۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔ سائیڈ ایفکیٹ کیا ھوتا ھے؟؟؟۔۔۔۔۔۔
شام کسی نے فون کیا پھر فون کسی اور نے کیا بات تقریبا ایک ھی تھی بات ھو رھی تھی کسی نے دوا کی مقدار زیادہ بنا لی سوال تھا کیا مرض ٹھیک ھونے کے باوجود باقی دوا بھی مریض کو کھلا دین تو میرا جواب تھا جی نہین اب بات سب کو سمجھاتا ھون جب بھی کوئی مرض آتا ھے تو کسی ایک تحریک مین آتا ھے آپ دوا دیتے ھین تو مرض کو اگلی تحریک بدل مین دیتے ھین تو مرض سے نجات مل گئی جب تحریک بدل گئی اور مرض سے نجات بھی مل گئی تو مذید دوا کھلانا چند مسائل پیدا کرتا ھے اب دوا کی متعلقہ تحریک مین جب مسلسل دوا کھلانے سے تحریک مین شدت پیدا ھو گی تو اس تحریک سے متعلقہ منفی اثرات بدن پہ پڑنے شروع ھو جائین گے جسے آپ نئی مرض کا نام دے سکتے ھین یعنی وھی دوا جو پہلے شفا تھی اب قضا بن کے نازل ھو گئی اس گفتگو سےایک مراد یہ بھی ھے حد اعتدال سے بڑھ جانے کا نام بھی مرض ھے مین زیادہ حیران اس وقت ھوا جب یہی سوال ایک صاحب نے مکمل انباکس کررکھا تھا اب اخلاقی تقاضا ھے کہ سکرین شارٹ نہ لگاؤن بلکہ درخواست کرون گا خود ھی پوسٹ پہ سوال لکھ دین اب ایک اور تشریح بھی کیے دیتا ھون ایلوپیتھی دواکے بداثرات جسم پہ۔۔۔۔
تو دوستو اس بات کی تشریح آسان الفاظ مین یون کی جا سکتی ھے بلکہ چند نقاط آپ کو سمجھاۓ دیتا ھون ایلوپیتھی کی ھر دوا پہ ھر طرح کی ھدایات درج ھوتی ھے عام فہم بات یہ ھے کہ جیسے اینٹی بائیوٹک کے بارے مین اکثریت کی ھدایت یہ ھوتی ھے کہ پانچ دن سے زیادہ نہ کھلائین اگر بہ امر مجبوری آپ دینا ھی چاھتے ھین تو 72گھنٹے بعد دوبارہ کھلا سکتے ھین یا اتنے عرصہ بعد آپ دوبارہ اسے استعمال کرسکتے ھین اب اگر آپ لکھی گئی ھدایات پہ عمل کرتے ھین تو انسانی جسم پہ بداثرات نہین آئین گے اگر ناک مین سیدھ مین یا لا علمی مین مسلسل مریض کو استعمال کرواتے جائین گے تو بدن پہ بداثرات لازما ظاھر ھونگے دوسری ھدایت بے شمار ادویات پہ ھدایات مین یہ بھی لکھا ھوتا ھے کہ آپ اس دوا کے ساتھ فلان فلان گروپ کی ادوہات نہین کھلا سکتے اگر کھلائین گے تو یہ نقصانات اٹھائین گے صاف لکھا ھوتا ھے اب ڈاکٹر حضرات اس بات پہ قطعی توجہ نہین دیتے بلکہ مخالف ادویہ کا مرکب لکھ کر مریض کے ھاتھ پرچی تھمادیتے ھین وہ میڈیکل سٹور سے لے کر دوا کھا لیتا ھے پتہ اس وقت چلتا ھے جب مریض نئی مصیبت مین پھنس جاتا ھے ایسے بےشمار کیس دیکھے ھین میری اس ساری گفتگو کا ایک ھی مقصد ھے دوا خواہ ایلوپیتھی ھے یا ھومیوپیتھی ھے یا پھر دیسی دوا ھے حداعتدال سے بڑھ جانا یا درج شدہ ھدایات کے مخالف چلنا بداثرات کا لازما باعث بنتا ھے اپنے معالج سے لازما یہ بات پوچھا کرین کہ کہین مخالف گروپ کی میڈیس تو نہین بداثرات تو نہ ھونگے یا کم سے کم فارمیسی والون سے سوال کرلیا کرین یا پھر اگر آپ انگریزی پڑھ سکتے ھین تو دوا کے اندر ایک پیپر ھو گا اس پہ لکھا سب پڑھین تب دوا استعمال مین لائین اب آخری ھدایت مین ان صاحب کے لئے لکھ رھا ھون جنہون نے انباکس مجھے یہ لکھاتھا کہ مین نے جسم سے سودا نکالنے کے لئے لونگ جلوتری دارچینی کا قہوہ ساتھ پکوڑے کھاۓ پانچ ھفتے تو جسم سے بھاپ نکلتی ھے اتنا گرم ھے رات کو بخار ھوتا ھے اتنی گرمی چڑھی ھے تو میرے خودساختہ طبیب بھائی مین نے آپ کا لکھا سب پڑھا ھے بہتر تھا کسی قریبی طبیب کے پاس جاتے اگر نہین جانا تو کم سے کم غدی اعصابی ملین اور ساتھ اکسیر بادیان کھائین باقی آخری بات۔۔۔ طریقہ علاج کوئی بھی غلط نہین ھوتا بس اس طریقہ کو استعمال کرنے والے اھل لوگ نہین ھوتے پہلے پورے علم کا حاصل کرنا ضروری ھے ایک ایم بی بی ایس بھی بے شمار غلطیان کرجاتا ھے لیکن جب ایک ایسا شخص جسے صرف یہ علم ھے پیراسٹامول بخار اور درد کی گولی ھے پان سٹان بھی یہی کچھ کرتی ھے بروفین بھی یہی کام کرتی ھے بس قیمتون کا فرق ھے ایم پی کلاکس بھی اینٹی بائیوٹک ھے کلیتھرو سین بھی اینٹی بائیو ٹک ھی ھے بس قیمتون کا فرق ھے ایک گولی امیرون کے لئے ھے ایک غریبون کے لئے ھے اب اتنے علم والا دیہات مین بیٹھ کر بہت بڑا ڈاکٹر بن جاتا ھے جسے یہ علم نہین پیراسٹامول درحقیقت ھے کیا؟ کس سالٹ سے بنی ھے مقدار خوراک کیا ھے کب کہان اور کتنی استعمال کرنے چاھیے اگر بروفین یا پان سٹان بھی یہی کام کرتی ھین تو علیحدہ سے ان کا وجود کیون کر بنا ھے یہ حقیقت مین کیا سالٹ ھین یہ جسم کے اندر جا کر کیا عمل کرتی ھین مقدار کیا ھے خیر یہ لمبی بحث ھے بات سمجھانی تھی امید ھے سمجھ گئے ھونگے
۔۔۔ سائیڈ ایفکیٹ کیا ھوتا ھے؟؟؟۔۔۔۔۔۔
شام کسی نے فون کیا پھر فون کسی اور نے کیا بات تقریبا ایک ھی تھی بات ھو رھی تھی کسی نے دوا کی مقدار زیادہ بنا لی سوال تھا کیا مرض ٹھیک ھونے کے باوجود باقی دوا بھی مریض کو کھلا دین تو میرا جواب تھا جی نہین اب بات سب کو سمجھاتا ھون جب بھی کوئی مرض آتا ھے تو کسی ایک تحریک مین آتا ھے آپ دوا دیتے ھین تو مرض کو اگلی تحریک بدل مین دیتے ھین تو مرض سے نجات مل گئی جب تحریک بدل گئی اور مرض سے نجات بھی مل گئی تو مذید دوا کھلانا چند مسائل پیدا کرتا ھے اب دوا کی متعلقہ تحریک مین جب مسلسل دوا کھلانے سے تحریک مین شدت پیدا ھو گی تو اس تحریک سے متعلقہ منفی اثرات بدن پہ پڑنے شروع ھو جائین گے جسے آپ نئی مرض کا نام دے سکتے ھین یعنی وھی دوا جو پہلے شفا تھی اب قضا بن کے نازل ھو گئی اس گفتگو سےایک مراد یہ بھی ھے حد اعتدال سے بڑھ جانے کا نام بھی مرض ھے مین زیادہ حیران اس وقت ھوا جب یہی سوال ایک صاحب نے مکمل انباکس کررکھا تھا اب اخلاقی تقاضا ھے کہ سکرین شارٹ نہ لگاؤن بلکہ درخواست کرون گا خود ھی پوسٹ پہ سوال لکھ دین اب ایک اور تشریح بھی کیے دیتا ھون ایلوپیتھی دواکے بداثرات جسم پہ۔۔۔۔
تو دوستو اس بات کی تشریح آسان الفاظ مین یون کی جا سکتی ھے بلکہ چند نقاط آپ کو سمجھاۓ دیتا ھون ایلوپیتھی کی ھر دوا پہ ھر طرح کی ھدایات درج ھوتی ھے عام فہم بات یہ ھے کہ جیسے اینٹی بائیوٹک کے بارے مین اکثریت کی ھدایت یہ ھوتی ھے کہ پانچ دن سے زیادہ نہ کھلائین اگر بہ امر مجبوری آپ دینا ھی چاھتے ھین تو 72گھنٹے بعد دوبارہ کھلا سکتے ھین یا اتنے عرصہ بعد آپ دوبارہ اسے استعمال کرسکتے ھین اب اگر آپ لکھی گئی ھدایات پہ عمل کرتے ھین تو انسانی جسم پہ بداثرات نہین آئین گے اگر ناک مین سیدھ مین یا لا علمی مین مسلسل مریض کو استعمال کرواتے جائین گے تو بدن پہ بداثرات لازما ظاھر ھونگے دوسری ھدایت بے شمار ادویات پہ ھدایات مین یہ بھی لکھا ھوتا ھے کہ آپ اس دوا کے ساتھ فلان فلان گروپ کی ادوہات نہین کھلا سکتے اگر کھلائین گے تو یہ نقصانات اٹھائین گے صاف لکھا ھوتا ھے اب ڈاکٹر حضرات اس بات پہ قطعی توجہ نہین دیتے بلکہ مخالف ادویہ کا مرکب لکھ کر مریض کے ھاتھ پرچی تھمادیتے ھین وہ میڈیکل سٹور سے لے کر دوا کھا لیتا ھے پتہ اس وقت چلتا ھے جب مریض نئی مصیبت مین پھنس جاتا ھے ایسے بےشمار کیس دیکھے ھین میری اس ساری گفتگو کا ایک ھی مقصد ھے دوا خواہ ایلوپیتھی ھے یا ھومیوپیتھی ھے یا پھر دیسی دوا ھے حداعتدال سے بڑھ جانا یا درج شدہ ھدایات کے مخالف چلنا بداثرات کا لازما باعث بنتا ھے اپنے معالج سے لازما یہ بات پوچھا کرین کہ کہین مخالف گروپ کی میڈیس تو نہین بداثرات تو نہ ھونگے یا کم سے کم فارمیسی والون سے سوال کرلیا کرین یا پھر اگر آپ انگریزی پڑھ سکتے ھین تو دوا کے اندر ایک پیپر ھو گا اس پہ لکھا سب پڑھین تب دوا استعمال مین لائین اب آخری ھدایت مین ان صاحب کے لئے لکھ رھا ھون جنہون نے انباکس مجھے یہ لکھاتھا کہ مین نے جسم سے سودا نکالنے کے لئے لونگ جلوتری دارچینی کا قہوہ ساتھ پکوڑے کھاۓ پانچ ھفتے تو جسم سے بھاپ نکلتی ھے اتنا گرم ھے رات کو بخار ھوتا ھے اتنی گرمی چڑھی ھے تو میرے خودساختہ طبیب بھائی مین نے آپ کا لکھا سب پڑھا ھے بہتر تھا کسی قریبی طبیب کے پاس جاتے اگر نہین جانا تو کم سے کم غدی اعصابی ملین اور ساتھ اکسیر بادیان کھائین باقی آخری بات۔۔۔ طریقہ علاج کوئی بھی غلط نہین ھوتا بس اس طریقہ کو استعمال کرنے والے اھل لوگ نہین ھوتے پہلے پورے علم کا حاصل کرنا ضروری ھے ایک ایم بی بی ایس بھی بے شمار غلطیان کرجاتا ھے لیکن جب ایک ایسا شخص جسے صرف یہ علم ھے پیراسٹامول بخار اور درد کی گولی ھے پان سٹان بھی یہی کچھ کرتی ھے بروفین بھی یہی کام کرتی ھے بس قیمتون کا فرق ھے ایم پی کلاکس بھی اینٹی بائیوٹک ھے کلیتھرو سین بھی اینٹی بائیو ٹک ھی ھے بس قیمتون کا فرق ھے ایک گولی امیرون کے لئے ھے ایک غریبون کے لئے ھے اب اتنے علم والا دیہات مین بیٹھ کر بہت بڑا ڈاکٹر بن جاتا ھے جسے یہ علم نہین پیراسٹامول درحقیقت ھے کیا؟ کس سالٹ سے بنی ھے مقدار خوراک کیا ھے کب کہان اور کتنی استعمال کرنے چاھیے اگر بروفین یا پان سٹان بھی یہی کام کرتی ھین تو علیحدہ سے ان کا وجود کیون کر بنا ھے یہ حقیقت مین کیا سالٹ ھین یہ جسم کے اندر جا کر کیا عمل کرتی ھین مقدار کیا ھے خیر یہ لمبی بحث ھے بات سمجھانی تھی امید ھے سمجھ گئے ھونگے
No comments:
Post a Comment