Friday, September 7, 2018

کیمیاء

 آج کی بات ۔۔

طبیبوں کی بہت بڑی تعداد کیمیاء کے خبط میں مبتلا ھے ۔۔ یہ حضرات ھر جگہ وافر تعداد میں پائے جاتے ھیں ۔۔

ریگزاروں ، میدانوں ، سواحل اور کوہسار سب ھی ان کے قدوم میمنت لزوم سے تمسک حاصل کرکے ان کی ھمت کی داد دیتے نظر آتے ھیں ۔۔ کاغان میں ھم موھری بوٹی کی تلاش میں تھے کہ ایک مقامی طبیب جو مبتلائے کیمیاء تھے وارد ھو گئے ۔۔ سلام و دعاء کے بعد فرمانے لگے کہ خاندانی حکیم اور ان کے دادا کیمیاء گر تھے جو تانبہ کا سونا بناتے تھے مگر بتا کر نہیں گئے ۔۔ انہوں نے گھر جانے کا اصرار کیا تو ان کے ساتھ ان کے گھر چلے گئے ۔۔ دیوان خانہ میں بیٹھ کر انکی باتیں سنتے رھے ۔۔ پھر انہوں نے اپنا شوق خانہ دکھایا ۔۔ بھٹی ۔۔ ھاتھ کا پنکھا ۔۔ لکڑی اور پتھر کا کوئلہ ۔۔ تیزابات اور دیگر لوازمات تجربات کیمیاء سب موجود تھے ۔۔ ان کا دعوی تھا کہ بس وہ کامیابی کے آخری کنارے پر کھڑے ھیں ۔۔ لیکن آپ یقین مانئے کہ اسے کیمیاء کی ابجد کا بھی علم نہ تھا ۔۔ میرے عاشق زار اور ساتھی نواب عبدالحمید جو خود بہت بڑے اور کامیاب کیمیاء گر ھیں ۔۔ اس شخص کے دعوے سن سن کر میری طرف معنی خیز مسکراہٹ سے دیکھ رھے تھے ۔۔ اس نے کہا کہ وہ اپنا فن دکھانا چاہتا ھے ۔۔ اس نے بھٹی سلگائی اور ھمیں سیدھا سادھا سمجھکر متاثر کرنے کیلئے تانبہ پر جست ڈالکر پیتل بنا دکھایا کہ یہ سونے میں برابر مل سکتا ھے ۔۔ نواب صاحب نے مجھ سے پوچھا کہ چٹکی مار دوں ۔۔ لیکن میں نے منع کر دیا ۔۔ کیمیاء ھر کسی کے بس کا روگ نہیں ۔۔ بیماریوں کے اچھے اور کامیاب نسخے بن جائیں تو وھی سب سے بڑی کیمیاء ھے ۔۔ اللہ ھم سب کو ھدایت نصیب فرمائے ۔۔ آمین ۔۔

No comments:

Post a Comment