۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔ شنگرف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قسط نمبر 2۔۔۔۔۔۔۔
بات کررھے تھے گندھک کی تو دوستو اس کے مثبت پہلو تو بہت ھی زیادہ ھین لیکن کچھ منفی پہلو بھی ھین عام مثال بارود کی ھے اس کے علاوہ بھی ھین جو انسانی جسم کو نقصان دیتے ھین اس کا اعتدال سے زیادہ استعمال اندورنی اور بیرونی طور پہ خراش پیدا کرتا ھے مذید آپ کتابون مین پڑھ سکتے ھین
ایک بات ھمیشہ یادرکھین ھر نباتات اور معدنیات کے دونون پہلو موجود ھین منفی اور مثبت ۔۔۔۔ لیکن بہت سی مفردات کی کتب مین بے شمار اشیاء یا ادویات کے صرف فوائد پہ نظررکھی گئی ھے سواۓ مخصوص زھرون کے کسی بھی دوا کے مضر اثرات پہ قطعی لکھا ھی نہین گیا جبکہ ھونا یہ چاھیے تھا ھردوپہلو پہ نظررکھی جاتی جبکہ بہت سی ادویات کو تبرک بنا دیا گیا
دوسری بات ۔۔ کم علمی کی وجہ سے بہت سے حکماء نے زھر اور شفا کا فلسفہ آج تک سمجھا ھی نہین اس لئے ھر تیز اثر دوا کو زھر مین شامل کردیا جبکہ مین آپ کو کہتا ھون پوٹاشیم سائینائیڈ دنیا کی وہ واحد زھر ھے جس کے ذائقے کا کسی کو علم نہین کہ آیا میٹھا ھے یا کڑوا ۔۔۔کیا آپ مین سے کوئی اسے کھانا پسند کرے گا جس کو زبان سے ٹکراتے ھی موت واقع ھو جاتی ھے قطعی نہین کبھی قریب بھی نہین جائین گے اگر مین یہ کہون کہ آپ مین سے تقریبا ھر شخص نے کسی نہ کسی وقت اس زھر کو کھایا ھے اور بڑے شوق سے کھایا ھے تو آپ قطعی یقین نہین کرین گے جبکہ آپ نے اخرورٹ کی گری اور خوبانی کی گری یا کبھی کڑوا بادام ھی ضرور کھاۓ ھونگے تو جناب نہایت ھی قلیل مقدار مین ان مین پوٹاشیم سائینائیڈ زھر شامل ھوتا ھے آپ اتنا بڑا زھر بھی کھا گئے اور زندہ بھی ھین اسی طرح اگر اعتدال سے بڑھ کر گندم کی روٹی بھی کھائین گے تو زھر بن جاتی ھے یہ مثال دینے کا مقصد آپ کو ادویات کے بارے مین ایک فلسفہ سمجھانا ھے تو دوستو کوئی بھی دوا جو بالمزاج آپ کو مناسب نہین ھے وہ دوا زھر ھوتی ھے جیسے ایک شخص کا جسم رطوبات سے پہلے ھی بھرا پڑا ھے اب اسے آپ دودھ مدار چند قطرے کھلا دین گے تو مذید رطوبت پیدا ھو کر اس شخص کے لئے زھر بن جاۓ گی جس کا جسم پہلے سے ھی رطوبات کا گڑھ ھے اگر ایک شخص شدید خشکی گرمی کا شکار ھے آپ اسے دودھ مدار استعمال کرین گے تو یقین جانین اس کے لئے اس سے بڑھ کر کوئی دوا شفا والی نہ ھو گی اسی طرح ایک شخص پہلے سے گرمی خشکی کا شکار ھے آپ اسے شنگرف یا گندھک پارہ استعمال کرین گے تو یہ زھر بن جاتا ھے رطوبات مین یا سردی خشکی مین یہی شفائی اثرات دکھاۓ گا اب مضمون کو اپنے رخ لئے چلتے ھین اب بات کرتے ھین نوشادر کی ۔۔۔
نوشادر کا فعل یہان صرف امدادی ھے یہ صرف اتفاق پیدا کرنے کا کام سرانجام دیتا ھے اور یاد رھے سچ کا بھی ساتھ دیتا ھے ویسے اس کی طبی افادیت تو آپ سمجھتے ھی ھین مختلف روپون مین مختلف کام سرانجام دیتا ھے جگر کی اصلاح سے لے کر کولسٹرول کو خارج کرنے تک سانس کے نظام کی درستگی سے لے کر گردون کی مدد تک کرتا ھے اب آپ کے ذھن مین ایک سوال ضرور اٹھا ھو گا سچائی اور اتفاق والا سوال تو سمجھین
شنگرف دو قسمون کا ذکر ھے نمبر1۔۔کانی تو یہ قسم ناپید یا بہت ھی مشکل سے ملتی ھے دوسری قسم شنگرف خود ساختہ یہی قسم صدیون سے مستعمل ھے اب اس خود ساختہ کی بھی بہت سی مذید قسمین ھین جو ھمارے ملک مین تین اقسام کی مل سکتی ھین ۔۔ اب خود ساختہ شنگرف جو انتہائی اعلی کوالٹی مین ھوتا ھے اسے ٹھوس شکل مین بنانے مین کردار نوشادر کا ھوتا ھے ورنہ شنگرف تو بن جاۓ گا لیکن سفوف کی شکل مین ھوتا ھے ٹھوس ٹکڑا بنانے کے لئے نوشادر کی مدد ضرور چاھیے یہ تو ھوا اتفاق اور سچائی یہ ھے اب اس شنگرف کچھ ایسی خوبی ھوتی ھے جو دنیا کے کسی بھی شنگرف مین نہین ھو سکتی یہ مین آگے چل کے بتاؤن گا
نمبر1۔۔۔ یہ وہ شنگرف ھے جسے ھم عام طور پہ انڈیا کا شنگرف بولتے ھین اس مین سکہ گندھک اور سیماب تین چیزون کو ملا کر تیار کیا جاتا ھے انتہائی ٹھوس ھوتا ھے چمک ذرا کم ھوتی ھے کلیجی سیاھی مائل کلر مین ملتا ھے انتہائی ناقص ھے اسے آپ مکمل طور پہ زھر کہہ سکتے ھین اس مین سیماب کی نہایت ھی قلیل مقدار ھوتی ھے اب سیماب کی جگہ سکہ ملایا جاتا ھے آپ اسے جس حالت مین بھی استعمال کرین گے نقصان ھی ھو گا اب اسے سیماب 10 گرام سکہ100گرام کو چھلبند کرین پھر گندھک آملہ سار 100گرام ملا کر کھرل کرکے کسی کپ مین رکھ کر 5سیر اوپلون کی آگ دے دین ٹھنڈا ھونے پہ نکال لین شنگرف 120 گرام تیار ھے اب اس سے ذرا اچھی قسم بھی بازار مین ملتی ھے جسے بڑے فخریہ انداز مین پیش کیا جاتا کہ یہ نمبر1 کوالٹی ھے لیکن یہ بھی پہلی قسم کے شنگرف کا بھائی ھوتا ھے اب اس مین سیندور شامل کیا جاتا ھے آپ جانتے ھی ھونگے سیندور بھی سکہ ھی ھوتا ھے یہ ذرا سرخ رنگ مین دستیاب ھوتا ھے اب سیندور 100گرام باقی اگلی قسط مین
۔۔۔۔۔۔ شنگرف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قسط نمبر 2۔۔۔۔۔۔۔
بات کررھے تھے گندھک کی تو دوستو اس کے مثبت پہلو تو بہت ھی زیادہ ھین لیکن کچھ منفی پہلو بھی ھین عام مثال بارود کی ھے اس کے علاوہ بھی ھین جو انسانی جسم کو نقصان دیتے ھین اس کا اعتدال سے زیادہ استعمال اندورنی اور بیرونی طور پہ خراش پیدا کرتا ھے مذید آپ کتابون مین پڑھ سکتے ھین
ایک بات ھمیشہ یادرکھین ھر نباتات اور معدنیات کے دونون پہلو موجود ھین منفی اور مثبت ۔۔۔۔ لیکن بہت سی مفردات کی کتب مین بے شمار اشیاء یا ادویات کے صرف فوائد پہ نظررکھی گئی ھے سواۓ مخصوص زھرون کے کسی بھی دوا کے مضر اثرات پہ قطعی لکھا ھی نہین گیا جبکہ ھونا یہ چاھیے تھا ھردوپہلو پہ نظررکھی جاتی جبکہ بہت سی ادویات کو تبرک بنا دیا گیا
دوسری بات ۔۔ کم علمی کی وجہ سے بہت سے حکماء نے زھر اور شفا کا فلسفہ آج تک سمجھا ھی نہین اس لئے ھر تیز اثر دوا کو زھر مین شامل کردیا جبکہ مین آپ کو کہتا ھون پوٹاشیم سائینائیڈ دنیا کی وہ واحد زھر ھے جس کے ذائقے کا کسی کو علم نہین کہ آیا میٹھا ھے یا کڑوا ۔۔۔کیا آپ مین سے کوئی اسے کھانا پسند کرے گا جس کو زبان سے ٹکراتے ھی موت واقع ھو جاتی ھے قطعی نہین کبھی قریب بھی نہین جائین گے اگر مین یہ کہون کہ آپ مین سے تقریبا ھر شخص نے کسی نہ کسی وقت اس زھر کو کھایا ھے اور بڑے شوق سے کھایا ھے تو آپ قطعی یقین نہین کرین گے جبکہ آپ نے اخرورٹ کی گری اور خوبانی کی گری یا کبھی کڑوا بادام ھی ضرور کھاۓ ھونگے تو جناب نہایت ھی قلیل مقدار مین ان مین پوٹاشیم سائینائیڈ زھر شامل ھوتا ھے آپ اتنا بڑا زھر بھی کھا گئے اور زندہ بھی ھین اسی طرح اگر اعتدال سے بڑھ کر گندم کی روٹی بھی کھائین گے تو زھر بن جاتی ھے یہ مثال دینے کا مقصد آپ کو ادویات کے بارے مین ایک فلسفہ سمجھانا ھے تو دوستو کوئی بھی دوا جو بالمزاج آپ کو مناسب نہین ھے وہ دوا زھر ھوتی ھے جیسے ایک شخص کا جسم رطوبات سے پہلے ھی بھرا پڑا ھے اب اسے آپ دودھ مدار چند قطرے کھلا دین گے تو مذید رطوبت پیدا ھو کر اس شخص کے لئے زھر بن جاۓ گی جس کا جسم پہلے سے ھی رطوبات کا گڑھ ھے اگر ایک شخص شدید خشکی گرمی کا شکار ھے آپ اسے دودھ مدار استعمال کرین گے تو یقین جانین اس کے لئے اس سے بڑھ کر کوئی دوا شفا والی نہ ھو گی اسی طرح ایک شخص پہلے سے گرمی خشکی کا شکار ھے آپ اسے شنگرف یا گندھک پارہ استعمال کرین گے تو یہ زھر بن جاتا ھے رطوبات مین یا سردی خشکی مین یہی شفائی اثرات دکھاۓ گا اب مضمون کو اپنے رخ لئے چلتے ھین اب بات کرتے ھین نوشادر کی ۔۔۔
نوشادر کا فعل یہان صرف امدادی ھے یہ صرف اتفاق پیدا کرنے کا کام سرانجام دیتا ھے اور یاد رھے سچ کا بھی ساتھ دیتا ھے ویسے اس کی طبی افادیت تو آپ سمجھتے ھی ھین مختلف روپون مین مختلف کام سرانجام دیتا ھے جگر کی اصلاح سے لے کر کولسٹرول کو خارج کرنے تک سانس کے نظام کی درستگی سے لے کر گردون کی مدد تک کرتا ھے اب آپ کے ذھن مین ایک سوال ضرور اٹھا ھو گا سچائی اور اتفاق والا سوال تو سمجھین
شنگرف دو قسمون کا ذکر ھے نمبر1۔۔کانی تو یہ قسم ناپید یا بہت ھی مشکل سے ملتی ھے دوسری قسم شنگرف خود ساختہ یہی قسم صدیون سے مستعمل ھے اب اس خود ساختہ کی بھی بہت سی مذید قسمین ھین جو ھمارے ملک مین تین اقسام کی مل سکتی ھین ۔۔ اب خود ساختہ شنگرف جو انتہائی اعلی کوالٹی مین ھوتا ھے اسے ٹھوس شکل مین بنانے مین کردار نوشادر کا ھوتا ھے ورنہ شنگرف تو بن جاۓ گا لیکن سفوف کی شکل مین ھوتا ھے ٹھوس ٹکڑا بنانے کے لئے نوشادر کی مدد ضرور چاھیے یہ تو ھوا اتفاق اور سچائی یہ ھے اب اس شنگرف کچھ ایسی خوبی ھوتی ھے جو دنیا کے کسی بھی شنگرف مین نہین ھو سکتی یہ مین آگے چل کے بتاؤن گا
نمبر1۔۔۔ یہ وہ شنگرف ھے جسے ھم عام طور پہ انڈیا کا شنگرف بولتے ھین اس مین سکہ گندھک اور سیماب تین چیزون کو ملا کر تیار کیا جاتا ھے انتہائی ٹھوس ھوتا ھے چمک ذرا کم ھوتی ھے کلیجی سیاھی مائل کلر مین ملتا ھے انتہائی ناقص ھے اسے آپ مکمل طور پہ زھر کہہ سکتے ھین اس مین سیماب کی نہایت ھی قلیل مقدار ھوتی ھے اب سیماب کی جگہ سکہ ملایا جاتا ھے آپ اسے جس حالت مین بھی استعمال کرین گے نقصان ھی ھو گا اب اسے سیماب 10 گرام سکہ100گرام کو چھلبند کرین پھر گندھک آملہ سار 100گرام ملا کر کھرل کرکے کسی کپ مین رکھ کر 5سیر اوپلون کی آگ دے دین ٹھنڈا ھونے پہ نکال لین شنگرف 120 گرام تیار ھے اب اس سے ذرا اچھی قسم بھی بازار مین ملتی ھے جسے بڑے فخریہ انداز مین پیش کیا جاتا کہ یہ نمبر1 کوالٹی ھے لیکن یہ بھی پہلی قسم کے شنگرف کا بھائی ھوتا ھے اب اس مین سیندور شامل کیا جاتا ھے آپ جانتے ھی ھونگے سیندور بھی سکہ ھی ھوتا ھے یہ ذرا سرخ رنگ مین دستیاب ھوتا ھے اب سیندور 100گرام باقی اگلی قسط مین
No comments:
Post a Comment