۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔
Salt|herbal salt
Salt|herbal salt
۔۔۔۔۔نمک کیا ھے ۔۔۔قسط نمبر 8۔۔۔
تین دن کی غیرحاضری کےبعد آج پھرآپ کےدرمیان موجودھون اللہ تعالی کالاکھ لاکھ شکرھےکچھ صحت کی بھی خرابی تھی لیکن ایک صدمہ ایساھوا کہ اپنی بیماری بھی یادنہین رھی دوستو بدنصیبی جب بندے کامقدربنتی ھےتوایک طوفان بلا خیز ساتھ لاتی ھےجو سب کچھ بہاکرساتھ ھی لےجاتا ھےمیری فیملی کے اندر ھی جائیداد کے تنازعے پہ دوقتل یکم اپریل کو ھو گئے ظلم یہ ھوا کہ قتل ھونے والے میان بیوی اپنے حصہ کی زمین مانگنے کے مطالبہ مین قتل ھوئے جو ھر لحاظ سے ان کا حق تھا تیرہ سال کا بیٹا بچ گیاسگے بھائی نے اپنےبھائی اور بھاوج کو قتل کیا افسوس کا مقام یہ تھا کہ قتل ھونے والا پہلے ھی مظلوم تھا پھر قتل کرکے اور ظلم کیا گیا اللہ تعالی ان کو جنت الفردوس مین اعلی مقام عطافرمائے
آئیے اب اپنے چھوڑے ھوئے موضوع کی طرف چلتے ھین پچھلی قسط مین جو آخری بات مین نے لکھی تھی وہ یہ تھی کہ طب کی کتب مین ایک ھی اصول لکھا ھے کہ جب مرض کا تعین کسی بھی ایک تحریک مین ھوتا ھے تو اس سے اگلی تحریک پیدا کردین تو مرض سے چھٹکارا مل جاتا ھے اس سے آگے کوئی تشریح نہین لکھی جاتی دوستو آج محمود بھٹہ کی یہ بات بھی یاد رکھین اکثریت لوگون کو بس کتابین لکھنے کا شوق رھا ھے تاکہ ھمارا نام بھی رھے لوگ سمجھین کوئی بہت بڑا حکیم ھو گزرا ھے لیکن اکثریت نے صرف نقالی کی ھے اور مزے کی بات نقل مین بھی بے شمار غلطیان کررکھی ھین اب نظریہ مفرد اعضاءمین درست کتب صرف نظریہ لکھنے والی ھستی دوست محمد صاحب کی حقیقی کتب ھی ھین ان کتب کی درست تشریح شاید ھی کسی نے کی ھو جو میری نظر سے تو نہین گزری
مرض کی تحریک سے اگلی تحریک پیدا کرنا ھر مرض مین شفایاب نہین ھوتی
اب بات کو دھیان سے سمجھین تو بات سمجھ آجائے گی
یہ فارمولا ھر جگہ اور ھر مرض مین نہ ھی جائز ھے اور نہ ھی موثر ھے ۔۔۔ مزمن اور کیمیائی تحاریک کے امراض سے تو شفایابی اسی اصول پر عمل کرکے ھی ممکن ھے یعنی مرض کی تحریک کو اگلی تحریک مین بدل دین اگرچہ بعض صورتون اور بعض حالات یعنی بعض اوقات وقتی طور پر اس اصول کو بھی توڑنا پڑتا ھے جیسے درد دل یا قولنج کی درد کی صورت مین اول درد کو بند کرنے کے لئے اسی تحریک کی دوائی افیون یا برشعشا وغیرہ بھی استعمال کرنا پڑتا ھے لیکن مشینی تحریکون مین جن سے گھمبیر حالات پیدا ھو جائین آپکو کئی بار طے شدہ اصولون کو چھوڑنا پڑتا ھے لیکن آپ اسے اصول کا حصہ ھی سمجھین جیسا کہ ھیضہ کے بیان مین مین نے لکھا ھے تحریک کی تشخیص کے سوال پر آپ سے کہون گا کہ مشینی تحریک کبھی چھپ نہین سکتی یہ کیمیائی تحریک کے بعد فطری انداز مین بڑھے یا خود اسےمتحرک کیا جائے تو ھر آنے والے لمحہ مین آسودگی بخشتی ھے اور اگر بے اعتدالی سے جنم لے یا شدید رنگ اختیار کرلے تو مریض کو تیزی سے موت کے منہ کے قریب لے جارھی ھوتی ھے یاد رکھین حاد امراض مشینی تحریک کی پیداوار ھوتے ھین مزمن امراض کیمیائی تحریک سے ھوتی ھین اب کیمیائی تحریک کی علامات پرانی ھوتی ھین اس کئے انہین سمجھنا اور جاننا بھی مشکل نہین ھوتا مریض کا بیان ھی کافی ھوتا ھے البتہ تسلی ضرور کرین نبض اور قارورہ سے یا دیگر ٹیسٹون سے مدد لین
اب نمکیات بدن مین کم ھین یا زیادہ اس کا ٹیسٹ الیکٹرولائٹس ھے الیکٹرولائٹس سے مراد نمکیات ھین جو انسانی جسم کی رطوبات مین حل ھوتے ھین جسم مین ان نمکیات کااور پانی کا تناسب برقرار رھنا چاھیے اگر اس تناسب مین کمی بیشی ھو جائے تو کئی خرابیان پیدا ھو جاتی ھین بلکہ بعض اوقات کسی نمک کی شدید کمی سے فوری موت بھی واقع ھو جاتی ھے اسی لئے ایلوپیتھک مین الیکٹرولائٹس ٹیسٹ کی بہت اھمیت ھے
اب گردے وجگر کی کئی امراض اورجب جسم مین جھٹکےلگین مرگی کےدورےپڑین ھاتھ پاؤن مڑجائین تو اس ٹیسٹ کوضرور کرایا جاتا ھے اسی طرح کئی ادویات کے استعمال کے دوران بھی بارباریہ ٹیسٹ دھرایاجاتاھےتاکہ نمکیات کےعدم توازن کو درست رکھنےکا بندوبست کیاجاسکےاب الیکٹرولائٹس مین مندرجہ ذیل نمکیات شامل ھین
سوڈیم ۔پوٹاشیم بائی کاربونیٹ۔۔کیلشیم۔۔فاسفورس اورمیگنیشم۔۔اب اس مضمون مین ھم عام نمک یعنی سوڈیم کے اثرات کوھی ابھی تک دیکھ رھےھین آئیےاب سےپہلےنمک کی کمی سےپیداشدہ عوارض پہ نظرڈالتےھین
خون مین سوڈیم کی معیاری مقدار 145..135ملی ایکویلنٹ فی لٹر ھونی چاھیے جبکہ سیرم مین یہ مقدار 130سے نیچے آجائے تو سوڈیم کی کمی ظاھر ھو گی اب لیبارٹری ٹیسٹ سے باآسانی اس کا اندازہ لگایا جا سکتا ھے یہ علامات اسوقت اور زیادہ واضح ھونگی جب سوڈیم کی مقدار خون مین 120سے بھی کم ھو جائے۔ اگر یہ مقدار تیزی یا یکلخت معیاری ویلیو سے نیچے گرے تو 130سے واضح علامات نمودار ھوجاتی ھین تو اس کے فوری اثرات دماغ پردیکھے جا سکتے ھین ۔یہ سب اگلی قسط مین محمود بھٹہ گروپ مطب کامل
تین دن کی غیرحاضری کےبعد آج پھرآپ کےدرمیان موجودھون اللہ تعالی کالاکھ لاکھ شکرھےکچھ صحت کی بھی خرابی تھی لیکن ایک صدمہ ایساھوا کہ اپنی بیماری بھی یادنہین رھی دوستو بدنصیبی جب بندے کامقدربنتی ھےتوایک طوفان بلا خیز ساتھ لاتی ھےجو سب کچھ بہاکرساتھ ھی لےجاتا ھےمیری فیملی کے اندر ھی جائیداد کے تنازعے پہ دوقتل یکم اپریل کو ھو گئے ظلم یہ ھوا کہ قتل ھونے والے میان بیوی اپنے حصہ کی زمین مانگنے کے مطالبہ مین قتل ھوئے جو ھر لحاظ سے ان کا حق تھا تیرہ سال کا بیٹا بچ گیاسگے بھائی نے اپنےبھائی اور بھاوج کو قتل کیا افسوس کا مقام یہ تھا کہ قتل ھونے والا پہلے ھی مظلوم تھا پھر قتل کرکے اور ظلم کیا گیا اللہ تعالی ان کو جنت الفردوس مین اعلی مقام عطافرمائے
آئیے اب اپنے چھوڑے ھوئے موضوع کی طرف چلتے ھین پچھلی قسط مین جو آخری بات مین نے لکھی تھی وہ یہ تھی کہ طب کی کتب مین ایک ھی اصول لکھا ھے کہ جب مرض کا تعین کسی بھی ایک تحریک مین ھوتا ھے تو اس سے اگلی تحریک پیدا کردین تو مرض سے چھٹکارا مل جاتا ھے اس سے آگے کوئی تشریح نہین لکھی جاتی دوستو آج محمود بھٹہ کی یہ بات بھی یاد رکھین اکثریت لوگون کو بس کتابین لکھنے کا شوق رھا ھے تاکہ ھمارا نام بھی رھے لوگ سمجھین کوئی بہت بڑا حکیم ھو گزرا ھے لیکن اکثریت نے صرف نقالی کی ھے اور مزے کی بات نقل مین بھی بے شمار غلطیان کررکھی ھین اب نظریہ مفرد اعضاءمین درست کتب صرف نظریہ لکھنے والی ھستی دوست محمد صاحب کی حقیقی کتب ھی ھین ان کتب کی درست تشریح شاید ھی کسی نے کی ھو جو میری نظر سے تو نہین گزری
مرض کی تحریک سے اگلی تحریک پیدا کرنا ھر مرض مین شفایاب نہین ھوتی
اب بات کو دھیان سے سمجھین تو بات سمجھ آجائے گی
یہ فارمولا ھر جگہ اور ھر مرض مین نہ ھی جائز ھے اور نہ ھی موثر ھے ۔۔۔ مزمن اور کیمیائی تحاریک کے امراض سے تو شفایابی اسی اصول پر عمل کرکے ھی ممکن ھے یعنی مرض کی تحریک کو اگلی تحریک مین بدل دین اگرچہ بعض صورتون اور بعض حالات یعنی بعض اوقات وقتی طور پر اس اصول کو بھی توڑنا پڑتا ھے جیسے درد دل یا قولنج کی درد کی صورت مین اول درد کو بند کرنے کے لئے اسی تحریک کی دوائی افیون یا برشعشا وغیرہ بھی استعمال کرنا پڑتا ھے لیکن مشینی تحریکون مین جن سے گھمبیر حالات پیدا ھو جائین آپکو کئی بار طے شدہ اصولون کو چھوڑنا پڑتا ھے لیکن آپ اسے اصول کا حصہ ھی سمجھین جیسا کہ ھیضہ کے بیان مین مین نے لکھا ھے تحریک کی تشخیص کے سوال پر آپ سے کہون گا کہ مشینی تحریک کبھی چھپ نہین سکتی یہ کیمیائی تحریک کے بعد فطری انداز مین بڑھے یا خود اسےمتحرک کیا جائے تو ھر آنے والے لمحہ مین آسودگی بخشتی ھے اور اگر بے اعتدالی سے جنم لے یا شدید رنگ اختیار کرلے تو مریض کو تیزی سے موت کے منہ کے قریب لے جارھی ھوتی ھے یاد رکھین حاد امراض مشینی تحریک کی پیداوار ھوتے ھین مزمن امراض کیمیائی تحریک سے ھوتی ھین اب کیمیائی تحریک کی علامات پرانی ھوتی ھین اس کئے انہین سمجھنا اور جاننا بھی مشکل نہین ھوتا مریض کا بیان ھی کافی ھوتا ھے البتہ تسلی ضرور کرین نبض اور قارورہ سے یا دیگر ٹیسٹون سے مدد لین
اب نمکیات بدن مین کم ھین یا زیادہ اس کا ٹیسٹ الیکٹرولائٹس ھے الیکٹرولائٹس سے مراد نمکیات ھین جو انسانی جسم کی رطوبات مین حل ھوتے ھین جسم مین ان نمکیات کااور پانی کا تناسب برقرار رھنا چاھیے اگر اس تناسب مین کمی بیشی ھو جائے تو کئی خرابیان پیدا ھو جاتی ھین بلکہ بعض اوقات کسی نمک کی شدید کمی سے فوری موت بھی واقع ھو جاتی ھے اسی لئے ایلوپیتھک مین الیکٹرولائٹس ٹیسٹ کی بہت اھمیت ھے
اب گردے وجگر کی کئی امراض اورجب جسم مین جھٹکےلگین مرگی کےدورےپڑین ھاتھ پاؤن مڑجائین تو اس ٹیسٹ کوضرور کرایا جاتا ھے اسی طرح کئی ادویات کے استعمال کے دوران بھی بارباریہ ٹیسٹ دھرایاجاتاھےتاکہ نمکیات کےعدم توازن کو درست رکھنےکا بندوبست کیاجاسکےاب الیکٹرولائٹس مین مندرجہ ذیل نمکیات شامل ھین
سوڈیم ۔پوٹاشیم بائی کاربونیٹ۔۔کیلشیم۔۔فاسفورس اورمیگنیشم۔۔اب اس مضمون مین ھم عام نمک یعنی سوڈیم کے اثرات کوھی ابھی تک دیکھ رھےھین آئیےاب سےپہلےنمک کی کمی سےپیداشدہ عوارض پہ نظرڈالتےھین
خون مین سوڈیم کی معیاری مقدار 145..135ملی ایکویلنٹ فی لٹر ھونی چاھیے جبکہ سیرم مین یہ مقدار 130سے نیچے آجائے تو سوڈیم کی کمی ظاھر ھو گی اب لیبارٹری ٹیسٹ سے باآسانی اس کا اندازہ لگایا جا سکتا ھے یہ علامات اسوقت اور زیادہ واضح ھونگی جب سوڈیم کی مقدار خون مین 120سے بھی کم ھو جائے۔ اگر یہ مقدار تیزی یا یکلخت معیاری ویلیو سے نیچے گرے تو 130سے واضح علامات نمودار ھوجاتی ھین تو اس کے فوری اثرات دماغ پردیکھے جا سکتے ھین ۔یہ سب اگلی قسط مین محمود بھٹہ گروپ مطب کامل
No comments:
Post a Comment