۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔جوھر خصیہ تشریح ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مختلف نسخہ جات مین بھی اور اکیلی بطور دوا اسے کافی استعمال مین لایا جاتا ھے اور اس پہ نئے نئے طریقے بلکہ دلچسپ طریقے اور ھر طرح سے اسے جوھر ثابت کرنے کے دعوے اور اسے مکمل دوا ثابت کرنے کے لئے دعوے بلکہ قسمین تک اٹھائی جارھی ھین بلکہ اب یہ دواسینے کے رازون مین شامل ھو چکی ھے میری پچھلی پوسٹ مین کسی نے اس کی تشریح لکھنے کو بھی کہا تھا بلکہ دس بیس انباکس بھی یہی سوالات آچکے ھین دوستو سب سے پہلی بات مجھے اس کے نام سے ھی اختلاف ھے بے شک بڑا باوزن اور پرکشش نام ھے جوھر ھمیشہ اس دوا کو کہتے ھین جو انتہائی ھلکی ھو اور نیچے سے اوپر کی طرف اُڑے یعنی دوا کو بناتے وقت دو برتن استعمال ھوتے ھین نچلے برتن مین دوا رکھی جاتی ھے اور دوسرے برتن سے ڈھانپ کر اسے باقاعدہ گل حکمت کردیا جاتا ھے اب برتن آگ پہ رکھ دیا جاتا ھے اور اوپر والے برتن کو ٹھنڈا رکھنے کا انتظام کیا جاتا ھے اب دوا حرارت ملنے پر بخارات بن کے جب اوپر والے برتن کی طرف جا کر ٹکراتی ھے تو اوپر والے برتن کا درجہ حرارت کم ھونے کی بنا پر دوا کے لطیف اجزاء اوپر والے برتن سے چمٹ جاتے ھین اب اس اوپر والے برتن سے چمٹے ھوئے ان اجزاء کو جوھر کہتے ھین یہ کسی بھی دوا مین لطافت پیدا کرنے یا اسے انتہائی مصفی یا نفیس بنانے مین یہ طریقہ مستعمل ھے اب کافی دوستون نے جوھر خصیہ جات کی پوسٹین پڑھی ھونگی اس دوا مین جوھر والی کوئی خوبی نہین ھے اب ذرا خصیہ کی تشریح کرلیتے ھین خصیہ خواہ بکرے کا ھو یا بیل کا ھو یاانسانی ھو یہ منی جسے آپ انگریزی مین سیمن کہتے ھین وہ پیدا کرتے ھین خواہ ان مین سپرم ھین یعنی جرثومے ھین یا نہین یہ خمیر شدہ یعنی متعفن گندہ پانی ھوتا ھے جسے نطفہ بھی کہا جاتا ھے انسان انسانی نطفہ سے اور باقی جانور اپنے متعلقہ جانور کے نطفہ سے ھی تخلیق اللہ کے حکیم سے پاتے ھین اب اس خصیہ کو آپ عرف عام مین کپورے کہتے ھین بشرطیکہ جب یہ کسی ٹکا ٹک شاپ پہ پہنچ جاتے ھین اب اس گندے پانی سے بھرپور جس مین لاکھون کروڑون باریک کیڑے یعنی سپرم بھی شامل ھوتے ھین آپ ٹکاٹک شاپ پہ یا گھر مین بنواکر بڑے شوق سے کھاتے ھین پھر پوسٹ لگا کرپوچھتے پھرتے ھین کیا کپورے کھانے جائز ھین اب یہ سوال ھی درست نہین ھے خود ھی فیصلہ کر لین کہ کیا کھانا چاھیے یا نہین ؟اور مہربانی فرما کر اس پوسٹ پہ اس بحث کو کمنٹس مین مت چھیڑیے گا ایسا ھر کمنٹس ڈلیٹ کردیا جائے گا کیونکہ یہان مقصد صرف حقائق پہ طبی بحث کرنا ھے مذھبی حیثیت سے یہان بحث بند ھے
اب جو طریقہ کار جوھر خصیہ یا رب خصیہ بنانے کا لکھا جاتا ھے اب اس مین جوھر مقصود جل کر اپنی کیفیت اور ماھیت مکمل طور پہ بدل چکا ھوتا ھے کسی نے گرینڈ کرکے جوس نکالنے کا مشورہ دیا تو کسی نے کوئی اور طریقہ لکھا آج ایک طریقہ مین بھی لکھ رھا ھون امید ھے کچھ اجزاء آپ اس طریقہ سے درست پائین گے آپ چھ بکرون کے خصیے کانٹ چھانٹ کرصاف کرکے باریک قیمہ کر لین اب اس مین ایک پاؤ چینی شامل کردین اور کسی محفوظ جگہ پہ رکھ دین بعد از دودن یہ سب پانی کی شکل اختیار کرچکا ھو گا اب جتنا پانی بن چکا ھے اسے کسی موٹے کپڑے کی مدد سے چھان لین اب اس چھنے ھوئے پانی کو کسی سٹیل کے برتن مین ڈال لین اور پھر کسی بڑے برتن مین صاف شدہ ریت ڈال کر جس کا حجم دو کلو کے قریب ھو اسے برتن مین ڈالین اور اس ریت کے اوپر وہ خصیون والا پانی کا برتن رکھ دین اب یہ ریت والا برتن آپ نے دھیمی آنچ پہ رکھ دینا ھے یہ وہ عمل ھے جسے آپ بالو ریگ جنتر کہتے ھین
اب چند باتین اس سارے عمل مین یاد رکھین
آگ نہایت دھیمی ھونی چاھیے
دوا کو ابال کسی صورت نہ آئے
بلکہ اس عمل مین ایسے ھی لگے کہ صرف حرارت سے آھستہ آھستہ یہ سب مرکب سوکھے خواہ کتنا ھی وقت لگے تاکہ مرکب کسی صورت بھی جلنے نہ پائے
سوکھ جانے پہ نیچےاتارکر باریک پیس لین اب اس مرکب مین ایک تولہ زعفران شامل کرین جسے آپ نے پہلے سے ھی باریک پیس کر شامل کرنا ھے بعد مین بھی اچھی طرح ان دونون کو اچھی پیس لین تاکہ درست طور پہ زعفران شامل ھو جائے اب ایک تولہ مروارید خالص بھی عرق بید مشک مین کھرل کرین یا عرق گلاب مین کھرل کرین یہ مروارید بھی جب کھرل کرنے سے کشتہ ھوجائین تو اسے بھی شامل کردین اب دوا تیار ھے اب خواہ اسے اکیلا استعمال کرین تو پھر مقدار خوراک رتی تا دورتی ھونی چاھیے اگر کسی دوا مین شامل کرنا ھے تو آپکی مرضی ھے کسی نہ کسی حد تک نسبت سے سپرم کے نہ ھونے اور مقوی باہ ھونے کی صفات رکھتا ھے نام جوھر خصیہ سے بہتر جواھر خصیہ کسی حد تک درست ھے کیونکہ مروارید شامل کیا گیا ھے محمود بھٹہ گروپ مطب کامل
۔۔۔۔۔۔جوھر خصیہ تشریح ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مختلف نسخہ جات مین بھی اور اکیلی بطور دوا اسے کافی استعمال مین لایا جاتا ھے اور اس پہ نئے نئے طریقے بلکہ دلچسپ طریقے اور ھر طرح سے اسے جوھر ثابت کرنے کے دعوے اور اسے مکمل دوا ثابت کرنے کے لئے دعوے بلکہ قسمین تک اٹھائی جارھی ھین بلکہ اب یہ دواسینے کے رازون مین شامل ھو چکی ھے میری پچھلی پوسٹ مین کسی نے اس کی تشریح لکھنے کو بھی کہا تھا بلکہ دس بیس انباکس بھی یہی سوالات آچکے ھین دوستو سب سے پہلی بات مجھے اس کے نام سے ھی اختلاف ھے بے شک بڑا باوزن اور پرکشش نام ھے جوھر ھمیشہ اس دوا کو کہتے ھین جو انتہائی ھلکی ھو اور نیچے سے اوپر کی طرف اُڑے یعنی دوا کو بناتے وقت دو برتن استعمال ھوتے ھین نچلے برتن مین دوا رکھی جاتی ھے اور دوسرے برتن سے ڈھانپ کر اسے باقاعدہ گل حکمت کردیا جاتا ھے اب برتن آگ پہ رکھ دیا جاتا ھے اور اوپر والے برتن کو ٹھنڈا رکھنے کا انتظام کیا جاتا ھے اب دوا حرارت ملنے پر بخارات بن کے جب اوپر والے برتن کی طرف جا کر ٹکراتی ھے تو اوپر والے برتن کا درجہ حرارت کم ھونے کی بنا پر دوا کے لطیف اجزاء اوپر والے برتن سے چمٹ جاتے ھین اب اس اوپر والے برتن سے چمٹے ھوئے ان اجزاء کو جوھر کہتے ھین یہ کسی بھی دوا مین لطافت پیدا کرنے یا اسے انتہائی مصفی یا نفیس بنانے مین یہ طریقہ مستعمل ھے اب کافی دوستون نے جوھر خصیہ جات کی پوسٹین پڑھی ھونگی اس دوا مین جوھر والی کوئی خوبی نہین ھے اب ذرا خصیہ کی تشریح کرلیتے ھین خصیہ خواہ بکرے کا ھو یا بیل کا ھو یاانسانی ھو یہ منی جسے آپ انگریزی مین سیمن کہتے ھین وہ پیدا کرتے ھین خواہ ان مین سپرم ھین یعنی جرثومے ھین یا نہین یہ خمیر شدہ یعنی متعفن گندہ پانی ھوتا ھے جسے نطفہ بھی کہا جاتا ھے انسان انسانی نطفہ سے اور باقی جانور اپنے متعلقہ جانور کے نطفہ سے ھی تخلیق اللہ کے حکیم سے پاتے ھین اب اس خصیہ کو آپ عرف عام مین کپورے کہتے ھین بشرطیکہ جب یہ کسی ٹکا ٹک شاپ پہ پہنچ جاتے ھین اب اس گندے پانی سے بھرپور جس مین لاکھون کروڑون باریک کیڑے یعنی سپرم بھی شامل ھوتے ھین آپ ٹکاٹک شاپ پہ یا گھر مین بنواکر بڑے شوق سے کھاتے ھین پھر پوسٹ لگا کرپوچھتے پھرتے ھین کیا کپورے کھانے جائز ھین اب یہ سوال ھی درست نہین ھے خود ھی فیصلہ کر لین کہ کیا کھانا چاھیے یا نہین ؟اور مہربانی فرما کر اس پوسٹ پہ اس بحث کو کمنٹس مین مت چھیڑیے گا ایسا ھر کمنٹس ڈلیٹ کردیا جائے گا کیونکہ یہان مقصد صرف حقائق پہ طبی بحث کرنا ھے مذھبی حیثیت سے یہان بحث بند ھے
اب جو طریقہ کار جوھر خصیہ یا رب خصیہ بنانے کا لکھا جاتا ھے اب اس مین جوھر مقصود جل کر اپنی کیفیت اور ماھیت مکمل طور پہ بدل چکا ھوتا ھے کسی نے گرینڈ کرکے جوس نکالنے کا مشورہ دیا تو کسی نے کوئی اور طریقہ لکھا آج ایک طریقہ مین بھی لکھ رھا ھون امید ھے کچھ اجزاء آپ اس طریقہ سے درست پائین گے آپ چھ بکرون کے خصیے کانٹ چھانٹ کرصاف کرکے باریک قیمہ کر لین اب اس مین ایک پاؤ چینی شامل کردین اور کسی محفوظ جگہ پہ رکھ دین بعد از دودن یہ سب پانی کی شکل اختیار کرچکا ھو گا اب جتنا پانی بن چکا ھے اسے کسی موٹے کپڑے کی مدد سے چھان لین اب اس چھنے ھوئے پانی کو کسی سٹیل کے برتن مین ڈال لین اور پھر کسی بڑے برتن مین صاف شدہ ریت ڈال کر جس کا حجم دو کلو کے قریب ھو اسے برتن مین ڈالین اور اس ریت کے اوپر وہ خصیون والا پانی کا برتن رکھ دین اب یہ ریت والا برتن آپ نے دھیمی آنچ پہ رکھ دینا ھے یہ وہ عمل ھے جسے آپ بالو ریگ جنتر کہتے ھین
اب چند باتین اس سارے عمل مین یاد رکھین
آگ نہایت دھیمی ھونی چاھیے
دوا کو ابال کسی صورت نہ آئے
بلکہ اس عمل مین ایسے ھی لگے کہ صرف حرارت سے آھستہ آھستہ یہ سب مرکب سوکھے خواہ کتنا ھی وقت لگے تاکہ مرکب کسی صورت بھی جلنے نہ پائے
سوکھ جانے پہ نیچےاتارکر باریک پیس لین اب اس مرکب مین ایک تولہ زعفران شامل کرین جسے آپ نے پہلے سے ھی باریک پیس کر شامل کرنا ھے بعد مین بھی اچھی طرح ان دونون کو اچھی پیس لین تاکہ درست طور پہ زعفران شامل ھو جائے اب ایک تولہ مروارید خالص بھی عرق بید مشک مین کھرل کرین یا عرق گلاب مین کھرل کرین یہ مروارید بھی جب کھرل کرنے سے کشتہ ھوجائین تو اسے بھی شامل کردین اب دوا تیار ھے اب خواہ اسے اکیلا استعمال کرین تو پھر مقدار خوراک رتی تا دورتی ھونی چاھیے اگر کسی دوا مین شامل کرنا ھے تو آپکی مرضی ھے کسی نہ کسی حد تک نسبت سے سپرم کے نہ ھونے اور مقوی باہ ھونے کی صفات رکھتا ھے نام جوھر خصیہ سے بہتر جواھر خصیہ کسی حد تک درست ھے کیونکہ مروارید شامل کیا گیا ھے محمود بھٹہ گروپ مطب کامل
No comments:
Post a Comment