۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔ فنگس FUNGUS کے امراض ۔۔۔۔۔۔۔۔پہلی قسط
کرونا کےساتھ ساتھ بلیک فنگس کامرض انڈیا مین زورپکڑ چکا ھے ھر کوئی پریشان ھے نہ علاج نہ حفاظتی اقدام نہ ھی عوامی سطح پہ اس مرض سے بچنے کےلئے کوئی راھنمائی ھے خیر وھان کی معاشرتی غلطیوں کی نشاندھی کرنا ھمارا موضوع نہین ھے بس مخلوق خدا کی خدمت کرنا عبادت ھے اللہ تعالی کا خصوصی کرم وشکر ھے پاکستان ابھی تک اس خوفناک مرض سے بچا ھواھے اور اللہ تعالی ایسی موذی مرض سے ھماری حفاظت فرمائے آمین ثم آمین
آئیے پہلے آپکو بتائین کہ انڈیا مین پیدا شدہ مرض کی علامات اور مرض ھے کیا اور پھر آخر مین ھم علاج بھی لکھین گےایک بات یاد رکھین انڈیا مین پیداشدہ مرض تیزی سے مریض کوھلاکت کی طرف لے جاتی ھےجبکہ ایلوپیتھی مین فنگس کا علاج طویل المدت ھے علاج ھوتے ھوتے مریض تلف ھوجاتا ھے الحمداللہ طب ایک بہترین پلیٹ فارم ھے ایسے امراض کا علاج کامیابی سے کیا جاسکتا ھے یہان ایک بات یہ بھی یاد رھے مضمون ذرا طویل ھے اس لئے دواقساط پہ مشتمل ھوگا ذرا صبر رکھین گے تو تمام آگاھی ھوجائے گی
پہلے ذرا انڈیا مین پیدا شدہ مرض کو سمجھ لین بلکہ اس سے بھی پہلے ذرا فنگس کو سمجھ لین
فنگس جسے ھم عرف عام مین پھپھوندی کہتے ھین یہ کسی بھی جگہ یا چیز پہ نمی سے پیدا شدہ علامت ظاھر ھوتی ھے اسکی مثال مین کچھ اس طرح دے سکتا ھون روٹی کے ٹکڑے اگر سایہ مین رکھ دین تو ایک دن مین پہلے باسی ھوجائین گے پھر دوسرے روز آھستہ آھستہ اس پہ سبز رنگ کی کاھی یعنی اُلّی یعنی پھپھوندی لگنی شروع ھوجائے گی اسے آپ انگریزی مین فنگس کہتے ھین اب اس پھپھوندی کے مختلف سٹیج ھین اب اس پھپھوندی شدہ روٹی کو کھانےسے فوری قے آجایا کرتی ھے یاد رھے زمانہ قدیم مین یعنی فرعونیات کے ازمنہ مین اینٹی بائیوٹک شیر کی چربی روٹی پہ لگا کر اسے پانی مین بھگو کر پھپھوندی زدہ کرکے پیس لیاجاتاتھا پھر شہد شامل کرکے نزلہ زکام اور مختلف ھٹیلے امراض مین استعمال کیاجاتاتھا آج بھی پنسیلین کی دریافت اسی پھپھوندی سے ھی کی گئی یعنی بعض مقامات پہ یہ فائدہ مند بھی ھے لیکن اسے استعمال کرنے کےلئے طریقہ کار ھین اب اگر ایک روٹی کے ٹکڑے کو مسلسل پانی مین بھگو دیا جاۓ تو اس پہ پہلے سبز رنگ کی پھپھوندی ظاھر ھوگی یہان تک تو بات درست تھی اب اگر اسی روٹی کو آپ مسلسل پانی مین بھگوۓ رکھین تو یہ آھستہ آھستہ سیاہ رنگ کی پھپھوندی ھوجائے گی اب آپ اسے بلیک فنگس کہہ سکتے ھین اسی بلیک فنگس سے انڈیا مین مرض پیدا ھوئی اب آپ نے سمجھنا یہ ھے کیا مرض پیدا ھوئی اور کیا اثرات مرتب ھوۓ یہان ایک نکتہ ذھن نشین کرلین مین تجربہ سے آپ کو ثابت کیا ھے کہ یہ مرض پیدا ھونے مین نمی کا بہت زیادہ سبب ھے یعنی طبی لحاظ سے یا فطری طور پر یہ مرض نمی یعنی رطوبت سے پیدا شدہ ھے یعنی اسکا سب عمل اعصابی یعنی بلغمی مزاج کا شاخسانہ ھے یاد رکھین رطوبت کے بغیر کبھی بھی فنگس پیدا نہین ھوسکتی اگر فنگس پہ خشکی غالب آجائے تو فنگس کا نام نشان مٹ جاتا ھے مجھے امید ھے اب بہت سے حکماۓ کرام نے میری اس بحث سے آنکھین کھولی ھونگی خیر اگلی بات کرتے ھین فنگس کے اثرات انسانی بدن پہ مختلف اندازمین ھوا کرتے ھین بعض دفعہ یہ عارضی شکل مین وارد ھوتے ھین یا کسی ایک بندے کو فنگس سے کوئی بھی عوارض پیدا ھوسکتاھے لیکن ایک شکل انتہائی خطرناک ھے وہ ھے کہ جب فنگس سے پیدا شدہ مرض وبائی صورت اختیار کرجائے اب یہان ایک اور نکتہ بھی سمجھ لین فنگس سے پیدا شدہ امراض مغربی ممالک یعنی وہ ممالک جہان فضاء مین بے شمار نمی ھوتی ھے جیسے انگلینڈ ھے اب امریکہ کی بعض ریاستین یا کینیڈا اور پھر برازیل جیسے ملک جہان نمی زیادہ ھے خاص کر انگلینڈ جہان سارا سال موسم ھمارے ساون بھادون جیسا رھتا ھے یعنی ھفتہ مین دوتین بارشین ھونا ضروری ھین یا پھر چارون طرف سے سمندری نمی ھی کافی ھے یہ فنگس سے پیدا شدہ امراض انہی علاقون مین ھوتی ھین اب ھمارے ملک یا ایشائی ممالک مین سمندری علاقون کی قریبی آبادی مین بھی کبھی کبھار مریض نظر آجائے یا پھر وہ لوگ جن کا زیادہ وقت سرد ماحول یا مصنوعی سرد ماحول جیسے AC کا شدید استعمال ساتھ ٹھنڈے مشروبات کی بہت زیادہ استعمال یا پھر وہ لوگ جن کا دھوپ مین جانا گناہ ھے وہ ایسی مرض کا شکار ھوسکتے ھین آخر وھان یہ کیسے مرض عام ھوگئی تو دوستو اس مین پہلی بات یہ ھے کہ وھان یہ مرض وبائیہ صورت اختیار کرچکی ھےوباء امیر وغریب نہین دیکھتی اورنہ رنگ صورت دیکھتی ھےبس بندہ قابوآناچاھیے پھر یہ جا وہ جا ؟؟؟
اب آپ کو سمجھاتا ھون کہ مرض کیسے اور کیون؟ پیدا ھوئی
یہ اگلی قسط مین
No comments:
Post a Comment