۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Falag|paralysis
۔۔۔۔۔۔ فالج ۔۔۔۔۔قسط نمبر1 ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔ دماغ حیرت انگریز ایکسچینج ۔۔۔۔۔
سب سے پہلے اللہ ﷻ سے دعا ھے وہ مجھے لکھنے کی توفیق عطا فرماۓ اور آپ کو سمجھنے کی توفیق عطا فرماۓ مضمون بہت ھی گہرا ھے شاید مین کہین مشکل الفاظ بھی لکھ جاؤن لیکن کوشش ھو گی آسان تشریح ھی کرون
آپ دماغ کا محل وقوع اور کام اور اھمیت تو لازمی بات ھے کتابون مین ضرور پڑھ چکے ھونگے اب صرف دماغ تک ھی مضمون لکھنا شروع کردین تو سچ یہ ھے کئی سو پوسٹون مین شاید ھی مکمل کر سکون
مین سمجھتا ھون دماغ پہ آج بھی جدید سائینس مسلسل تحقیق کررھی ھے مین اس کی مختصر تعریف ضرور ھی کرون گا کیا آپ جانتے ھین کہ انسانی دماغ سے بڑا کمپوٹر کوئی ھے ھی نہین اس سے بڑی کوئی ٹیلی فون ایکسچینج نہین ھے اس سے بڑا کوئی نشریاتی ادارہ نہین ھے سب سے بڑی اور حیرت انگریز بات اس کی میموری لامحدود ھے کروڑون اربون جی بی سے بھی زیادہ شاید آپ پوری زندگی مین ان جی بی سے کروڑوان حصہ بھی استعمال نہ کر سکتے ھون اتنی بڑی خالی میموری آپ لے کر اس دنیا سے چلے جاتے ھین
دماغ انسانی جسم مین بھی حاکم اعلی کا کردار ادا کرتا ھے اللہ تعالی نے اسے رکھا بھی جسم مین سب سے افضل مقام پہ ھے انتہائی سخت قسم کی ھڈیان اس کی حفاظت کرتی ھین اور ان ھڈیون کے اندر انتہائی لچک دار ملائم جھلیان ھین جو حفاظت پہ معمور ھین بہت ھی نرم ونازک وجود کا مالک خود دماغ چار حصون مین تقسیم ھے یاد رھے جو سر کے اوپر بال تک اسی دماغ کی حفاظت پہ معمور ھین
یاد رکھین انسانی دماغ ھر جانور کے دماغ سے بڑا ھوتا ھے یہ بدن کا چالیسوان حصہ کے برابر ھوتا ھے
ھمارے بدن کے تمام حصے اپنا اپنا کام ٹھیک وقت پر باقاعدگی اور توازن کے ساتھ کرتے رھتے ھین کوئی حصہ کسی دوسرے کے کام مین خلل نہین ڈالتا۔۔بلکہ اس کی مدد کرتا ھے ۔۔بس اسی طرح بدن کی مشین بے روک ٹوک چلتی رھتی ھے ۔۔آپ سو رھے ھوتے ھین لیکن بدن کے حصے اپنا کام سرانجام دے رھے ھوتے ھین
بلکہ بے ھوشی تک مین یہ اپنا کام جاری رکھ کر زندگی کا چراغ جلاۓ رکھتے ھین ۔۔ اللہ اکبر
اور ھم غذا کی تلاش مین ٹانگون کو چل کر جانے کا حکم اور ھاتھون کو منہ تک نوالہ لے جانے کا حکم اور پھر جبڑون کو چبانے کا حکم اور پھر حلق کو نوالہ نگلنے کا حکم
ہھرمعدہ اور آنتون کو ھضم و جذب کرنے کا حکم ۔۔۔ یہ سب سلسلہ بہ سلسلہ فرض آپ کا دماغ ادا کرتا ھے
آپ کو رب کائینات نے ساتھ شعور عطاء فرما دیا تو آپ دسترخوان پہ چنے کھانے مین سے اپنی پسند کا کھانا بھی پسند ناپسند کا حکم بھی آپ کو دماغ ھی سمجھاتا ھے اگر غور کرین گے تو ایسی سینکڑوں چیزین ھین جن کو کرنے نہ کرنے کا حکم اپنے اعضاء کو دیتے ھین اور اعضاء ھماری تعمیل کرتے ھین
اب ان تمام دلائل وبحث سے اس بات کا پتہ چلتا ھے کہ ھمارے جسم کی سلطنت مین کچھ خاص ایسا ھے جو بدن کے دوسرے تمام اعضاء کا حاکم اعلی ھے یا خادم اعلی یا افسر کہہ لین جو ھر اعضاء کو حکم جاری کرتا ھے تم یہ کرو تم وہ کرو
اب ان تمام باتون سے ثابت ھے کہ یہ فرمانروا حاکم دراصل ھمارا دماغ ھے دماغ گویا مرکزی ٹیلی فون ھے یا نشریاتی ادارہ جس کے پاس بدن کے ھر گوشے یا روئین روئین سے پیغامات اور خبرین بھی پہنچتی ھین اور احکامات بھی پہنچتے ھین یعنی وہ پھر براہ راست یا اپنے ماتحت مرکزون یا وزیرون کے ذریعے مناسب احکام صادر کرتا ھے
یاد رھے ھم اسی کے حکم سے لکھتے پڑھتے بات چیت کرتے یہان تک کہ چھونے دیکھنے سننے سردی گرمی درد کی تکلیف یا پھر لذت آفرین لمحات کا احساس یعنی ھر اچھے برے تک کا احساس ھوتا ھے ماضی کی یادین حال کے مناظر و جذبات مستقبل کی پلاننگ یعنی تمام جذبات و احساس کا سرچشمہ و خزانہ یہی دماغ ھے
یاد رکھین اتنے اھم حصہ بدن کے بارے مین کبھی بھی لاپرواھی نہ برتین جو کہ ھم کرتے ھین اگر آپ اسے اچھی تربیت دین گے تو اچھے احکامات دے گا یعنی آپ نے اسے تربیت بداخلاقی کی دی تو لازما یہ بھی حکم گالی گلوچ والا ھی دے گا آپ کے منہ سے تو وھی پھول جھڑنے ھین جو آپ نے اسکی میمری مین محفوظ کیے ھین جو تربیت ھم بچپن مین بچے کو دے رھے ھوتے ھین وہ حقیقت مین ھم اس کے دماغ کی تربیت کررھے ھوتے ھین
اگر آپ اس کی میموری مین اخلاق اور ادب کا سبق ڈال دین گے اچھے عادت اطوار ڈال دین گے تو لاشعوری طور پہ انسان وھی حکم پہلے قبول کرے گا اگر صبح اخلاق کا درس شام بدکاری کا درس کسی بچے کو شروع کر دین تو وہ نہ شاھین بنے گانہ مرغا بلکہ شاید کوےکی شکل اختیار کرجاۓ یادرھے منفی اورمثبت سوچین یکمشت ڈالین گے تو دماغ تقسیم ھو کر رہ جاۓ گا اور نوجوان ھو کر ھمیشہ ناکامیون کا منہ دیکھنا مقدر بن جاۓ گا اس لئے تربیت مثبت کیا کرین
میرے خیال مین دماغ کی ابتدائی بحث کافی ھو گئی ھے دوسری قسط مین دماغ کی مختصر بناوٹ پہ بحث کرین گے یہ سب فالج مرض سمجھنے کے لئے ضروری ھے
۔۔۔۔۔۔ فالج ۔۔۔۔۔قسط نمبر1 ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔ دماغ حیرت انگریز ایکسچینج ۔۔۔۔۔
سب سے پہلے اللہ ﷻ سے دعا ھے وہ مجھے لکھنے کی توفیق عطا فرماۓ اور آپ کو سمجھنے کی توفیق عطا فرماۓ مضمون بہت ھی گہرا ھے شاید مین کہین مشکل الفاظ بھی لکھ جاؤن لیکن کوشش ھو گی آسان تشریح ھی کرون
آپ دماغ کا محل وقوع اور کام اور اھمیت تو لازمی بات ھے کتابون مین ضرور پڑھ چکے ھونگے اب صرف دماغ تک ھی مضمون لکھنا شروع کردین تو سچ یہ ھے کئی سو پوسٹون مین شاید ھی مکمل کر سکون
مین سمجھتا ھون دماغ پہ آج بھی جدید سائینس مسلسل تحقیق کررھی ھے مین اس کی مختصر تعریف ضرور ھی کرون گا کیا آپ جانتے ھین کہ انسانی دماغ سے بڑا کمپوٹر کوئی ھے ھی نہین اس سے بڑی کوئی ٹیلی فون ایکسچینج نہین ھے اس سے بڑا کوئی نشریاتی ادارہ نہین ھے سب سے بڑی اور حیرت انگریز بات اس کی میموری لامحدود ھے کروڑون اربون جی بی سے بھی زیادہ شاید آپ پوری زندگی مین ان جی بی سے کروڑوان حصہ بھی استعمال نہ کر سکتے ھون اتنی بڑی خالی میموری آپ لے کر اس دنیا سے چلے جاتے ھین
دماغ انسانی جسم مین بھی حاکم اعلی کا کردار ادا کرتا ھے اللہ تعالی نے اسے رکھا بھی جسم مین سب سے افضل مقام پہ ھے انتہائی سخت قسم کی ھڈیان اس کی حفاظت کرتی ھین اور ان ھڈیون کے اندر انتہائی لچک دار ملائم جھلیان ھین جو حفاظت پہ معمور ھین بہت ھی نرم ونازک وجود کا مالک خود دماغ چار حصون مین تقسیم ھے یاد رھے جو سر کے اوپر بال تک اسی دماغ کی حفاظت پہ معمور ھین
یاد رکھین انسانی دماغ ھر جانور کے دماغ سے بڑا ھوتا ھے یہ بدن کا چالیسوان حصہ کے برابر ھوتا ھے
ھمارے بدن کے تمام حصے اپنا اپنا کام ٹھیک وقت پر باقاعدگی اور توازن کے ساتھ کرتے رھتے ھین کوئی حصہ کسی دوسرے کے کام مین خلل نہین ڈالتا۔۔بلکہ اس کی مدد کرتا ھے ۔۔بس اسی طرح بدن کی مشین بے روک ٹوک چلتی رھتی ھے ۔۔آپ سو رھے ھوتے ھین لیکن بدن کے حصے اپنا کام سرانجام دے رھے ھوتے ھین
بلکہ بے ھوشی تک مین یہ اپنا کام جاری رکھ کر زندگی کا چراغ جلاۓ رکھتے ھین ۔۔ اللہ اکبر
اور ھم غذا کی تلاش مین ٹانگون کو چل کر جانے کا حکم اور ھاتھون کو منہ تک نوالہ لے جانے کا حکم اور پھر جبڑون کو چبانے کا حکم اور پھر حلق کو نوالہ نگلنے کا حکم
ہھرمعدہ اور آنتون کو ھضم و جذب کرنے کا حکم ۔۔۔ یہ سب سلسلہ بہ سلسلہ فرض آپ کا دماغ ادا کرتا ھے
آپ کو رب کائینات نے ساتھ شعور عطاء فرما دیا تو آپ دسترخوان پہ چنے کھانے مین سے اپنی پسند کا کھانا بھی پسند ناپسند کا حکم بھی آپ کو دماغ ھی سمجھاتا ھے اگر غور کرین گے تو ایسی سینکڑوں چیزین ھین جن کو کرنے نہ کرنے کا حکم اپنے اعضاء کو دیتے ھین اور اعضاء ھماری تعمیل کرتے ھین
اب ان تمام دلائل وبحث سے اس بات کا پتہ چلتا ھے کہ ھمارے جسم کی سلطنت مین کچھ خاص ایسا ھے جو بدن کے دوسرے تمام اعضاء کا حاکم اعلی ھے یا خادم اعلی یا افسر کہہ لین جو ھر اعضاء کو حکم جاری کرتا ھے تم یہ کرو تم وہ کرو
اب ان تمام باتون سے ثابت ھے کہ یہ فرمانروا حاکم دراصل ھمارا دماغ ھے دماغ گویا مرکزی ٹیلی فون ھے یا نشریاتی ادارہ جس کے پاس بدن کے ھر گوشے یا روئین روئین سے پیغامات اور خبرین بھی پہنچتی ھین اور احکامات بھی پہنچتے ھین یعنی وہ پھر براہ راست یا اپنے ماتحت مرکزون یا وزیرون کے ذریعے مناسب احکام صادر کرتا ھے
یاد رھے ھم اسی کے حکم سے لکھتے پڑھتے بات چیت کرتے یہان تک کہ چھونے دیکھنے سننے سردی گرمی درد کی تکلیف یا پھر لذت آفرین لمحات کا احساس یعنی ھر اچھے برے تک کا احساس ھوتا ھے ماضی کی یادین حال کے مناظر و جذبات مستقبل کی پلاننگ یعنی تمام جذبات و احساس کا سرچشمہ و خزانہ یہی دماغ ھے
یاد رکھین اتنے اھم حصہ بدن کے بارے مین کبھی بھی لاپرواھی نہ برتین جو کہ ھم کرتے ھین اگر آپ اسے اچھی تربیت دین گے تو اچھے احکامات دے گا یعنی آپ نے اسے تربیت بداخلاقی کی دی تو لازما یہ بھی حکم گالی گلوچ والا ھی دے گا آپ کے منہ سے تو وھی پھول جھڑنے ھین جو آپ نے اسکی میمری مین محفوظ کیے ھین جو تربیت ھم بچپن مین بچے کو دے رھے ھوتے ھین وہ حقیقت مین ھم اس کے دماغ کی تربیت کررھے ھوتے ھین
اگر آپ اس کی میموری مین اخلاق اور ادب کا سبق ڈال دین گے اچھے عادت اطوار ڈال دین گے تو لاشعوری طور پہ انسان وھی حکم پہلے قبول کرے گا اگر صبح اخلاق کا درس شام بدکاری کا درس کسی بچے کو شروع کر دین تو وہ نہ شاھین بنے گانہ مرغا بلکہ شاید کوےکی شکل اختیار کرجاۓ یادرھے منفی اورمثبت سوچین یکمشت ڈالین گے تو دماغ تقسیم ھو کر رہ جاۓ گا اور نوجوان ھو کر ھمیشہ ناکامیون کا منہ دیکھنا مقدر بن جاۓ گا اس لئے تربیت مثبت کیا کرین
میرے خیال مین دماغ کی ابتدائی بحث کافی ھو گئی ھے دوسری قسط مین دماغ کی مختصر بناوٹ پہ بحث کرین گے یہ سب فالج مرض سمجھنے کے لئے ضروری ھے
No comments:
Post a Comment