۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Rehiah |Gas Trouble
۔۔۔۔۔ ھوا یعنی ریاح کا مسلسل اخراج اور روزہ ۔۔۔۔۔۔۔۔
رات کوبھی ھمارےایک دوست فون پہ یہی شکایت کررھےتھے باقی گروپ مین بھی بہت سے لوگون نے یہ سوال کررکھاتھا جبکہ اس بارے مین ایک تفصیلی مضمون پہلے بھی گروپ مین لکھ چکا ھون اور بتاچکا ھون کہ پیٹ مین گیس دو تحاریک کی وجہ سے بناکرتی ھے
ایک تحریک اعصابی عضلاتی مین کثرت رطوبات سے
دوسری عضلاتی اعصابی یعنی ترشی وتیزابیت سے
لیکن ایک حقیقت یہ بھی ھے کہ جب بھی معدہ وامعاء کی کیمیائی رطوبات کی ناموزون تراکیب بنتی ھے گیس وریاح بنتےھین یا یون سمجھ لین سودا بڑھ جاۓ توگیس وغلیظ ریاح صفرا بگڑجاۓ توگیس اور بلغم بڑھ جاۓ توشدید ریاح وگیس بنتی ھے اب سوچنے اور سمجھنے والا نکتہ یہ ھے کہ ھم کیسے جان سکین کہ کس خلط کے بگاڑ سے ھمارے اندر گیس بننا شروع ھوچکی ھے تو اسکا طریقہ مندرجہ ذیل ھے
اگر سوداوی مادے کی زیادتی سے گیس بن رھی ھے تو ریاح توشدید پیدا ھونگے لیکن ان کے خارج ھونا بہت ھی مشکل ھوتاھے یعنی بمشکل اخراج ھوگا
اگر بلغمی خلط کا بگاڑ ھے توریاح توبنے گے ھی لیکن کچے کچے اور منہ کے راستے اخراج زیادہ ھوگا یعنی بھس بھسے ڈکار بھی آئین گے
اگر صفراوی مادے کابگاڑ ھوگا تو گیس توبنے گی ھی لیکن گیس کا اخراج بھی اسی حساب سے ھوگا ایسا لگتا ھے جیسے پیٹ مین گیس بننے کا کوئی کارخانہ چل پڑا ھے مسلسل بنتی رھے اور اسی رفتار سے خارج بھی ھوتی رھے گی رکنے کانام ھی نہین لے گی
اب گیس بننے کی کچھ مذید تشریح کیے دیتاھون
یادرکھین۔۔۔ گیس معدے کے عضلات کی سوزش یا آنتون کے غددمین سوزش ھوجاۓ توھی پیدا ھواکرتی ھے
اگر اعصابی عضلاتی تحریک ھوگی تولازما رطوبات کی زیادتی اور حرارت کی کمی کے باعث غذا جلدھضم ھونےکانام بھی نہین لےگی یعنی جلدمتعفن ھوکربدھضمی کاسبب بنتی ھے پیٹ مین گڑگڑاھٹ کچے پاخانے بھسے ڈکار اور بغیر درد کے جلاب کی طرح پاخانہ آیاکرتاھے
اگرعضلاتی اعصابی تحریک ھوگی توگیس توبنتی ھی ھے لیکن ساتھ شدید قبض بواسیر السرمعدہ کی شکایت یاساتھ جلن کی شکایت اور خارج ھونے کانام بھی نہین لےگی تھوڑی تھوڑی سی بمشکل خارج ھوگی
اگر تحریک غدی اعصابی ھے توگیس شدیدکااخراج کھلے عام سرعام شدت سے اور کبھی ختم نہ ھونے والی صورت حال سے دوچار مریض ھوتاھے پاخانہ دن مین ایک سے زیادہ بار اور اطمینان کامل بھی نہین ھوپاتا
یہان ایک اور نکتہ سمجھ لین
اعصابی عضلاتی اور عضلاتی اعصابی ھردومزاج مین کھانے کے فورابعد معدے کے مقام پرتناؤھوجاتاھے جبکہ غدی عضلاتی تحریک مین غذاکھانے کےدوگھنٹہ بعدیعنی جب کھایاپیاآنتون مین پہنچ رھاھوتاھے تب تکلیف شروع ھوتی ھے
اب اگلی بات بھی سمجھ لین روزہ خواہ سردی کے موسم کا ھویاگرمی کے موسم کاھو روزہ بذات خود شدید گرم ھوتاھے میرا نکتہ نظر یہ ھے روزہ انسانی بدن مین لاکھون میل سفرکرکے پورے بدن کے ایک ایک حصے کو کھنگال کر بدن سے فاسد مادے خارج کردیتا ھے حقیقت مین انسانی بدن سے فضلات کےاخراج کےلئے نوسوراخ ھین دوناک کے دو کانون کے ایک منہ دو آنکھین اور دو نیچے جبکہ صنف نازک مین اللہ تعالی نے نسل انسانی بڑھانے کےلئے ایک اضافی سوراخ بھی رکھا ھے وہ بھی فضلہ کے اخراج کا باعث بنتاھے جیسے حیض ؟
لیکن اس کے ساتھ کروڑون کے حساب سے کچھ اضافی مواد کے اخراج کےلئے بھی بدن مین سوراخ کھلتے ھین لیکن یہ مستقل نہین ھین جیسے پسینہ خارج ھوتاھے مستقل نوھی سوراخ ھین انسان پورا سال جوکچھ کھاتاھے اپنی مرضی سے کھارھاھوتاھے سال بھرمین جوکچھ بھی کھاتاھے ان کی بنیاد چار اشیاء پہ مشتمل ھوتی ھے آگ ۔ھوا۔ مٹی ۔ پانی ۔
اب سال بھر مین کونسا اضافی بنیادی مادہ بندے نے کھایا ھے کبھی سال بھر پانی جیسے مشروبات زیادہ بدن مین سٹور کیے تو کبھی مٹی بشکل کیلشیم جن مین زیادہ ھوتاھے وہ کھالی تو کبھی گرم اشیاء تیز مرچ مصالحہ جات وگوشت کھالیے دوستو یہ فلسفہ تو بہت ھی وسیع ھے یہان لکھ نہین سکون گا امید ھے بات سمجھ لی ھوگی خیر سال بھر کی کھائی خوراک جزوبدن ھوچکی اور ان سے اخلاط پیدا ھوچکے ان ان اخلاط کا اعتدال پہ نہ رھنا مرض کہلاتا ھے کونسی خلط کا اضافہ ھوا اور سوء مزاج پیدا ھوا اور اس کے متعلقہ امراض بڑھنے شروع ھوگئے یہان تک روحانی طور پر بدنی طور پر پورا نظام آپ کی کھائی خوراک اور حرکات وسکنات سے متاثر ھوتاھے روحانی طور پر نفس امارہ نفس لوامہ نفس مطمئنہ متاثر اور بدنی طور پر کسی بھی ایک تحریک خواہ بلغمی مادہ تو خواہ سوداوی ھے یا صفراوی ھے کوایک بڑھ سکتا ھے اب اللہ تعالی نے تمام انسانی مسائل کے حل کیے روزہ رکھنے کا حکم فرمایااور یاد رکھین روزہ انسانی صحت کےلئے سب سے بہترین عمل ھے روزہ رکھنے سے اللہ تعالی کے رب ھونے کا یقین بڑھتاھے ھروقت یہ احساس بیداررھتاھے کہ اللہ تعالی دیکھ رھا ھے اور روزے دار روحانی طور پہ صحت مند ھوتاجاتاھے اللہ پہ یقین بڑھتاجاتاھے
بالکل اسی طرح بدنی طور پر صحت بھی خوب ھوجاتی ھے اللہ تعالی سارا سال خوب نعمتین کھانے کودیتاھے بس ذرا اپنی مخلوق کی ھر بہتری کےلئے یعنی صحتمندی کےلئے روزہ بھی فرض کردیا تودوستو اب پوسٹ کو ذرا مذید مختصر کرتاھون طب قدیم مین جب نبض کو پڑھا جاتاھے تو نبض کی ایک قسم معتدل معتدل معتدل بھی لکھی پڑھی جاتی ھے یعنی وہ نبض جو ھرلحاظ سے اعتدال پرھو نہ ھی زیادہ لمبائی ھو نہ ھی زیادہ چھوٹی ھو نہ ھی باریک ھونہ زیادہ موٹی ھو نہ اونچائی مین ھو نہ گہرائی مین ھو یعنی ھر طرح سے معتدل ھو اسے نبض معتدل معتدل معتدل لکھاجاتاھے اور یہان یہ بھی بات یاد رکھین یہ نبض بہت ھی کم دیکھنے کوملتی ھے خیر نظریہ مفرداعضاء نے اس معتدل نبض کو آسان بناکر سمجھادیاھے کیا آپ جانتے ھین یہ کونسی نبض ھوا کرتی ھے نہین جانتے تو آج بات پلے باندھ لین یہ نبض غدی اعصابی ھوا کرتی ھے وہ بھی بشرط سوء نہ ھو
اب اگلی بات سمجھ لین روزہ رکھنے سے انسانی بدن مین یہی کیفیت پیدا ھوا کرتی ھے اب جو لوگ بالمزاج اس کے قریب قریب ھوتے ھین وہ رمضان المبارک مین ایک شکایت بہت زیادہ کررھے ھوتے ھین کہ گیس کا اخراج ھوتا ھے اور مسلسل ھورھا ھے رکنے کا نام ھی نہین لیتی تودوستو یہان بات سمجھ لین جن لوگون کا مزاج غدی ھے یعنی غدی عضلاتی ھے یا جن کا مزاج عضلاتی غدی ھے اب روزہ رکھنے سے طبیعت ان کو جب اعتدال کی طرف لاتی ھے تو پہلا عمل غدی عضلاتی تحریک سے شروع ھوجاتاھے توآپ کے بدن کے ایک ایک حصے بلکہ ایک ایک خلیہ مین جمع شدہ فاسد فضلات خارج ھونے کےلئے جب انتڑیون اور معدہ کارخ کرتے ھین تو یہ گیس والا کام شروع ھوجاتاھے اور اس مین پریشان ھونے والی کوئی بھی بات نہین ھے کیونکہ طبیعت اپنا علاج خود سے کررھی ھوتی ھے ھان آپ وضو قائم نہین رکھ سکتے یا محفل مین بیٹھنے سے پریشانی ھورھی ھے تو دوا ضرور کھائین انشاءاللہ آخر مین آپ کےلئے انتہائی آسان علاج علاج لکھے دیتا ھون اگر دوا نہین بھی کھارھے تو یاد رکھین جیسے ھی طبیعت مدبرہ روزہ کی ریاضت سے جب اپنا عمل پورا کرلے گی تویہ تمام علامات ٹھیک ھوجایاکرتی ھین اور آپ صحت مند ھوچکے ھوتے ھین
نوٹ۔۔۔۔ محمودبھٹہ یہان آپ کو ایک اور نکتہ بھی سمجھاۓ دیتا ھے بلکہ راز والی بات بتارھا ھون
یاد رکھین روزہ ایک ایسی ریاضت ھے جس کے انجام دینے سے آپ کے اندراتنی قوت مدافعت بڑھ جاتی ھے کہ دنیا کا کوئی بھی وائرس جیسے آجکل کرونا ھے آپکا کچھ بھی نہین بگاڑ سکتا یعنی اثرانداز نہین ھوسکتا پچھلے سال بھی پوری دنیا حیران تھی کہ پاکستان مین کروناوائرس کیسے کنٹرول ھوگیا حکومت اپنی جگہ خوش تھی کہ ھم نے کنٹرول کرلیا ھماری پالیسیان ھی ایسی تھی جبکہ ان باتون کا حقیقت سے دور دور کوئی بھی تعلق نہین تھا ھمارے ملک مین وہ انتظامات ھی نہین ھین اس دفعہ وہ پالیسیان کہان گئی جو اس وقت کرونا پورے ملک مین بے قابو ھوچکا ھے میرے اردگرد آٹھ اموات کرونا سے ھوچکی ھین اور لوگ بغیر کسی خوف کے بھرپور جنازون مین شرکت کرتے رھے ھین مین بذات خود پانچ جنازون مین شریک ھواھون بس ماسک لوگون نے ضرور لگارکھے ھین باقی کوئی حفاظتی قدم کسی نے نہین اٹھایا الحمداللہ باقی سب متاثرین ٹھیک ھین پاکستان مین پچھلے سال کرونا جب کنٹرول ھوا تو اس کا سب سے بڑا سبب یہی تھا کہ اکثریت پاکستانی روزہ ضرور رکھتے ھین اس سے مدافعت بڑھ گئی اور وائرس بے بس ھوگیا اب اس وقت بھی میری بات نوٹ فرمالین انشاءاللہ رمضان المبارک کے آخرتک پاکستان مین آپ کو کروناوائرس کے متاثرین بہت ھی کم ملین گے
خیر ھم اپنے موضوع کی طرف چلتے ھین اور اب بار بار گیس کے اخراج کی دوا سمجھ لین
اعصابی غدی ھضم استعمال کرنے سے یہ شکایت جاتی رھے گی
سجی کھار 20گرام
سہاگہ بریان20گرام
الائچی کلان 40گرام
پیس کرسفوف بنالین
آدھی چھوٹی چمچ سحری افطاری بعدازغذا کھالین
ساتھ مندرجہ ذیل سفوف بھی کھالین تونہایت ھی مفید رھتاھے
کشنیز خشک بیس گرام
گلوکوز ڈی دس گرام
پیس کرسفوف بنالین
ایک ماشہ یہ سفوف لین اور ایک قطرہ قلزم ھمدرد کا ڈال لین دووقت ھی یہ بھی کھالین
آخری بات۔۔ اس آخری دوا سے دوفائدے آپ کو ملین گے گلوکوز کی وجہ سے وقتی توانائی بھی ملے گی اور قلزم درحقیقت امرت دھارا ھے بجاۓ اس کے کہ آپ خود تیار کرین یہ بازار سے تیار شدہ ھی حاصل کرلین
آج عرصہ بعد طویل پوسٹ لکھی ھے یہ بھی رمضان المبارک کی ھی برکت ھے انشاءاللہ کوشش ھوگی اس ماہ کافی کچھ لکھاجاۓ بس میری صحتمندی کےلئے دعا ضرور خلوص سے مانگین اور جودوست مکہ مکرمہ مین ھین وہ بیت اللہ شریف پہ پہلی نظر ڈال کر میرے لیے دعا فرمائین اللہ تعالی سب کو اپنی امان مین رکھے اللہ حافظ ( مطب کامل محمودبھٹہ )
No comments:
Post a Comment