۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔تشخیص مزاج وامراض ۔۔۔۔قسط 6۔۔۔۔۔
اللہ بڑے ھی رحمان ھین انسان کو عقل ودانش سے نواز دیا دوستو مضمون انتہائی ھی طویل ھے بہت ھی مختصر کرون تو شاید سو قسطون مین مکمل ھو جاۓ ھان اگر آپ گھبرا گئے تو بتانا مضمون کلوز کردین گے پچھلی قسط مین کسی نے کمنٹس مین مضمون کو بڑا ھی خشک مضمون لکھا تھا مجھے علم ھے آپ کے لئے تر مضمون صرف اور صرف قوت باہ کی پوسٹ ھوتی ھے اب اس پہ کہون گا کچھ بھی نہین صرف اتنا ھی کہون گا کہ یہ مضمون آپ کے لئے نہین ھے اسے نظر انداز کرین اور آپ صرف تر پوسٹین پڑھا کرین یہ پوسٹین جستجو رکھنے والے اور علم کے پیاسون کے ھوتین ھین
وعدہ تو مین نے تحریک تحلیل اور تسکین پہ لکھنے کا کیا تھا لیکن درمیان مین کچھ اور باتین یاد آگئین کہ آیا جب انسان کے جسم مین کسی بھی خلط کا اضافہ ھوتا ھے تو لازم بات ھے کہ اس کے جسم پہ بھی کچھ نہ کچھ علامات ظاھر ھوتی ھونگی تھوڑی تشریح اس پہ بھی کردی جاۓ ورنہ مضمون کی روح گہنا جاۓ گی اب سب سے پہلے بات کرین گے ذائقہ کے بارے مین تو آئیے سب سے پہلے زبان اور ذائقے پہ بات کرتے ھین
ذائقہ اور زبان۔۔۔۔یادرھے ویسے تو زبان ایک عضلاتی عضو ھے اور اللہ تبارک تعالی نے عین اس مقام پہ اسے لگایا جسے آپ غذائی دھلیز کہہ سکتے ھین یعنی اس سے ٹکراۓ بغیر کوئی بھی دوا غذا آپ کے جزو بدن نہین بن سکتی اب یار دوستون نے دوا کوتو کیپسول مین بند کردیا کہ ذائقہ محسوس نہ ھو لیکن سچ یہ ھے کیپسول معدہ مین کھلنے کے بعد بھی ذائقہ زبان کو منتقل ضرور کرتا ھے اب قدرت نے اس کے ذمہ کچھ اور بھی کام لگاۓ ھین جس مین اھم ڈیوٹی غذا کو چبانے مین مدد دینا چوسنے چاشنی لذت محسوس کرنا حیران کن بات یہ بھی ھے کہ اگر آپ ھزارون لاکھون ذائقے چکھتے ھین ھر ایک کا علیحدہ علیحدہ محسوس کروانا بھی اسی کی ذمہ داری ھے بے شک یہ عضلاتی عضو ھے لیکن اعصابی اور غدی ذائقے بھی محسوس کرنا اسی کی ذمہ داری ھے اگر آپ تھوڑا سا بھی اپنے ذھن پہ زور دین گے تو سوچین ھے کوئی دنیا مین کوئی ایسی مشین جسے انسان نے تیار کیا ھو اور اتنے ذائقوں مین تفریق کر سکے یقینا آپ کا سر نفی مین ھی گھومے گا صرف اللہ ﷻ نے آپ کو ایسی مشین عطا کی اب انسان ھے کہ اس کا شکر گزار ھی نہین اب مزید سنین یہ وہ مشین ھے جس کا وزن تو چھٹانک بھر بھی نہین لیکن آپ اس کے بغیر متکلم ھو ھی نہین سکتے اپنا مدعا بیان ھی نہین کرسکتے اب اس زبان سے چاھیے تو یہ تھا کہ ھم اس زبان سے رب کائینات کو ھر وقت یاد کرتے اس کی تعریف اور حمد ثنا مین رھتے لیکن ھم نے سواۓ جھوٹ بداخلاقی گالم گلوچ کے اس کا اور استعمال کرتے ھی نہین ھان اگر یہ مفلوج ھو جاۓ گفتگو کرنے کے اھل نہ رھے تو پھر اللہ بھی یاد آتا ھے اس کی رحمت بھی یاد آتی ھے کیون نہ ھم پہلے ھی انسانیت کے دائرے مین رھین آئین آج محمود بھٹہ کے ساتھ مل کر وعدہ کرین کہ ھم آئیندہ اس زبان کا استعمال رب کائینات کی خوشنودگی مین ھی رکھین گے اب دیکھین اس زبان کو احساس ذوق بھی عطا کیا اب اس سے گزر کر جانے والی ھر چیز کا خوشگوار یا ناخوشگوار احساس کو بھی آپ کے دماغ تک منتقل کرتی ھے یاد رکھین انسانی جسم مین اور کوئی بھی اعضاء اتنا کثیر المقاصد نہین ھے جتنی زبان ھے یہ ایسا عضو ھے جو احساس بھی کرتا ھے اور اظہار بھی کرتا ھے آپ کی اندرونی کیفیات وواردات کا بھی ترجمان ھے لذت کام ودھن کا بھی انتظام کرتا ھے اور قلبی تصدیقات کا بھی اقرار اسی کے ذریعے ھوتا ھے یہ زبان جنت بھی لے جاتی ھے اور جہنم بھی لے جاتی ھے یہ پھنساتی بھی ھے رھا بھی کروا دیتی ھے اور یاد رکھین جرم آپ کی زبان کرتی ھے پٹائی اور تڑوانے مین بدن کے دوسرے اعضاء کی شامت آتی ھے خیر اب ھم ذرا طبی موضوع کی طرف رخ موڑ لیتے ھین
مین بتا رھا تھا کہ ایک عضلاتی عضو ھے لیکن زبان کی اوپری سطح پہ ایک بلغمی مادے کی جھلی ۔۔ میوکس ممبرین کے استر سے ڈھکی ھوتی ھے اب اس کے ساتھ دماغ کے پانچوین عصب سے نکلنے والی مین شاخین زبان پہ پھیلی ھوتی ھین ان مین سے دو تو ذائقہ کا احساس کرتی ھین اور ایک زبان کے نچلے حصہ کے عضلات مین پھیل کر اس کو حرکت کی انگیخت دیتی ھین اس کے ساتھ زبان پہ چھوٹے چھوٹے ابھار ھوتے ھین جو حقیقت مین غدی خلیات یعنی ایپی تھیلیل سیلز کے مجموعے ھوتے ھین یاد رکھین انہی مین حسی اعصاب کی شاخین آکر ختم ھوتی ھین جن کی تحریک کے ذریعے دماغ ذائقہ کا احساس کرتا ھے اب ذائقہ کا انحصار اس بات پہ ھے کہ اعصاب متحرک ھون اور کوئی مہیج ان کو آکر چھوۓ جو یا تو خود ھی محلول حالت مین ھو یا مقامی غدد سے نکلنے والی رطوبات سے منہ مین حل ھو کر محلول بنے اب آپ کو اس بات کا پتہ چل گیا ھو گا کہ ذائقہ کا احساس اعصابی تحریک سے ھوتا ھے اب بات کرتے ھین مختلف مزاجون مین کیا ذائقے اور چہرے یا بدن پہ کیا علامات ظہور ھوتی ھین
۔۔۔۔تشخیص مزاج وامراض ۔۔۔۔قسط 6۔۔۔۔۔
اللہ بڑے ھی رحمان ھین انسان کو عقل ودانش سے نواز دیا دوستو مضمون انتہائی ھی طویل ھے بہت ھی مختصر کرون تو شاید سو قسطون مین مکمل ھو جاۓ ھان اگر آپ گھبرا گئے تو بتانا مضمون کلوز کردین گے پچھلی قسط مین کسی نے کمنٹس مین مضمون کو بڑا ھی خشک مضمون لکھا تھا مجھے علم ھے آپ کے لئے تر مضمون صرف اور صرف قوت باہ کی پوسٹ ھوتی ھے اب اس پہ کہون گا کچھ بھی نہین صرف اتنا ھی کہون گا کہ یہ مضمون آپ کے لئے نہین ھے اسے نظر انداز کرین اور آپ صرف تر پوسٹین پڑھا کرین یہ پوسٹین جستجو رکھنے والے اور علم کے پیاسون کے ھوتین ھین
وعدہ تو مین نے تحریک تحلیل اور تسکین پہ لکھنے کا کیا تھا لیکن درمیان مین کچھ اور باتین یاد آگئین کہ آیا جب انسان کے جسم مین کسی بھی خلط کا اضافہ ھوتا ھے تو لازم بات ھے کہ اس کے جسم پہ بھی کچھ نہ کچھ علامات ظاھر ھوتی ھونگی تھوڑی تشریح اس پہ بھی کردی جاۓ ورنہ مضمون کی روح گہنا جاۓ گی اب سب سے پہلے بات کرین گے ذائقہ کے بارے مین تو آئیے سب سے پہلے زبان اور ذائقے پہ بات کرتے ھین
ذائقہ اور زبان۔۔۔۔یادرھے ویسے تو زبان ایک عضلاتی عضو ھے اور اللہ تبارک تعالی نے عین اس مقام پہ اسے لگایا جسے آپ غذائی دھلیز کہہ سکتے ھین یعنی اس سے ٹکراۓ بغیر کوئی بھی دوا غذا آپ کے جزو بدن نہین بن سکتی اب یار دوستون نے دوا کوتو کیپسول مین بند کردیا کہ ذائقہ محسوس نہ ھو لیکن سچ یہ ھے کیپسول معدہ مین کھلنے کے بعد بھی ذائقہ زبان کو منتقل ضرور کرتا ھے اب قدرت نے اس کے ذمہ کچھ اور بھی کام لگاۓ ھین جس مین اھم ڈیوٹی غذا کو چبانے مین مدد دینا چوسنے چاشنی لذت محسوس کرنا حیران کن بات یہ بھی ھے کہ اگر آپ ھزارون لاکھون ذائقے چکھتے ھین ھر ایک کا علیحدہ علیحدہ محسوس کروانا بھی اسی کی ذمہ داری ھے بے شک یہ عضلاتی عضو ھے لیکن اعصابی اور غدی ذائقے بھی محسوس کرنا اسی کی ذمہ داری ھے اگر آپ تھوڑا سا بھی اپنے ذھن پہ زور دین گے تو سوچین ھے کوئی دنیا مین کوئی ایسی مشین جسے انسان نے تیار کیا ھو اور اتنے ذائقوں مین تفریق کر سکے یقینا آپ کا سر نفی مین ھی گھومے گا صرف اللہ ﷻ نے آپ کو ایسی مشین عطا کی اب انسان ھے کہ اس کا شکر گزار ھی نہین اب مزید سنین یہ وہ مشین ھے جس کا وزن تو چھٹانک بھر بھی نہین لیکن آپ اس کے بغیر متکلم ھو ھی نہین سکتے اپنا مدعا بیان ھی نہین کرسکتے اب اس زبان سے چاھیے تو یہ تھا کہ ھم اس زبان سے رب کائینات کو ھر وقت یاد کرتے اس کی تعریف اور حمد ثنا مین رھتے لیکن ھم نے سواۓ جھوٹ بداخلاقی گالم گلوچ کے اس کا اور استعمال کرتے ھی نہین ھان اگر یہ مفلوج ھو جاۓ گفتگو کرنے کے اھل نہ رھے تو پھر اللہ بھی یاد آتا ھے اس کی رحمت بھی یاد آتی ھے کیون نہ ھم پہلے ھی انسانیت کے دائرے مین رھین آئین آج محمود بھٹہ کے ساتھ مل کر وعدہ کرین کہ ھم آئیندہ اس زبان کا استعمال رب کائینات کی خوشنودگی مین ھی رکھین گے اب دیکھین اس زبان کو احساس ذوق بھی عطا کیا اب اس سے گزر کر جانے والی ھر چیز کا خوشگوار یا ناخوشگوار احساس کو بھی آپ کے دماغ تک منتقل کرتی ھے یاد رکھین انسانی جسم مین اور کوئی بھی اعضاء اتنا کثیر المقاصد نہین ھے جتنی زبان ھے یہ ایسا عضو ھے جو احساس بھی کرتا ھے اور اظہار بھی کرتا ھے آپ کی اندرونی کیفیات وواردات کا بھی ترجمان ھے لذت کام ودھن کا بھی انتظام کرتا ھے اور قلبی تصدیقات کا بھی اقرار اسی کے ذریعے ھوتا ھے یہ زبان جنت بھی لے جاتی ھے اور جہنم بھی لے جاتی ھے یہ پھنساتی بھی ھے رھا بھی کروا دیتی ھے اور یاد رکھین جرم آپ کی زبان کرتی ھے پٹائی اور تڑوانے مین بدن کے دوسرے اعضاء کی شامت آتی ھے خیر اب ھم ذرا طبی موضوع کی طرف رخ موڑ لیتے ھین
مین بتا رھا تھا کہ ایک عضلاتی عضو ھے لیکن زبان کی اوپری سطح پہ ایک بلغمی مادے کی جھلی ۔۔ میوکس ممبرین کے استر سے ڈھکی ھوتی ھے اب اس کے ساتھ دماغ کے پانچوین عصب سے نکلنے والی مین شاخین زبان پہ پھیلی ھوتی ھین ان مین سے دو تو ذائقہ کا احساس کرتی ھین اور ایک زبان کے نچلے حصہ کے عضلات مین پھیل کر اس کو حرکت کی انگیخت دیتی ھین اس کے ساتھ زبان پہ چھوٹے چھوٹے ابھار ھوتے ھین جو حقیقت مین غدی خلیات یعنی ایپی تھیلیل سیلز کے مجموعے ھوتے ھین یاد رکھین انہی مین حسی اعصاب کی شاخین آکر ختم ھوتی ھین جن کی تحریک کے ذریعے دماغ ذائقہ کا احساس کرتا ھے اب ذائقہ کا انحصار اس بات پہ ھے کہ اعصاب متحرک ھون اور کوئی مہیج ان کو آکر چھوۓ جو یا تو خود ھی محلول حالت مین ھو یا مقامی غدد سے نکلنے والی رطوبات سے منہ مین حل ھو کر محلول بنے اب آپ کو اس بات کا پتہ چل گیا ھو گا کہ ذائقہ کا احساس اعصابی تحریک سے ھوتا ھے اب بات کرتے ھین مختلف مزاجون مین کیا ذائقے اور چہرے یا بدن پہ کیا علامات ظہور ھوتی ھین
No comments:
Post a Comment