۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔ دوا سازی کیسے کی جاۓ ۔۔۔۔۔۔۔۔قسط1۔۔۔
موجودہ دور مین طب سے منسلک اکثریت حضرات مشکل ترین نسخہ جات پڑھ بھی لیتے ھین اور لکھ بھی لیتے ھین لیکن انہین بنانا عام بندے کےلئے توناممکن اور طبیب کےلئے بالکل ممکن نہین ھوتا بس وہ پڑھ کرھی اپنے دماغ مین وہ علم بٹھاتارھتاھے اور اسی سے حظ اٹھاتا رھتا ھے چند ایک حکماء جو ھمارے گروپ مین موجود ھین وہ دوا سازی کے فن پہ عبور رکھتے ھین لیکن وہ لکھنے سے گریز کرتے ھین خیر دعا ھے کہ اللہ تعالی انہین لکھنے کی توفیق عطافرمائے
دوا سازی یہ نہین ھے کہ دوائین بازار سے خرید لین پھر ان کو گرینڈر مین ڈال کر پیس لیا اب یا تو بشکل سفوف ھی رکھ لیا یا گولیان بنالین یا کیپسول بھر لیے یا معجون کی شکل دے دینا فن نہین ھے دوا ھمیشہ لطافت مانگتی ھے جتنی لطیف سے لطیف شکل دے سکین اتنی ھی دوا موثر ھوگی آئیے مختصر انداز مین آپ کو شروع سے دوا سازی کے بارے مین بتاتے ھین یاد رھے یہ مضمون کئی اقساط پہ مشتمل ھوگا اسلیے اپنے پاس محفوظ کرسکتے ھین
جس طرح ھم آج معجونات مشروبات بناتے ھین دور قدیم مین دوا کی یہ شکل نہین تھی اور آپ کو اس بات پہ حیرانگی ضرور ھوگی کہ موجودہ دور مین دنیا کے بعض حصوں مین آج بھی قدیم انداز مین دوا تیار کی جاتی ھے جس مین براعظم امریکہ بھی شامل ھے قدیم انداز کیا تھا کہ دوا کو جوشاندہ یا خیساندہ کی شکل مین دیاجاتاتھا قدیم طبی کتب کے مطالعہ سے جالینوس اور ارسطو سے پہلے یہ جوشاندہ والی صورت حال تھی پھر سفوف بنانی شروع کی گئی لیکن ادویات مین پھپھوندی لگنا یا کیڑے پیدا ھوجانا سے حکماء پریشان رھتے تھے اب جالینوس کے دور مین مرکبات کو سفوف بنا کر اس مین شکر یا شہد شامل کرکے معاجین کی شکل دینے سے دوفائدے حاصل ھوۓ ایک ادویات خراب ھونے سے محفوظ ھوئین ذائقہ مین بہتری آئی اور اثرات مین بھی بڑھ گئین دور قدیم مین بعض ادویات کو مرکبات کی شکل مین مرتبانون مین ڈالکر پانی سے بھردیاجاتا اب یہ پانی مطلوبہ مقدار مین نکال کر مریض کو پلادیاجاتا بالکل آج بھی یہی طریقہ کار براعظم امریکہ کے ملک پیرو مین استعمال کیاجاتاھے اگر کبھی پیروجانے کا موقعہ ملے توآپ کو جڑی بوٹیان لےکر مختلف مرکبات ترتیب دیے ھوۓ سڑک کے کنارے بیٹھے ھوۓ لوگ ملین گے آج بھی اکثریتی آبادی انہی نباتات سے ھی اپناعلاج معالجہ کرتے نظرآئین گے امریکہ مین مختلف نباتات سیل بند سٹور پہ منرل کی شکل مین مل جاتی ھین یہان ایک بات یہ بھی بتاتا چلون پنسلین جیسی دوا موجودہ دور کی ایجادنہین ھے بلکہ پانچ ھزار پہلے فرعون کے زمانہ مین بھی پنسلین کا استعمال ھوتاتھا اس دور مین روٹی کے اوپر چربی لگائی جاتی خاص کر امراء کےلئے شیر کی چربی لگائی جاتی اب اس روٹی کوپانی مین بھگودیاجاتاجب شدید پھپھوندی لگ جاتی تو اس پھپھوندی کواتار کرشہد شامل کرکے نزلہ زکام یا جہان بھی اینٹی بائیوٹک کا استعمال ھوتاھے اسے استعمال کیاجاتاتھا یعنی زمانہ پہلے یونان کی تہذیب اور مصر کی تہذیب کو پتہ چل چکا تھا کہ ادویات کو کیسے محفوظ رکھنا ھے بلکہ ادویات تورھی ایک طرف وہ لاشین اس انداز مین حنوط کرتے تھے جوھزارون سال تک خراب نہین ھوئی یہ سب کچھ ھمارے سامنے ھین سینکڑوں کے حساب سے ممیاں انگلینڈ اور مصر کےعجائب گھروں مین ھمارے سامنے پڑی ھین ان لاشون کو محفوظ کرنے مین دو چیزین انتہائی اھم ھین جو وہ لوگ استعمال کرتے تھے ایک شہد دوسرا لوبان جس کے جوھر کوھم سوڈیم بنزوویٹ کہتےھین یعنی موجودہ مین بھی انہی اجزاء کوبہترجاناگیاھے خیر جدید تحقیق مین دیگر بھی کافی اجزاءدریافت ھوچکے ھین ان کا ذکر آگے ترتیب سے آجاۓ گا یادرھے یہ نئی دریافتین سب مغربی دنیا کی کاوش ھین مسلمان تولذت سرور مین ڈوب کر تحقیق کے میدان سے نکل گئے آج کچھ سرپھرے ھاتھ پاؤن مارتے ھین تو اندرونی اور بیرونی پابندیوں کاسامنا کرنا پڑتاھے خیر امید کادیاروشن ھے
دواسازی مین جوطریقہ ھمارے اسلاف نے رائج کیاتھا ھم آج بھی وھی طریقہ کار استعمال کررھے ھین جبکہ یورپ نے اسی فن پہ دن رات محنت کی اور دوا سازی کو جدت دے کر اس فن پہ بھی قابض ھوگئے یاد رکھین ھم بھی جدید ٹیکنالوجی کواپناکراپنے مرکبات مین جدت پیدا کرکے اس فن کی بہترانداز مین خدمت کرسکتے ھین انشاءاللہ آپ کو آھستہ آھستہ اسی روشنی کی طرف لے جاؤن گا
یادرھے ایلوپیتھی ادویات کے بے شمار سمی اثرات یعنی سائیڈایفیکٹ اتنے زیادہ ھین کہ ھماری ادویات مین اس حساب سے نہ ھونے کےبرابرھین اب دنیا کااصول ھے وہ بہترسے بہترکی طرف رخ کرتی ھے کیون نا ھم بھی طب مین ایسے مرکبات تیار کرنا شروع کردین جواثرات مین زیادہ تیزاثر ھون اسکے لیے ھم ھرنباتات کے جوھر نکال کر دوا بنائین اب یہ جوھر کیسے بنانے ھین ابتدا کیسے کرنی ھے یہ سب اگلی قسطون مین
No comments:
Post a Comment