Wednesday, September 20, 2017

اسطوخودوس اور درد شقیقہ

,,,,,,,,,,,مطب کامل,,,,,,
,,,,اسطوخودوس اور درد شقیقہ,,,,,
کل اعجاز چوھدری صاحب نے پوسٹ لکھی درد شقیقہ کی اس مین محمد عثمان صاحب نے کافی اچھے سوالات اٹھاۓ خوشی ھوئی اس بات پہ کہ حکماءحضرات ابھی بیدار ھین مین نے وعدہ کیا تھا کہ اس وقت فیصل آباد تھا جونہی فرصت. ملتی ھے جواب عرض کرون گا افسوس رات تین بجے گھر پہنچا ابھی پھر سے تیاری ھے شاید سیالکوٹ جانا پڑ جاۓ مختصر جواب لکھون گا. ملاحظہ فرمائین پرانی کتب مین دیکھین تو پتہ چلے گا کہ اسطوخودوس کی شکل شباھت مین ھی حکماء حضرات نے اختلاف کیا ھے بعض حکماء حضرات نے تو اپنی ھی تحرون مین اپنے اوپر ھی اختلاف کیا ھے مثلا حکیم محمد کبیرالدین جیسے حکیم اپنی کتاب علم الادویہ نفیسی جو نومبر 1924 مین شائع ھوئی مین لکھتا ھے افتیمون کی مانند اس کو پھول نہین لگتے ,,,مزا آیا,,,ان کی ھی ایک اور کتاب جو کتاب الادویہ کے نام سے ھے جو 1929مین شائع ھوئی اس مین لکھتے ھین کہ پھول بکثرت گچھون کی شکل مین لگتے ھین اور ان سے کافور کی مانند خوشبو آتی ھے مزے کی بات ھے کہ یہ دونون کتابین ایک ھی پبلشر نے ادارہ دفتر المسیح قرول باغ دھلی مین ایک سال کے وقفے سے شائع ھوئین ایک اور کتاب جامع الا دویہ بنام بستان المفردات المشہور مخزن المفردات خواص الادویہ ویدک مشہور کتاب ایوویدک نگنٹو اور میٹیریا میڈیکا جس کے. مصنف حکیم مظفر حسین اعوان ھین اس مین ایوویدک مضامین شریمان مکند لال کا اضافہ ھے یہ کتاب 1949 مین شائع ھوئی ان مین لکھا ھے جنگلون اور پہاڑون مین مرطوب زمین پہ پودا اگتا ھے ڈنڈی ایک ھاتھ لمبی اور کھردری ھوتی ھے اس کے پھول سے خوشے نکلتے ھین اور پتے گچھون کی شکل مین ھوتے ھین خوشہ جو کی بالی کی مانند ھوتا ھے مگر بہت چھوٹا ھوتا ھے ان سب کو دیکھین بہت اختلاف آۓ گا اب حکیم فصیح الدین صاحب کی کتاب لغات فیروزی الحکیم لاھور والون نے لکھی اسے دیکھین تو فرماتے ھین رنگ ھی سیاھی مائل ھے ذائقہ تیز بو دار یہان بھی اختلاف ھے اب آپ خواہ راھنماۓ عقاقیر پڑھین یا ھندوستان کی جڑی بوٹیان صوفی لچھمن داس کی سب مین اختلاف ھے شکل شباھت پہ تو کیا مزاج پہ اختلاف نہین ھے بے تحاشا اختلاف ھے کوئی گرم درجہ اول اور خشک درجہ دوم سوم کوئی گرم درجہ اول تو تر درجہ اول یا دوم لکھ رھا ھے مین نے سب کتابین لکھ دین ھین اٹھا کر دیکھ لین
اب رھا اس کا اصل مزاج تو وہ ھے گرم درجہ اول اور تر درجہ دوم مین اب مین دلائل سے ثابت کرتا ھون سب کا اتفاق ھے کہ درد شقیقہ صفراوی درد ھے تو ھماری قدیم کتب مین بھی یہی لکھا ھے نا تو کیا ضرورت تھی صداع صفراوی کی علیحدہ سے بیماری لکھنے کی اب صداع شقیقہ علیحدہ ھے اور صداع صفراوی علیحدہ مرض ھے جب کہ سچ یہ تھا کہ دونون کی اکھٹی ھی تشریح کر دی جاتی یہ مین نے صرف بطور نقطہ بات کی ھے بات ھو رھی ھے درد شقیقہ کی تو سب قدیم اور جدید علماۓ طب اس بات پہ متفق ھین کہ درد شقیقہ صفراوی مزاج مین ھی ھوتا ھے اور خصوصا بائین طرف زیادہ ھوتا ھے اب قانون طب یہ ھے کہ گرم خشک خالص صفرا کو ختم کرنے کے لئے ضروری ھے کہ تری پیدا کی جاۓ تو قانون کے مطابق اسے گرم تر ادویہ دین گے تو شفا ملے گی پڑھ لین اصول رطوبت یبوست حار اور بارد کا اب یہ بھی ثابت ھے کہ درد شقیقہ مین اسطوخودوس فوری اثر دوا ھے تو لازما اسطوخودوس کا مزاج گرم تر ھے نا تو فائدہ دیتا ھے گرم تر دوا صفرا صالح پیدا کرے گی اور دوگنا کر کے صفرا ردی کو خارج بھی کرے گی ا ید ھے سمجھ آ گیا ھو گا وقت کی کمی سے بحث بند کرتا ھون نسخہ یہ استعمال کرین بہت ھی مفید ھے اسطوخودوس ,, بسفائج کشنیز افتیمون ھر ایک ماشہ ماشہ مرچ سیاہ 8 دانہ جوشاندہ بنا کر صبح شام پلا دین کمی پیشی معاف کر دینا
https://www.facebook.com/groups/126909197934246/permalink/133878480570651/ 

No comments:

Post a Comment