۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔
#honey, #honey properties
۔۔ شہد اور اس کا مزاج ۔۔۔۔۔آخری قسط ۔۔۔
پہلی بات شہد چیک کرنے کے طریقے بے شمار لکھے اور بتاۓ گئے جنہین فضول یا ناتجربہ کاری یا سنی سنائی باتون پہ یقین کرنا کہتے ھین جیسے کہ ایک طریقہ یہ تھا کہ اگر روٹی پہ شہد لگا کرکتے کوڈالی جاۓ تو کتانہین کھاتا اگر کھالے توالٹی کردیتاھے یہ بات ھزار فیصد غلط ثابت ھوئی مین نے خود کتے کے سامنے روٹی پہ شہد لگا کرڈالی بڑے مزے سے کھاگیا بڑی دیر خیال رکھا الٹی بھی نہین کی باقی عام طریقے غلط ھین دوایک طریقے درست بھی ھین جن مین ایک طریقہ یہ ھے کہ ماچس کی تیلی کوکافی دیر شہد مین بھگورکھین اگر شہد خالص ھوا تو تیلی جلانے سے جل جاۓ گی اگر کچاپانی شامل ھوا تونمی لےکرنہین جلے گی دوسرا طریقہ کہ شہد مین نمک حل کرین اور کچھ دیر رکھ دین ایک گھنٹہ بعد اوپر سے شہد کا ذائقہ چیک کرین اگرساتھ نمک کاذائقہ آۓ توملاوٹ شدہ ھے اگر شہد کا ھی ذائقہ باقی رھے اور نمک تہہ نشین ھوچکا ھو توشہد خالص ھے اب باقی ٹیسٹ لیبارٹری کے ھین جیسے سپرٹ کے ساتھ کیمیائی عمل کرکے چیک کیاجاتاھے وہ آپ کوبتانے کا فائدہ نہین کیونکہ لیب آپ کے پاس توھے نہین ھان ایک طریقہ مین آپ کوبتادیتا ھون یہ لیب آپ کے پاس موجود ھے بشرط آپ مین صلاحیت بھی موجود ھو اس ٹیسٹ کے ساتھ کوئی بھی ٹیسٹ مقابلہ نہین کرتا
شہد کوانگلی کی مدد سے چاٹ لین اب توجہ منہ مین ذائقے اور مٹھاس پہ رکھین اگر مٹھاس ایک منٹ کے اندر منہ مین ختم ھوجاۓ توشہد خالص ھے اگر مٹھاس برقرار رھتی ھے تو شہد نقل ھے ھان یہ احساس باقی رھتاھے کہ شہد کھائی ھے یہ چیکنگ ایک صحت مندانسان کرسکتاھے اس تجربہ کو سمجھنے کےلئے شہد خالص بھی پاس رکھ لین اور چینی کا عام شربت بھی رکھ کردونون کےذائقےچکھ کرتجربہ کرین خود ھی بات سمجھ جائین گے
ایک آخری بات۔۔شہد کوگرم کرنے سےشہد زھر نہین بنتی یہ خیال بالکل غلط ھے ھان جلا نہ دین پھر توکھانے کے قابل ھی نہین رھے گی بہرحال بعض اوقات سردیون مین اثرات تیز کرنے کی خاطر شہد کو گرم کرکے استعمال کرنا اطباء تجویز کرتے ھین یہ اس وقت ھوتاھے جب پھیپھڑوں مین شدید نمونیا کی شکایت پیداھوچکی ھویا ورم آچکی ھو یا ورم لوزتین ھوجاۓ
باقی شہد عام حالت مین بھی اندرونی اور بیرونی سوزش دور کرنےکےلئے بہت ھی اعلی سمجھاجاتاھےبیرونی زخمون کو درست کرنے کےلئے یا پھر اپریشن کے زخم درست کرنےکےلئے یا حادثاتی زخمون چوٹون پہ اگر شہد کی پٹی لگائی جاۓ تو اس سے اعلی دنیا مین کوئی اینٹی سیپٹک اور اینٹی بائیوٹک دوا نہین ھے اب تو یورپ مین زخمون پہ شہد کی پٹی لگانا ھی ڈاکٹر بھی تجویز کرتے ھین اب ان کی دیکھا دیکھی ھمارے ڈاکٹرون نے بھی مان لیا یاد رکھین اس وقت تک دنیا مین شہد کے مقابلے مین کوئی اینٹی بائیوٹک نہین ھے نہ ھی بن سکا ھے اور یہان یہ بات بھی بتادون اینٹی بائیوٹک آج کی ایجاد نہین ھے اس کا ثبوت فرعون کے دور مین بھی ملتا ھے فرعون کے دور مین بطور اینٹی بائیوٹک دوا یون تیار کی جاتی تھی ایک خمیری روٹی کوبھگوکررکھ دیاجاتا جیسے ھی اس پہ پھپھوندی پیدا ھوجاتی اس کے ساتھ شیر کی چربی اور شہد ملایاجاتا اور مریض کوکھلایاجاتا آج بھی اینٹی بائیوٹک پھپھوندی سے ھی بنائی جاتی ھے
دنیا کے تمام معلوم شدہ اور نامعلوم وٹامن شہد مین موجود ھین اب شہد بچون کےمزاج پہ بھی بڑافٹ رھتاھے بچون مین دودھ کے بعد بہترین غذا شہد ھی ھے بعض خواتین بچون کو دودھ پلانے کے بعد شہد بھی دن مین ایک بارچٹادیاکرتی ھین اب اس عمل سے ناصرف بچے کی بہترین نشوونما ھوتی ھے بلکہ مختلف امراض سے بھی بچارھتاھےجیسے نمونیاکھانسی نزلہ زکام بدھضمی قبض پیچش کانچ نکلنا پیٹ کےکیڑے استسقاء وغیرہ جیسے امراض سے بچہ محفوظ رھتاھے
شہداعلی درجہ کادافع تعفن ھے اسی خوبی کی وجہ سے آپ کوئی بھی چیز شہد مین رکھین کبھی خراب نہین ھوتی
طاقت کے حوالہ سے شہد سے بڑھ کر کوئی دوا نہین ھے اسی لئے حکماء ھر معجون کوشہدمین تیارکرناافضل قراردیتے ھین بعض اطباء نے شہد کوکئی طرح سے طاقت کےلئے استعمال کیاھے اور شہد مین مختلف بوٹیون کے پانی اور نمکیات شامل کرکے استعمال کرایاھے اس مین ایک سادہ ساطریقہ یہ بھی تھاکہ سفید پیازکا پانی مقطرشدہ کے برابروزن شہد ملاکردھیمی آنچ پہ پانی اڑادین اورشہدباقی رہ جاۓ اب اسے مقوی باہ کے طور پہ استعمال کرین بہت ھی اعلی دواھےبعض مذیدآگے بڑھے اور پیازکاشت کرنے کے بعد اس مین رتی بھرسیماب ڈالااب پیاز تیارھونے پہ پانی حاصل کرکے پھرشہد مین مذکورہ بالا طریقہ سےشامل کیااور استعمال کیافائدہ دس گناہ بڑھادیاانتہائی مقوی باہ دوا ھے اب مذید آگے بھی بڑھایاجاتاھے یہی راستہ آگے آب حیات دوا تک جاتاھے
بس یہ بات شہد کے بارے مین یاد رکھین کہ شہد جنت کا سب سے بڑا تحفہ ھے کتنی فضیلت ھوگی پھراس تحفہ کی جواللہ تعالی کی طرف سے دنیا مین موجود ھے محمودبھٹہ گروپ وپیج مطب کامل
۔۔ شہد اور اس کا مزاج ۔۔۔۔۔آخری قسط ۔۔۔
پہلی بات شہد چیک کرنے کے طریقے بے شمار لکھے اور بتاۓ گئے جنہین فضول یا ناتجربہ کاری یا سنی سنائی باتون پہ یقین کرنا کہتے ھین جیسے کہ ایک طریقہ یہ تھا کہ اگر روٹی پہ شہد لگا کرکتے کوڈالی جاۓ تو کتانہین کھاتا اگر کھالے توالٹی کردیتاھے یہ بات ھزار فیصد غلط ثابت ھوئی مین نے خود کتے کے سامنے روٹی پہ شہد لگا کرڈالی بڑے مزے سے کھاگیا بڑی دیر خیال رکھا الٹی بھی نہین کی باقی عام طریقے غلط ھین دوایک طریقے درست بھی ھین جن مین ایک طریقہ یہ ھے کہ ماچس کی تیلی کوکافی دیر شہد مین بھگورکھین اگر شہد خالص ھوا تو تیلی جلانے سے جل جاۓ گی اگر کچاپانی شامل ھوا تونمی لےکرنہین جلے گی دوسرا طریقہ کہ شہد مین نمک حل کرین اور کچھ دیر رکھ دین ایک گھنٹہ بعد اوپر سے شہد کا ذائقہ چیک کرین اگرساتھ نمک کاذائقہ آۓ توملاوٹ شدہ ھے اگر شہد کا ھی ذائقہ باقی رھے اور نمک تہہ نشین ھوچکا ھو توشہد خالص ھے اب باقی ٹیسٹ لیبارٹری کے ھین جیسے سپرٹ کے ساتھ کیمیائی عمل کرکے چیک کیاجاتاھے وہ آپ کوبتانے کا فائدہ نہین کیونکہ لیب آپ کے پاس توھے نہین ھان ایک طریقہ مین آپ کوبتادیتا ھون یہ لیب آپ کے پاس موجود ھے بشرط آپ مین صلاحیت بھی موجود ھو اس ٹیسٹ کے ساتھ کوئی بھی ٹیسٹ مقابلہ نہین کرتا
شہد کوانگلی کی مدد سے چاٹ لین اب توجہ منہ مین ذائقے اور مٹھاس پہ رکھین اگر مٹھاس ایک منٹ کے اندر منہ مین ختم ھوجاۓ توشہد خالص ھے اگر مٹھاس برقرار رھتی ھے تو شہد نقل ھے ھان یہ احساس باقی رھتاھے کہ شہد کھائی ھے یہ چیکنگ ایک صحت مندانسان کرسکتاھے اس تجربہ کو سمجھنے کےلئے شہد خالص بھی پاس رکھ لین اور چینی کا عام شربت بھی رکھ کردونون کےذائقےچکھ کرتجربہ کرین خود ھی بات سمجھ جائین گے
ایک آخری بات۔۔شہد کوگرم کرنے سےشہد زھر نہین بنتی یہ خیال بالکل غلط ھے ھان جلا نہ دین پھر توکھانے کے قابل ھی نہین رھے گی بہرحال بعض اوقات سردیون مین اثرات تیز کرنے کی خاطر شہد کو گرم کرکے استعمال کرنا اطباء تجویز کرتے ھین یہ اس وقت ھوتاھے جب پھیپھڑوں مین شدید نمونیا کی شکایت پیداھوچکی ھویا ورم آچکی ھو یا ورم لوزتین ھوجاۓ
باقی شہد عام حالت مین بھی اندرونی اور بیرونی سوزش دور کرنےکےلئے بہت ھی اعلی سمجھاجاتاھےبیرونی زخمون کو درست کرنے کےلئے یا پھر اپریشن کے زخم درست کرنےکےلئے یا حادثاتی زخمون چوٹون پہ اگر شہد کی پٹی لگائی جاۓ تو اس سے اعلی دنیا مین کوئی اینٹی سیپٹک اور اینٹی بائیوٹک دوا نہین ھے اب تو یورپ مین زخمون پہ شہد کی پٹی لگانا ھی ڈاکٹر بھی تجویز کرتے ھین اب ان کی دیکھا دیکھی ھمارے ڈاکٹرون نے بھی مان لیا یاد رکھین اس وقت تک دنیا مین شہد کے مقابلے مین کوئی اینٹی بائیوٹک نہین ھے نہ ھی بن سکا ھے اور یہان یہ بات بھی بتادون اینٹی بائیوٹک آج کی ایجاد نہین ھے اس کا ثبوت فرعون کے دور مین بھی ملتا ھے فرعون کے دور مین بطور اینٹی بائیوٹک دوا یون تیار کی جاتی تھی ایک خمیری روٹی کوبھگوکررکھ دیاجاتا جیسے ھی اس پہ پھپھوندی پیدا ھوجاتی اس کے ساتھ شیر کی چربی اور شہد ملایاجاتا اور مریض کوکھلایاجاتا آج بھی اینٹی بائیوٹک پھپھوندی سے ھی بنائی جاتی ھے
دنیا کے تمام معلوم شدہ اور نامعلوم وٹامن شہد مین موجود ھین اب شہد بچون کےمزاج پہ بھی بڑافٹ رھتاھے بچون مین دودھ کے بعد بہترین غذا شہد ھی ھے بعض خواتین بچون کو دودھ پلانے کے بعد شہد بھی دن مین ایک بارچٹادیاکرتی ھین اب اس عمل سے ناصرف بچے کی بہترین نشوونما ھوتی ھے بلکہ مختلف امراض سے بھی بچارھتاھےجیسے نمونیاکھانسی نزلہ زکام بدھضمی قبض پیچش کانچ نکلنا پیٹ کےکیڑے استسقاء وغیرہ جیسے امراض سے بچہ محفوظ رھتاھے
شہداعلی درجہ کادافع تعفن ھے اسی خوبی کی وجہ سے آپ کوئی بھی چیز شہد مین رکھین کبھی خراب نہین ھوتی
طاقت کے حوالہ سے شہد سے بڑھ کر کوئی دوا نہین ھے اسی لئے حکماء ھر معجون کوشہدمین تیارکرناافضل قراردیتے ھین بعض اطباء نے شہد کوکئی طرح سے طاقت کےلئے استعمال کیاھے اور شہد مین مختلف بوٹیون کے پانی اور نمکیات شامل کرکے استعمال کرایاھے اس مین ایک سادہ ساطریقہ یہ بھی تھاکہ سفید پیازکا پانی مقطرشدہ کے برابروزن شہد ملاکردھیمی آنچ پہ پانی اڑادین اورشہدباقی رہ جاۓ اب اسے مقوی باہ کے طور پہ استعمال کرین بہت ھی اعلی دواھےبعض مذیدآگے بڑھے اور پیازکاشت کرنے کے بعد اس مین رتی بھرسیماب ڈالااب پیاز تیارھونے پہ پانی حاصل کرکے پھرشہد مین مذکورہ بالا طریقہ سےشامل کیااور استعمال کیافائدہ دس گناہ بڑھادیاانتہائی مقوی باہ دوا ھے اب مذید آگے بھی بڑھایاجاتاھے یہی راستہ آگے آب حیات دوا تک جاتاھے
بس یہ بات شہد کے بارے مین یاد رکھین کہ شہد جنت کا سب سے بڑا تحفہ ھے کتنی فضیلت ھوگی پھراس تحفہ کی جواللہ تعالی کی طرف سے دنیا مین موجود ھے محمودبھٹہ گروپ وپیج مطب کامل
No comments:
Post a Comment