۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔ تشخيص امراض وعلامات۔۔۔قسط نمبر 27۔۔۔۔۔
نبض۔۔۔۔یہ علم انسان کے پاس ھزارون سال سے ھے بڑا ھی عجیب وغریب علم ھے جسے علم نہین اس کے لئے صرف شریان کی پھڑکن کا نام نبض ھے جسے اس فن کا علم ھوگیا اس کے لئے کائینات کے رازون مین سے ایک راز کا جاننا ھے بڑا ھی گہرائی رکھنے والا علم ھے طب کاانحصار تو سچ سمجھین پورے کا پورا فن نبض پہ ھے یا قارورہ لیکن ایلوپیتھک مین کچھ حصہ نبض کا سمجھا گیا ھے جیسے ای سی جی یا بلڈ پریشر چیک کرنا نبض کی رفتار یا بندہ زندہ ھے یا مردہ اس کے لئے گردن سے نبض کی حرکت محسوس کرنا
لیکن طب مین نبض کی حرکت کلائیون سے دیکھی جاتی ھے لیکن ایک بات یاد رکھین ھر طبقہ یا فرقہ یعنی ھر طریقہ علاج آخر مین زندگی کی تلاش نبض سے ھی کرتا ھے ایک طبیب یہ کرتا ھے پہلے ھی روز سے مرض کی تلاش نبض سے کرتا ھے بے شمار ٹیسٹ کروا لین ٹیسٹ غلط ھو سکتے ھین لیکن نبض غلط نہین ھو سکتی اب اس پہ ایک چھوٹی سی مثال سمجھ لین آپ لیبارٹری تشریف لے گئے ٹیسٹ ھوۓ انہون نے ھیپاٹاٹس نکال دیا میرے بھیجے ھوۓ مریض کے تین دن بعد پھر ٹیسٹ کروا لین کلیر آجائین گے ھوتاکیا ھے ؟ لوھے کو لوھے سے کاٹ دیتا ھون یہ کام اللہ گواہ ھے مین نے غریب اور بے بس وہ لوگ جو عرب مزدوری کے لئے جاتے تھے سب جمع پونجی داؤ پہ لگا کے عربون کی نوکریان کرنے چلے جاتے تھے انہون نے لیب ٹیسٹون کی شرط لگا دی اب یہان بہت سی لیب نے ان کے سفارتخانوں سے اپنی لیبارٹریون کے ٹیسٹ منظور کروا کے ان غریبون کو لوٹنا شروع کردیا اگر ٹیسٹ تھوڑا بھی مشکوک ھوا اسے کلیر کرنے کے ان لیبون نے لاکھ روپیہ ریٹ رکھ دیا اب جس کے پاس لاکھ نہین وہ حکیمون اور ڈاکٹرون سے رگڑے لگوا کر تھک ھار کر سب کچھ لٹا کر گھر بیٹھ جاتا یہی کیس ایک میرے پاس آیا ساتھ شرط بھی یہ تھی صرف پندرہ دن رہ گئے ویزہ ختم ھوجانا ھے مین نے کافی دیر سوچا اللہ تعالی نے دماغ روشن کردیا یاد رکھین مین نے اس شخص تو کیا ۔۔۔ کسی بھی سعودیہ جانے والے ان لاچار لوگون سے دس روپیہ بھی وصول نہین کیے ایک حکیم جو شرط ھے واقعی حکیم ھو اسے میری بات سمجھنے مین چند سیکنڈ لگین گے ھیپاٹاٹس کا شکار مریض کے جسم مین اگر کھار بننی شروع ھو جاۓ تو ھیپاٹاٹس ختم ھوجاتا ھے وائرس کی ایسی کم تیسی ایک منٹ بھی وھان رہ سکے ایلوپیتھی کا ایک پکا نظریہ ھے کہ وائرس کو ختم نہین کیا جا سکتا کوئی ایسی زھر نہین جو انسان کو بھی زندہ رھنے دے اور وائرس کو بھی ختم کردے لیکن میرے بھائیو ایک بات یاد رکھین طب مین ایسی تین زھرین موجود ھین جن سے ھرقسم کا وائرس ختم کیا جا سکتا ھے اور بدن پہ زرہ بھی خراش تک نہین آتی اب ھیپاٹاٹس کے وائرس کو کھار پیدا کرکے ختم کیا جا سکتا ھے لیکن جس کھار کا مین ذکر کرنے لگا ھون یہ کیمیکلی ھے عارضی چیز ھے مستقل علاج نہین ھے ھان جو بات میرے دل مین اللہ ﷻ نے ڈالی وہ یہ تھی کہ اس بندے کے جسم مین عارضی طور پہ اتنی کھار بھر دو کہ لیبارٹری کے سب کمپیوٹر اور کٹس بے وقوف بن جائین مین نے اس شخص کو سوڈامنٹ کی پانچ پانچ گولیان دن مین تین بار پانچ روز کھلائین پھر علاقہ کی اچھی لیب سے ٹیسٹ کروایا جو کلیر آیا اور مریض کو گولیان نہین چھوڑنے دین مسلسل کھلوائین چند روز بعد متعلقہ لیب سے ٹیسٹ ھوا اور کلیر آیا بس پھر کیا تھا یہ جا وہ جا بندہ سعودیہ پہنچ گیا یاد رکھین راز تو مین کھول دیااب اگر کسی نے اسے غلط استعمال کیا یا کسی مریض کو یہ کھلا کر لوٹا تو میری دعا ھے اللہ تعالی اسے سیدھا جہنم لے جاۓاوردنیا مین عبرت ناک انجام کاحق دارٹھہرے اس بات کو علم کی حد تک امانت سمجھین
یہ مثال تھی لیبارٹری ٹیسٹون کی توسچ کیاھےنبض؟
بے شمار حکماء نے اپنےاپنےانداز مین نبض کی تعریف لکھی ھے متفقہ الیہ حکماءفرماتے ھین ۔
نبض شریان کی اس حرکت کانام ھے جو دل کے انقباض یعنی دل کا سکڑنا اور انبساط یعنی دل کے پھیلنے کے ساتھ ان مین جو خون پھیکنے سے جو حرکت پیدا ھوتی ھے اسے نبض کہتے ھین اور یہ حرکت جسم کی تمام شریائن پیدا کرتی ھین وریدین نہین ۔۔لیکن یہان پہ ان مخصوص شریائن کی بات ھورھی ھے جو بعض مقامات یعنی انسانی جسم مین بعض جگہوں پہ واضح طورھوتی ھین اورانگلیان رکھنے پہ ان کی تڑپ محسوس ھوتی ھے ان مین زیادہ ترکلائی کنپٹی ٹخنے گردن کی شریائن ھین لیکن زیادہ تر نبض بلکہ حکماء متفقہ الیہ کلائی کی نبض کو ترجیح دیتے ھین ۔لیکن دوستو نبض کی تعریف کے ساتھ ھی ایک سوال پیدا ھوتا ھے وہ عضو جو نبض مین انقباض وانبساط پیدا کرتا ھے اس کی حقیقت سمجھین گے تو نبض کے اصل مفہوم کی سمجھ آۓ گی اب ایک بات توواضح ھے کہ نبض کی تڑپ دل کے پھیلنے اور سکڑنے سے پیدا ھوتی ھے تو وہ عضو تو دل ھی ھوا نا جس کی تشریح اور توضیح سمجھے بغیر آپ نبض کی تشریح نہین سمجھ سکین گے
دل جسے شاعرون نے بڑا ذلیل کیا باقی آئیندہ
۔۔۔۔۔۔۔۔ تشخيص امراض وعلامات۔۔۔قسط نمبر 27۔۔۔۔۔
نبض۔۔۔۔یہ علم انسان کے پاس ھزارون سال سے ھے بڑا ھی عجیب وغریب علم ھے جسے علم نہین اس کے لئے صرف شریان کی پھڑکن کا نام نبض ھے جسے اس فن کا علم ھوگیا اس کے لئے کائینات کے رازون مین سے ایک راز کا جاننا ھے بڑا ھی گہرائی رکھنے والا علم ھے طب کاانحصار تو سچ سمجھین پورے کا پورا فن نبض پہ ھے یا قارورہ لیکن ایلوپیتھک مین کچھ حصہ نبض کا سمجھا گیا ھے جیسے ای سی جی یا بلڈ پریشر چیک کرنا نبض کی رفتار یا بندہ زندہ ھے یا مردہ اس کے لئے گردن سے نبض کی حرکت محسوس کرنا
لیکن طب مین نبض کی حرکت کلائیون سے دیکھی جاتی ھے لیکن ایک بات یاد رکھین ھر طبقہ یا فرقہ یعنی ھر طریقہ علاج آخر مین زندگی کی تلاش نبض سے ھی کرتا ھے ایک طبیب یہ کرتا ھے پہلے ھی روز سے مرض کی تلاش نبض سے کرتا ھے بے شمار ٹیسٹ کروا لین ٹیسٹ غلط ھو سکتے ھین لیکن نبض غلط نہین ھو سکتی اب اس پہ ایک چھوٹی سی مثال سمجھ لین آپ لیبارٹری تشریف لے گئے ٹیسٹ ھوۓ انہون نے ھیپاٹاٹس نکال دیا میرے بھیجے ھوۓ مریض کے تین دن بعد پھر ٹیسٹ کروا لین کلیر آجائین گے ھوتاکیا ھے ؟ لوھے کو لوھے سے کاٹ دیتا ھون یہ کام اللہ گواہ ھے مین نے غریب اور بے بس وہ لوگ جو عرب مزدوری کے لئے جاتے تھے سب جمع پونجی داؤ پہ لگا کے عربون کی نوکریان کرنے چلے جاتے تھے انہون نے لیب ٹیسٹون کی شرط لگا دی اب یہان بہت سی لیب نے ان کے سفارتخانوں سے اپنی لیبارٹریون کے ٹیسٹ منظور کروا کے ان غریبون کو لوٹنا شروع کردیا اگر ٹیسٹ تھوڑا بھی مشکوک ھوا اسے کلیر کرنے کے ان لیبون نے لاکھ روپیہ ریٹ رکھ دیا اب جس کے پاس لاکھ نہین وہ حکیمون اور ڈاکٹرون سے رگڑے لگوا کر تھک ھار کر سب کچھ لٹا کر گھر بیٹھ جاتا یہی کیس ایک میرے پاس آیا ساتھ شرط بھی یہ تھی صرف پندرہ دن رہ گئے ویزہ ختم ھوجانا ھے مین نے کافی دیر سوچا اللہ تعالی نے دماغ روشن کردیا یاد رکھین مین نے اس شخص تو کیا ۔۔۔ کسی بھی سعودیہ جانے والے ان لاچار لوگون سے دس روپیہ بھی وصول نہین کیے ایک حکیم جو شرط ھے واقعی حکیم ھو اسے میری بات سمجھنے مین چند سیکنڈ لگین گے ھیپاٹاٹس کا شکار مریض کے جسم مین اگر کھار بننی شروع ھو جاۓ تو ھیپاٹاٹس ختم ھوجاتا ھے وائرس کی ایسی کم تیسی ایک منٹ بھی وھان رہ سکے ایلوپیتھی کا ایک پکا نظریہ ھے کہ وائرس کو ختم نہین کیا جا سکتا کوئی ایسی زھر نہین جو انسان کو بھی زندہ رھنے دے اور وائرس کو بھی ختم کردے لیکن میرے بھائیو ایک بات یاد رکھین طب مین ایسی تین زھرین موجود ھین جن سے ھرقسم کا وائرس ختم کیا جا سکتا ھے اور بدن پہ زرہ بھی خراش تک نہین آتی اب ھیپاٹاٹس کے وائرس کو کھار پیدا کرکے ختم کیا جا سکتا ھے لیکن جس کھار کا مین ذکر کرنے لگا ھون یہ کیمیکلی ھے عارضی چیز ھے مستقل علاج نہین ھے ھان جو بات میرے دل مین اللہ ﷻ نے ڈالی وہ یہ تھی کہ اس بندے کے جسم مین عارضی طور پہ اتنی کھار بھر دو کہ لیبارٹری کے سب کمپیوٹر اور کٹس بے وقوف بن جائین مین نے اس شخص کو سوڈامنٹ کی پانچ پانچ گولیان دن مین تین بار پانچ روز کھلائین پھر علاقہ کی اچھی لیب سے ٹیسٹ کروایا جو کلیر آیا اور مریض کو گولیان نہین چھوڑنے دین مسلسل کھلوائین چند روز بعد متعلقہ لیب سے ٹیسٹ ھوا اور کلیر آیا بس پھر کیا تھا یہ جا وہ جا بندہ سعودیہ پہنچ گیا یاد رکھین راز تو مین کھول دیااب اگر کسی نے اسے غلط استعمال کیا یا کسی مریض کو یہ کھلا کر لوٹا تو میری دعا ھے اللہ تعالی اسے سیدھا جہنم لے جاۓاوردنیا مین عبرت ناک انجام کاحق دارٹھہرے اس بات کو علم کی حد تک امانت سمجھین
یہ مثال تھی لیبارٹری ٹیسٹون کی توسچ کیاھےنبض؟
بے شمار حکماء نے اپنےاپنےانداز مین نبض کی تعریف لکھی ھے متفقہ الیہ حکماءفرماتے ھین ۔
نبض شریان کی اس حرکت کانام ھے جو دل کے انقباض یعنی دل کا سکڑنا اور انبساط یعنی دل کے پھیلنے کے ساتھ ان مین جو خون پھیکنے سے جو حرکت پیدا ھوتی ھے اسے نبض کہتے ھین اور یہ حرکت جسم کی تمام شریائن پیدا کرتی ھین وریدین نہین ۔۔لیکن یہان پہ ان مخصوص شریائن کی بات ھورھی ھے جو بعض مقامات یعنی انسانی جسم مین بعض جگہوں پہ واضح طورھوتی ھین اورانگلیان رکھنے پہ ان کی تڑپ محسوس ھوتی ھے ان مین زیادہ ترکلائی کنپٹی ٹخنے گردن کی شریائن ھین لیکن زیادہ تر نبض بلکہ حکماء متفقہ الیہ کلائی کی نبض کو ترجیح دیتے ھین ۔لیکن دوستو نبض کی تعریف کے ساتھ ھی ایک سوال پیدا ھوتا ھے وہ عضو جو نبض مین انقباض وانبساط پیدا کرتا ھے اس کی حقیقت سمجھین گے تو نبض کے اصل مفہوم کی سمجھ آۓ گی اب ایک بات توواضح ھے کہ نبض کی تڑپ دل کے پھیلنے اور سکڑنے سے پیدا ھوتی ھے تو وہ عضو تو دل ھی ھوا نا جس کی تشریح اور توضیح سمجھے بغیر آپ نبض کی تشریح نہین سمجھ سکین گے
دل جسے شاعرون نے بڑا ذلیل کیا باقی آئیندہ
No comments:
Post a Comment