,,,,,,مطب کامل,,,,,,,,
#Sugar,#Diabetes
,,,,شوگر قسط نمبر 6,,,,,,,,
ذاتی مصروفیت کی وجہ سے مضمون مین ذرا وقفہ آ جاتا ھے حاضر نہین رہ سکتا کوشش کرتا ھون تھوڑے الفاظ مین زیادہ مفہوم سمجھا سکون غیر حاضری پہ معذرت کرتا ھون امید ھے آپ بھی در گزر کرین گے
اب مجھے امید ھے کہ بات کچھ.نہ کچھ سمجھ آ گئی ھو گی کہ شوگر کس طرح پیدا ھوتی ھے یعنی ھم جتنی مقدار مین مٹھاس کھاتے ھین یا نشاستہ وغیرہ کھاتے ھین اس سے ھی گلوکوز بنتا ھے اور یہ سب کا سب غدد جاذبہ یعنی لبلبہ اور طحال وغیرہ کی رطوبت ملنے سے جسم کی غذا بنتا ھے اس سے اعضاء کی نشو نما ھوتی ھے یا پھر خون مین تحلیل ھو کر ھضم ھو کر چربی بن کر کوشت عضلات وغیرہ مین سٹور ھوتے ھین یاد رکھین تمام مٹھاس جزو بدن بنتی ھے اور بذریعہ گردے اور مسامات کے بدن سے خارج نہین ھوتی اور غدد جاذبہ کے افعال اعتدال پر رھین تو سچی بات ھے کہ صحت قابل رشک ھوتی ھے کیونکہ حرارت غریزی وافر ھوتی ھے اور ایسا شخص اتنا صحت مند ھوتا ھے کہ لوگ کہتے ھین کہ فلاں کے چہرے پہ نور برس رھا ھے آجکل تو ماشاء اللہ ایسی کریمین اور فیس لوشن مارکیٹ مین آ گئے ھین خواہ ویسے چہرے پہ پھٹکار برس رھی ھو تو لوش لگا کر چہرہ چمکیلا اور پر نور کیا جا سکتا ھے کبھی اس موضوع پہ بھی تفصیلی لکھین گے فیس واشر فیس لوشن اور کریمون کے فارمولیشن کے مطابق کہ یہ چہرہ اور جسم پہ کتنی خطرناک حقیقتین چھوڑ کر جا رھے ھین اور کس طرح ان سے کینسر تک پیدا ھو رھا ھے اس وقت یہ موضوع نہین ھے اپنے موضوع پہ آتے ھین سنین ,,,اگر غدد جاذبہ کے فعل مین تیزی پیدا ھو جاۓ تو صفرا اور حرارت کی مقدار جسم مین بڑھ جاتی ھے رزلٹ مین رنگ پیلا خون بننا بند اکثر کو یرقان دیکھا ھے سر چکر آتے ھین گھبراھٹ خفقان قلب اماس تہوج وجع المفاصل اور پیشاب کی کمی جیسی علامتین پیدا ھو جاتی ھین قصہ مختصر گردے سکڑ جاتے ھین پھر واش کروانے پڑتے ھین زندگی مختصر ھو آتی ھے ایک اور بات بعض لوگ اتنے موٹے ھو جاتے ھین کہ ان کو اپنا وزن سہارنا ھی مشکل ھو جاتا ھے
اب مخالف سمت مین چلتے ھین کہ اگر غدد ناقلہ مین تیزی آجاۓ تو صفرا کا اخراج جسم مین بڑھ جاتا ھے اور صفرا کی پیدائش بھی کم ھو جاتی ھے جب صفرا کا اخراج معدہ اور انتڑیون مین بڑھ جاتا ھے تو جو غذا آپ کھاتے ھین تو بجاۓ کہ وہ معمول کے مطابق تین گھنٹہ مین ھضم ھو آدھ گھنٹہ مین ھضم اور تحلیل ھو جاتی ھے اور اس قابل ھو جاتی ھے کہ معدہ اور امعاء. ین ٹھہر ا فضول ھوتا ھے لہذا طبعت مدبرہ بدن ماساریقا کے ذریعے خون مین داخل یا جذب کرانا چاھتی ھے لیکن اس غذائی ھضم شدہ مواد کا قوام گاڑھا ھوتا ھے جسے غدد جاذبہ یا عروق ماساریقا جذب نہین کف سکتے تو طبعت مدبرہ بدن باھر سے پانی کی طلب کرتی ھے پھر مریض کو پیاس لگتی ھے تو وہ پانی پیتا ھے جس سے وہ کیلوس کچھ پتلا ھوتا ھے اور جذب ھوتا ھے باقی گاڑھا ھی رھتا ھے تو پھر پیاس محسوس ھوتی ھے تو مریض پھر پانی پیتا ھے اسی طرح بار بار پانی پی کر بندہ غذا ھضم کرتا ھے جب معدہ اور ا نتڑیون مین کیلوس ختم ھو جاتا ھے تو پیاس لگنی بھی بند ھو جاتی ھے یا پیاس مر جاتی ھے باقی اگلی قسط مین حکیم. محمود بھٹہ
,,,,شوگر قسط نمبر 6,,,,,,,,
ذاتی مصروفیت کی وجہ سے مضمون مین ذرا وقفہ آ جاتا ھے حاضر نہین رہ سکتا کوشش کرتا ھون تھوڑے الفاظ مین زیادہ مفہوم سمجھا سکون غیر حاضری پہ معذرت کرتا ھون امید ھے آپ بھی در گزر کرین گے
اب مجھے امید ھے کہ بات کچھ.نہ کچھ سمجھ آ گئی ھو گی کہ شوگر کس طرح پیدا ھوتی ھے یعنی ھم جتنی مقدار مین مٹھاس کھاتے ھین یا نشاستہ وغیرہ کھاتے ھین اس سے ھی گلوکوز بنتا ھے اور یہ سب کا سب غدد جاذبہ یعنی لبلبہ اور طحال وغیرہ کی رطوبت ملنے سے جسم کی غذا بنتا ھے اس سے اعضاء کی نشو نما ھوتی ھے یا پھر خون مین تحلیل ھو کر ھضم ھو کر چربی بن کر کوشت عضلات وغیرہ مین سٹور ھوتے ھین یاد رکھین تمام مٹھاس جزو بدن بنتی ھے اور بذریعہ گردے اور مسامات کے بدن سے خارج نہین ھوتی اور غدد جاذبہ کے افعال اعتدال پر رھین تو سچی بات ھے کہ صحت قابل رشک ھوتی ھے کیونکہ حرارت غریزی وافر ھوتی ھے اور ایسا شخص اتنا صحت مند ھوتا ھے کہ لوگ کہتے ھین کہ فلاں کے چہرے پہ نور برس رھا ھے آجکل تو ماشاء اللہ ایسی کریمین اور فیس لوشن مارکیٹ مین آ گئے ھین خواہ ویسے چہرے پہ پھٹکار برس رھی ھو تو لوش لگا کر چہرہ چمکیلا اور پر نور کیا جا سکتا ھے کبھی اس موضوع پہ بھی تفصیلی لکھین گے فیس واشر فیس لوشن اور کریمون کے فارمولیشن کے مطابق کہ یہ چہرہ اور جسم پہ کتنی خطرناک حقیقتین چھوڑ کر جا رھے ھین اور کس طرح ان سے کینسر تک پیدا ھو رھا ھے اس وقت یہ موضوع نہین ھے اپنے موضوع پہ آتے ھین سنین ,,,اگر غدد جاذبہ کے فعل مین تیزی پیدا ھو جاۓ تو صفرا اور حرارت کی مقدار جسم مین بڑھ جاتی ھے رزلٹ مین رنگ پیلا خون بننا بند اکثر کو یرقان دیکھا ھے سر چکر آتے ھین گھبراھٹ خفقان قلب اماس تہوج وجع المفاصل اور پیشاب کی کمی جیسی علامتین پیدا ھو جاتی ھین قصہ مختصر گردے سکڑ جاتے ھین پھر واش کروانے پڑتے ھین زندگی مختصر ھو آتی ھے ایک اور بات بعض لوگ اتنے موٹے ھو جاتے ھین کہ ان کو اپنا وزن سہارنا ھی مشکل ھو جاتا ھے
اب مخالف سمت مین چلتے ھین کہ اگر غدد ناقلہ مین تیزی آجاۓ تو صفرا کا اخراج جسم مین بڑھ جاتا ھے اور صفرا کی پیدائش بھی کم ھو جاتی ھے جب صفرا کا اخراج معدہ اور انتڑیون مین بڑھ جاتا ھے تو جو غذا آپ کھاتے ھین تو بجاۓ کہ وہ معمول کے مطابق تین گھنٹہ مین ھضم ھو آدھ گھنٹہ مین ھضم اور تحلیل ھو جاتی ھے اور اس قابل ھو جاتی ھے کہ معدہ اور امعاء. ین ٹھہر ا فضول ھوتا ھے لہذا طبعت مدبرہ بدن ماساریقا کے ذریعے خون مین داخل یا جذب کرانا چاھتی ھے لیکن اس غذائی ھضم شدہ مواد کا قوام گاڑھا ھوتا ھے جسے غدد جاذبہ یا عروق ماساریقا جذب نہین کف سکتے تو طبعت مدبرہ بدن باھر سے پانی کی طلب کرتی ھے پھر مریض کو پیاس لگتی ھے تو وہ پانی پیتا ھے جس سے وہ کیلوس کچھ پتلا ھوتا ھے اور جذب ھوتا ھے باقی گاڑھا ھی رھتا ھے تو پھر پیاس محسوس ھوتی ھے تو مریض پھر پانی پیتا ھے اسی طرح بار بار پانی پی کر بندہ غذا ھضم کرتا ھے جب معدہ اور ا نتڑیون مین کیلوس ختم ھو جاتا ھے تو پیاس لگنی بھی بند ھو جاتی ھے یا پیاس مر جاتی ھے باقی اگلی قسط مین حکیم. محمود بھٹہ
No comments:
Post a Comment