۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔سوسال پہلے وباء کی صورت ۔۔۔دوسری آخری قسط ۔۔۔۔۔
تو دوستو اس وقت حکماء نے ایک دوا تیار کی جسے مختلف نام دے گئے شروع مین اسے بڑا پراسرار روغن بتایا گیا تھا اور مختلف نام دیے گئے کسی نے قاتل کا قاتل روغن تو کسی نے روغن عجیب کسی نے اکسیرکامل روغنو کسی نے جیبی طبیب کا نام رکھا ھرایک نے الگ الگ نام رکھ لئے لیکن دوا ایک ھی تھی
اب سب حکماء نے ایک اتفاق ضرور کررکھا تھا کہ اسے بنانا کافی محنت طلب ھے بنانے کا طریقہ کچھ یون بتایا جاتاتھا کہ پہلے نوشادر لین اسے کیلے کے پانی مین پورا دن کھرل کرین ھاتھ نہین رکنا چاھیے اس کے بعد اسکے جوھراڑا لین اب اس جوھر کو اٹ سٹ کے پانی مین ایک دن کھرل کرین اور پھر جوھراڑائین پھر اسی طرح سات مختلف بوٹیون کے نام لکھ رکھے تھے بس ان مین نوشادر کھرل کرتے جانا ھے اور جوھر اڑاتے جانا ھے اب اس نوشادر کے جوھر مین ست پودینہ ست اجوائن ست الائچی کافور شامل کرنا ھے بس اب دوا تیار ھے جہان طاعون کی گلٹی ھے وھان اوپر تھوڑا لگا کرمالش کردین ساتھ چند قطرے پلا دین شفا ملے گی آھستہ آھستہ راز کھلنا شروع ھوا تو دوا بنانا بھی منٹون کا کام نکلا اب دوا کا فارمولا کچھ یون تھا ست اجوائن ست پودینہ ھرواحد تولہ تولہ مشک کافور چھ ماشہ کاربالک ایسڈ تین ماشہ ست لیمن تین ماشہ بس ملا کر شیشی مین بند کرین اور تھوڑا عرصہ دھوپ مین رکھ دین سب تیل بن جاۓ گا ایک دوبوند کھانڈ مین ملا کر کھالین اور چند بوند تلون کے تیل مین شامل کرکے مالش کرلین آج کل اس کے دو مشہور نام ھین اور مختلف انداز مین ادویات مین کمی بیشی کرکے بنایاجاتاھے ایک نام ھے امرت دھارا اور یہی دوا ذرا بہترین انداز مین ھمدردقلزم کے نام سے بناتی ھے بازار سے ھرجگہ مل جاتی ھے اب بنانے کی ضرورت ھی نہین رھی یہان یہ بھی بتاتا چلون بازار مین بام ملتا ھے جوسر درد کی صورت مین ماتھے پہ لگایاجاتاھے یا بچون مین نمونیہ ھونے کی صورت مین اسے سینہ پہ لگانے کی ھدایت کی جاتی ھے یا پھر بچون کو بھاپ دیتے وقت اسے تھوڑی مقدار مین شامل کیاجاتاھے کہین ویکس کا نام ھے اور عام سادہ انداز مین بام کے نام سے جانا جاتا ھے اس بام مین بھی یہی امرت دھارا شامل ھوتاھے بعض صرف ست اجوائن ست پودینہ اور مشک کافور لے کر پٹرولیم جیل مین شامل کرلیتے ھین فوری ریلیف ملتا ھے تو دوستو کرونا کی وباء مین اس سے بھی فائدہ اٹھائین سانس کی جکڑن کھولنے مین بڑی حد تک معاون ھوسکتا ھے اور کچھ نہین توسینہ پہ مالش کرسکتے ھین قلزم بازار سے لے لین چند قطرے چینی مین ڈال کر استعمال کرین بہترین فسٹ ایڈ ثابت ھوگا مذید تیزاثر کرنے کےلئے اس مین روغن دارچینی اور روغن لونگ شامل کرلین برابروزن مین
اسی تمام روغنیات کوسپرٹ مین چند قطرے شامل کرکے بہترین سینٹی لائزر بنایاجاسکتاھے
اب کچھ اھم گفتگو۔۔۔۔
یاد رکھین جب ایک وباء پھوٹتی ھے تو اس کازور ٹوٹنے تک دوسری وباء بھی آجایا کرتی ھے جیسے مین نے چند ایک تراشے اسی دور کے آپ کےلئے لگادیے ھین اگر تفصیل سے لگاؤن تو بےشمار لگاسکتا ھون ان مین حکیم محمد اجمل خان صاحب کی اس دور مین طبی سرگرمیون کے بارے مین بڑاذخیرہ موجود ھے اس دور کے طبی رسالہ جات مین ان کی تحریرین بھی موجود ھین خیر آپ کو بتانا یہ مقصود تھا کہ جیسے ھی ایک وباء آتی ھے تو یہ بات بھی سچ ھے کہ بہت سے لوگون مین دور حاضرکے وبائی اثرات ضرور آتے ھین لیکن ان مین قوت مدافعت اتنی طاقتور ھوتی ھے کہ بغیر کسی قسم کااحساس دلائے یہ لوگ خود بخود ھی اسی مدافعتی نظام کے تحت صحت مندھوجایا کرتے ھین لیکن دوسری وباء کے پھیلنے پہ یہ نظام متاثر ھوجایا کرتاھے اور دوسری وباء کے اثرات ان مین بھی ظاھر ھوجایا کرتے ھین جو پہلی وباء زیراثر رہ کر وقت گزار چکے ھوتے ھین وہ زیادہ متاثر ھوتے ھین خیر احتیاط کیجئے یہ کروناوائرس کی وباء مذاق نہین ھے عالمی وباء کا روپ دھار چکی ھے اور یہی بات خطرناک ھے یاد رکھین پوری دنیا کا ایک وقت مین ایک جیسا موسم نہین ھوتا یعنی یہ نہین ھوتا کہ سردی کا موسم ھے تو پوری دنیا ھی سردی کی لپیٹ مین ھوتی ھے قطعی نہین بلکہ آدھی دنیا پہ اس وقت گرمی کا موسم ھوتاھے وبائی امراض عموما ایک موسم تک ھی محدود رھتی ھین دوسرے موسم کے شروع ھونے پہ ختم ھوجایا کرتی ھین چند ایک وبائین جن مین ایک طاعون ھے موسم سے آزاد ھوئی اور دنیا مین بے شمار نسلون اور خاندانون کاوجود مٹاکررکھ دیا لاکھون کے حساب سے لوگ طاعون سے مرجاتے تھے خبرون کا بھی اتنا بہترین انتظام نہین تھا اعداد وشمار بھی درست نہین ھوتا تھا اس کے باوجود خبرون مین ایک ایک ھفتہ کے جواعداد وشمار ھوتے تھے وھی بہت خوفناک ھواکرتے تھے تین چار وبائی امراض طاعون ھیضہ فلو چیچک آگے پیچھے آیا کرتے تھے ساتھ ساتھ مختلف آفات جیسے قحط سالی زلزلے یا شدید بارشین یعنی معتدل موسم بھی نہین رھتا یا توسخت سردی یا پھرگرمی سخت ھوتی تھی یعنی سارا نظام بگڑ جاتاتھا تیزرفتار ترقی نے انسان کوچند غلط فہمیون مین مبتلا کردیا ھے کہ ھم نے مختلف امراض جیسے طاعون چیچک ھیضہ فلو وغیرہ پہ قابو پالیاھے موسم جدیدٹیکنالوجی سے کنٹرول کرلیے ھین قحط کا خطرہ نہین کہین بھی بارش برسائی جاسکتی ھے لیکن یہ بات بھول گیا کہ اللہ تعالی کے خزانے مین اگر رزق کی کمی نہین ھے توآفات وعذاب کی بھی کمی نہین ھے سب ٹیکنالوجی دھری کی دھری رہ جاۓ گی وھی قومین جو اسلامی نقاب کی مخالف تھی خود نقاب کوزندگی کاضامن گردان رھے ھین خواتین تورھی ایک طرف مرد بھی نقاب لگانے پہ مجبور وبے بس ھین سب ترقی اور تمام غلط فہمیان دور ھوچکی ھین ساری دنیا کی معیشت ایک جھٹکے مین سوسال پیچھے جاچکی ھے انسانی ماحول وعادات وطوراطوار بدل رھی ھین اور کیا کیابدلے گا سب کچھ ذراغور کرنے سےسامنے آجاۓ گادعا کرین کہ اللہ تعالی سب کواپنے حفظ وامان مین رکھے انسان کواپنی بے بسی اور لاچاری کااندازہ ھوچکا ھے ایک معمولی وائرس نے تہذیب تمدن بدل کررکھ دیا ھے آگے کیا ھوگا اسکا ادراک کیجئے اوراپنے گناھون سے تائب ھون رب کائینات کوراضی کرنے مین دن رات گزارین بابرکت ماہ رمضان آچکا ھے بھرپور عبادت وبندگی کرین سجدہ ریز ھوکر آنسو بہائین کم سے کم رونے والی شکل ھی بنا لین یقین جانین اسکی رحمت برسنے کو صرف ایک بہانہ چاھیے منتظر ھے اسکی رحمت اور یہ فیصلہ آپ کے ھاتھ مین ھے کہ اس کی رحمت چاھیے یا زحمت چاھیے
اللہ تعالی سب کو ھدایت نصیب فرمائے اسے اپنی مخلوق سے بڑاپیار ھے اب مخلوق بھی توپیار لینے اس کے درپہ جاۓ وہ منتظر ھے دوستو آپ کے آنسو کے ایک قطرے کا
گروپ مطب کامل محمودبھٹہ
۔۔۔۔۔سوسال پہلے وباء کی صورت ۔۔۔دوسری آخری قسط ۔۔۔۔۔
تو دوستو اس وقت حکماء نے ایک دوا تیار کی جسے مختلف نام دے گئے شروع مین اسے بڑا پراسرار روغن بتایا گیا تھا اور مختلف نام دیے گئے کسی نے قاتل کا قاتل روغن تو کسی نے روغن عجیب کسی نے اکسیرکامل روغنو کسی نے جیبی طبیب کا نام رکھا ھرایک نے الگ الگ نام رکھ لئے لیکن دوا ایک ھی تھی
اب سب حکماء نے ایک اتفاق ضرور کررکھا تھا کہ اسے بنانا کافی محنت طلب ھے بنانے کا طریقہ کچھ یون بتایا جاتاتھا کہ پہلے نوشادر لین اسے کیلے کے پانی مین پورا دن کھرل کرین ھاتھ نہین رکنا چاھیے اس کے بعد اسکے جوھراڑا لین اب اس جوھر کو اٹ سٹ کے پانی مین ایک دن کھرل کرین اور پھر جوھراڑائین پھر اسی طرح سات مختلف بوٹیون کے نام لکھ رکھے تھے بس ان مین نوشادر کھرل کرتے جانا ھے اور جوھر اڑاتے جانا ھے اب اس نوشادر کے جوھر مین ست پودینہ ست اجوائن ست الائچی کافور شامل کرنا ھے بس اب دوا تیار ھے جہان طاعون کی گلٹی ھے وھان اوپر تھوڑا لگا کرمالش کردین ساتھ چند قطرے پلا دین شفا ملے گی آھستہ آھستہ راز کھلنا شروع ھوا تو دوا بنانا بھی منٹون کا کام نکلا اب دوا کا فارمولا کچھ یون تھا ست اجوائن ست پودینہ ھرواحد تولہ تولہ مشک کافور چھ ماشہ کاربالک ایسڈ تین ماشہ ست لیمن تین ماشہ بس ملا کر شیشی مین بند کرین اور تھوڑا عرصہ دھوپ مین رکھ دین سب تیل بن جاۓ گا ایک دوبوند کھانڈ مین ملا کر کھالین اور چند بوند تلون کے تیل مین شامل کرکے مالش کرلین آج کل اس کے دو مشہور نام ھین اور مختلف انداز مین ادویات مین کمی بیشی کرکے بنایاجاتاھے ایک نام ھے امرت دھارا اور یہی دوا ذرا بہترین انداز مین ھمدردقلزم کے نام سے بناتی ھے بازار سے ھرجگہ مل جاتی ھے اب بنانے کی ضرورت ھی نہین رھی یہان یہ بھی بتاتا چلون بازار مین بام ملتا ھے جوسر درد کی صورت مین ماتھے پہ لگایاجاتاھے یا بچون مین نمونیہ ھونے کی صورت مین اسے سینہ پہ لگانے کی ھدایت کی جاتی ھے یا پھر بچون کو بھاپ دیتے وقت اسے تھوڑی مقدار مین شامل کیاجاتاھے کہین ویکس کا نام ھے اور عام سادہ انداز مین بام کے نام سے جانا جاتا ھے اس بام مین بھی یہی امرت دھارا شامل ھوتاھے بعض صرف ست اجوائن ست پودینہ اور مشک کافور لے کر پٹرولیم جیل مین شامل کرلیتے ھین فوری ریلیف ملتا ھے تو دوستو کرونا کی وباء مین اس سے بھی فائدہ اٹھائین سانس کی جکڑن کھولنے مین بڑی حد تک معاون ھوسکتا ھے اور کچھ نہین توسینہ پہ مالش کرسکتے ھین قلزم بازار سے لے لین چند قطرے چینی مین ڈال کر استعمال کرین بہترین فسٹ ایڈ ثابت ھوگا مذید تیزاثر کرنے کےلئے اس مین روغن دارچینی اور روغن لونگ شامل کرلین برابروزن مین
اسی تمام روغنیات کوسپرٹ مین چند قطرے شامل کرکے بہترین سینٹی لائزر بنایاجاسکتاھے
اب کچھ اھم گفتگو۔۔۔۔
یاد رکھین جب ایک وباء پھوٹتی ھے تو اس کازور ٹوٹنے تک دوسری وباء بھی آجایا کرتی ھے جیسے مین نے چند ایک تراشے اسی دور کے آپ کےلئے لگادیے ھین اگر تفصیل سے لگاؤن تو بےشمار لگاسکتا ھون ان مین حکیم محمد اجمل خان صاحب کی اس دور مین طبی سرگرمیون کے بارے مین بڑاذخیرہ موجود ھے اس دور کے طبی رسالہ جات مین ان کی تحریرین بھی موجود ھین خیر آپ کو بتانا یہ مقصود تھا کہ جیسے ھی ایک وباء آتی ھے تو یہ بات بھی سچ ھے کہ بہت سے لوگون مین دور حاضرکے وبائی اثرات ضرور آتے ھین لیکن ان مین قوت مدافعت اتنی طاقتور ھوتی ھے کہ بغیر کسی قسم کااحساس دلائے یہ لوگ خود بخود ھی اسی مدافعتی نظام کے تحت صحت مندھوجایا کرتے ھین لیکن دوسری وباء کے پھیلنے پہ یہ نظام متاثر ھوجایا کرتاھے اور دوسری وباء کے اثرات ان مین بھی ظاھر ھوجایا کرتے ھین جو پہلی وباء زیراثر رہ کر وقت گزار چکے ھوتے ھین وہ زیادہ متاثر ھوتے ھین خیر احتیاط کیجئے یہ کروناوائرس کی وباء مذاق نہین ھے عالمی وباء کا روپ دھار چکی ھے اور یہی بات خطرناک ھے یاد رکھین پوری دنیا کا ایک وقت مین ایک جیسا موسم نہین ھوتا یعنی یہ نہین ھوتا کہ سردی کا موسم ھے تو پوری دنیا ھی سردی کی لپیٹ مین ھوتی ھے قطعی نہین بلکہ آدھی دنیا پہ اس وقت گرمی کا موسم ھوتاھے وبائی امراض عموما ایک موسم تک ھی محدود رھتی ھین دوسرے موسم کے شروع ھونے پہ ختم ھوجایا کرتی ھین چند ایک وبائین جن مین ایک طاعون ھے موسم سے آزاد ھوئی اور دنیا مین بے شمار نسلون اور خاندانون کاوجود مٹاکررکھ دیا لاکھون کے حساب سے لوگ طاعون سے مرجاتے تھے خبرون کا بھی اتنا بہترین انتظام نہین تھا اعداد وشمار بھی درست نہین ھوتا تھا اس کے باوجود خبرون مین ایک ایک ھفتہ کے جواعداد وشمار ھوتے تھے وھی بہت خوفناک ھواکرتے تھے تین چار وبائی امراض طاعون ھیضہ فلو چیچک آگے پیچھے آیا کرتے تھے ساتھ ساتھ مختلف آفات جیسے قحط سالی زلزلے یا شدید بارشین یعنی معتدل موسم بھی نہین رھتا یا توسخت سردی یا پھرگرمی سخت ھوتی تھی یعنی سارا نظام بگڑ جاتاتھا تیزرفتار ترقی نے انسان کوچند غلط فہمیون مین مبتلا کردیا ھے کہ ھم نے مختلف امراض جیسے طاعون چیچک ھیضہ فلو وغیرہ پہ قابو پالیاھے موسم جدیدٹیکنالوجی سے کنٹرول کرلیے ھین قحط کا خطرہ نہین کہین بھی بارش برسائی جاسکتی ھے لیکن یہ بات بھول گیا کہ اللہ تعالی کے خزانے مین اگر رزق کی کمی نہین ھے توآفات وعذاب کی بھی کمی نہین ھے سب ٹیکنالوجی دھری کی دھری رہ جاۓ گی وھی قومین جو اسلامی نقاب کی مخالف تھی خود نقاب کوزندگی کاضامن گردان رھے ھین خواتین تورھی ایک طرف مرد بھی نقاب لگانے پہ مجبور وبے بس ھین سب ترقی اور تمام غلط فہمیان دور ھوچکی ھین ساری دنیا کی معیشت ایک جھٹکے مین سوسال پیچھے جاچکی ھے انسانی ماحول وعادات وطوراطوار بدل رھی ھین اور کیا کیابدلے گا سب کچھ ذراغور کرنے سےسامنے آجاۓ گادعا کرین کہ اللہ تعالی سب کواپنے حفظ وامان مین رکھے انسان کواپنی بے بسی اور لاچاری کااندازہ ھوچکا ھے ایک معمولی وائرس نے تہذیب تمدن بدل کررکھ دیا ھے آگے کیا ھوگا اسکا ادراک کیجئے اوراپنے گناھون سے تائب ھون رب کائینات کوراضی کرنے مین دن رات گزارین بابرکت ماہ رمضان آچکا ھے بھرپور عبادت وبندگی کرین سجدہ ریز ھوکر آنسو بہائین کم سے کم رونے والی شکل ھی بنا لین یقین جانین اسکی رحمت برسنے کو صرف ایک بہانہ چاھیے منتظر ھے اسکی رحمت اور یہ فیصلہ آپ کے ھاتھ مین ھے کہ اس کی رحمت چاھیے یا زحمت چاھیے
اللہ تعالی سب کو ھدایت نصیب فرمائے اسے اپنی مخلوق سے بڑاپیار ھے اب مخلوق بھی توپیار لینے اس کے درپہ جاۓ وہ منتظر ھے دوستو آپ کے آنسو کے ایک قطرے کا
گروپ مطب کامل محمودبھٹہ
No comments:
Post a Comment