۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔ ناک سے خون بہنا اور خون کے کلاٹ بننا ۔۔۔۔۔۔۔
دوستو سمجھ نہین آرھی اس موضوع کو سنجیدہ لون اور گھمبیرتا پیدا کرون یا پھر عام پیرائے مین سرسری انداز مین بیان کرون خیر دونون انداز ھی احاطہ تحریر مین لے آتے ھین اور اسکے ایک تیسرا انداز اختیار کرلیتے ھین پہلے کچھ سوالات
پہلا سوال۔۔۔ پورے ملک مین ھرشہر سے یہ شکایت عام ملنے لگی کہ ناک سے خون بہنا شروع ھوگیا ھے رات سوتے وقت زبان لکڑی کی طرح اکڑجاتی ھے زبان کے اگلے نوک والے حصہ پہ مرچین سی لگتی ھین
بخار نزلہ زکام فلو کرونا سانس بھاری دل گھبرانا بلکہ سانس بند ھونے جیسی شکایات کھلی فضاء مین رھنے کو دل کرنا کمرون مین گھٹن اور سانس کی تنگی جسمانی کمزوری اور جن کو شوگر کی مرض ھے ان کی شوگر کبھی بہت زیادہ اور کبھی لو ھوجانے جیسی علامات
خیر ان تمام علامات مین اھم بات ناک سے خون بہنے کی شکایت ھے یہ خبرین تمام ٹی وی چینلون پہ آرھی تھین اور کچھ عجیب سی وجوھات بیان کی جارھی ھین کہ فضاء مین نمی کی مقدار کم ھوگئی ھے خشکی بہت زیادہ بڑھ چکی ھے یہ بات کچھ ھضم نہین ھوتی اب یہان سوال پیدا ھوتاھے کہ کیا واقعی فضا مین نمی ختم ھوگئی تھی یا نمی کی شرح زیرو ھوگئی تھی اگر نیٹ سے موسم کو چیک کیاجائے تو نمی کی شرح پچیس تیس یا چالیس فیصد نظرآرھی ھوگی یا ممکن ھے اس سے بھی زیادہ ھو خیر ممکن ھے نمی زیرو شرح پہ چلی گئی ھو لیکن ھمارے پاس بارش ھورھی تھی اور لوگون کوناک سے خون نکلنے کی بھی شکایت تھی
اب دوسرا سوال یہ ھے تو پھر یہ سب کیا ھے کیا کوئی نیا وائرس حملہ آور ھوچکا ھے جس کی کچھ علامات کرونا جیسی بھی ھین یا پھر کرونا ھی اپنا شکل تبدیل کرکے نئے انداز مین حملہ آور ھوا ھے
ایک بات طے ھے کہ واقعی کرونا نئے انداز مین حملہ آور ھوا ھے خشک کھانسی جیسی علامات کے ساتھ اور اکثریت لوگون کو بخار جیسی یادیگر علامات جو کروناوائرس مین آرھی ھین ایسی کوئی بھی علامت بظاھر نہین آرھی خیر ایک حقیقت یہ بھی ھے کرونا سے اموات تب ھی ھوتی ھے جب خون مین کلاٹ بنتے ھین پھیپھڑوں مین انتہائی خشکی کی علامات پیدا ھوکر پھیپھڑے کو سانس بھرنا اور سانس نکالنا مشکل ھوجاتا ھے یعنی جام ھوجاتے ھین اور دوران خون مین پانی خشک ھونا شروع ھوجاتا ھے جس سے خون مین لوتھڑے بننا شروع ھوجاتے ھین میرے خیال مین ایک بات کا مشاھدہ کسی نہ کسی صورت مین سب نے ھی کیا ھوگا اگر کسی جانور کو ذبح کرکے اسکا خون برتن مین ڈالین تو بات سمجھ آجائے گی اس مین خون فورا لوتھڑون کی شکل اختیار کرلیتاھے جبکہ اس مین موجود کچھ پانی کی مقدار الگ ھوجایا کرتی ھے خیر یہ باتین مین عام فہم مین سمجھانے کےلئے بتارھاھون جبکہ یہان ایک بات یہ بھی یاد رکھین اسے ھی بلڈ سیرم کہاجاتاھے خیر ان باتون کی الگ الگ تشریحات سمجھنے کےلئے میرے سابقہ مضامین پڑھین خاص کر دل کے امراض پہ لکھا طویل تحقیقی مضمون جو گروپ مین موجود ھے اس کا مطالعہ کرین میرا خیال ھے سادہ انداز مین کافی کچھ سمجھادیاھے بات صرف اتنی سی ھے کہ فضاء مین نمی کی شرح کم نہین ھوئی بلکہ انسانی بدن کے اندر جتنی نمی ھونی چاھیے یا دوسرے لفظون مین جتنا پانی ھونا چاھیے اسکی مقدار کم ھونے سے خون بہنا شروع ھوتاھے تو دوستو طب کا قدیم اصول آج بھی رائج ھے یعنی جب یبوست پیدا ھوجائے تو اسکا علاج رطوبت پیدا کرنا ھے اب رطوبت کرنے کے ساتھ ساتھ آپ نے یہ دیکھنا ھے کہ مزاجا مریض کو دواۓ حار کی ضرورت ھے یا پھر باردہ کی ھی ضرورت ھے دوسرے اور آسان الفاظ مین ھم اس بات کو یون سمجھین گے کہ ھم نے خشکی کا علاج تری پیدا کرناتجویز کیا ھے اب تری کے ساتھ ھم نے گرمی پیدا کرنی ھے یا سردی پیدا کرنے کی ضرورت ھے اب ان تمام باتون کو سمجھنے کے کچھ طب مین اصول اور قائدے ھین اور دوا کو ھم چھ انداز مین تقسیم کردیتے ھین یعنی
سردی خشکی
خشکی سردی
خشکی گرمی
گرمی خشکی
گرمی تری
تری گرمی
اب یہان ایک بات واضح ھوگئی ھے جب تری ھوگی تولازم ھے کچھ نہ کچھ حصہ گرمی کا ساتھ رھنا ضروری ھے بس یہان ایک نکتہ ھی بیان کرونگا کہ جب تری کے ساتھ مکمل سردی بھی ھوگی تو وہ دوا بدن مین ٹھہر ھی نہین سکے گی اور نہ ھی جزو بدن ھوسکے گی فورا خارج ھوجایا کرتی ھے جیسے پانی کو فلٹر کرکے مکمل زیرو کرین توپیتے ھی بدن سے خارج ھوجاتاھے خیر باقی باتین کل کی پوسٹ مین دعاؤن مین یاد رکھیے گا
No comments:
Post a Comment