۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔ پیشاب کی کثرت ۔۔۔۔۔دوسری اور آخری قسط
پچھلی قسط مین بات کررھا تھا اعصابی شوگر مین بھی اور اعصابی تحریک مین ویسے بھی کثرت پیشاب ھو جایا کرتا ھے اب مریض کو عضلاتی غدی تا غدی عضلاتی غذائین اگر تھوڑی تھوڑی دیر بعد دی جاۓ تو اس عمل سے ویسے بھی شوگر کنٹرول ھو جایا کرتی ھے اور پیشاب مین گلوکوز کی مقدار یا کثرت پیشاب کی علامت بہت ھی کم ھو جایا کرتی ھے
اب ایک نقطہ اور بھی یہان بتا دون کہ عضلاتی اور غدی سوزش مین بھی شکر پیشاب مین آنی شروع ھو جاتی ھے اور اس حالت مین پیشاب زیادہ نہین آیا کرتا مریض کہتا ھے کہ پیشاب تو مجھے کم ھی آتا ھے لیکن شوگر ٹیسٹ مین بھی اور علامتین بھی شوگر آنے کو ظاھر کرتی ھین دوستو اگر ھم سوزش دور کردین تو یہ سب شوگر کی عارضی کیفیت ھوتی ھے اور یہ ٹھیک ھو جایا کرتی ھے
اب ذیا بیطس سادہ پیچوٹری گلینڈ یعنی غدہ نخامیہ یہ چھوٹی سی گلٹی نما دماغ کے پیندے مین ایک ھڈی دار خانے مین ھوتی ھے اب اس کے دو امتیازی حصے اگلا اور پچھلا حصہ علیحدہ علیحدہ افعال سرانجام دیتے ھین اس کی پچھلے حصہ کی خرابی کی وجہ سے ذیابیطس سادہ ھوا کرتی ھے یاد رھے یہ بیماری بہت ھی کم ھوا کرتی ھے اس مین مریض کو پیاس بہت ھی لگتی ھے بار بار پانی پیتا ھے جب پانی بار بار پیتا ھے تو پیشاب بھی بار بار آتا ھے لیکن اس مین شکر نہین ھوا کرتی اب اس مین مندرجہ ذیل علامتین بہت ھی واضح ھوا کرتی ھین
بدھضمی۔۔چڑچڑا پن ۔۔۔جسمانی کمزوری ۔۔نظر کی کمزوری
یاد رکھین غدہ نخامیہ کے پچھلے حصہ کی خرابی یا اس کی جاۓ قیام کی خرابی سے ھارمونز کم بنتے ھین جن کے ذمے پیشاب کو منظم رکھنا ھوتا ھے چنانچہ اس کا علاج ایلوپیتھی مین غدہ نخامیہ کے پچھلے حصہ مین بذریعہ انجیکشن دیا جاتا ھے لیکن یہ بھی وقتی اور عارضی علاج ھوتا ھے اب حقیقی اور مستقل علاج کے بارے مین ھم نے غور کرنا ھے
اب یاد رکھین تحریک مین وہ مفرد عضو اپنی رطوبات زیادہ پیدا کرتا ھے تحلیل اور تسکین مین رطوبت کم پیدا ھوتی ھے اس کے افعال مین سستی اور ضعف آجاتی ھے اس اصول کے مطابق
ذیابیطس غیر شکری مین غدہ نخامیہ مین تحریک اور تیزی تو ھو نہین سکتی اس مین تحلیل ھو گی یا تسکین
جبکہ ھم جانتے ھین یہ یہ غدہ غدی نظام کا حصہ ھے بس اس صورت مین یا تو اعصابی تحریک ھو گی یا پھر عضلاتی تحریک ھو گی یہ تو اٹل اور پکا قانون ھے یہ بھی ممکن ھے دونون صورتون مین یہ علامات لا حق ھو جاتی ھون پیشاب چونکہ ھلکے پیلے رنگ کا ھوتا ھے اور زیادہ تر بچے یا جوان ھی ھی اس مرض مین مبتلا ھونا خوف ڈر صدمہ اور پیاس کی زیادتی جیسی علامات اعصابی تحریک کی طرف بٹاتی ھین جبکہ اس تحریک مین ذیابیطس شکری دائمی ھوتی ھے تاھم اس وقت مرض کا مرکز لبلبہ ھوتا ھے یعنی براہ راست شکر کو ھضم کرنے والے سسٹم کی خرابی ھوتی ھے لیکن یاد رکھین ذیابیطس سادہ مین لبلبہ مین کسی بھی قسم کی کوئی خرابی نہین ھوتی بلکہ گردون کا اعصابی پردہ تکلیف مین مبتلا یا تکلیف کا مرکز ھوتا ھے خیر وجہ خواہ اعصابی ھو یا عضلاتی ھو ایسے مریض ھمیشہ عضلاتی غدی یا غدی عضلاتی ادویات ھی سے صحت مند ھوتے ھین جبکہ آپ اچھی طرح جانتے ھین کہ یہ ادویات غدد کے لئے محرک اور مقوی ھوتی ھین اس کا مطلب ھے کہ غدد مین تحریک اور طاقت آنے پہ عارضہ کنٹرول ھو جاتا ھے یاد رکھین غدد پیشاب روکتے ھین ایک وجہ غدہ نخامیہ مین رسولی کی پیدائش کو بھی قرار دیا گیا ھے اور یاد رکھین رسولی عضلاتی اعصابی تحریک مین بنتی ھے اتنا کچھ سمجھانے کے بعد آج میرا بھی ایک سوال ھے اس کا جواب لازما لکھین اس کا اب کامیاب علاج لکھین کیا ھونا چاھیے آج واہ واہ سے کام نہین لینا بلکہ توجہ سے علاج لکھنا ھے کچھ اپنی صلاحیت کا مظاھرہ کرین اب آخری بات باقی سب کچھ تو کثرت پیشاب پہ مین نے بتا دیا ھے اب ایک نقطہ کی وضاحت رہ گئی ھے اس کی بھی کرھی دون کثرت پیشاب کے کچھ خود ساختہ بھی مریض ھین پچھلے دنون کافی بحث سنتا رھا ھون صبح خالی پیٹ پانی پینا اچھا ھے یا غلط ھے جبکہ کچھ طبیب حضرات نے لوگون کو خالی پیٹ پانی پینے کی ترغیب بھی دے رکھی تھی دوستو اس عادت سے بندہ کثرت پیشاب کا شکار ھوجاتا ھے اس عادت کے ترک کرنے سے یہ عارضہ درست ھو جاتا ھے اس مین دوا کی ضرورت نہین ھے ویسے عام کثرت پیشاب کے مریض جن کا مین نے ذکر اوپر لکھا ھے معجون ماسک البول اور معجون فلاسفہ کھلانے سے درست ھو جاتے ھین خواہ وہ نوجوان ھون یا بوڑھے یا بچے ھون کھلا سکتے ھین یا پھر قوت باہ کی عضلاتی ادویات سے بھی اس مرض پہ کنٹرول کیا جاسکتا ھے اشارے تو کافی لکھ دیے ھین اب جواب لکھین اور مجھے نیک تمناؤن مین اجازت محمود بھٹہ
۔۔۔۔۔ پیشاب کی کثرت ۔۔۔۔۔دوسری اور آخری قسط
پچھلی قسط مین بات کررھا تھا اعصابی شوگر مین بھی اور اعصابی تحریک مین ویسے بھی کثرت پیشاب ھو جایا کرتا ھے اب مریض کو عضلاتی غدی تا غدی عضلاتی غذائین اگر تھوڑی تھوڑی دیر بعد دی جاۓ تو اس عمل سے ویسے بھی شوگر کنٹرول ھو جایا کرتی ھے اور پیشاب مین گلوکوز کی مقدار یا کثرت پیشاب کی علامت بہت ھی کم ھو جایا کرتی ھے
اب ایک نقطہ اور بھی یہان بتا دون کہ عضلاتی اور غدی سوزش مین بھی شکر پیشاب مین آنی شروع ھو جاتی ھے اور اس حالت مین پیشاب زیادہ نہین آیا کرتا مریض کہتا ھے کہ پیشاب تو مجھے کم ھی آتا ھے لیکن شوگر ٹیسٹ مین بھی اور علامتین بھی شوگر آنے کو ظاھر کرتی ھین دوستو اگر ھم سوزش دور کردین تو یہ سب شوگر کی عارضی کیفیت ھوتی ھے اور یہ ٹھیک ھو جایا کرتی ھے
اب ذیا بیطس سادہ پیچوٹری گلینڈ یعنی غدہ نخامیہ یہ چھوٹی سی گلٹی نما دماغ کے پیندے مین ایک ھڈی دار خانے مین ھوتی ھے اب اس کے دو امتیازی حصے اگلا اور پچھلا حصہ علیحدہ علیحدہ افعال سرانجام دیتے ھین اس کی پچھلے حصہ کی خرابی کی وجہ سے ذیابیطس سادہ ھوا کرتی ھے یاد رھے یہ بیماری بہت ھی کم ھوا کرتی ھے اس مین مریض کو پیاس بہت ھی لگتی ھے بار بار پانی پیتا ھے جب پانی بار بار پیتا ھے تو پیشاب بھی بار بار آتا ھے لیکن اس مین شکر نہین ھوا کرتی اب اس مین مندرجہ ذیل علامتین بہت ھی واضح ھوا کرتی ھین
بدھضمی۔۔چڑچڑا پن ۔۔۔جسمانی کمزوری ۔۔نظر کی کمزوری
یاد رکھین غدہ نخامیہ کے پچھلے حصہ کی خرابی یا اس کی جاۓ قیام کی خرابی سے ھارمونز کم بنتے ھین جن کے ذمے پیشاب کو منظم رکھنا ھوتا ھے چنانچہ اس کا علاج ایلوپیتھی مین غدہ نخامیہ کے پچھلے حصہ مین بذریعہ انجیکشن دیا جاتا ھے لیکن یہ بھی وقتی اور عارضی علاج ھوتا ھے اب حقیقی اور مستقل علاج کے بارے مین ھم نے غور کرنا ھے
اب یاد رکھین تحریک مین وہ مفرد عضو اپنی رطوبات زیادہ پیدا کرتا ھے تحلیل اور تسکین مین رطوبت کم پیدا ھوتی ھے اس کے افعال مین سستی اور ضعف آجاتی ھے اس اصول کے مطابق
ذیابیطس غیر شکری مین غدہ نخامیہ مین تحریک اور تیزی تو ھو نہین سکتی اس مین تحلیل ھو گی یا تسکین
جبکہ ھم جانتے ھین یہ یہ غدہ غدی نظام کا حصہ ھے بس اس صورت مین یا تو اعصابی تحریک ھو گی یا پھر عضلاتی تحریک ھو گی یہ تو اٹل اور پکا قانون ھے یہ بھی ممکن ھے دونون صورتون مین یہ علامات لا حق ھو جاتی ھون پیشاب چونکہ ھلکے پیلے رنگ کا ھوتا ھے اور زیادہ تر بچے یا جوان ھی ھی اس مرض مین مبتلا ھونا خوف ڈر صدمہ اور پیاس کی زیادتی جیسی علامات اعصابی تحریک کی طرف بٹاتی ھین جبکہ اس تحریک مین ذیابیطس شکری دائمی ھوتی ھے تاھم اس وقت مرض کا مرکز لبلبہ ھوتا ھے یعنی براہ راست شکر کو ھضم کرنے والے سسٹم کی خرابی ھوتی ھے لیکن یاد رکھین ذیابیطس سادہ مین لبلبہ مین کسی بھی قسم کی کوئی خرابی نہین ھوتی بلکہ گردون کا اعصابی پردہ تکلیف مین مبتلا یا تکلیف کا مرکز ھوتا ھے خیر وجہ خواہ اعصابی ھو یا عضلاتی ھو ایسے مریض ھمیشہ عضلاتی غدی یا غدی عضلاتی ادویات ھی سے صحت مند ھوتے ھین جبکہ آپ اچھی طرح جانتے ھین کہ یہ ادویات غدد کے لئے محرک اور مقوی ھوتی ھین اس کا مطلب ھے کہ غدد مین تحریک اور طاقت آنے پہ عارضہ کنٹرول ھو جاتا ھے یاد رکھین غدد پیشاب روکتے ھین ایک وجہ غدہ نخامیہ مین رسولی کی پیدائش کو بھی قرار دیا گیا ھے اور یاد رکھین رسولی عضلاتی اعصابی تحریک مین بنتی ھے اتنا کچھ سمجھانے کے بعد آج میرا بھی ایک سوال ھے اس کا جواب لازما لکھین اس کا اب کامیاب علاج لکھین کیا ھونا چاھیے آج واہ واہ سے کام نہین لینا بلکہ توجہ سے علاج لکھنا ھے کچھ اپنی صلاحیت کا مظاھرہ کرین اب آخری بات باقی سب کچھ تو کثرت پیشاب پہ مین نے بتا دیا ھے اب ایک نقطہ کی وضاحت رہ گئی ھے اس کی بھی کرھی دون کثرت پیشاب کے کچھ خود ساختہ بھی مریض ھین پچھلے دنون کافی بحث سنتا رھا ھون صبح خالی پیٹ پانی پینا اچھا ھے یا غلط ھے جبکہ کچھ طبیب حضرات نے لوگون کو خالی پیٹ پانی پینے کی ترغیب بھی دے رکھی تھی دوستو اس عادت سے بندہ کثرت پیشاب کا شکار ھوجاتا ھے اس عادت کے ترک کرنے سے یہ عارضہ درست ھو جاتا ھے اس مین دوا کی ضرورت نہین ھے ویسے عام کثرت پیشاب کے مریض جن کا مین نے ذکر اوپر لکھا ھے معجون ماسک البول اور معجون فلاسفہ کھلانے سے درست ھو جاتے ھین خواہ وہ نوجوان ھون یا بوڑھے یا بچے ھون کھلا سکتے ھین یا پھر قوت باہ کی عضلاتی ادویات سے بھی اس مرض پہ کنٹرول کیا جاسکتا ھے اشارے تو کافی لکھ دیے ھین اب جواب لکھین اور مجھے نیک تمناؤن مین اجازت محمود بھٹہ
No comments:
Post a Comment