,,,,,,,,,,,,, مطب کامل ,,,,,,,,,
Uric Acid,,,,, یورک ایسڈ ,,,,,,,,,,
کل کچھ کمنٹس مین چند مضمونون کے بارے مین کہا گیا جس مین ایک یورک ایسڈ کے بارے مین بھی کہا گیا ,,اب ھوتا یہ ھے جس کسی کو کوئی بیماری ھوتی ھے وہ سمجھتا ھے کہ پورے جہاں مین یہی ایک بیماری پھیلی ھوئی ھے اللہ تعالی سب کو صحت عطاء فرماۓ میری دعا ھے اب سچی بات ھے کہ مین یورک ایسڈ کو تو بیماری سمجھتا ھی نہین ھون بیماریان تو اور بڑی خطرناک ھوتی ھین یہ کونسی بڑی بیماری ھے ارے دوستو اگر اس کا صحیح سوجھ بوجھ سے علاج کیا جاۓ تو چند روز مین مریض شفایاب ھو جاتا ھے وہ اپنے گھر اور آپ اپنے گھر ,,,یہ کوئی مشکل مرض نہین ھے بلکہ اس کو مشکل ترین بنایا گیا ھے کچھ اس کے اسباب اس قسم کے ھین کہ یہ مشکل ترین نظرآتی ھے اوپر سے پھر غلط علاج اس مرض کو انتہائی مشکل بنا دیتا ھے اب مین اس کی اصل صورت حال آپ کو بتاتا ھون ا ب فیصلہ آپ نے کرنا ھے کہ یہ مرض مشکل کس طرح اور کس نے بنائی اور علاج تو آسان تھا
یورک ایسڈ کیمیاوی فضلہ ھے جو پیشاب کے ساتھ خارج ھوتا ھے nucleic acid مین بعض کیمیاوی تغیرات ھوتے ھین جس کی وجہ سے یورک ایسڈ کی پیدائش ھوتی ھے اور کچھ غذائین جو ھضم ھو کر یورک ایسڈ بناتی ھین اس کے علاوہ خراب یا مردہ سیل گل سڑ کر یورک ایسڈ مین تبدیل ھو جاتے ھین کچھ اس مادہ کی مقدار طبعی پیدائش سے زیادہ بڑھ جاتی ھے اور پھر خون مین شامل ھو کر مرض پیدا کرتی ھے اور کچھ لوگون کا موروثی مزاج کی وجہ سے یورک ایسڈ پیدا ھوتا ھے اب اس سے جو نقص پیدا ھوتے ھین انہین دیکھتے ھین گردہ مثانہ مین یورک ایسڈ جمع ھو جانے پر بے رنگ اور ٹھوس ذرات بننے لگتے ھین اور پتھری کی شکل اختیار کر جاتے ھین اوبر جوڑون مین جمع اگر یہی مادہ ھوتا ھے تو جوڑون مین شدید سوجن اور شدید درد شروع ھو جاتا ھے دراصل یہ سب کمال گردون کے فعل کی خرابی کی وجہ سے ھوتا ھے گردے اپنا فعل صحیح طریقہ سے انجام نہین دیے اور یورک ایسڈ کو خارج نہین کرتے اس وجہ سے مرض لاحق ھو جاتے ھین یورک ایسڈ کے بے رنگ اور ٹھوس ذرات کرسٹل بنتے ھین اور وہ جوڑون مین سوزش پیدا کرتے ھین بیماری کا پہلا مرحلہ اکثر ایک ھفتہ مین ھی دور ھو جاتا ھے پھر دوسرا حملہ مہینون یا سالون بعد ھوتا ھے اگر بروقت علاج نہ ھو تو جوڑون پہ درد اور سوجن بڑھتی جاۓ گی اور آخر کار مریض لنگڑا یا معذور ھو جاتا ھے یاد رکھین یہ مرض رات کو شدت اختیار کرتی ھے اور پھر خاص کر سردی کے موسم مین شدید تکلیف ھوتی ھے خاص کر جب گھٹنے پاؤ ن ٹخنون مین درد اور سوجن ھوتی ھے اور خاص کر پاؤن کا انگوٹھا خاص کر تکلیف دیتا ھے جب بستر سے ذرا ٹکرایا یا تھوڑی سی بھی کہین رگڑ آئی یا چوٹ لگی تو چیخین نکل جاتی ھین ھتھوڑا برستا محسوس ھوتا ھے اب بتاتا ھون کہ یہ کس وجہ سے بڑھتا ھے
شراب نوشی یورپ مین دیکھ لین سب سے زیادہ یہی مرض ھے کیونکہ وھان شراب زیادہ پیتے ھین سخت مشقت ,, سخت ورزش جیسے باڈی بلڈر کرتے ھین کینسر کا علاج کرتے وقت کیمو تھراپی کے برے اثرات purine بڑھانے والی غذاؤن کا استعمال جیسے سارڈین مچھلی اور ترش اشیاء کا بہت زیادہ استعمال نظام ھضم کی خرابی معدہ مین تیزابیت وغیرہ یورک ایسڈ بڑھاتے ھین بڑا گوشت کا بہت زیادہ کھانا بھی سبب ھے ایسی تمام غذا اور دوائین جو سوداوی مادہ پیدا کرین یہی تو ھے یورک ایسڈ ,,, اب کچھ ایلوپیتھک دوائین جن سے یورک ایسڈ پیدا ھوتا ھے caffine,,ascorbic acid ,,, aspirin ,,, efedrine,, ethambutal alcohal methyldopa ,, nicotinic acid,, theophylline phenothiazines وغیرہ وغیرہ اور بھی بہت سی ایسی ادویات ھین جیسے پیشاب آور lasix teb یا ٹیکہ وغیرہ اب ھم بذریعہ لیبارٹری ٹیسٹ تشخیص پر آتے ھین خون اور پیشاب دونون کا ٹیسٹ کیا جاتا ھے پیشاب مین نائٹرک ایسڈ شامل کرتے ھین جو بعد مین بخارات بن کر اڑ جاتا ھے جو باقی بچ جاۓ اس مین امونیا شامل کرتے ھین اگر یورک ایسڈ زیادہ ھو تو اس کا شوخ سرخ جامنی مائل رنگ ھو جاۓ گا طبعی حالت مین یورک ایسڈ کی مردون مین مقدار دو تا آٹھ ملی گرام فی ڈیسی میٹر ھوتی ھے جبکہ عورتون مین دو تا 6-6 ھوتی ھے غیر طبعی حالت مین یہ مقدار بارہ ملی گرام فی ڈیسی لٹر یعنی تین عشاریہ چار اونس تجاوز کر جاتی ھے باقی مضمون دوسری قسط مین
کل کچھ کمنٹس مین چند مضمونون کے بارے مین کہا گیا جس مین ایک یورک ایسڈ کے بارے مین بھی کہا گیا ,,اب ھوتا یہ ھے جس کسی کو کوئی بیماری ھوتی ھے وہ سمجھتا ھے کہ پورے جہاں مین یہی ایک بیماری پھیلی ھوئی ھے اللہ تعالی سب کو صحت عطاء فرماۓ میری دعا ھے اب سچی بات ھے کہ مین یورک ایسڈ کو تو بیماری سمجھتا ھی نہین ھون بیماریان تو اور بڑی خطرناک ھوتی ھین یہ کونسی بڑی بیماری ھے ارے دوستو اگر اس کا صحیح سوجھ بوجھ سے علاج کیا جاۓ تو چند روز مین مریض شفایاب ھو جاتا ھے وہ اپنے گھر اور آپ اپنے گھر ,,,یہ کوئی مشکل مرض نہین ھے بلکہ اس کو مشکل ترین بنایا گیا ھے کچھ اس کے اسباب اس قسم کے ھین کہ یہ مشکل ترین نظرآتی ھے اوپر سے پھر غلط علاج اس مرض کو انتہائی مشکل بنا دیتا ھے اب مین اس کی اصل صورت حال آپ کو بتاتا ھون ا ب فیصلہ آپ نے کرنا ھے کہ یہ مرض مشکل کس طرح اور کس نے بنائی اور علاج تو آسان تھا
یورک ایسڈ کیمیاوی فضلہ ھے جو پیشاب کے ساتھ خارج ھوتا ھے nucleic acid مین بعض کیمیاوی تغیرات ھوتے ھین جس کی وجہ سے یورک ایسڈ کی پیدائش ھوتی ھے اور کچھ غذائین جو ھضم ھو کر یورک ایسڈ بناتی ھین اس کے علاوہ خراب یا مردہ سیل گل سڑ کر یورک ایسڈ مین تبدیل ھو جاتے ھین کچھ اس مادہ کی مقدار طبعی پیدائش سے زیادہ بڑھ جاتی ھے اور پھر خون مین شامل ھو کر مرض پیدا کرتی ھے اور کچھ لوگون کا موروثی مزاج کی وجہ سے یورک ایسڈ پیدا ھوتا ھے اب اس سے جو نقص پیدا ھوتے ھین انہین دیکھتے ھین گردہ مثانہ مین یورک ایسڈ جمع ھو جانے پر بے رنگ اور ٹھوس ذرات بننے لگتے ھین اور پتھری کی شکل اختیار کر جاتے ھین اوبر جوڑون مین جمع اگر یہی مادہ ھوتا ھے تو جوڑون مین شدید سوجن اور شدید درد شروع ھو جاتا ھے دراصل یہ سب کمال گردون کے فعل کی خرابی کی وجہ سے ھوتا ھے گردے اپنا فعل صحیح طریقہ سے انجام نہین دیے اور یورک ایسڈ کو خارج نہین کرتے اس وجہ سے مرض لاحق ھو جاتے ھین یورک ایسڈ کے بے رنگ اور ٹھوس ذرات کرسٹل بنتے ھین اور وہ جوڑون مین سوزش پیدا کرتے ھین بیماری کا پہلا مرحلہ اکثر ایک ھفتہ مین ھی دور ھو جاتا ھے پھر دوسرا حملہ مہینون یا سالون بعد ھوتا ھے اگر بروقت علاج نہ ھو تو جوڑون پہ درد اور سوجن بڑھتی جاۓ گی اور آخر کار مریض لنگڑا یا معذور ھو جاتا ھے یاد رکھین یہ مرض رات کو شدت اختیار کرتی ھے اور پھر خاص کر سردی کے موسم مین شدید تکلیف ھوتی ھے خاص کر جب گھٹنے پاؤ ن ٹخنون مین درد اور سوجن ھوتی ھے اور خاص کر پاؤن کا انگوٹھا خاص کر تکلیف دیتا ھے جب بستر سے ذرا ٹکرایا یا تھوڑی سی بھی کہین رگڑ آئی یا چوٹ لگی تو چیخین نکل جاتی ھین ھتھوڑا برستا محسوس ھوتا ھے اب بتاتا ھون کہ یہ کس وجہ سے بڑھتا ھے
شراب نوشی یورپ مین دیکھ لین سب سے زیادہ یہی مرض ھے کیونکہ وھان شراب زیادہ پیتے ھین سخت مشقت ,, سخت ورزش جیسے باڈی بلڈر کرتے ھین کینسر کا علاج کرتے وقت کیمو تھراپی کے برے اثرات purine بڑھانے والی غذاؤن کا استعمال جیسے سارڈین مچھلی اور ترش اشیاء کا بہت زیادہ استعمال نظام ھضم کی خرابی معدہ مین تیزابیت وغیرہ یورک ایسڈ بڑھاتے ھین بڑا گوشت کا بہت زیادہ کھانا بھی سبب ھے ایسی تمام غذا اور دوائین جو سوداوی مادہ پیدا کرین یہی تو ھے یورک ایسڈ ,,, اب کچھ ایلوپیتھک دوائین جن سے یورک ایسڈ پیدا ھوتا ھے caffine,,ascorbic acid ,,, aspirin ,,, efedrine,, ethambutal alcohal methyldopa ,, nicotinic acid,, theophylline phenothiazines وغیرہ وغیرہ اور بھی بہت سی ایسی ادویات ھین جیسے پیشاب آور lasix teb یا ٹیکہ وغیرہ اب ھم بذریعہ لیبارٹری ٹیسٹ تشخیص پر آتے ھین خون اور پیشاب دونون کا ٹیسٹ کیا جاتا ھے پیشاب مین نائٹرک ایسڈ شامل کرتے ھین جو بعد مین بخارات بن کر اڑ جاتا ھے جو باقی بچ جاۓ اس مین امونیا شامل کرتے ھین اگر یورک ایسڈ زیادہ ھو تو اس کا شوخ سرخ جامنی مائل رنگ ھو جاۓ گا طبعی حالت مین یورک ایسڈ کی مردون مین مقدار دو تا آٹھ ملی گرام فی ڈیسی میٹر ھوتی ھے جبکہ عورتون مین دو تا 6-6 ھوتی ھے غیر طبعی حالت مین یہ مقدار بارہ ملی گرام فی ڈیسی لٹر یعنی تین عشاریہ چار اونس تجاوز کر جاتی ھے باقی مضمون دوسری قسط مین
No comments:
Post a Comment