۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عید کا تحفہ۔۔۔
۔۔۔۔اٹھرا حقیقت مین ھے کیا ؟؟؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔
عید الفطر اور گروپ مطب کامل کی سالگرہ اور چودہ اگست پہ تمام نسخہ جات صرف مردون کے بارے مین تھے اس دفعہ مین نے فیصلہ کررکھا تھا کہ خواتین کے سب سے بڑے کے بارے مین مضمون لکھون گا اور مین نے یہ بھی دیکھا ھے بعض مضمون جو اٹھرا پر لکھے مجھے نظر آۓ سواۓ مذاق کے کچھ بھی نہ تھے مجھے حیرت ھوتی ھے لکھنے والون پہ اور کمنٹس دینے والون پہ کہ صحیح علم اٹھرا کے بارے مین کسی کے پاس نہ تھا خیر سنیے ھمارے دیہات اور شہرون مین اکثریت طبقہ اسے کوئی اچھوت یا نذر بد جنات یا پری کا سایہ سمجھتے ھوۓ ھمیشہ جھاڑ پھونک کا سہارا لیتے ھین مزے کی بات چند سال پہلے تک ایلوپیتھک بھی اس کی درست تشخیص وعلاج سے قاصر تھی بلکہ کچھ مراحل مین اب بھی ناکام ھے آئیے آج ھم مل جل کر اس علامت پر سے پردہ اٹھا دین میری پہلی بات یہ یاد رکھین یہ مرض نہین ھے بلکہ ایک علامت ھے مرض تو کچھ اور ھوتی ھے
اٹھرا کی علامت۔۔۔دوران حمل خون کے نشان لگنے شروع ھوجانا
وضع حمل کے بعد یا کچھ ماہ بعد یا کچھ سالون بعد بچون کا فوت ھوجانا جن مین اکثر بچون کا رنگ نیلا یا سیاھی مائل ھوجایا کرتا ھے اب اس کے تین اسباب ھین
پہلا سبب۔۔عورتون مین اعصابی زھر یعنی آتشکی مادے کا وجود ھونا ۔۔اب اس زھر کی موجودگی مین قیام حمل اور افزائش جنین کو ھمیشہ خطرہ رھتا ھے اب کسی وقت بھی حمل ضائع ھوسکتا ھے اگر ایام حمل پورے ھو بھی گئے تو پیدائش کے بعد فوت ھوجاتا ھے اگر اعصابی شوگر خواتین کو ھو جاۓ تب بھی اسی قسم کی اٹھراوی علامات پیدا ھوا کرتی ھین
دوسرا سبب۔۔۔غدی یعنی صفراوی مادے کا بگاڑ یعنی سوزاکی زھر کی وجہ سے بھی اٹھراوی علامات ھوا کرتی ھین اس زھر کی موجودگی مین بچے کی عضوی افزائش اور عضوی تناسب کو شدید خطرہ ھوتا ھے اور یاد رکھین سوزاکی زھر کی وجہ سے بچے عجیب الخلقت پیدا ھوا کرتے ھین اور اٹھانوے فیصد مرجایا کرتے ھین
اب تیسرا سبب۔۔۔دوران حمل رحم مین کسی دوسری انفیکشن Infection کی موجودگی جس سے بچے کامناسب ھارمونی تغذیہ نہ ھوسکے اب مذید تحقیق سے ایک اور بات کا بھی علم ھوا ھے کہ بعض مردون کے مادہ منویہ یعنی سیمن کے نقائص کی وجہ سے بھی اٹھراوی علامات بچہ مین ھوا کرتی ھین اب وھی منی کے نقائص عورتون مین بھی اور پھر بچون مین بھی منتقل ھوجایا کرتے ھین اب جدید ترین تحقیق یہ بھی سامنے آئی ھے کہ مرد کی منی کے کرم یعنی سپرم ھی کمزور ھوتے ھین یا مرد کی لمبی اور پیچیدہ مرض ھونے کی وجہ سے اس کے سپرم کی ھی عمر کم ھوتی ھے اگر ایسے سپرم سے حمل ھوجاۓ تو سمجھ لین اس سپرم کی ھی اتنی عمر تھی جس کی وجہ سے حمل جاتا رھا عورتون مین خون کی کمی کے باعث بھی حمل ھوجانے پہ اٹھراوی علامات پیدا ھوا کرتی ھین اور بعض رحمی امراض بھی اسی کا سبب بنتے ھین اب جدید تحقیق نے تو علاج کے معاملہ مین جھگڑا ھی مکادیا ان علامات کو GENEسے متعلق عارضہ قرار دے دیا لہذا اس کا علاج بھی انہون نے Genotherapy جینوتھراپی ھی قرار دےدیا لیکن طب کی رو سے دوستو اگر آتشکی مادہ ھے تو اسے دور کرین سوزاکی ھے تو اسے دور کرین اگر رحمی عارضہ ھے تو اس کا علاج کرین خون کی کمی دور کرین مرد کو بیماری ھے تووہ اپنا علاج کراۓ انشاءاللہ عید کے بعد اس مرض پہ کچھ نسخہ جات ضرور لکھ دونگا اب وقت کی کمی کے باعث نہین لکھ سکا ھان بھئی دوستو میری طرف سے آپ سب کو عید مبارک
۔۔۔۔اٹھرا حقیقت مین ھے کیا ؟؟؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔
عید الفطر اور گروپ مطب کامل کی سالگرہ اور چودہ اگست پہ تمام نسخہ جات صرف مردون کے بارے مین تھے اس دفعہ مین نے فیصلہ کررکھا تھا کہ خواتین کے سب سے بڑے کے بارے مین مضمون لکھون گا اور مین نے یہ بھی دیکھا ھے بعض مضمون جو اٹھرا پر لکھے مجھے نظر آۓ سواۓ مذاق کے کچھ بھی نہ تھے مجھے حیرت ھوتی ھے لکھنے والون پہ اور کمنٹس دینے والون پہ کہ صحیح علم اٹھرا کے بارے مین کسی کے پاس نہ تھا خیر سنیے ھمارے دیہات اور شہرون مین اکثریت طبقہ اسے کوئی اچھوت یا نذر بد جنات یا پری کا سایہ سمجھتے ھوۓ ھمیشہ جھاڑ پھونک کا سہارا لیتے ھین مزے کی بات چند سال پہلے تک ایلوپیتھک بھی اس کی درست تشخیص وعلاج سے قاصر تھی بلکہ کچھ مراحل مین اب بھی ناکام ھے آئیے آج ھم مل جل کر اس علامت پر سے پردہ اٹھا دین میری پہلی بات یہ یاد رکھین یہ مرض نہین ھے بلکہ ایک علامت ھے مرض تو کچھ اور ھوتی ھے
اٹھرا کی علامت۔۔۔دوران حمل خون کے نشان لگنے شروع ھوجانا
وضع حمل کے بعد یا کچھ ماہ بعد یا کچھ سالون بعد بچون کا فوت ھوجانا جن مین اکثر بچون کا رنگ نیلا یا سیاھی مائل ھوجایا کرتا ھے اب اس کے تین اسباب ھین
پہلا سبب۔۔عورتون مین اعصابی زھر یعنی آتشکی مادے کا وجود ھونا ۔۔اب اس زھر کی موجودگی مین قیام حمل اور افزائش جنین کو ھمیشہ خطرہ رھتا ھے اب کسی وقت بھی حمل ضائع ھوسکتا ھے اگر ایام حمل پورے ھو بھی گئے تو پیدائش کے بعد فوت ھوجاتا ھے اگر اعصابی شوگر خواتین کو ھو جاۓ تب بھی اسی قسم کی اٹھراوی علامات پیدا ھوا کرتی ھین
دوسرا سبب۔۔۔غدی یعنی صفراوی مادے کا بگاڑ یعنی سوزاکی زھر کی وجہ سے بھی اٹھراوی علامات ھوا کرتی ھین اس زھر کی موجودگی مین بچے کی عضوی افزائش اور عضوی تناسب کو شدید خطرہ ھوتا ھے اور یاد رکھین سوزاکی زھر کی وجہ سے بچے عجیب الخلقت پیدا ھوا کرتے ھین اور اٹھانوے فیصد مرجایا کرتے ھین
اب تیسرا سبب۔۔۔دوران حمل رحم مین کسی دوسری انفیکشن Infection کی موجودگی جس سے بچے کامناسب ھارمونی تغذیہ نہ ھوسکے اب مذید تحقیق سے ایک اور بات کا بھی علم ھوا ھے کہ بعض مردون کے مادہ منویہ یعنی سیمن کے نقائص کی وجہ سے بھی اٹھراوی علامات بچہ مین ھوا کرتی ھین اب وھی منی کے نقائص عورتون مین بھی اور پھر بچون مین بھی منتقل ھوجایا کرتے ھین اب جدید ترین تحقیق یہ بھی سامنے آئی ھے کہ مرد کی منی کے کرم یعنی سپرم ھی کمزور ھوتے ھین یا مرد کی لمبی اور پیچیدہ مرض ھونے کی وجہ سے اس کے سپرم کی ھی عمر کم ھوتی ھے اگر ایسے سپرم سے حمل ھوجاۓ تو سمجھ لین اس سپرم کی ھی اتنی عمر تھی جس کی وجہ سے حمل جاتا رھا عورتون مین خون کی کمی کے باعث بھی حمل ھوجانے پہ اٹھراوی علامات پیدا ھوا کرتی ھین اور بعض رحمی امراض بھی اسی کا سبب بنتے ھین اب جدید تحقیق نے تو علاج کے معاملہ مین جھگڑا ھی مکادیا ان علامات کو GENEسے متعلق عارضہ قرار دے دیا لہذا اس کا علاج بھی انہون نے Genotherapy جینوتھراپی ھی قرار دےدیا لیکن طب کی رو سے دوستو اگر آتشکی مادہ ھے تو اسے دور کرین سوزاکی ھے تو اسے دور کرین اگر رحمی عارضہ ھے تو اس کا علاج کرین خون کی کمی دور کرین مرد کو بیماری ھے تووہ اپنا علاج کراۓ انشاءاللہ عید کے بعد اس مرض پہ کچھ نسخہ جات ضرور لکھ دونگا اب وقت کی کمی کے باعث نہین لکھ سکا ھان بھئی دوستو میری طرف سے آپ سب کو عید مبارک
No comments:
Post a Comment