۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔ اکسیر اور تریاق دوا مین فرق۔۔۔۔۔۔
ریاض شاہ صاحب نے آج انباکس سوال لکھا ان دونون کا فرق پوچھا پہلے تریاق کی تشریح کرلیتے ھین
تریاق وہ دوا ھوتی ھے جو مرض پہ وقتی طور پہ سہارا دے
تریاق دوا مرض کی شدت کی صورت مین تھوڑے تھوڑے دقفہ سے دی جا سکتی ھے جب تک مریض کومرض سے افاقہ نہ ھوجائے پھر وقت بڑھایا جاسکتا ھے
تریاق دوا مرض کو افاقہ دینے کے ساتھ ساتھ خود بدن سے خارج بھی ھوجایا کرتی ھے یہ جزو بدن نہین بنا کرتی
عمومی طور پہ تریاق اس دوا کو کہتے ھین جو کسی بھی زھر کا فوری توڑ ھو یعنی زھر کے اثر کو باطل یعنی ختم کردے یا مرض کی پہلی حالت کو فوری دوسری حالت مین بدلنے کی خوبی رکھتی ھو تریاق کو انگریزی مین اینٹی ڈوٹ کہتے ھین
اب لفظ تریاق خصوصا ایک واحد دوا کو بھی کہا جاتا ھے وہ ھے افیون
اب بہت سی طبی کتب مین افیون کا نام ھی تریاق لکھ رکھا ھے لیکن بہت کم لوگ جانتے ھونگے کہ افیون کو تریاق کیون کہتے ھین دراصل افیون کا نشہ اور اثرات تو بہت تیز ھوتے ھین اب اس کے اثرات کو زائل کرنا یعنی افیون کےبد اثرات کو ختم کرنے کے لئے کچلہ استعمال کیا جاتا ھے تو فورا افیون سے پیدا شدہ براثرات زائل ھو جاتے ھین اس لئے نام تو کچلہ کا تریاق ھونا چاھیے لیکن کہا افیون کو جاتا ھے وہ بھی اس لئے کہ جب کچلہ کے ضرورت سے زیادہ براثرات بدن مین ظاھر ھون تو اسے زائل کرنے کے لئے افیون کا سہارا لیا جاتا ھے جہان بھی افیون کسی نسخہ مین ڈالی جاتی ھے تو کچلہ ساتھ ضرور ڈالا جاتا ھے یعنی یہ دونون ایک دوسرے کے غلط اثرات بھی زائل کرین اور اپنی اپنی خوبیان بھی برقرار رکھین جیسے کھار کے اثرات کو زائل کرنے کے لئے ترشی کا استعمال کیا جاتا ھے اور اسے تریاق بنا دیا جاتا ھے لیکن دوستو ان سب صفات کے علاوہ افیون کو تریاق کہنے کی سب سے بڑی وجہ جو نظر آتی ھے وہ ھے
لگے دم مٹے غم والی بات یعنی اس کے کھانے سے بندہ غفلت کی نیند مین چلاجاتا ھے یا پھر جاگتے ھوئے بھی سوتا رھتا ھے یعنی دماغ سن ھوجاتا ھے سوچنے کی صلاحیت مفقود کردیتی ھے اس لئے بندے کو ھرغم سے آزاد کردیتی ھے اس وجہ سے اسے کا نام تریاق بھی پڑ گیا باقی ادویاتی طور پہ جو قانون ھے تریاق کے لئے اسکی ایک بھی صفت یا ایک بھی قانون پہ افیون نہین اترتی کیونکہ تریاق دوا اپنے اثرات بدن مین کرتے ھوئے جسم سے خارج بھی ھوجانی چاھیے جبکہ یہ بدن سے ایسے ویسے خارج ھونے کا نام بھی نہین لیتی
اب آتے ھین اکسیر کی طرف
اکسیر اس دوا کو کہا جاتا ھے جو اپنے انفرادی اثرات مین اعلی صفات رکھتی ھو یعنی بدن مین فورا جذب ھو کر یعنی خون مین شامل ھوکر اپنا عمل فورا شروع کردے اور یہ دوا جزو بدن بھی رھے یعنی لمبے عرصہ تک جسم سے خارج نہ ھو اور اپنے اثرات مستقل یعنی دائمی شفائی اثرات رکھے ایسی ادویات ھمیشہ اس وقت استعمال کرنی چاھیے جب کوئی بھی مرض بدن مین مستقل ڈیرے ڈال لے یعنی مرض دائمی ھو چکی ھو مثلا شوگر ۔۔چھپاکی ۔ دائمی قبض ۔ خارش ۔ چنبل ۔سوزاک وغیرہ ان سب امراض کی علامات اس وقت بدن پہ ظاھر ھوتی ھے جب یہ لمبا عرصہ جسم کا خون مین جمع ھوتی رھتی ھین اور طویل وقت گزرنے کے بعد ظاھر ھوا کرتی ھین
یہ تھی تشریح اصطلاحات اکسیر اور تریاق کی جبکہ اب دیکھتے ھین کہ دوا مین اکسیر والے فوائد کسی طور نظر نہین آرھے ھوتے جبکہ صاحب نسخہ نے اس کا نام اکسیر فلان بن فلان سے شروع کررکھا ھوتا ھے اس لئے بہتر ھے پہلے اکسیرات اور تریاق بنانے کا فن سیکھین بلکہ اس مین جتنی بھی اصطلاحات دوا کے زمرے مین آتی ھین وہ سب سمجھے جیسے کسی دوا کو محرک تو کسی کو شدید تو کوئی ملین یا پھر مسہل یا مقوی لکھا ھوتا ھے یاد رکھین طب بڑا ھی وسیع میدان ھے اب اس کا نام طب نہین ھے کہ چند نسخے بنا لئے اور ایک جمیل مین ڈالے اور گلی محلہ گاؤں گاؤن جاکر آوازین لگائین کہ سنیاسی بابا آگیا ھے یا کسی تھڑے پہ جمال افروز ھو گئے یا زیادہ کیا تو دوکان سجا لی اب وہ چند نسخے ھی کل کائینات بن گئے بہتر ھے طب پڑھین ایک اچھے اور باکمال طبیب بنین یہ نہ کرین کہ ساری زندگی ایک نسخہ تلاش کرنے مین لگا دی اور آخر مین خود بھی مختلف عارضہ جات کی لپیٹ مین آکر قبر مین جالیٹے مرتے دم تک یہی خواھش رھے کاش فلان نسخہ مجھے مل جاتا تو مین کامیاب ھو جاتا لعنت ڈالین ایسے نسخہ پر ۔۔ ایک طبیب کسی بھی دوا یا نسخے کا محتاج نہین ھوتا بلکہ نسخہ ھمیشہ طبیب کا محتاج ھوتا ھے کہ کب اور کس مقام پہ طبیب مجھے استعمال کرے گا مین ھمیشہ مختلف ادویات مین خود جدت پیدا کرتا رھتا ھون لکیر کا فقیر کبھی بھی نہین رھا بلکہ بعض دفعہ دوا کی ماھیت ھی بدل کے رکھ دیتا ھون مثلا گرم خشک مزاج کی دوا ھے اب اس کی صفت یہی ھے کہ یہ دوا بدن مین گرمی کے ساتھ خشکی ھی پیدا کرے گی لیکن مجھے ضرورت ھے کہ اس کے شفائی اثرات سے بھی فائدہ اٹھاؤن اور اس مین یہ خوبی بھی پیدا ھو کہ یہ خشکی نہ کرے بلکہ تری پیدا کرنا شروع کردے اب ایک طریقہ یہ ھے کہ مین اس مین ایسی ادویات ساتھ ملاؤن کہ وہ اپنی خشکی بھی چھوڑ دے اور تری والی صفات بھی پیدا ھوجائین لیکن یاد رکھین جب دیگر ادویات ساتھ ملاؤن گا تو ان ادویات کے اثرات بھی شامل ضرور ھونگے اب میرے لئے آسان کام کیا ھے مین اس دوا کو کھار کی شکل مین بدل دون اب یہ بجائے خشکی کرنے کے تری پیدا کرے گی اسی طرح ایک سرد دوا کو گرم مزاج مین لانے کے لئے مین اسے نمکیات کی حالت مین لے جاتا ھون عقلمند کے اتنا اشارہ ھی کافی ھے اب کچھ محنت خود بھی کیا کرین میری باتین اکثر تلخ ھوتی ھین یا کچھ دوست سمجھتے ھین لیکن کبھی جھول نہین آئے گا خدا را ایک اچھا طبیب بننے کے لئے پڑھین محنت کرین طب ایک وسیع سمندر ھے اس مین غوطہ زن ھون لیکن پہلے تیراکی ضرور سیکھ لینا کہین ڈوب ھی نہ جائین دعاؤن مین یاد رکھیے محمود بھٹہ گروپ مطب کامل
۔۔۔۔۔ اکسیر اور تریاق دوا مین فرق۔۔۔۔۔۔
ریاض شاہ صاحب نے آج انباکس سوال لکھا ان دونون کا فرق پوچھا پہلے تریاق کی تشریح کرلیتے ھین
تریاق وہ دوا ھوتی ھے جو مرض پہ وقتی طور پہ سہارا دے
تریاق دوا مرض کی شدت کی صورت مین تھوڑے تھوڑے دقفہ سے دی جا سکتی ھے جب تک مریض کومرض سے افاقہ نہ ھوجائے پھر وقت بڑھایا جاسکتا ھے
تریاق دوا مرض کو افاقہ دینے کے ساتھ ساتھ خود بدن سے خارج بھی ھوجایا کرتی ھے یہ جزو بدن نہین بنا کرتی
عمومی طور پہ تریاق اس دوا کو کہتے ھین جو کسی بھی زھر کا فوری توڑ ھو یعنی زھر کے اثر کو باطل یعنی ختم کردے یا مرض کی پہلی حالت کو فوری دوسری حالت مین بدلنے کی خوبی رکھتی ھو تریاق کو انگریزی مین اینٹی ڈوٹ کہتے ھین
اب لفظ تریاق خصوصا ایک واحد دوا کو بھی کہا جاتا ھے وہ ھے افیون
اب بہت سی طبی کتب مین افیون کا نام ھی تریاق لکھ رکھا ھے لیکن بہت کم لوگ جانتے ھونگے کہ افیون کو تریاق کیون کہتے ھین دراصل افیون کا نشہ اور اثرات تو بہت تیز ھوتے ھین اب اس کے اثرات کو زائل کرنا یعنی افیون کےبد اثرات کو ختم کرنے کے لئے کچلہ استعمال کیا جاتا ھے تو فورا افیون سے پیدا شدہ براثرات زائل ھو جاتے ھین اس لئے نام تو کچلہ کا تریاق ھونا چاھیے لیکن کہا افیون کو جاتا ھے وہ بھی اس لئے کہ جب کچلہ کے ضرورت سے زیادہ براثرات بدن مین ظاھر ھون تو اسے زائل کرنے کے لئے افیون کا سہارا لیا جاتا ھے جہان بھی افیون کسی نسخہ مین ڈالی جاتی ھے تو کچلہ ساتھ ضرور ڈالا جاتا ھے یعنی یہ دونون ایک دوسرے کے غلط اثرات بھی زائل کرین اور اپنی اپنی خوبیان بھی برقرار رکھین جیسے کھار کے اثرات کو زائل کرنے کے لئے ترشی کا استعمال کیا جاتا ھے اور اسے تریاق بنا دیا جاتا ھے لیکن دوستو ان سب صفات کے علاوہ افیون کو تریاق کہنے کی سب سے بڑی وجہ جو نظر آتی ھے وہ ھے
لگے دم مٹے غم والی بات یعنی اس کے کھانے سے بندہ غفلت کی نیند مین چلاجاتا ھے یا پھر جاگتے ھوئے بھی سوتا رھتا ھے یعنی دماغ سن ھوجاتا ھے سوچنے کی صلاحیت مفقود کردیتی ھے اس لئے بندے کو ھرغم سے آزاد کردیتی ھے اس وجہ سے اسے کا نام تریاق بھی پڑ گیا باقی ادویاتی طور پہ جو قانون ھے تریاق کے لئے اسکی ایک بھی صفت یا ایک بھی قانون پہ افیون نہین اترتی کیونکہ تریاق دوا اپنے اثرات بدن مین کرتے ھوئے جسم سے خارج بھی ھوجانی چاھیے جبکہ یہ بدن سے ایسے ویسے خارج ھونے کا نام بھی نہین لیتی
اب آتے ھین اکسیر کی طرف
اکسیر اس دوا کو کہا جاتا ھے جو اپنے انفرادی اثرات مین اعلی صفات رکھتی ھو یعنی بدن مین فورا جذب ھو کر یعنی خون مین شامل ھوکر اپنا عمل فورا شروع کردے اور یہ دوا جزو بدن بھی رھے یعنی لمبے عرصہ تک جسم سے خارج نہ ھو اور اپنے اثرات مستقل یعنی دائمی شفائی اثرات رکھے ایسی ادویات ھمیشہ اس وقت استعمال کرنی چاھیے جب کوئی بھی مرض بدن مین مستقل ڈیرے ڈال لے یعنی مرض دائمی ھو چکی ھو مثلا شوگر ۔۔چھپاکی ۔ دائمی قبض ۔ خارش ۔ چنبل ۔سوزاک وغیرہ ان سب امراض کی علامات اس وقت بدن پہ ظاھر ھوتی ھے جب یہ لمبا عرصہ جسم کا خون مین جمع ھوتی رھتی ھین اور طویل وقت گزرنے کے بعد ظاھر ھوا کرتی ھین
یہ تھی تشریح اصطلاحات اکسیر اور تریاق کی جبکہ اب دیکھتے ھین کہ دوا مین اکسیر والے فوائد کسی طور نظر نہین آرھے ھوتے جبکہ صاحب نسخہ نے اس کا نام اکسیر فلان بن فلان سے شروع کررکھا ھوتا ھے اس لئے بہتر ھے پہلے اکسیرات اور تریاق بنانے کا فن سیکھین بلکہ اس مین جتنی بھی اصطلاحات دوا کے زمرے مین آتی ھین وہ سب سمجھے جیسے کسی دوا کو محرک تو کسی کو شدید تو کوئی ملین یا پھر مسہل یا مقوی لکھا ھوتا ھے یاد رکھین طب بڑا ھی وسیع میدان ھے اب اس کا نام طب نہین ھے کہ چند نسخے بنا لئے اور ایک جمیل مین ڈالے اور گلی محلہ گاؤں گاؤن جاکر آوازین لگائین کہ سنیاسی بابا آگیا ھے یا کسی تھڑے پہ جمال افروز ھو گئے یا زیادہ کیا تو دوکان سجا لی اب وہ چند نسخے ھی کل کائینات بن گئے بہتر ھے طب پڑھین ایک اچھے اور باکمال طبیب بنین یہ نہ کرین کہ ساری زندگی ایک نسخہ تلاش کرنے مین لگا دی اور آخر مین خود بھی مختلف عارضہ جات کی لپیٹ مین آکر قبر مین جالیٹے مرتے دم تک یہی خواھش رھے کاش فلان نسخہ مجھے مل جاتا تو مین کامیاب ھو جاتا لعنت ڈالین ایسے نسخہ پر ۔۔ ایک طبیب کسی بھی دوا یا نسخے کا محتاج نہین ھوتا بلکہ نسخہ ھمیشہ طبیب کا محتاج ھوتا ھے کہ کب اور کس مقام پہ طبیب مجھے استعمال کرے گا مین ھمیشہ مختلف ادویات مین خود جدت پیدا کرتا رھتا ھون لکیر کا فقیر کبھی بھی نہین رھا بلکہ بعض دفعہ دوا کی ماھیت ھی بدل کے رکھ دیتا ھون مثلا گرم خشک مزاج کی دوا ھے اب اس کی صفت یہی ھے کہ یہ دوا بدن مین گرمی کے ساتھ خشکی ھی پیدا کرے گی لیکن مجھے ضرورت ھے کہ اس کے شفائی اثرات سے بھی فائدہ اٹھاؤن اور اس مین یہ خوبی بھی پیدا ھو کہ یہ خشکی نہ کرے بلکہ تری پیدا کرنا شروع کردے اب ایک طریقہ یہ ھے کہ مین اس مین ایسی ادویات ساتھ ملاؤن کہ وہ اپنی خشکی بھی چھوڑ دے اور تری والی صفات بھی پیدا ھوجائین لیکن یاد رکھین جب دیگر ادویات ساتھ ملاؤن گا تو ان ادویات کے اثرات بھی شامل ضرور ھونگے اب میرے لئے آسان کام کیا ھے مین اس دوا کو کھار کی شکل مین بدل دون اب یہ بجائے خشکی کرنے کے تری پیدا کرے گی اسی طرح ایک سرد دوا کو گرم مزاج مین لانے کے لئے مین اسے نمکیات کی حالت مین لے جاتا ھون عقلمند کے اتنا اشارہ ھی کافی ھے اب کچھ محنت خود بھی کیا کرین میری باتین اکثر تلخ ھوتی ھین یا کچھ دوست سمجھتے ھین لیکن کبھی جھول نہین آئے گا خدا را ایک اچھا طبیب بننے کے لئے پڑھین محنت کرین طب ایک وسیع سمندر ھے اس مین غوطہ زن ھون لیکن پہلے تیراکی ضرور سیکھ لینا کہین ڈوب ھی نہ جائین دعاؤن مین یاد رکھیے محمود بھٹہ گروپ مطب کامل
No comments:
Post a Comment