۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات ۔۔۔۔قسط100۔۔۔
پچھلی قسط مین بات ابھی بلڈ پریشر اور شوگر پہ ھی جاری تھی آج اس پہ آخری دلائل دے رھا ھون بات سمجھ آگئی تو میری محنت کا صلہ مل گیا اور اگر سمجھ نہین آئین تو سواۓ افسوس کے مین کچھ نہین کرسکتا شاید میرے لکھنے اور سمجھانے مین کوئی کوتاھی یا کمی رہ گئی ھو چلین آج آخری دلائل بھی سمجھ لین
دراصل اعصابی شوگر چونکہ لبلبے کے جزائر لنگز ہانز مین موجود بیٹا سیلز BETA CELLS CELLSکا جسمی نقص اور فعلی بطلان ھے لہذا اس کا علاج انتہائی مشکل بلکہ بعض اوقات یا بعض کیسون مین بالکل ناممکن ھوتا ھے وہ اس لئے کہ انسولین تو بالکل پیدا ھی نہین ھوتی اگر انسولین پیدا ھوبھی تو اتنی ناقص ھوتی ھے جس سے کیمیائی عمل پورا ھی نہین ھوتا یا پھر انتہائی قلیل جو تعاملات کےلئے ناکافی ھوتی ھے
عضلاتی تحریک مین انسولین پیدا ھوتی ھے لیکن غدد مین تسکین کے سبب گلوکوز مین تبدیل نہین ھوپاتی اس لئے وہ بجائے بدن کا حصہ بنے ایسے ھی پڑی رھتی ھے اور مجاری سے خارج بھی ھوتی ھے اس کا اگر سوچ سمجھ سے علاج کرین گے تو قابل علاج ھے
غدی تحریک مین انسولین پر جو کیمیائی عمل ھونا ھوتا ھے وہ ھو ھی نہین پاتا جس سے وہ عضلات مین BURNنہین ھوسکتی یعنی گلوکوجن سے گلوکوز مین تبدیل نہین ھوپاتی نتیجتا خون مین غیر منہضم شدہ مواد کی شکل مین بڑھ جاتی ھے اور مجاری سے خارج بھی ھوجاتی ھے
یہ سارے غیر طبعی اعمال ھین ان مین جہان بھی سکیڑ ھوگا بلڈ پریشر بھی بڑھ جاۓ گایاد رکھین یہ سکیڑ خواہ شریانون مین ھو یا وریدون مین ھو
آنتون کی غددجاذبہ مین ھو یا گردون کی غددناقلہ مین ھو مرض مرکب شکل اختیار کرلیتا ھے اس لئے ھمیشہ اس کی نوعیت اور مقامی رعایت کے مطابق اس کا علاج کرین اب اس صورت مین اگر علاج بھی مرکب کیا جاۓ تو کوئی حرج نہین ھے
مجھے امید ھے ان ھی دلائل کے ساتھ آپ بلڈ پریشر اور شوگر دونون کو سمجھ گئے ھونگے اگر اب بھی بات سمجھ نہین آئی توآپ حکمت نہ کرین آپکے لئے یہی بہتر رھے گا اور مجھے امید ھے اب وہ لوگ جو دن رات صرف نسخون کے پیچھے ھی بھاگ رھے ھوتے ھین وہ میری چند باتین پلے باندھ لین اگر نسخون کے پیچھے ھی دوڑ لگانی ھے تو کبھی بھی زندگی مین آپ کامیاب معالج نہین بن سکتے آپ اپنا وقت برباد کررھے ھین اور ناکامیان ھمیشہ آپ کا منہ چڑھاتی رھین گی اگر کامیاب معالج بننا ھے تو طب اور طب کے اصولون کو سمجھین
ایک اور سوال کا جواب بھی یہان ھی لکھے دیتا ھون سوال کچھ یون تھا کہ پروٹین اور البیومن مین کیا فرق ھوتا ھے یہ پیشاب مین خارج ھوتی ھین اور آجکل بہت بڑا مسئلہ ھے
خیر پروٹین اور البیومن پہ وسیع بحث تو میری سابقہ قسطون مین آچکی ھے یہان صرف فرق واضح کرنا مراد ھے پہلے بات پروٹین پہ کرلیتے ھین
پروٹین۔۔۔وہ اغذیہ ملحمہ ھے جو تغذیہ بدن کےلئے استعمال ھونے والے مواد مین موجود ھوتا ھے اور یہ بدن کے ایندھن کے طور پر استعمال ھوکر پرورش کرتا ھے یہ مواد کیمیائی اور جوھری طور پر تیزابی اثرات کا حامل ھوتاھے ھر چیز پروٹین ھے
البیومن ۔۔۔۔۔نباتات اور حیوانات کی ساخت مین پایاجانے والا یہ مادہ انسانی خون مین موجود رہ کر اعضاء کی کیمیائی ضرورت بنتا ھے اور کیمیائی اثرات کے لحاظ سے یہ مادہ الکلی ھوتا ھے اور بڑھے ھوۓ تیزابی مادون کی تعدیل کرتا ھے
اب ان دونون کی تفصیل سمجھ لین۔۔۔
اگر براہ پیشاب البیومن کثرت سےخارج ھورھا ھے تو سمجھ لین خون ناقص ھوگیا ھے پروٹین کا خارج ھونا عضلاتی تحلیل اور غدی تحریک مین ھوتا ھے اور البیومن اعصابی تحریک مین خارج ھوتی ھے خون مین ان کیمیائی مادون کی ایک حد مقرر ھے اگر ی اعتدال سے بڑھ جائین تب بھی نقصان دیتے ھین اور اگر زیادہ اخراج پانے لگین تو بھی حالت مرض کا پتہ دیتے ھین یعنی ھر دو حالتون مین گردون کا اپنے اپنے انداز سے بیڑا غرق ھوتا ھے خواہ خربوزہ چھری پہ گرے یا چھری خربوزے پہ گرائین نقصان خربوزے کا ھی ھوگا بالکل یہی سمجھ لین
آج کا مضمون اتنا ھی کافی ھے اسے باربار پڑھ کرسمجھین باقی مضمون انشااللہ اگلی قسط مین گروپ مطب کامل محمودبھٹہ
۔۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات ۔۔۔۔قسط100۔۔۔
پچھلی قسط مین بات ابھی بلڈ پریشر اور شوگر پہ ھی جاری تھی آج اس پہ آخری دلائل دے رھا ھون بات سمجھ آگئی تو میری محنت کا صلہ مل گیا اور اگر سمجھ نہین آئین تو سواۓ افسوس کے مین کچھ نہین کرسکتا شاید میرے لکھنے اور سمجھانے مین کوئی کوتاھی یا کمی رہ گئی ھو چلین آج آخری دلائل بھی سمجھ لین
دراصل اعصابی شوگر چونکہ لبلبے کے جزائر لنگز ہانز مین موجود بیٹا سیلز BETA CELLS CELLSکا جسمی نقص اور فعلی بطلان ھے لہذا اس کا علاج انتہائی مشکل بلکہ بعض اوقات یا بعض کیسون مین بالکل ناممکن ھوتا ھے وہ اس لئے کہ انسولین تو بالکل پیدا ھی نہین ھوتی اگر انسولین پیدا ھوبھی تو اتنی ناقص ھوتی ھے جس سے کیمیائی عمل پورا ھی نہین ھوتا یا پھر انتہائی قلیل جو تعاملات کےلئے ناکافی ھوتی ھے
عضلاتی تحریک مین انسولین پیدا ھوتی ھے لیکن غدد مین تسکین کے سبب گلوکوز مین تبدیل نہین ھوپاتی اس لئے وہ بجائے بدن کا حصہ بنے ایسے ھی پڑی رھتی ھے اور مجاری سے خارج بھی ھوتی ھے اس کا اگر سوچ سمجھ سے علاج کرین گے تو قابل علاج ھے
غدی تحریک مین انسولین پر جو کیمیائی عمل ھونا ھوتا ھے وہ ھو ھی نہین پاتا جس سے وہ عضلات مین BURNنہین ھوسکتی یعنی گلوکوجن سے گلوکوز مین تبدیل نہین ھوپاتی نتیجتا خون مین غیر منہضم شدہ مواد کی شکل مین بڑھ جاتی ھے اور مجاری سے خارج بھی ھوجاتی ھے
یہ سارے غیر طبعی اعمال ھین ان مین جہان بھی سکیڑ ھوگا بلڈ پریشر بھی بڑھ جاۓ گایاد رکھین یہ سکیڑ خواہ شریانون مین ھو یا وریدون مین ھو
آنتون کی غددجاذبہ مین ھو یا گردون کی غددناقلہ مین ھو مرض مرکب شکل اختیار کرلیتا ھے اس لئے ھمیشہ اس کی نوعیت اور مقامی رعایت کے مطابق اس کا علاج کرین اب اس صورت مین اگر علاج بھی مرکب کیا جاۓ تو کوئی حرج نہین ھے
مجھے امید ھے ان ھی دلائل کے ساتھ آپ بلڈ پریشر اور شوگر دونون کو سمجھ گئے ھونگے اگر اب بھی بات سمجھ نہین آئی توآپ حکمت نہ کرین آپکے لئے یہی بہتر رھے گا اور مجھے امید ھے اب وہ لوگ جو دن رات صرف نسخون کے پیچھے ھی بھاگ رھے ھوتے ھین وہ میری چند باتین پلے باندھ لین اگر نسخون کے پیچھے ھی دوڑ لگانی ھے تو کبھی بھی زندگی مین آپ کامیاب معالج نہین بن سکتے آپ اپنا وقت برباد کررھے ھین اور ناکامیان ھمیشہ آپ کا منہ چڑھاتی رھین گی اگر کامیاب معالج بننا ھے تو طب اور طب کے اصولون کو سمجھین
ایک اور سوال کا جواب بھی یہان ھی لکھے دیتا ھون سوال کچھ یون تھا کہ پروٹین اور البیومن مین کیا فرق ھوتا ھے یہ پیشاب مین خارج ھوتی ھین اور آجکل بہت بڑا مسئلہ ھے
خیر پروٹین اور البیومن پہ وسیع بحث تو میری سابقہ قسطون مین آچکی ھے یہان صرف فرق واضح کرنا مراد ھے پہلے بات پروٹین پہ کرلیتے ھین
پروٹین۔۔۔وہ اغذیہ ملحمہ ھے جو تغذیہ بدن کےلئے استعمال ھونے والے مواد مین موجود ھوتا ھے اور یہ بدن کے ایندھن کے طور پر استعمال ھوکر پرورش کرتا ھے یہ مواد کیمیائی اور جوھری طور پر تیزابی اثرات کا حامل ھوتاھے ھر چیز پروٹین ھے
البیومن ۔۔۔۔۔نباتات اور حیوانات کی ساخت مین پایاجانے والا یہ مادہ انسانی خون مین موجود رہ کر اعضاء کی کیمیائی ضرورت بنتا ھے اور کیمیائی اثرات کے لحاظ سے یہ مادہ الکلی ھوتا ھے اور بڑھے ھوۓ تیزابی مادون کی تعدیل کرتا ھے
اب ان دونون کی تفصیل سمجھ لین۔۔۔
اگر براہ پیشاب البیومن کثرت سےخارج ھورھا ھے تو سمجھ لین خون ناقص ھوگیا ھے پروٹین کا خارج ھونا عضلاتی تحلیل اور غدی تحریک مین ھوتا ھے اور البیومن اعصابی تحریک مین خارج ھوتی ھے خون مین ان کیمیائی مادون کی ایک حد مقرر ھے اگر ی اعتدال سے بڑھ جائین تب بھی نقصان دیتے ھین اور اگر زیادہ اخراج پانے لگین تو بھی حالت مرض کا پتہ دیتے ھین یعنی ھر دو حالتون مین گردون کا اپنے اپنے انداز سے بیڑا غرق ھوتا ھے خواہ خربوزہ چھری پہ گرے یا چھری خربوزے پہ گرائین نقصان خربوزے کا ھی ھوگا بالکل یہی سمجھ لین
آج کا مضمون اتنا ھی کافی ھے اسے باربار پڑھ کرسمجھین باقی مضمون انشااللہ اگلی قسط مین گروپ مطب کامل محمودبھٹہ
No comments:
Post a Comment