مطب کامل ۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات۔۔قسط نمبر 31۔۔۔
آج ھمارا موضوع ھے جتنے بھی طریقہ علاج ھین وہ مرض کا کیا تصور پیش کرتے ھین ایک بات تو صاف ھے جب مرض پیدا ھو تو صحت کے قانون کے خلاف ھی ھوگی یاد رکھین برائی کبھی بھی قانون کے ماتحت نہین ھوتی بلکہ برائی نیکی اور بھلائی کی خلاف ورزی کو کہتے ھین اسی طرح مرض کبھی بھی قانون کے تحت پیدا نہین ھوتی بلکہ صحت کے اصول کی خلاف ورزی ھوتی ھے تو مرض پیدا ھوتا ھے اس لئے یہ بات تو حقیقت ھے دنیا مین جس قدر طریقہ علاج رائج ھین سب کے سب ایک بات پہ متفق ھین کہ مرض صحت کے قوانین کی خلاف ورزی سے پیدا ھوتی ھے تو آئیے دیکھین تمام طریقہ ھاۓ علاج کیا کہتے ھین سب سے پہلے
آیورویدک اور پیدائش مرض۔۔آیورویدک مین مرض کی پیدائش دوشون یعنی اخلاط اور پرکرتیون یعنی کیفیات کے اعتدال پہ رکھی گئی ھے جب بھی ان مین کمی بیشی یا خرابی ونقص یا ان کے مقام کی تبدیلی پیدا ھوجاۓ تو اس حالت کو مرض قرار دیتے ھین اور مرض کا پتہ اس وقت چلتا ھے جب بے اعتدالی کا اثر اعضاء کے فعل مین ظاھر ھوتا ھے
یونانی طب اور پیدائش مرض۔۔۔ طب یونانی مین مرض کی پیدائش اخلاط خون بلغم صفرا اور سودا اور کیفیات گرمی سردی خشکی اورتری کے اعتدال پر رکھی گئی ھے جب ان مین اعتدال قائم نہین رھتا تو تین حالتین پیدا ھوتی ھین ۔۔۔۔۔۔ کمی بیشی واقع ھوجاتی ھے ۔۔۔۔۔۔ مزاج مین خرابی ونقص پیدا ھوتا ھے ۔۔۔ان کے اپنے مقام مین تبدیلی پیدا ھوتی ھے یعنی خلط اپنے صحیح مقام سے اخراج پانے کے بجائے دیگر مقام پہ چلی جاۓ مثلا صفرا جگر سے اخراج کے بجائے خون مین شامل ھوکر دیگر اعضاء پر اثرانداز ھو یعنی حالت مرض کا اظہار اسی وقت ھوگا جب اعضاء ے افعال مین اعتدال بگڑ جاۓ گا یہی بے اعتدالی مرض قرار دی جاۓ گی
ایلوپیتھی اور پیدائش مرض ۔۔ایلوپیتھی چار اخلاط اور چار کیفیات کو تسلیم ھی نہین کرتی وہ صرف ایک خون کو تسلیم کرتی ھے البتہ وہ یہ تسلیم کرتی ھے خون مین کم وبیش بارہ عناصر موجود ھین جن سے خون مرکب ھے اب ان عناصر کی کمی بیشی سے یا ان مین نقص یا خرابی پیدا ھو تو مرض پیدا ھوتی ھے جس کا اظہار اعضاء کی بے اعتدالی سے ھوتا ھے البتہ جب جراثیم تھیوری پیش کی گئی اس وقت سے یہ تسلیم کیا گیا کہ یہی اعضاء کے افعال اور خون کا سبب ھوتے ھین لیکن پھر یہ حقیقت ھے کہ جب تک اعضاء کے افعال اور خون کے مرکب مین بے اعتدالی واقع نہ ھو اس وقت تک مرض کی صورت کا اظہار نہین ھوسکتایعنی صحت کےاصول کی بے اعتدالی کانام مرض ھے
ھیوموپیتھی اور مرض کی پیدائش ۔۔ ھیوموپیتھی علاج بالمثل تسلیم کرتی ھے یعنی اول روح بیمار ھوتی ھے اور پھر اس کا اثر جسم وخون پہ پڑتا ھے اور اعضاء کے افعال بگڑ جاتے ھین اور مرض کی صورت پیدا ھوجاتی ھے یا رکھین روح سے مراد وائٹل فورس ھے
بایو کیمک اور پیدائش مرض ۔۔جسم اور خون بارہ چودہ نمکیات سے مرکب ھے جبان مین سے کسی نمک مین کمی یا خرابی آجاۓ تو مرض پیدا ھوتی ھے ایلوپیتھی اور بایوکیمک مین یہ فرق ھے کہ ایلوپیتھی عناصر جو خون مین پاۓ جاتے ھین ان کو مفرد تسلیم کرتی ھے جبکہ بایوکیمک اپنے نمکیات کو مرکب تسلیم کرتی ھے
ھائیڈو پیتھی اور پیدائش مرض ۔۔جسم اور خون کے فارن میٹرز ایسے گندے مادے جن کو خارج ھونا چاھیے اور یہ جب جسم مین رک جاتے ھین تو ان کا اثر اعضاء کے افعال پہ پڑتا ھے اور اس سے مرض پیدا ھوجاتی ھے
سائیکو پیتھی اور پیدائش مرض ۔۔علم نفسیات یہ تسلیم کرتا ھے کہ انسان مین جسم اور روح کے علاوہ جذبات بھی پاۓ جاتے ھین جب ان جذبات مین کمی بیشی یا خرابی پیدا یا نقص پیدا ھوجاتا ھے تو اس کا اثر اعضاء کے افعال پر پڑتا ھے اور مرض کی صورت پیدا ھوجاتی ھے اب جذبات کو سمجھنے کے لئے وائٹل فورس اورطبی روح کو مد نظر رکھنا پڑتا ھے ان کے باھمی فرق کو سمجھین
مندرجہ بالا سات طریقہ علاج کے علاوہ بھی طریقہ علاج ھین یعنی ۔۔١۔کروپیتھی رنگون سے علاج ۔۔٢۔الیکٹرو پیتھی۔۔٣۔۔علاج بالغذا ۔۔٤۔طب روحانی ۔۔٥۔۔ علاج بالموسیقی ۔۔٦۔۔فزیکل پیتھی یعنی مالش اور امالہ سے علاج یا دوسرے لفظون مین مساج سے علاج ۔مساج کرانے کے لئے ھانگ کانگ کا رخ پوری دنیا سے کیا جاتا ھے مین نے کرایا تھا واقعی جسم کو فریش کردیتا ھے اورکچھ امراض پہ اثر انداز ھے۔٧۔ تعویز گنڈہ سے علاج یہ روحانی اور نفسیاتی علاج کی ھی ایک شاخ ھے
یہ چودہ طریقہ علاج شاید دنیا مین رائج ھین لیکن دو باتین بالکل سچ ھین پہلی بات مرض الموت کا علاج ان مین کوئی بھی دریافت نہ کرسکا دوسری بات ان سب طریقہ علاج کے تانے بانے آخر کار طب سے ھی جاکر ملتے ھین طب ھی سب سے اچھا اور پائیدار اور حقیقی طریقہ علاج ھے یہ سب علاج کے طریقے مختلف اوقات مین وقت کے سیانون نے اختراع پیدا کرکے کیے ھین ان کا سب سے بڑا سبب جو مجھے نظر آیا ھےطب کو چھپایا گیا اس علم کو ظاھر کرناجرم سمجھا گیا باقی آئیندہ
۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات۔۔قسط نمبر 31۔۔۔
آج ھمارا موضوع ھے جتنے بھی طریقہ علاج ھین وہ مرض کا کیا تصور پیش کرتے ھین ایک بات تو صاف ھے جب مرض پیدا ھو تو صحت کے قانون کے خلاف ھی ھوگی یاد رکھین برائی کبھی بھی قانون کے ماتحت نہین ھوتی بلکہ برائی نیکی اور بھلائی کی خلاف ورزی کو کہتے ھین اسی طرح مرض کبھی بھی قانون کے تحت پیدا نہین ھوتی بلکہ صحت کے اصول کی خلاف ورزی ھوتی ھے تو مرض پیدا ھوتا ھے اس لئے یہ بات تو حقیقت ھے دنیا مین جس قدر طریقہ علاج رائج ھین سب کے سب ایک بات پہ متفق ھین کہ مرض صحت کے قوانین کی خلاف ورزی سے پیدا ھوتی ھے تو آئیے دیکھین تمام طریقہ ھاۓ علاج کیا کہتے ھین سب سے پہلے
آیورویدک اور پیدائش مرض۔۔آیورویدک مین مرض کی پیدائش دوشون یعنی اخلاط اور پرکرتیون یعنی کیفیات کے اعتدال پہ رکھی گئی ھے جب بھی ان مین کمی بیشی یا خرابی ونقص یا ان کے مقام کی تبدیلی پیدا ھوجاۓ تو اس حالت کو مرض قرار دیتے ھین اور مرض کا پتہ اس وقت چلتا ھے جب بے اعتدالی کا اثر اعضاء کے فعل مین ظاھر ھوتا ھے
یونانی طب اور پیدائش مرض۔۔۔ طب یونانی مین مرض کی پیدائش اخلاط خون بلغم صفرا اور سودا اور کیفیات گرمی سردی خشکی اورتری کے اعتدال پر رکھی گئی ھے جب ان مین اعتدال قائم نہین رھتا تو تین حالتین پیدا ھوتی ھین ۔۔۔۔۔۔ کمی بیشی واقع ھوجاتی ھے ۔۔۔۔۔۔ مزاج مین خرابی ونقص پیدا ھوتا ھے ۔۔۔ان کے اپنے مقام مین تبدیلی پیدا ھوتی ھے یعنی خلط اپنے صحیح مقام سے اخراج پانے کے بجائے دیگر مقام پہ چلی جاۓ مثلا صفرا جگر سے اخراج کے بجائے خون مین شامل ھوکر دیگر اعضاء پر اثرانداز ھو یعنی حالت مرض کا اظہار اسی وقت ھوگا جب اعضاء ے افعال مین اعتدال بگڑ جاۓ گا یہی بے اعتدالی مرض قرار دی جاۓ گی
ایلوپیتھی اور پیدائش مرض ۔۔ایلوپیتھی چار اخلاط اور چار کیفیات کو تسلیم ھی نہین کرتی وہ صرف ایک خون کو تسلیم کرتی ھے البتہ وہ یہ تسلیم کرتی ھے خون مین کم وبیش بارہ عناصر موجود ھین جن سے خون مرکب ھے اب ان عناصر کی کمی بیشی سے یا ان مین نقص یا خرابی پیدا ھو تو مرض پیدا ھوتی ھے جس کا اظہار اعضاء کی بے اعتدالی سے ھوتا ھے البتہ جب جراثیم تھیوری پیش کی گئی اس وقت سے یہ تسلیم کیا گیا کہ یہی اعضاء کے افعال اور خون کا سبب ھوتے ھین لیکن پھر یہ حقیقت ھے کہ جب تک اعضاء کے افعال اور خون کے مرکب مین بے اعتدالی واقع نہ ھو اس وقت تک مرض کی صورت کا اظہار نہین ھوسکتایعنی صحت کےاصول کی بے اعتدالی کانام مرض ھے
ھیوموپیتھی اور مرض کی پیدائش ۔۔ ھیوموپیتھی علاج بالمثل تسلیم کرتی ھے یعنی اول روح بیمار ھوتی ھے اور پھر اس کا اثر جسم وخون پہ پڑتا ھے اور اعضاء کے افعال بگڑ جاتے ھین اور مرض کی صورت پیدا ھوجاتی ھے یا رکھین روح سے مراد وائٹل فورس ھے
بایو کیمک اور پیدائش مرض ۔۔جسم اور خون بارہ چودہ نمکیات سے مرکب ھے جبان مین سے کسی نمک مین کمی یا خرابی آجاۓ تو مرض پیدا ھوتی ھے ایلوپیتھی اور بایوکیمک مین یہ فرق ھے کہ ایلوپیتھی عناصر جو خون مین پاۓ جاتے ھین ان کو مفرد تسلیم کرتی ھے جبکہ بایوکیمک اپنے نمکیات کو مرکب تسلیم کرتی ھے
ھائیڈو پیتھی اور پیدائش مرض ۔۔جسم اور خون کے فارن میٹرز ایسے گندے مادے جن کو خارج ھونا چاھیے اور یہ جب جسم مین رک جاتے ھین تو ان کا اثر اعضاء کے افعال پہ پڑتا ھے اور اس سے مرض پیدا ھوجاتی ھے
سائیکو پیتھی اور پیدائش مرض ۔۔علم نفسیات یہ تسلیم کرتا ھے کہ انسان مین جسم اور روح کے علاوہ جذبات بھی پاۓ جاتے ھین جب ان جذبات مین کمی بیشی یا خرابی پیدا یا نقص پیدا ھوجاتا ھے تو اس کا اثر اعضاء کے افعال پر پڑتا ھے اور مرض کی صورت پیدا ھوجاتی ھے اب جذبات کو سمجھنے کے لئے وائٹل فورس اورطبی روح کو مد نظر رکھنا پڑتا ھے ان کے باھمی فرق کو سمجھین
مندرجہ بالا سات طریقہ علاج کے علاوہ بھی طریقہ علاج ھین یعنی ۔۔١۔کروپیتھی رنگون سے علاج ۔۔٢۔الیکٹرو پیتھی۔۔٣۔۔علاج بالغذا ۔۔٤۔طب روحانی ۔۔٥۔۔ علاج بالموسیقی ۔۔٦۔۔فزیکل پیتھی یعنی مالش اور امالہ سے علاج یا دوسرے لفظون مین مساج سے علاج ۔مساج کرانے کے لئے ھانگ کانگ کا رخ پوری دنیا سے کیا جاتا ھے مین نے کرایا تھا واقعی جسم کو فریش کردیتا ھے اورکچھ امراض پہ اثر انداز ھے۔٧۔ تعویز گنڈہ سے علاج یہ روحانی اور نفسیاتی علاج کی ھی ایک شاخ ھے
یہ چودہ طریقہ علاج شاید دنیا مین رائج ھین لیکن دو باتین بالکل سچ ھین پہلی بات مرض الموت کا علاج ان مین کوئی بھی دریافت نہ کرسکا دوسری بات ان سب طریقہ علاج کے تانے بانے آخر کار طب سے ھی جاکر ملتے ھین طب ھی سب سے اچھا اور پائیدار اور حقیقی طریقہ علاج ھے یہ سب علاج کے طریقے مختلف اوقات مین وقت کے سیانون نے اختراع پیدا کرکے کیے ھین ان کا سب سے بڑا سبب جو مجھے نظر آیا ھےطب کو چھپایا گیا اس علم کو ظاھر کرناجرم سمجھا گیا باقی آئیندہ
No comments:
Post a Comment