقہ نمکین پیشاب مین جلن جگر گردے امعاء جسم مین سوزش سر اور شانون پہ بوجھ درد کمر کا بوس لیسدار لیکوریا نزلہ حار سرعت انزال سلسل بول مروڑ پاخانہ مین آؤن کا آنا ضعف معدہ ھاضمہ بھوک کی کمی سوزاکی زھر جیسے عوارضات پاۓ جاتے ھین باقی اس مزاج مین خطرناک امراض بہت ھی کم ھوا کرتی ھین حرقت البول پیشاب مین پتھری کا اخراج سوزش و ورم گردہ شدید ۔ بائین گردے مین جلن پیشاب زرد سفیدی مائل جلن سے رک رک کر آتا ھے غدد ناقلہ مین تحریک ارادی عضلات مین تحلیل اور حکم رسان اعصاب مین تسکین ھوا کرتی ھے
اب بات کرتے ھین اعصابی غدی نبض کی
اعصابی غدی۔۔۔۔یہ نبض باقی تمام نبضون کی نسبت کلائی کے قعر مین واقع ھوتی ھے اسی لئے اسے نبض منخفض کہتے ھین قوتون کے فنا ھونے کے قریب رفتار نملی نبض یعنی چیونٹی کی مانند دکھائی دیتی ھے اس لئے اسے نبض دودی نملی بھی کہتے ھین
اس نبض مین اعصابی دردین ھیضہ شدت قے ۔۔شدت اسہال محرقہ دماغی ۔ بے ھوشی ۔ کثرت رطوبات زکام جریان ۔غیر ارادی طور پہ پیشاب کا اخراج ۔۔قلت خون ۔ کثرت بلغم مگر خارج نہ ھوتی ھو ۔ ضعف باہ ۔ نامردی کی حد تک اصل شوگر ۔ یعنی جو شوگر کے مریض یہ کہتے ھین کہ نہ کبھی انتشار آتا ھے نہ ھی خیال آتا ھے اگر کبھی آبھی جاۓ تو فورا ختم بھی ھو جایا کرتا ھے وہ لوگ اسی مزاج کے مالک ھوا کرتے ھین۔۔بول فی الفراش ۔۔دل کا ڈوبنا لمس نبض مین نرمی وسردی ھوا کرتی ھے قویٰ مین کمزوری کے ساتھ اس نبض مین فترہ آنے لگ جاتا ھے اور یہ بہت ھی خطرناک ھوا کرتا ھے عموما ھارٹ فیل اور حرارت غریزی کا جسم مین مکمل اخراج ھو جانے سے موت واقع ھوتی ھے بہت ھی خطرے ھوتے ھین اس نبض مین
آئیے آج مزاج کے اعتبار سے مختصر تشریح ولب لباب بیان کرتے ھین
نمبر١۔۔اعصابی عضلاتی تحریک
خلط۔۔بلغم خالص
تشریح ۔۔اعصاب کی مشینی تحریک ھے جس مین بلغم آسانی سے خارج ھوا کرتی ھے
٢۔ تحریک ۔۔۔عضلاتی اعصابی
خلط۔۔۔سودا خام
تشریح ۔۔سوداوی مادہ کیمیاوی طور پہ تیار ھوتا ھے اور خون مین سرایت کرتا رھتا ھے مگر اپنے مجاری سے خارج ھونے کا نام بھی نہین لیتا
٣۔۔تحریک عضلاتی غدی
خلط۔۔۔سودا خالص
تشریح ۔۔سوداوی مادہ اپنی کیمیاوی کیفیت کو مکمل کرنے کے بعد اپنا ناطہ صفرا سے جوڑ لیتا ھے اس لئے اپنے مجاری سے مادے کو خارج بھی کرنے لگتا ھے
٤۔۔تحریک غدی عضلاتی
خلط ۔۔صفرا خام
تشریح ۔۔یہان سوداویت تو مغلوب ھو چکی ھوتی ھے یعنی اس کا خاتمہ بالخیر ھو چکا ھوتا ھے اور اب صفرا غالب ھے مگر یاد رکھین اس کیفیت مین صفراء مادہ سودا کی خشکی کے باعث خون مین سرایت کرتا رھتا ھے اور جسم کا رنگ زرد کرتا رھتا ھے اور صفرا اپنے مجاری سےخارج ھونے کا نام تک نہین لیتا
٥۔تحریک ۔۔ غدی اعصابی
خلط۔۔ صفرا خالص
تشریح ۔۔۔ اس تحریک مین صفرا کا ناطہ بلغمی مادے سے جڑ چکا ھے سوداوی مادے سے جان چھوٹ چکی ھے یعنی خشکی کی جگہ تری نے لے لی ھے تو اس مین صفرا پیدا ھونے کے ساتھ ساتھ اپنے مجاری سے خارج بھی ھورھا ھوتا ھے
٦۔۔اعصابی غدی تحریک
خلط۔۔۔بلغم خام
تشریح ۔۔اس تحریک مین بلغمی مادے کا تعلق ابھی صفرا سے ھے اس مین بلغمی مادہ اپنے مجاری سے خارج ھونے کا نام بھی نہین لیتا بلکہ دھرنا دے کر بدن مین بیٹھ ھی جاتا ھے اپنے مجاری کی طرف نہین جاتا
اب ذرا مواخذہ سب تحریکون کا کرتے ھین
جب بھی کسی مادے کا تعلق اپنے پچھلے مزاج کے مادے سے ھوتا ھے تو موجودہ مادہ بدن سے قطعی خارج نہین ھوتا اور یہ کیفیت ھمیشہ خطرناک امراض کا باعث ھوتی ھے مادے کا اعتدال یا جسم سے خارج اس وقت ھی ھوتا ھے جب اس کا تعلق مستقبل سے جڑ جاتا ھے یعنی اگلے مادے سے تعلق پیدا ھوجاتا ھے تو وہ اپنے مجاری سے خارج ھوتا رھتا ھے یعنی زائد خارج بھی ھو گا اور خالص مادہ جو جسم کی ضرورت ھو گا وہ بدن مین رہ بھی جاۓ گا یعنی تین مزاج اعصابی غدی ۔۔عضلاتی اعصابی ۔۔غدی عضلاتی یہ بدن کے خطرناک ھوتے ھین بشرطیکہ اگر خود ھی پیدا ھوۓ ھون اگر طبیب دوا دے کر عارضی طور پہ یہ مزاج پیدا کرتا ھے تو کچھ حرج نہین ھے لیکن یاد رھے ان مزاجون کی دوائین لمبا عرصہ نہین کھلائی جاسکتی ورنہ مزاج مستقل ھونے سے یہ کیفیت بھی خطرناک ھو جایا کرتی ھے کیونکہ اس صورت حال سے بھی مزاجاً تعفن پیدا ھوا کرتا ھے جو نئی امراض کا باعث بن جاتا ھے اکثر اطباء سم الفار کچلہ یا دیگر کشتہ جات کا بے دریغ استعمال کرکے مزاجی اعتبار سے بدن کی اصل کیفیت تباہ کرتے ھین اور بندہ موت کے منہ مین چلا جاتا ھے طبیب شفا کی تلاش مین رھتا ھے اور بندہ قضا ھو جاتا ھے پھر اتنے سے الفاظ مین بات ختم ھوجاتی ھے بس جی اللہ کا جو حکم ھم نے تو ھر ممکن علاج کیا یاد رکھین روز محشر حساب کتاب ھو گا اور یہ آپ کے ذمہ ھے اور اس بات کو بھی ذھن مین رکھین یہ بات قطعی طور پہ غلط ھے کہ طب یونانی کی ادویات تو بےضرر ھین یہ بات بالکل غلط ھے طب کی دواؤن کے بھی اسی طرح سائیڈ ایفیکٹ ھین جیسے ایلوپیتھی کی ادویات کے ھین اور ھیوموپیتھی کی ادویات بھی اتنی ھی خطرناک ھوتی ھین
دوا کا استعمال مزاج جانچے بغیر قطعی نہ کرین کیفیات کو مدنظر رکھین اگر مرض مشینی تحریک مین ھے آپ کو ضرورت ھے کہ کیمیائی تحریک پیدا کرنے سے صحت بحال ھو گی تو عارضی طور پہ کیمیائی تحریک پیدا ضرور کرین اب صحت کے لئے لازم ھے اس موضوع پہ پچھلی اقساط مین مضمون لکھ چکا ھون انشاءاللہ مختصر تشریح کل پھر کر دونگا تاکہ آپ کو یاد تازہ ھو جاۓ کہ کیمیائی تحریک اور مشینی تحریک جسم پہ کیا اثرات چھوڑتی ھین نہ مزاج کی پہچان مشکل ھے نہ مرض کی پہچان مشکل نہ ھی علاج مشکل ھوتا ھے کوئی بھی مرض ھو اس کا پہچاننا آسان کام ھے لیکن یاد رکھین سمجھ بہت مشکل ھے اگر آپ مرض اور بدن کی کیفیت سمجھتے ھی نہین ھین تو کیونکر صحت بحال کر سکتے ھین انشاءاللہ کل کی قسط کے بعد بدن کی تقسیم پہ لکھین گے اور نبض کی تقسیم پہ لکھین گے ایک انچ جگہ پہ ھی کیون نہ مرض ھو آپ سمجھین گے تو آپ کو پتہ چل جاۓ گا نہین سمجھین گے تو نہین پتہ چلے گا انشاءاللہ مضمون اب بہت ھی اھم حصے مین داخل ھونے والا ھے بار بار پڑھنے سے ھی سمجھ آۓ گا
۔۔۔۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات۔۔۔قسط نمبر51۔۔
آج نبض غدی اعصابی اور اعصابی غدی دونون کا ھی کرون گا
غدی اعصابی ۔۔۔
یہ نبض نہ طویل نہ عمیق نہ ھی عریض ھوتی ھے مگر اس کا رجوع قعر کی جانب ھوا کرتا ھے ایسی نبض کا حامل شخص حواس مین سستی بوجھل جسم نیند کا غلبہ ذائقہ نمکین پیشاب مین جلن جگر گردے امعاء جسم مین سوزش سر اور شانون پہ بوجھ درد کمر کا بوس لیسدار لیکوریا نزلہ حار سرعت انزال سلسل بول مروڑ پاخانہ مین آؤن کا آنا ضعف معدہ ھاضمہ بھوک کی کمی سوزاکی زھر جیسے عوارضات پاۓ جاتے ھین باقی اس مزاج مین خطرناک امراض بہت ھی کم ھوا کرتی ھین حرقت البول پیشاب مین پتھری کا اخراج سوزش و ورم گردہ شدید ۔ بائین گردے مین جلن پیشاب زرد سفیدی مائل جلن سے رک رک کر آتا ھے غدد ناقلہ مین تحریک ارادی عضلات مین تحلیل اور حکم رسان اعصاب مین تسکین ھوا کرتی ھے
اب بات کرتے ھین اعصابی غدی نبض کی
اعصابی غدی۔۔۔۔یہ نبض باقی تمام نبضون کی نسبت کلائی کے قعر مین واقع ھوتی ھے اسی لئے اسے نبض منخفض کہتے ھین قوتون کے فنا ھونے کے قریب رفتار نملی نبض یعنی چیونٹی کی مانند دکھائی دیتی ھے اس لئے اسے نبض دودی نملی بھی کہتے ھین
اس نبض مین اعصابی دردین ھیضہ شدت قے ۔۔شدت اسہال محرقہ دماغی ۔ بے ھوشی ۔ کثرت رطوبات زکام جریان ۔غیر ارادی طور پہ پیشاب کا اخراج ۔۔قلت خون ۔ کثرت بلغم مگر خارج نہ ھوتی ھو ۔ ضعف باہ ۔ نامردی کی حد تک اصل شوگر ۔ یعنی جو شوگر کے مریض یہ کہتے ھین کہ نہ کبھی انتشار آتا ھے نہ ھی خیال آتا ھے اگر کبھی آبھی جاۓ تو فورا ختم بھی ھو جایا کرتا ھے وہ لوگ اسی مزاج کے مالک ھوا کرتے ھین۔۔بول فی الفراش ۔۔دل کا ڈوبنا لمس نبض مین نرمی وسردی ھوا کرتی ھے قویٰ مین کمزوری کے ساتھ اس نبض مین فترہ آنے لگ جاتا ھے اور یہ بہت ھی خطرناک ھوا کرتا ھے عموما ھارٹ فیل اور حرارت غریزی کا جسم مین مکمل اخراج ھو جانے سے موت واقع ھوتی ھے بہت ھی خطرے ھوتے ھین اس نبض مین
آئیے آج مزاج کے اعتبار سے مختصر تشریح ولب لباب بیان کرتے ھین
نمبر١۔۔اعصابی عضلاتی تحریک
خلط۔۔بلغم خالص
تشریح ۔۔اعصاب کی مشینی تحریک ھے جس مین بلغم آسانی سے خارج ھوا کرتی ھے
٢۔ تحریک ۔۔۔عضلاتی اعصابی
خلط۔۔۔سودا خام
تشریح ۔۔سوداوی مادہ کیمیاوی طور پہ تیار ھوتا ھے اور خون مین سرایت کرتا رھتا ھے مگر اپنے مجاری سے خارج ھونے کا نام بھی نہین لیتا
٣۔۔تحریک عضلاتی غدی
خلط۔۔۔سودا خالص
تشریح ۔۔سوداوی مادہ اپنی کیمیاوی کیفیت کو مکمل کرنے کے بعد اپنا ناطہ صفرا سے جوڑ لیتا ھے اس لئے اپنے مجاری سے مادے کو خارج بھی کرنے لگتا ھے
٤۔۔تحریک غدی عضلاتی
خلط ۔۔صفرا خام
تشریح ۔۔یہان سوداویت تو مغلوب ھو چکی ھوتی ھے یعنی اس کا خاتمہ بالخیر ھو چکا ھوتا ھے اور اب صفرا غالب ھے مگر یاد رکھین اس کیفیت مین صفراء مادہ سودا کی خشکی کے باعث خون مین سرایت کرتا رھتا ھے اور جسم کا رنگ زرد کرتا رھتا ھے اور صفرا اپنے مجاری سےخارج ھونے کا نام تک نہین لیتا
٥۔تحریک ۔۔ غدی اعصابی
خلط۔۔ صفرا خالص
تشریح ۔۔۔ اس تحریک مین صفرا کا ناطہ بلغمی مادے سے جڑ چکا ھے سوداوی مادے سے جان چھوٹ چکی ھے یعنی خشکی کی جگہ تری نے لے لی ھے تو اس مین صفرا پیدا ھونے کے ساتھ ساتھ اپنے مجاری سے خارج بھی ھورھا ھوتا ھے
٦۔۔اعصابی غدی تحریک
خلط۔۔۔بلغم خام
تشریح ۔۔اس تحریک مین بلغمی مادے کا تعلق ابھی صفرا سے ھے اس مین بلغمی مادہ اپنے مجاری سے خارج ھونے کا نام بھی نہین لیتا بلکہ دھرنا دے کر بدن مین بیٹھ ھی جاتا ھے اپنے مجاری کی طرف نہین جاتا
اب ذرا مواخذہ سب تحریکون کا کرتے ھین
جب بھی کسی مادے کا تعلق اپنے پچھلے مزاج کے مادے سے ھوتا ھے تو موجودہ مادہ بدن سے قطعی خارج نہین ھوتا اور یہ کیفیت ھمیشہ خطرناک امراض کا باعث ھوتی ھے مادے کا اعتدال یا جسم سے خارج اس وقت ھی ھوتا ھے جب اس کا تعلق مستقبل سے جڑ جاتا ھے یعنی اگلے مادے سے تعلق پیدا ھوجاتا ھے تو وہ اپنے مجاری سے خارج ھوتا رھتا ھے یعنی زائد خارج بھی ھو گا اور خالص مادہ جو جسم کی ضرورت ھو گا وہ بدن مین رہ بھی جاۓ گا یعنی تین مزاج اعصابی غدی ۔۔عضلاتی اعصابی ۔۔غدی عضلاتی یہ بدن کے خطرناک ھوتے ھین بشرطیکہ اگر خود ھی پیدا ھوۓ ھون اگر طبیب دوا دے کر عارضی طور پہ یہ مزاج پیدا کرتا ھے تو کچھ حرج نہین ھے لیکن یاد رھے ان مزاجون کی دوائین لمبا عرصہ نہین کھلائی جاسکتی ورنہ مزاج مستقل ھونے سے یہ کیفیت بھی خطرناک ھو جایا کرتی ھے کیونکہ اس صورت حال سے بھی مزاجاً تعفن پیدا ھوا کرتا ھے جو نئی امراض کا باعث بن جاتا ھے اکثر اطباء سم الفار کچلہ یا دیگر کشتہ جات کا بے دریغ استعمال کرکے مزاجی اعتبار سے بدن کی اصل کیفیت تباہ کرتے ھین اور بندہ موت کے منہ مین چلا جاتا ھے طبیب شفا کی تلاش مین رھتا ھے اور بندہ قضا ھو جاتا ھے پھر اتنے سے الفاظ مین بات ختم ھوجاتی ھے بس جی اللہ کا جو حکم ھم نے تو ھر ممکن علاج کیا یاد رکھین روز محشر حساب کتاب ھو گا اور یہ آپ کے ذمہ ھے اور اس بات کو بھی ذھن مین رکھین یہ بات قطعی طور پہ غلط ھے کہ طب یونانی کی ادویات تو بےضرر ھین یہ بات بالکل غلط ھے طب کی دواؤن کے بھی اسی طرح سائیڈ ایفیکٹ ھین جیسے ایلوپیتھی کی ادویات کے ھین اور ھیوموپیتھی کی ادویات بھی اتنی ھی خطرناک ھوتی ھین
دوا کا استعمال مزاج جانچے بغیر قطعی نہ کرین کیفیات کو مدنظر رکھین اگر مرض مشینی تحریک مین ھے آپ کو ضرورت ھے کہ کیمیائی تحریک پیدا کرنے سے صحت بحال ھو گی تو عارضی طور پہ کیمیائی تحریک پیدا ضرور کرین اب صحت کے لئے لازم ھے اس موضوع پہ پچھلی اقساط مین مضمون لکھ چکا ھون انشاءاللہ مختصر تشریح کل پھر کر دونگا تاکہ آپ کو یاد تازہ ھو جاۓ کہ کیمیائی تحریک اور مشینی تحریک جسم پہ کیا اثرات چھوڑتی ھین نہ مزاج کی پہچان مشکل ھے نہ مرض کی پہچان مشکل نہ ھی علاج مشکل ھوتا ھے کوئی بھی مرض ھو اس کا پہچاننا آسان کام ھے لیکن یاد رکھین سمجھ بہت مشکل ھے اگر آپ مرض اور بدن کی کیفیت سمجھتے ھی نہین ھین تو کیونکر صحت بحال کر سکتے ھین انشاءاللہ کل کی قسط کے بعد بدن کی تقسیم پہ لکھین گے اور نبض کی تقسیم پہ لکھین گے ایک انچ جگہ پہ ھی کیون نہ مرض ھو آپ سمجھین گے تو آپ کو پتہ چل جاۓ گا نہین سمجھین گے تو نہین پتہ چلے گا انشاءاللہ مضمون اب بہت ھی اھم حصے مین داخل ھونے والا ھے بار بار پڑھنے سے ھی سمجھ آۓ گا
No comments:
Post a Comment