۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Falag|paralysis
Falag|paralysis
۔۔۔۔۔۔ فالج۔۔۔۔۔۔۔۔ قسط۔نمبر 12۔۔۔۔۔۔
آج تک جو بات مین نے اس مضمون مین سمجھائی ھے وہ یہ ھے کہ فالج دماغ کے کسی حصے کو خون کی ناقص سپلائی یا عدم سپلائی کی وجہ سے ھوتا ھے اور دایان حصہ دماغ جسم کی بائین طرف کو اور بایان حصہ دماغ جسم کی داھنی سائیڈ کو کنٹرول کرتا ھے
اس لئے اعصابی عضلاتی تحریک مین جب اس کے مقام پر سوزش ورم اور سکیڑ سے اس حصہ دماغ کو صحیح غذا نہین مل پاتی تو وہ اپنے فرائض انجام نہین دے پاتا یا پھر یون سمجھ لین وہ اپنے علاقہ کا کنٹرول یا نظام نہین سنمبھال پاتا
اسی طرح غدی عضلاتی تحریک کی شدت مین سوزش سکیٹر اور دباؤ سے اس کے مقام پر دماغ کے رقبے کو خوراک نہین مل پاتی تو دوستو یہ بھی اپنی ریاست پہ گرفت کھو دیتا ھے
بائین فالج مین حرکی اعصاب مین تحریک ارادی عضلات مین تسکین سے حس حرکت ختم ھو جایا کرتی ھے یا کم ھوجایا کرتی ھے ۔
جبکہ دائین فالج مین تحلیلی کمزوری سے عضلات حرکی اعصاب کی تحریکات سے مستفید نہین ھو پاتے اور حسی اعصاب مین تسکین حس کو ناقص بنا دیتی ھے یا باطل کردیتی ھے
اب فالج اسفل کے بارے مین لکھنے سے پہلے ایک سوال کا جواب دینا چاھتا ھون جس کے بارے مین بار بار مجھ سے کہا گیا ھے
سوال یہ تھا کہ جلد کا اپنا کیا مزاج ھے اور یہ سوال کرنے والے صاحب نے کہین کسی نظریہ کی کتاب مین پڑھا ھے کسی صاحب کتاب نے مزاج غدی اعصابی لکھا ھے
یاد رکھین قانون نظریہ مفرداعضاء کے مطابق جلد کا مزاج اعصابی ھے جلد کی سب سے اوپر والی سطح اعصابی یا بلغمی کہہ سکتے ھین اس کے نیچے والی سطح غدد کی ھے اور اس کے نیچے عضلات ھین ۔۔ جہان تک غدد ناقلہ کے متحرک ھونے سے کھل کر پسینہ آنے کا تعلق ھے تو اس بات کی وضاحت خود محترم صابر ؒ نے کئی مقامات پر کی ھے کہ غدد ناقلہ کے افعال ایسے ھین کہ وہ اعصاب کی تیزی سے ترشہ کرتے ھین اور عضلات کی تیزی سے رطوبات روکتے ھین اب غدد جاذبہ کا کام بالکل الٹ ھے وہ اعصاب کی تیزی سے رطوبات روکتے ھین جبکہ عضلات کی تیزی سے رطوبات گراتے ھین
اور یہ بھی یاد رھے عضلاتی اعصابی تحریک اعصابی رطوبات کو ھی ختم کرتی ھے صفرا کو نہین۔۔۔۔۔۔۔ پورے بدن سے رطوبات کا جملہ مجاری سے اخراج صرف اعصابی تحریک مین ھوتا ھے کسی بھی دوسری تحریک مین نہین ھوتا ۔یاد رکھین پسینہ کا آنا اب جلد کا مزاج نہین بدل سکتا
یہ تھا سوال کا جواب ؟؟؟ دوستو اگر آپ رطوبت یبوست حار اور بارد کا قانون سمجھ لین تو ایمانداری کی بات ھے آدھی طب آپ کے سینہ مین محفوظ ھو گئی اب ایک اور بھی سوال بہت پیچیدہ سا یہان اٹھتا ھے جس کا مجھے اچھی طرح احساس ھے وہ ھے حس ۔۔۔ اب بعض نے چھٹی حس اور کئی تو ساتوین آٹھوین حس بھی نکال لاۓ انشاءاللہ اس پہ پھر کبھی وضاحت سے بحث کرین گے اس مضمون مین ضرورت کے مطابق ذکر تو کیا ھے بس تھوڑی اور وضاحت ضرور کرون گا سن پن اور کمزوری محسوس کرنا لیکن یہ مضمون کے آخر مین کرین گے پہلے بہت ھی پیچیدہ مسئلہ فالج اسفل پہ بات کرتے ھین
فالج اسفل یعنی نچلے دھڑ کا فالج ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نچلا پورا دھڑ مفلوج ھو جانا فالج اسفل کہلاتا ھے اس مین دونون ٹانگون کی حرکت ختم ھو جاتی ھے مریض انہین اٹھا کر ھی ادھر اُدھر ھی کرتا ھے پیشاب آجاۓ تو بالکل ھی احساس نہین ھوتا پاخانہ کا بھی پتہ نہین چلتا اور یاد رھے پیشاب اور پاخانہ خارج کرنے کی بھی طاقت مفقود ھوتی ھے اس لئے ان کے اخراج کے لئے لازما آلات کی ضرورت پڑتی ھے
فالج اسفل کی تشخیص اور علاج انتہائی صبر آزما اور مستقل مزاجی مانگتا ھے لیکن بہت ھی کم دیکھنے مین آتا ھے آپ اسے مختصراً یون بھی سمجھ سکتے ھین کہ یہ مرض عسرالوقوع اور عسرالعلاج ھے اسے عام طور پہ عضلاتی غدی تحریک کا نتیجہ سمجھا جاتا ھے اور واقعی زیادہ تر ھوتا بھی اسی تحریک مین ھے لیکن بعض اوقات اعصابی مزاج بھی دیکھنے مین آتا ھے یہ بھی ھو سکتا ھے کہ بعض اوقات کمر کے نچلے حصہ مین چوٹ لگنے سے یا حادثے مین یا غلط اپریشن سے حرام مغز شدید متاثر ھو جاۓ ایسی حالت مین علاج بہت مشکل ھے عموماً موت واقع ھو جاتی ھے ایک مریض کو حرام مغز کے ساتھ گولی کی رگڑ لگنے سے ایک مریض کو چند روز پہلے ایک حادثہ مین حرام مغز پہ شدید ضرب لگنے سے مین نے موت واقع ھوتی دیکھی ھے جب ایسا سامنے آۓ اور اس کے جسم سے بو آنے لگے تو سمجھ لین کچھ عرصہ کا مہمان ھے سوج ورم جسم پہ آجایا کرتا ھے اب یہ سب کچھ ضرب کی شدت پہ منحصر ھوا کرتا ھے کئی لوگون کو مین 4۔ 5 سال بھی زندہ دیکھا ھے کچھ مریض عرصہ دراز تک زندہ رہ لیتے ھین بعض مریضون مین سرجری کامیاب ھو جایا کرتی ھے اب سب کچھ علم ھو جانے کے باوجود پھر بھی ھمت کرنی اورعلاج کرنا چاھیے ممکن ھے مریض بچ جاۓ گہرے صدمہ مین اعصاب کے منتشر ھونے سے بھی یہ مرض دیکھنے مین آتا ھے یاد رکھین موقعہ کی مناسب سے اس مین نبض بدلتی رھتی ھے باقی آئیندہ
آج تک جو بات مین نے اس مضمون مین سمجھائی ھے وہ یہ ھے کہ فالج دماغ کے کسی حصے کو خون کی ناقص سپلائی یا عدم سپلائی کی وجہ سے ھوتا ھے اور دایان حصہ دماغ جسم کی بائین طرف کو اور بایان حصہ دماغ جسم کی داھنی سائیڈ کو کنٹرول کرتا ھے
اس لئے اعصابی عضلاتی تحریک مین جب اس کے مقام پر سوزش ورم اور سکیڑ سے اس حصہ دماغ کو صحیح غذا نہین مل پاتی تو وہ اپنے فرائض انجام نہین دے پاتا یا پھر یون سمجھ لین وہ اپنے علاقہ کا کنٹرول یا نظام نہین سنمبھال پاتا
اسی طرح غدی عضلاتی تحریک کی شدت مین سوزش سکیٹر اور دباؤ سے اس کے مقام پر دماغ کے رقبے کو خوراک نہین مل پاتی تو دوستو یہ بھی اپنی ریاست پہ گرفت کھو دیتا ھے
بائین فالج مین حرکی اعصاب مین تحریک ارادی عضلات مین تسکین سے حس حرکت ختم ھو جایا کرتی ھے یا کم ھوجایا کرتی ھے ۔
جبکہ دائین فالج مین تحلیلی کمزوری سے عضلات حرکی اعصاب کی تحریکات سے مستفید نہین ھو پاتے اور حسی اعصاب مین تسکین حس کو ناقص بنا دیتی ھے یا باطل کردیتی ھے
اب فالج اسفل کے بارے مین لکھنے سے پہلے ایک سوال کا جواب دینا چاھتا ھون جس کے بارے مین بار بار مجھ سے کہا گیا ھے
سوال یہ تھا کہ جلد کا اپنا کیا مزاج ھے اور یہ سوال کرنے والے صاحب نے کہین کسی نظریہ کی کتاب مین پڑھا ھے کسی صاحب کتاب نے مزاج غدی اعصابی لکھا ھے
یاد رکھین قانون نظریہ مفرداعضاء کے مطابق جلد کا مزاج اعصابی ھے جلد کی سب سے اوپر والی سطح اعصابی یا بلغمی کہہ سکتے ھین اس کے نیچے والی سطح غدد کی ھے اور اس کے نیچے عضلات ھین ۔۔ جہان تک غدد ناقلہ کے متحرک ھونے سے کھل کر پسینہ آنے کا تعلق ھے تو اس بات کی وضاحت خود محترم صابر ؒ نے کئی مقامات پر کی ھے کہ غدد ناقلہ کے افعال ایسے ھین کہ وہ اعصاب کی تیزی سے ترشہ کرتے ھین اور عضلات کی تیزی سے رطوبات روکتے ھین اب غدد جاذبہ کا کام بالکل الٹ ھے وہ اعصاب کی تیزی سے رطوبات روکتے ھین جبکہ عضلات کی تیزی سے رطوبات گراتے ھین
اور یہ بھی یاد رھے عضلاتی اعصابی تحریک اعصابی رطوبات کو ھی ختم کرتی ھے صفرا کو نہین۔۔۔۔۔۔۔ پورے بدن سے رطوبات کا جملہ مجاری سے اخراج صرف اعصابی تحریک مین ھوتا ھے کسی بھی دوسری تحریک مین نہین ھوتا ۔یاد رکھین پسینہ کا آنا اب جلد کا مزاج نہین بدل سکتا
یہ تھا سوال کا جواب ؟؟؟ دوستو اگر آپ رطوبت یبوست حار اور بارد کا قانون سمجھ لین تو ایمانداری کی بات ھے آدھی طب آپ کے سینہ مین محفوظ ھو گئی اب ایک اور بھی سوال بہت پیچیدہ سا یہان اٹھتا ھے جس کا مجھے اچھی طرح احساس ھے وہ ھے حس ۔۔۔ اب بعض نے چھٹی حس اور کئی تو ساتوین آٹھوین حس بھی نکال لاۓ انشاءاللہ اس پہ پھر کبھی وضاحت سے بحث کرین گے اس مضمون مین ضرورت کے مطابق ذکر تو کیا ھے بس تھوڑی اور وضاحت ضرور کرون گا سن پن اور کمزوری محسوس کرنا لیکن یہ مضمون کے آخر مین کرین گے پہلے بہت ھی پیچیدہ مسئلہ فالج اسفل پہ بات کرتے ھین
فالج اسفل یعنی نچلے دھڑ کا فالج ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نچلا پورا دھڑ مفلوج ھو جانا فالج اسفل کہلاتا ھے اس مین دونون ٹانگون کی حرکت ختم ھو جاتی ھے مریض انہین اٹھا کر ھی ادھر اُدھر ھی کرتا ھے پیشاب آجاۓ تو بالکل ھی احساس نہین ھوتا پاخانہ کا بھی پتہ نہین چلتا اور یاد رھے پیشاب اور پاخانہ خارج کرنے کی بھی طاقت مفقود ھوتی ھے اس لئے ان کے اخراج کے لئے لازما آلات کی ضرورت پڑتی ھے
فالج اسفل کی تشخیص اور علاج انتہائی صبر آزما اور مستقل مزاجی مانگتا ھے لیکن بہت ھی کم دیکھنے مین آتا ھے آپ اسے مختصراً یون بھی سمجھ سکتے ھین کہ یہ مرض عسرالوقوع اور عسرالعلاج ھے اسے عام طور پہ عضلاتی غدی تحریک کا نتیجہ سمجھا جاتا ھے اور واقعی زیادہ تر ھوتا بھی اسی تحریک مین ھے لیکن بعض اوقات اعصابی مزاج بھی دیکھنے مین آتا ھے یہ بھی ھو سکتا ھے کہ بعض اوقات کمر کے نچلے حصہ مین چوٹ لگنے سے یا حادثے مین یا غلط اپریشن سے حرام مغز شدید متاثر ھو جاۓ ایسی حالت مین علاج بہت مشکل ھے عموماً موت واقع ھو جاتی ھے ایک مریض کو حرام مغز کے ساتھ گولی کی رگڑ لگنے سے ایک مریض کو چند روز پہلے ایک حادثہ مین حرام مغز پہ شدید ضرب لگنے سے مین نے موت واقع ھوتی دیکھی ھے جب ایسا سامنے آۓ اور اس کے جسم سے بو آنے لگے تو سمجھ لین کچھ عرصہ کا مہمان ھے سوج ورم جسم پہ آجایا کرتا ھے اب یہ سب کچھ ضرب کی شدت پہ منحصر ھوا کرتا ھے کئی لوگون کو مین 4۔ 5 سال بھی زندہ دیکھا ھے کچھ مریض عرصہ دراز تک زندہ رہ لیتے ھین بعض مریضون مین سرجری کامیاب ھو جایا کرتی ھے اب سب کچھ علم ھو جانے کے باوجود پھر بھی ھمت کرنی اورعلاج کرنا چاھیے ممکن ھے مریض بچ جاۓ گہرے صدمہ مین اعصاب کے منتشر ھونے سے بھی یہ مرض دیکھنے مین آتا ھے یاد رکھین موقعہ کی مناسب سے اس مین نبض بدلتی رھتی ھے باقی آئیندہ
No comments:
Post a Comment