۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔اصلاح براۓ حکماء وترتیب ادویہ۔۔۔۔۔۔
چند روز سے اس پوسٹ کی بہت ضرورت محسوس کررھا تھا بہت سی پوسٹون پہ بہت سی خامیان نظر آئین اب ان پہ بجاۓ فرداً فرداً بتانے کے ایک پوسٹ لکھ دینا زیادہ اھم جانا تاکہ بہت سے لوگ ان غلطیون سے بچ سکین زیادہ ضرورت اسلئے بھی محسوس ھوئی کہ کچھ اصحاب نے انباکس نسخہ جات شیئر کرکے اصلاح چاھی اب ان مین بعض مرکبات کا سر پیر نہین ھوتا اصلاح ھو ھی نہین سکتی
دوستو آج کا دور تحقیقی دور ھے اور قرابا دینی نسخون کا بھی تجزیہ چاھتا ھے آپ اس سلسلے مین چند نکات کا خیال رکھا کرین
نمبر ١۔۔ کسی مریض کے لئے چوبیس گھنٹے مین کس مقدار مین دوا کی ضرورت ھے
٢۔۔دوا اپنی ساخت کے اعتبار سے معدہ اور دوسرے اعضاء بدن مین چوبیس گھنٹہ مین کس قدر تحلیل پذیر ھے
٣۔۔تیاری ادویات مین کٹائی چھٹائی مین اصل دوا کی مقدار کیا باقی رہ جاتی ھے
٤۔۔مضر ادویہ جیسے سم الفار دارچکنا رسکپور کچلہ وغیرہ ھین اب ان کی مریض کو کیا ضرورت ھے اور مرکب دوا مین ان کی کتنی مقدار درست ھے یاد رھے بہت سی ادویات مین ان ادویہ کا بےدریغ استعمال کیا جارھا ھے خاص کر سم الفار کا اور یہ بندے کے گردون پہ سیدھا سیدھا اٹیک کرتا ھے یہ درست ھے قوت باہ کے لئے بہت ھی مفید جانا جاتا ھے لیکن نقصان ڈبل کردیتا ھے
٥۔۔مرکب دوا جس مرض کے لئے مستعمل رھی ھے اس کی ضرورت کے اعتبار سے تمام مفرد ادویہ منفعت بخش ھین اس مین اصل کون معاون اور کونسی دوا دافع مضر اثرات ھے
دراصل ھوتا یہ بھی ھے کہ ھماری مرکب ادویہ مین بہت بڑی تعداد مین مفرد شامل کردی گئی ھین جبکہ ھمین آج تک یہ علم نہین ھے کہ جوارش جالینوس جو جگر ومعدہ واعصاب کی تقویت کی دوا ھے اب اس مین کون کون سے اجزا موثر ھین ھم صرف اس کے مجموعی اثرات سے واقف ھین فرداً فرداً نہین اور یہ بہت ھی غلط بات ھے ھونا تو یہ چاھیے ایک لیبارٹری قائم ھو جس مین اجزا کی ترتیب دے کر درجہ بندی کی جاۓ اور بے شمار مرکبات کی تعداد بھی کم ھوجاتی ھے
اب ان تمام چیزون کے تجربات اور کسوٹی کے لئے آلات اور مشینین موجود ھین ھم تجزیہ آلات اور حیوانات پہ کرسکتے ھین اور حیوانات کے اجسام کے تغیر سے معلوم کرسکتے ھین کہ دوا کس حد تک جسم کا جزو بنی اور کس حد تک نقصان دہ رھی اب ھمین ضرورت ھے ایسی جامع کتاب کی جس مین کثرت ادویہ سے مستعمل مفرد ادویہ کی وہ تمام تفصیلات جو ماضی سے روایاتی اوصاف مستعملات ممنوعات مضرات تحریر ھون تو دوسری طرف جدید تحقیقات جو آج تک سامنے آئی ھون اب وہ بھی اجزاء افعال بھی درج ھون شناخت کے لئے بہترین تصاویر اب اصل نقل کی پہچان ۔۔یونانی نام بوٹونیکل نام ۔۔۔ھندی نام ۔۔اور دیگر علاقائی نام ۔۔مقام پیدائش ۔۔مقام حصول۔۔ نسل یا فیملی۔۔ اور اس کی مختلف اقسام۔۔ قابل ملاوٹ یا دیگر مماثل ادویہ کی شکلین ۔۔مزاج ۔۔مقدار خوراک ۔۔مضر اثرات ۔۔مصلح ۔۔بدل ۔۔قدیم یونانی اوصاف۔۔مستعملات ۔۔ طریق عمل ۔۔کیمیائی اجزا۔۔فارماکولوجی ۔۔فارماکوگنوسی ودیگر تفصیلات۔۔خیر یہ تو ایک خواب ھے ابھی تک اور اس نیک کام مین اچھے حکماء کو آگے آنا چاھیے اس مین چند ایک حکماء کی محنت کو مین دیکھتا رھتا ھون جن مین خاص کر منصور صاحب آف میر پور ھین اور محمد جمیل عقیل صاحب آف امریکہ ھین براہ کرم یہ دونوں حکماء میدان عمل مین آئین اور ایک ٹیم ترتیب دین اور اس سلسلہ مین حکماء پہ ایک نیکی کرجائین بہت ھی بڑا کام ھے ثواب کمانے کا
خیر اب کچھ اھم باتین نسخہ تجویز کرتے ھوۓ حکماء مندرجہ ذیل باتون کا خصوصی خیال رکھا کرین
١۔۔تیزابی دواؤن کے ساتھ ایسی دوائین نہین ملانی چاھیے جو آپس مین تعمل یعنی Recation کرتی ھون مثلا سرکہ مین سوڈا بائی کارب ملانے سے تعمل ھوتا ھے اور سرکہ کے بنیادی اثرات زائل ھوجاتے ھین
٢۔۔وہ اجزا جن مین ٹینک ایسڈ پائے جاتے ھین ان کو لوھے کے ساتھ نہین ملانا چاھیے وہ آئرن ٹینٹ بن جاتا ھے دوا کا رنگ سیاہ ھوجاتا ھے اور یاد رکھین آئرن ٹینٹ زھر ھوتا ھے
٣۔۔ چاندی کے کسی محلول کو نمک کے تیزاب مین نہین ملانا چاھیے اس سے چاندی معدنی شکل مین واپس ھو جاتی ھے یہ نقطہ کیمیا گرون کے لئے اعلی ھے۔۔ اور یہ سلور کلورائیڈ بن جاتا ھے جو جسم انسانی غیر محلول ھے
٤۔۔ جن ادویات مین الکلائیڈ ھین ان کو بھاری معدنیات مین جیسے سیسہ لوھا کے ساتھ نہین ملانا چاھیے ورنہ وہ معدنیات غیر حل پذیر ھوجاتے ھین یہ نقطہ غلام صادق بلوچ صاحب بنظر غور کرین یعنی وہ معدنیات غیر حل پذیر ھوجاتے ھین
٥۔۔ وٹامن کے ساتھ تانبہ یا لوھا کبھی بھی نہ ملائین بلکہ ان کو بچانا بھی چاھیے ورنہ وٹامن بالکل ھی ضائع ھو جاتے ھین باقی معاملات دوستون پہ چھوڑتا ھون وہ اس بارے مین تفصیلی مضامین لکھین
۔۔۔۔۔۔۔اصلاح براۓ حکماء وترتیب ادویہ۔۔۔۔۔۔
چند روز سے اس پوسٹ کی بہت ضرورت محسوس کررھا تھا بہت سی پوسٹون پہ بہت سی خامیان نظر آئین اب ان پہ بجاۓ فرداً فرداً بتانے کے ایک پوسٹ لکھ دینا زیادہ اھم جانا تاکہ بہت سے لوگ ان غلطیون سے بچ سکین زیادہ ضرورت اسلئے بھی محسوس ھوئی کہ کچھ اصحاب نے انباکس نسخہ جات شیئر کرکے اصلاح چاھی اب ان مین بعض مرکبات کا سر پیر نہین ھوتا اصلاح ھو ھی نہین سکتی
دوستو آج کا دور تحقیقی دور ھے اور قرابا دینی نسخون کا بھی تجزیہ چاھتا ھے آپ اس سلسلے مین چند نکات کا خیال رکھا کرین
نمبر ١۔۔ کسی مریض کے لئے چوبیس گھنٹے مین کس مقدار مین دوا کی ضرورت ھے
٢۔۔دوا اپنی ساخت کے اعتبار سے معدہ اور دوسرے اعضاء بدن مین چوبیس گھنٹہ مین کس قدر تحلیل پذیر ھے
٣۔۔تیاری ادویات مین کٹائی چھٹائی مین اصل دوا کی مقدار کیا باقی رہ جاتی ھے
٤۔۔مضر ادویہ جیسے سم الفار دارچکنا رسکپور کچلہ وغیرہ ھین اب ان کی مریض کو کیا ضرورت ھے اور مرکب دوا مین ان کی کتنی مقدار درست ھے یاد رھے بہت سی ادویات مین ان ادویہ کا بےدریغ استعمال کیا جارھا ھے خاص کر سم الفار کا اور یہ بندے کے گردون پہ سیدھا سیدھا اٹیک کرتا ھے یہ درست ھے قوت باہ کے لئے بہت ھی مفید جانا جاتا ھے لیکن نقصان ڈبل کردیتا ھے
٥۔۔مرکب دوا جس مرض کے لئے مستعمل رھی ھے اس کی ضرورت کے اعتبار سے تمام مفرد ادویہ منفعت بخش ھین اس مین اصل کون معاون اور کونسی دوا دافع مضر اثرات ھے
دراصل ھوتا یہ بھی ھے کہ ھماری مرکب ادویہ مین بہت بڑی تعداد مین مفرد شامل کردی گئی ھین جبکہ ھمین آج تک یہ علم نہین ھے کہ جوارش جالینوس جو جگر ومعدہ واعصاب کی تقویت کی دوا ھے اب اس مین کون کون سے اجزا موثر ھین ھم صرف اس کے مجموعی اثرات سے واقف ھین فرداً فرداً نہین اور یہ بہت ھی غلط بات ھے ھونا تو یہ چاھیے ایک لیبارٹری قائم ھو جس مین اجزا کی ترتیب دے کر درجہ بندی کی جاۓ اور بے شمار مرکبات کی تعداد بھی کم ھوجاتی ھے
اب ان تمام چیزون کے تجربات اور کسوٹی کے لئے آلات اور مشینین موجود ھین ھم تجزیہ آلات اور حیوانات پہ کرسکتے ھین اور حیوانات کے اجسام کے تغیر سے معلوم کرسکتے ھین کہ دوا کس حد تک جسم کا جزو بنی اور کس حد تک نقصان دہ رھی اب ھمین ضرورت ھے ایسی جامع کتاب کی جس مین کثرت ادویہ سے مستعمل مفرد ادویہ کی وہ تمام تفصیلات جو ماضی سے روایاتی اوصاف مستعملات ممنوعات مضرات تحریر ھون تو دوسری طرف جدید تحقیقات جو آج تک سامنے آئی ھون اب وہ بھی اجزاء افعال بھی درج ھون شناخت کے لئے بہترین تصاویر اب اصل نقل کی پہچان ۔۔یونانی نام بوٹونیکل نام ۔۔۔ھندی نام ۔۔اور دیگر علاقائی نام ۔۔مقام پیدائش ۔۔مقام حصول۔۔ نسل یا فیملی۔۔ اور اس کی مختلف اقسام۔۔ قابل ملاوٹ یا دیگر مماثل ادویہ کی شکلین ۔۔مزاج ۔۔مقدار خوراک ۔۔مضر اثرات ۔۔مصلح ۔۔بدل ۔۔قدیم یونانی اوصاف۔۔مستعملات ۔۔ طریق عمل ۔۔کیمیائی اجزا۔۔فارماکولوجی ۔۔فارماکوگنوسی ودیگر تفصیلات۔۔خیر یہ تو ایک خواب ھے ابھی تک اور اس نیک کام مین اچھے حکماء کو آگے آنا چاھیے اس مین چند ایک حکماء کی محنت کو مین دیکھتا رھتا ھون جن مین خاص کر منصور صاحب آف میر پور ھین اور محمد جمیل عقیل صاحب آف امریکہ ھین براہ کرم یہ دونوں حکماء میدان عمل مین آئین اور ایک ٹیم ترتیب دین اور اس سلسلہ مین حکماء پہ ایک نیکی کرجائین بہت ھی بڑا کام ھے ثواب کمانے کا
خیر اب کچھ اھم باتین نسخہ تجویز کرتے ھوۓ حکماء مندرجہ ذیل باتون کا خصوصی خیال رکھا کرین
١۔۔تیزابی دواؤن کے ساتھ ایسی دوائین نہین ملانی چاھیے جو آپس مین تعمل یعنی Recation کرتی ھون مثلا سرکہ مین سوڈا بائی کارب ملانے سے تعمل ھوتا ھے اور سرکہ کے بنیادی اثرات زائل ھوجاتے ھین
٢۔۔وہ اجزا جن مین ٹینک ایسڈ پائے جاتے ھین ان کو لوھے کے ساتھ نہین ملانا چاھیے وہ آئرن ٹینٹ بن جاتا ھے دوا کا رنگ سیاہ ھوجاتا ھے اور یاد رکھین آئرن ٹینٹ زھر ھوتا ھے
٣۔۔ چاندی کے کسی محلول کو نمک کے تیزاب مین نہین ملانا چاھیے اس سے چاندی معدنی شکل مین واپس ھو جاتی ھے یہ نقطہ کیمیا گرون کے لئے اعلی ھے۔۔ اور یہ سلور کلورائیڈ بن جاتا ھے جو جسم انسانی غیر محلول ھے
٤۔۔ جن ادویات مین الکلائیڈ ھین ان کو بھاری معدنیات مین جیسے سیسہ لوھا کے ساتھ نہین ملانا چاھیے ورنہ وہ معدنیات غیر حل پذیر ھوجاتے ھین یہ نقطہ غلام صادق بلوچ صاحب بنظر غور کرین یعنی وہ معدنیات غیر حل پذیر ھوجاتے ھین
٥۔۔ وٹامن کے ساتھ تانبہ یا لوھا کبھی بھی نہ ملائین بلکہ ان کو بچانا بھی چاھیے ورنہ وٹامن بالکل ھی ضائع ھو جاتے ھین باقی معاملات دوستون پہ چھوڑتا ھون وہ اس بارے مین تفصیلی مضامین لکھین
No comments:
Post a Comment