۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔ الرجی یعنی حساسیت ھے کیا؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔دمہ
دوستواگرکسی مرض کی سمجھ نہ آۓ توآسان کام ھےاسےالرجی کہہ دیاجاۓ جدید تحقیق مین معلومہ تقریبا چھ سوکےلگ بھگ ایسی علامات جوجسم کے مختلف حصون مین اپنااپنااظہارکرتی ھین انہین الرجی سے منسوب کیاجاچکاھے اورایلوپیتھی نےایک کام اوربھی آسان کررکھاھےھرالرجی کےلئے سٹیرائڈ کااستعمال ضرورکیاجاتاھے چندایک الرجی کی قسمون مین وٹامن کاسہارالیاجاتاھے جس مین وٹامن اے ڈی اورسی کااستعمال زیادہ ھے لیکن طب نے ایک الگ ھی الرجی کافلسفہ پیش کیا کہ الرجی خواہ کسی بھی قسم کی ھواخلاط ومزاج سےباھرتونہین ھوگی اوریہ ھرتین مزاج یعنی صفرا سودا اور بلغمی مزاج مین ھوسکتی ھےاب آسان کام تویہ ھے کہ نبض دیکھین اورمزاج پہچانین اوراصول وقوائدکےمطابق دوادےدین الرجی جاتی رھے گی اور یقینا یہ ایک کھلی سچائی بھی ھےاب اس سارے تناظرمین اگرمین چندالفاظ مین الرجی کی تعریف لکھون تویہ مندرجہ ذیل ھوگی
کسی سوزش کنندہ کےخلاف طبیعت کامدافعانہ ردعمل الرجی کہلاتاھے
اس تعریف پہ غورکرین گے اورسمجھین گے توآپ کوآدھا طبی فلسفہ سمجھ آجاۓگا خیر اب ھم ذرا اس تعریف کوتھوڑاتشریح مین بدلتےھین تولازمی اس مین وسعت پیداھوجاۓ گی تولیجئے اس تشریح کوسمجھین
جب کبھی کوئی غیرطبعی مادہ اندرونی یابیرونی طورپرخون مین سرایت کرجاتاھےاوروہ خون کی طبعی ترکیب کوتبدیل کردیتاھےتوطبیعت اسکی سب سےپہلے تعدیل کرتی ھےباقی مانندہ کومجاری کےذریعےخارج کردینے کی سعی کرتی ھےمزید پس ماندہ موادخون مین دورہ کرتاھےتواعضاءاپنے آپ کواسکے مضرات سے بچانےکےلیےمدافعت کرتےھین جس کی وجہ سے آخرمین یہ زھریلا موادجلدکےذریعےاخراج پانےکی کوشش کرتاھےتوعروق شعریہ کےسرون تک پہنچ جاتاھےتوجلدپرمادےکےمزاج کےمطابق بلکہ اسکی زھریلی کیفیت کےمطابق مختلف طرح کی علامات ظاھرھوتی ھین اب اس مین مزاج کے مطابق علامات سوداوی بھی ھوسکتی ھین صفراوی یا بلغمی بھی ھوسکتی ھین اب ایک قابل طبیب انہی علامات کودیکھ کرپہچان جاتاھے کہ کس خلط سےپیداشدہ علامات ھین خیر جن لوگون مین مخصوص قسم کی چیزین استعمال کرنےسے یہ ردعمل پیداھوتاھےاگروہ لوگ ان چیزون کوسونگھ بھی لین توھوا کی نالیون مین موجودجھلی ردعمل کےطورپرسوج یعنی متورم ھوجاتی ھےاورعضلی بافتین سکڑجاتی ھین جسکی وجہ سےھواکی نالیان تنگ ھوجاتی ھین ایئرسلیزبلاک ھوجاتےھیناورتنگی تنفس پیداھوجاتاھےیادرکھین تنگی تنفس کادورہ بعض مخصوص اشیاء کےکھانےسےبھی ھوسکتاھےیادرکھین اس قسم کی الرجی سوداوی یعنی عضلاتی مزاج کےلوگون مین کم ھی دیکھنےمین آتی ھے ھان بلغمی مزاج یعنی اعصابی مزاج کےلوگون مین زیادہ ھوتی ھے کیونکہ ان مین قوت مدافعت کم ھوتی ھے اور صفراوی یعنی غدی مزاج کےلوگون مین کثرت حرارت کےباعث یہ مرض زیادہ لاحق ھوتی ھے اب اوپربھی لکھ چکاھون کہ تین طرح کے مزاج کےعلاوہ یہ مرض کہین بھی پیدانہین ھوتی اب ھم اسکی تشریح یون بھی کرسکتےھین
نمبر1۔۔۔مقامی سوجن جھلیون مینEDEMA
گھنا موادساختون مین بھرجاتاھےھوائی نالیان اورخلیات ھوائیہ بندھوجاتےھین
نمبر2۔۔۔۔مقامی جھلیون کاسکیڑ
اس سےنالیون مین تنگی آجاتی ھےساختین ھوائی نالیان اور خلیات تک سکڑجاتےھین جس سےھوااورآکسیجن کی آمدورفت کم ھوجاتی ھے
نمبر3۔۔۔۔مقامی ساختون مین رطوبات کااجتماع ھوجانا
جب ساختین اورخلیات پانی مین ڈوب جائین تونہ ھی باھرسےآکسیجن جذب ھوتی ھےاور نہ اندرسےکاربن خارج ھوتی ھےاورمریض کھانس کھانس کرموادخارج کرنےکی کوشش کرتارھتاھے
میراخیال ھے اب آپکو الرجی کی سمجھ آچکی ھوگی اگرنہین آئی تواللہ تعالی آپکو عقل وشعور وروشنی عطاء فرمائے
اب مین آپکو کچھ نکتہ جات سمجھاتاھون یادرکھین ھردوماہ بعدموسم بدلتارھتاھےاورجب بھی موسم بدلتاھے توھرشے پہ ایک تغیرتبدل پیداھوتارھتاھےاس تغیرکااثر صرف انسان پہ نہین ھوتاھرچیز اس تغیرسےگزرتی ھےساختین بدلتی ھین بلکہ ھیئت کذائی بدلتی ھے یہ عمل عموما آھستہ ھوتاھے لیکن بعض دفعہ اچانک اورتیزعمل شروع ھوجاتاھے اب آپ غور کرین یہ اکتوبر اورنومبر صرف پاکستان مین ھی خطرناک نہین ھوتے بلکہ جوجوممالک اس خط پہ واقع ھین جس پہ پاکستان واقع ھے وہ سب متاثرھوتے ھین جانتےھین کیون؟ چلین یہ رازبھی آپ کوبتاۓ دیتاھون بلکہ چند ھی لوگ اس رازسے شاید پہلے واقف ھون گے تودوستو درحقیقت ان دوماہ مین لوگون کےبلڈپریشر بڑھ جاتےھین یہ دوماہ ایسے ھوتےھین کہ جن کابلڈپریشر لورھتاھوان کابھی نارمل ھوجاتاھے اور جن کاتھوڑابہت زیادہ ھوتاھوگا وہ کافی پریشان ان دوماہ مین رھتےھین ان دوماہ مین ھارٹ اٹیک اور برین ھیمرج زیادہ ھوتاھے بے شک پورے ملک کے کارڈیالوجی سنٹرون اوردیگرھسپتالون مین جاکردیکھ لین فالج اوردل کے مریض اکثریت مین ھونگے خیر موضوع کی طرف آتےھین ساختین اتنی آھستگی سے بدلتی ھین کہ انسانی ڈھانچہ تک متاثرھوتاھے دس سال بعد ایک ھی بندے کی تصاویرآپس مین نہین ملتی یعنی ھرشے کی صلاحیت کارمتاثرھوتی ھے یعنی عضوی اورفعلی ھردوطرح کی تبدیلی رونماھوتی ھےذرا سوچین وہ کیسا مصورھے جوآپکی شکلین بھی نہین ملنے دیتااورشکلین ایک وضع کردہ خودکارنظام کےتحت بدلتارھتاھے اس رب رحمان کاسجدہ شکر کیون نہ اداکرین جوھروقت ھماری شکلین توبدلتاھے لیکن اتنے گناہ کرنےکےباوجودرکھتاپھربھی ھماری انسانی شکل ھی رکھتاھے جبکہ وہ قادر ھے کوئی بھی وضع قطع بدلنے پہ دوستو نمازبھی پڑھاکرین اوررب کریم کا شکربھی ھرحال مین اداکیاکرین
اب موضوع پہ آتےھین ان سب تبدیلیون کی وجہ عضواورموادکی صلاحیت وقبولیت کاتفادت ھےجب موادمین تبدیلی آجانےسےافعال بدلتےھین توعضوی تبدیلی کاآجانالابدی ھوجاتاھےاگرعضواورافعال عضومین ھم آھنگی نہ ھوتوسوزشی کیفیات پیداھوجاتی ھین جسم چونکہ اسباب ستہ ضروریہ کےتحت تغیر پذیررھتاھے اسباب کےتبدیل ھوجانےسےایسی صورتین پیداھوجاتی ھین کہ جسم کی کیفیات اوراخلاط کاتناسب اعتدال پر نہین رہ سکتا جس سےاعمال مفردہ مین بھی فرق آجاتاھےیادرکھین اعمال مفردہ خودکارظہورپذیرھوتےرھتےھین اوریہ قوی مفردہ کےتحت کام کرتےھین یادرکھین قوی مفردہ ھی قوی مدافعیہ ھین اس مدافعت کی کمزوری کی وجہ سے جسم اور خون ایسی اشیاء کوبھی قبول کرلیتاھےجواس کےلیےنامناسب ھوتی ھےاسی سےناگواراورنامطلوب علامات کاظہورھوتاھے
اب اگلا نکتہ سمجھ لین
جس عضومین تسکین پیداھوجاتی ھےوھان پرتسکینی رطوبات جمع ھوکرغیرطبعی ھوناشروع ھوجاتی ھین اب اس سےغیرطبعی علامات بھی ظاھرھوتی جاتی ھین قوت مدبرہ البدن ان علامات کوپیداکرکےحفاظت کاسامان پیداکرنےکےلیےمستعدھوجاتی ھین چنانچہ موسمی الرجی بھی درحقیقت تسکینی مرض ھے میراخیال ھے آج مضمون بہت ھی لمبالکھ دیاھے اتنی تشریحات کافی ھین اس سے پہلے بھی مین الرجی خاص کرپولن الرجی پہ کافی مضامین اپنے اسی گروپ مطب کامل مین لکھ چکا ھون گروپ مین سرچ کرین مل جائین گے اب تھوڑی توجہ علاج کی طرف
خشک دمہ جس مین بلغم نہین بلکہ رطوبات کی کمی ھوتی ھے اسکےلیے میرا مشہورعام نسخہ شربت مدار استعمال کرین آٹھ دس پتے لےکران کا شربت بنالین بنالین گروپ مین سرچ کرین شربت مدار تونسخہ سامنے ھوگا اور جو الرجی ودمہ حرارت کی کمی اور بلغم کی زیادتی ھوجانے پہ ھوتاھے آپ مندرجہ ذیل دونون دوائین بناکراستعمال کرین
اکسیر دمہ ۔۔شنگرف مدبر مالکنگنی مین کرلین ایک تولہ کشتہ بارہ سنگھاتین تولہ رائی چارتولہ پیس کردانہ گندم برابرگولیان بنالین دوتاتین وقت ھمراہ قہوہ
دوسری دوا۔۔۔۔ کلونجی۔ رائی ۔ اجوائن دیسی ۔ میتھی ۔ھلیون برابروزن پیسکرنخودی حب بنالین ایک تادوگولی دن مین تین بار
نوٹ۔۔۔نومبر مین حقیقتا دمہ کےمریض کامزاج عضلاتی ھوناچاھیے جبکہ اسکا مزاج اعصابی ھوتاھے ضرورت کےمطابق شدید3حب صابریازعفران کاقہوہ پلائین اگر زعفران نہین ھے توکم ازکم حرارت پیداکرنےکےلیے تیزپات اور اجوائن کاقہوہ ضرور دین اسی کےساتھ اجازت چاھون گا محمودبھٹہ گروپ مطب کامل
Urdu, Tibb , Qanoon Mufrad Aza , Unani ,tibb e sabir, To reach author ,please contact facegroup page matab e Kamil . https://www.facebook.com/groups/Matab.E.Kamil/ We don't sell medicine
▼
No comments:
Post a Comment