۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔تشخيص امراض وعلامات ۔۔۔قسط نمبر 63۔۔۔۔
آج سے مضمون تقسیم امراض بالمزاج مین چلا گیا ھے لیکن شروع مین تھوڑا سابقہ مضمون رپیٹ کر لیتے ھین پہلی بات آپ کو بتایا تھا پہلے مفرد نبض پہ غور کرین جس کی اقسام تین بتائی تھی بالکل اوپر یعنی بلندی وشرف کے مقام کو عضلاتی درمیانی کو یعنی متوسط کو غدی اور منخفض یعنی پست کو اعصابی نبض کہا جاتا ھے اس طرح مفرد نبض کی تین اقسام ھوئی
١۔۔عضلاتی یعنی سوداوی
٢۔۔غدی یعنی صفراوی
٣۔۔اعصابی یعنی بلغمی یا رطوبتی
اب ان باتون کو آپ نے مکمل ذھن نشین کرنا ھے یاد رکھین جیسے مفرد نبض تین ھین اسی طرح انسانی جسم کی تقسیم بھی تین حصون مین ھی بالمزاج کی جاتی ھے یہ تقسیم مضمون مین آگے چل کر آئے گی
اب مفرد نبضون سے مرکب نبضون کی تشریح سے پہلے تھوڑی اور وضاحت مفرد نبض کی
١۔۔عضلاتی نبض ۔۔۔ مریض کی کلائی پر آھستگی سے نباض اپنی انگلیون کے پورون کو رکھے تو نبض یا شریان کی ٹپکن اپنی قوت کا اظہار کرنے لگے تو اس نبض کو مشرف نبض کہتے ھین
یہ نبض حرکت کی زیادتی جسم مین ریاح وسودا ۔۔خشکی و بواسیری زھر کی علامات کو ظاھر کرتی ھے
غدی نبض ۔۔۔۔مریض کی کلائی پہ نباض اپنی انگلیون کے پورے رکھے تو نبض اپنا اتا پتا نہ دے یعنی حرکت محسوس نہ ھو بلکہ انگلیون پہ تھوڑا وزن ڈالنا پڑے تب نبض کی حرکت محسوس ھو تو یہ نبض کثرت حرارت کا پتہ دیتی ھے یعنی حرارت پہ دلالت کرتی ھے جس سے جسم مین صفرا جلن لاغری بے چینی ھزال یعنی تحلیل کی کیفیت پائی جاۓ اسے غدی نبض کہتے ھین
ا٣۔۔اعصابی نبض ۔۔یہ نبض انگلیون کو زور سے دبانے سے نیچے کلائی کی ھڈی کے پاس سرد لمس کا اظہار کرتی ھے رطوبات وبلغم کی زیادتی پر دلالت کرتی ھے طبی اصطلاح مین منخفض یعنی پست نبض ھوتی ھے اور اسے بلغمی یا اعصابی نبض کہتے ھین
اب بات کرتے ھین مرکب نبضون کی تو آپ کو پچھلی اقساط مین بہت تفصیل سے بتا چکا ھون ھر مفرد نبض یا پھر مزاج دوسرے مفرد مزاج یا نبض سے جڑا ھوتا ھے اب اگر اعصابی کو لین تو اس کا ایک طرف تعلق غدی سے ھے تو دوسری طرف تعلق عضلاتی سے بھی ھے اب جب تعلق غدی سے ھو گا تو آپ اسے مرکب شکل مین اعصابی غدی کہین گے اگر عضلاتی سے ھو گا تو آپ اسے اعصابی عضلاتی کہین گے اسی طرح عضلاتی نبض کا بھی ایک طرف تعلق اعصابی مزاج سے ھو گا تو دوسری طرف غدی مزاج سے ھے جب اعصابی سے ھو گا تو آپ اسے عضلاتی اعصابی کہین گے اگر غدی سے ھو گا تو آپ اسے عضلاتی غدی کہین گے اب اسی طرح غدی نبض یا مزاج کا اگر دماغ یا اعصاب سے تعلق جڑا ھے تو آپ اسے غدی اعصابی نبض کہین گے اگر تعلق عضلات سے جڑا ھے تو غدی عضلاتی کہین گے
لیکن ایک بات یاد رھے ایک وقت مین کسی ایک سے تعلق ھوتا ھے منفاقت نہین چلتی کہ مین تیری بھی ھون اور تیری بھی ھون قطعی نہین یہ اللہ رب العزت کا بنایا انسانی جسم مین فطری نظام ھے یعنی اگر مفرد نبض اعصابی ھے اب آپ دیکھ رھے ھین کہ اس وقت باقی کس مزاج یا نبض سے اس تعلق جڑا ھوا ھے تو دوستو اس کا تعلق یا تو غدی سے ھو گا یا پھر عضلاتی سے ھو گا اب یہ نہین ھو سکتا کہ غدی سے پینگین چڑھا رھی ھو اور عضلاتی سے بھی یارانہ ھو ھان یہ کام طبیب نے کرنا ھے اگر اس کا یارانہ غدی سے ھے اورمرض کااظہار کررھی ھے تو اس غدی سے اس کایارانہ توڑین اورعضلاتی سے یارانہ کروادین یقینا صحت کی طرف گامزن ھو جاۓ گی
اب بات کرتے ھین تین مفرد نبضون کا آپس مین تعلق جوڑنے پہ کل چھ مرکب نبضین بنتی ھین
اعصابی عضلاتی
عضلاتی اعصابی
عضلاتی غدی
غدی عضلاتی
غدی اعصابی
اعصابی غدی
دوستو یہ تھی مختصرتشریح
تفصیل سے تشریح مین اس سے پہلی اقساط مین کرچکا ھون نئے حضرات سابقہ قسطون کامطالعہ کرین اب مضمون ذراگہرائی مین اترنے والاھے
سب سے پہلی بات کہ انسانی جسم سب سے پہلے دو حصون مین تقسیم ھے آپ غور کرین توبات بالکل سیدھی سی ھے کہ انسانی شکل مین سر سے شروع کرین گے تو پہلے آنکھین دو ھین کان دو ھین ناک کے نتھنے دو ھین منہ مین دانت دونون طرف ھین بازو دو ھین ٹانگین دو ھین آپ اسے بالکل سنٹرسے یعنی ناک کا ایک نتھنا ایک طرف تودوسرادوسری طرف اب منہ کے بھی بالکل سنٹر مین اسی طرح نیچے سیدھ مین ناف کے بالکل سنٹر سے ایک خط لگائین تا آپ کو انسانی جسم اب دوحصون مین نظر آۓ گااب بات کو سمجھین اس خط کے مطابق مرض ھمیشہ یاتودائین حصہ مین ھوگی یا پھربائین حصہ مین ھو گی اور مریض کی دونون کلائیون کی نبضین ایک جیسی نہین ھوتی اگر مرض دائین طرف ھے تودائین کلائی کی نبض مرض کا اظہار کرے گی اگر بائین طرف ھے تو بائین کلائی مرض کا اظہارکرے گی اس لئے طبیب ھمیشہ دونون نبضون پہ غور کرتا ھے یادرکھین مرض ابتدا مین ھمیشہ ایک طرف ھی ھوا کرتی ھے بعض اوقات آخر دم تک ایک طرف ھی رھا کرتی ھے بعض اوقات مرض کی شدت مین اب مرض دوسری سائیڈ پہ بھی جایا کرتی ھے باقی آئیندہ
۔۔۔تشخيص امراض وعلامات ۔۔۔قسط نمبر 63۔۔۔۔
آج سے مضمون تقسیم امراض بالمزاج مین چلا گیا ھے لیکن شروع مین تھوڑا سابقہ مضمون رپیٹ کر لیتے ھین پہلی بات آپ کو بتایا تھا پہلے مفرد نبض پہ غور کرین جس کی اقسام تین بتائی تھی بالکل اوپر یعنی بلندی وشرف کے مقام کو عضلاتی درمیانی کو یعنی متوسط کو غدی اور منخفض یعنی پست کو اعصابی نبض کہا جاتا ھے اس طرح مفرد نبض کی تین اقسام ھوئی
١۔۔عضلاتی یعنی سوداوی
٢۔۔غدی یعنی صفراوی
٣۔۔اعصابی یعنی بلغمی یا رطوبتی
اب ان باتون کو آپ نے مکمل ذھن نشین کرنا ھے یاد رکھین جیسے مفرد نبض تین ھین اسی طرح انسانی جسم کی تقسیم بھی تین حصون مین ھی بالمزاج کی جاتی ھے یہ تقسیم مضمون مین آگے چل کر آئے گی
اب مفرد نبضون سے مرکب نبضون کی تشریح سے پہلے تھوڑی اور وضاحت مفرد نبض کی
١۔۔عضلاتی نبض ۔۔۔ مریض کی کلائی پر آھستگی سے نباض اپنی انگلیون کے پورون کو رکھے تو نبض یا شریان کی ٹپکن اپنی قوت کا اظہار کرنے لگے تو اس نبض کو مشرف نبض کہتے ھین
یہ نبض حرکت کی زیادتی جسم مین ریاح وسودا ۔۔خشکی و بواسیری زھر کی علامات کو ظاھر کرتی ھے
غدی نبض ۔۔۔۔مریض کی کلائی پہ نباض اپنی انگلیون کے پورے رکھے تو نبض اپنا اتا پتا نہ دے یعنی حرکت محسوس نہ ھو بلکہ انگلیون پہ تھوڑا وزن ڈالنا پڑے تب نبض کی حرکت محسوس ھو تو یہ نبض کثرت حرارت کا پتہ دیتی ھے یعنی حرارت پہ دلالت کرتی ھے جس سے جسم مین صفرا جلن لاغری بے چینی ھزال یعنی تحلیل کی کیفیت پائی جاۓ اسے غدی نبض کہتے ھین
ا٣۔۔اعصابی نبض ۔۔یہ نبض انگلیون کو زور سے دبانے سے نیچے کلائی کی ھڈی کے پاس سرد لمس کا اظہار کرتی ھے رطوبات وبلغم کی زیادتی پر دلالت کرتی ھے طبی اصطلاح مین منخفض یعنی پست نبض ھوتی ھے اور اسے بلغمی یا اعصابی نبض کہتے ھین
اب بات کرتے ھین مرکب نبضون کی تو آپ کو پچھلی اقساط مین بہت تفصیل سے بتا چکا ھون ھر مفرد نبض یا پھر مزاج دوسرے مفرد مزاج یا نبض سے جڑا ھوتا ھے اب اگر اعصابی کو لین تو اس کا ایک طرف تعلق غدی سے ھے تو دوسری طرف تعلق عضلاتی سے بھی ھے اب جب تعلق غدی سے ھو گا تو آپ اسے مرکب شکل مین اعصابی غدی کہین گے اگر عضلاتی سے ھو گا تو آپ اسے اعصابی عضلاتی کہین گے اسی طرح عضلاتی نبض کا بھی ایک طرف تعلق اعصابی مزاج سے ھو گا تو دوسری طرف غدی مزاج سے ھے جب اعصابی سے ھو گا تو آپ اسے عضلاتی اعصابی کہین گے اگر غدی سے ھو گا تو آپ اسے عضلاتی غدی کہین گے اب اسی طرح غدی نبض یا مزاج کا اگر دماغ یا اعصاب سے تعلق جڑا ھے تو آپ اسے غدی اعصابی نبض کہین گے اگر تعلق عضلات سے جڑا ھے تو غدی عضلاتی کہین گے
لیکن ایک بات یاد رھے ایک وقت مین کسی ایک سے تعلق ھوتا ھے منفاقت نہین چلتی کہ مین تیری بھی ھون اور تیری بھی ھون قطعی نہین یہ اللہ رب العزت کا بنایا انسانی جسم مین فطری نظام ھے یعنی اگر مفرد نبض اعصابی ھے اب آپ دیکھ رھے ھین کہ اس وقت باقی کس مزاج یا نبض سے اس تعلق جڑا ھوا ھے تو دوستو اس کا تعلق یا تو غدی سے ھو گا یا پھر عضلاتی سے ھو گا اب یہ نہین ھو سکتا کہ غدی سے پینگین چڑھا رھی ھو اور عضلاتی سے بھی یارانہ ھو ھان یہ کام طبیب نے کرنا ھے اگر اس کا یارانہ غدی سے ھے اورمرض کااظہار کررھی ھے تو اس غدی سے اس کایارانہ توڑین اورعضلاتی سے یارانہ کروادین یقینا صحت کی طرف گامزن ھو جاۓ گی
اب بات کرتے ھین تین مفرد نبضون کا آپس مین تعلق جوڑنے پہ کل چھ مرکب نبضین بنتی ھین
اعصابی عضلاتی
عضلاتی اعصابی
عضلاتی غدی
غدی عضلاتی
غدی اعصابی
اعصابی غدی
دوستو یہ تھی مختصرتشریح
تفصیل سے تشریح مین اس سے پہلی اقساط مین کرچکا ھون نئے حضرات سابقہ قسطون کامطالعہ کرین اب مضمون ذراگہرائی مین اترنے والاھے
سب سے پہلی بات کہ انسانی جسم سب سے پہلے دو حصون مین تقسیم ھے آپ غور کرین توبات بالکل سیدھی سی ھے کہ انسانی شکل مین سر سے شروع کرین گے تو پہلے آنکھین دو ھین کان دو ھین ناک کے نتھنے دو ھین منہ مین دانت دونون طرف ھین بازو دو ھین ٹانگین دو ھین آپ اسے بالکل سنٹرسے یعنی ناک کا ایک نتھنا ایک طرف تودوسرادوسری طرف اب منہ کے بھی بالکل سنٹر مین اسی طرح نیچے سیدھ مین ناف کے بالکل سنٹر سے ایک خط لگائین تا آپ کو انسانی جسم اب دوحصون مین نظر آۓ گااب بات کو سمجھین اس خط کے مطابق مرض ھمیشہ یاتودائین حصہ مین ھوگی یا پھربائین حصہ مین ھو گی اور مریض کی دونون کلائیون کی نبضین ایک جیسی نہین ھوتی اگر مرض دائین طرف ھے تودائین کلائی کی نبض مرض کا اظہار کرے گی اگر بائین طرف ھے تو بائین کلائی مرض کا اظہارکرے گی اس لئے طبیب ھمیشہ دونون نبضون پہ غور کرتا ھے یادرکھین مرض ابتدا مین ھمیشہ ایک طرف ھی ھوا کرتی ھے بعض اوقات آخر دم تک ایک طرف ھی رھا کرتی ھے بعض اوقات مرض کی شدت مین اب مرض دوسری سائیڈ پہ بھی جایا کرتی ھے باقی آئیندہ
No comments:
Post a Comment