۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Salt|herbal salt
۔۔۔۔نمک کیا ھے ۔۔۔۔قسط 5۔۔۔
بہت سے دوستون کے ذھن مین یہ بات یا خیال آگیا ھے کہ مین نے آب حیات کی شرح کرنی شروع کی ھوئی ھے کچھ انباکس بھی ایسے خیالات کا اظہار کیا گیا ھے جبکہ ایسی کوئی بات نہین ھے مین نے مضمون کے شروع مین صرف اتنا لکھا تھا کہ نمک کی تشریح لکھنے لگا ھون ساتھ ھی یہ بات بھی بتائی تھی کہ آب حیات بغیر نمک مکمل نہین ھوتا یہ بھی اس دوا کا جزو اعظم ھے لیکن مین نے یہ کہین بھی نہین لکھا کہ آب حیات کا نسخہ لکھنے لگا ھون یہ ایسی ھی بات ھو گی کہ ایم اے نصاب کی کتب نرسری کلاس کے بچے کو پڑھانی شروع کردین باقی جب انسان مین اھلیت آجاتی ھے تو بندے کو خود بخود ھی ان سب باتون کا پتہ چل جاتا ھے آپ صرف مضمون پہ توجہ دیا کرین
جیسے ھمارا نقطہ نظر نمک ھے تو اسی پہ توجہ دینی چاھیے
نمک۔۔۔۔۔یہ بات سب کے مشاھدہ مین گزری ھو گی بلکہ تجربہ مین گزری ھو گی کہ نمک آسانی سے پانی کو جذب کرنے کی صلاحيت رکھتا ھے یہان یہ فلسفہ بھی سمجھ لین کہ پانی نمک کو جذب نہین کرتا بلکہ نمک پانی کو جذب کرتا ھے اب نمک کی اس خوبی کی بنا پہ یہ جسم مین پانی کا توازن برقرار رکھتا ھے اب نظریہ مفرداعضاء کی زبان مین گرم تر خواص کی وجہ سے غدد واعصاب پر اثر انداز ھوتا ھے اور ان کی غذا بنتا ھے اعصاب مین تسکین کی بنا پر جو رطوبات ٹھہری ھوتی ھین یا جن رطوبات نے حسی اعصابی مین تسکین پیدا کی ھوتی ھے انہین جذب کرکے غددناقلہ کے ذریعےخارج کرتا ھے اس طرح ان اعصاب مین تقویت اور تحریک کی صورت پیدا ھو کر تکلیف دہ علامات ختم ھونا شروع ھو جاتی ھین یعنی غددجاذبہ مین تحریک کی زیادتی سے اور نتیجتا غیرارادی عضلات مین تحلیل اور حسی اعصاب مین تسکین سے جو غیرنارمل صورت پیدا ھو چکی تھی وہ ختم ھوجاتی ھے
اب بات سمجھ لین کہ نمک عضلاتی یعنی خشک اثرات وتحریک کی تمام علامات کا فوری اور دائمی علاج ھے آخر کیون ؟ یہ بات آپ سوچین اب جن جن دوستو کو طب پہ اور نظریہ پہ مکمل عبور حاصل ھے وہ جب اس بات کو سوچین گے تو مین یقین سے کہتا ھون ان کے سامنے ایک راستہ کھل جائے گا وہ آب حیات کی کافی سیڑیاں عبور کرجائین گے یہان مین اتنا ھی کچھ بتا سکتا تھا آئیے اب باقی مضمون کی طرف چلتے ھین
اب ایک بات مین پہلے لکھ چکا ھون کہ نمک بدن مین زیادہ ھو جائے یا کم ھو جائے ھر دو صورتون مین جسم بیمار ھو جاتا ھے اب کیسے معلوم ھو گا کہ جسم مین نمک زیادہ ھو چکا ھے یا کم ھو گیا ھے
اب بات سمجھین
اگر نمک کی مقدار جسم مین کم ھو جائے توتمام غشائے رطوبتی بالکل خشک یا نسبتاً خشک ھوجاتی ھین یہ خشکی دائمی اور بعض اوقات عارضی ھوسکتی ھے
اب آپ اپنا ذھن لڑائین ایسی خشکی کب ھو سکتی ھے ؟
پریشان نہین ھونا اب یہ بھی نہ سمجھ لینا کہ سب ذھن لڑانے والی باتین محمود بھٹہ آج آپ کے لئے چھوڑ رھا ھے چلین اب بات سمجھین۔عضلاتی تحریک مین اعصابی نظام مین تحلیل کی وجہ سے آبی جھلیون مین خشکی ھو جایا کرتی ھے
اب خشک اور گرم موسم مین ھم اکثر مشاھدہ کرتے ھین کہ کانوں اور آنکھون اور گلے اور جلد مین خشکی محسوس ھوتی ھے جسم پہ بھوسی سی اڑتی ھے ھاتھ پاؤن چہرہ زبان ھونٹ خشک ھوجاتے ھین اور پھٹ جاتے ھین یہ اس بات کی علامت ھے کہ رطوبتی اور آبی جھلیان نمناک نہین رھین۔ یعنی پانی کی تقسیم درست نہین یعنی نمک کی کمی ھو گئی ھے عضلاتی اعصابی تحریک مین یہ خشکی عارضی ھو سکتی ھے اس تحریک مین رطوبت کی کمی نہین ھوتی بلکہ رطوبات کا جماؤ ھوتا ھے اب یہ جمی ھوئی رطوبت کو ھلکی سی بھی حرارت مل جائے تو یہ جماؤ ٹوٹ جایا کرتا ھے بہرحال عضلاتی تحریک مین پانی کی تقسیم اور انجذاب متوازن نہین رھتا اور آبی جھلیان خشک ھو جاتی ھین اگر یہ صورت حال لگاتار رھے تو یہ دائمی عارضہ بن جاتا ھے جس کا مطلب ھے ھمارے جسم مین مستقل نمک کی کمی ھو چکی ھے اب یہ جسم پہ کریمین ملنے سے یہ خشکی جاتی نہین ھے بلکہ اصول سے علاج کرنے سے درست ھوتا ھے باقی مضمون انشااللہ آئیندہ
۔۔۔۔نمک کیا ھے ۔۔۔۔قسط 5۔۔۔
بہت سے دوستون کے ذھن مین یہ بات یا خیال آگیا ھے کہ مین نے آب حیات کی شرح کرنی شروع کی ھوئی ھے کچھ انباکس بھی ایسے خیالات کا اظہار کیا گیا ھے جبکہ ایسی کوئی بات نہین ھے مین نے مضمون کے شروع مین صرف اتنا لکھا تھا کہ نمک کی تشریح لکھنے لگا ھون ساتھ ھی یہ بات بھی بتائی تھی کہ آب حیات بغیر نمک مکمل نہین ھوتا یہ بھی اس دوا کا جزو اعظم ھے لیکن مین نے یہ کہین بھی نہین لکھا کہ آب حیات کا نسخہ لکھنے لگا ھون یہ ایسی ھی بات ھو گی کہ ایم اے نصاب کی کتب نرسری کلاس کے بچے کو پڑھانی شروع کردین باقی جب انسان مین اھلیت آجاتی ھے تو بندے کو خود بخود ھی ان سب باتون کا پتہ چل جاتا ھے آپ صرف مضمون پہ توجہ دیا کرین
جیسے ھمارا نقطہ نظر نمک ھے تو اسی پہ توجہ دینی چاھیے
نمک۔۔۔۔۔یہ بات سب کے مشاھدہ مین گزری ھو گی بلکہ تجربہ مین گزری ھو گی کہ نمک آسانی سے پانی کو جذب کرنے کی صلاحيت رکھتا ھے یہان یہ فلسفہ بھی سمجھ لین کہ پانی نمک کو جذب نہین کرتا بلکہ نمک پانی کو جذب کرتا ھے اب نمک کی اس خوبی کی بنا پہ یہ جسم مین پانی کا توازن برقرار رکھتا ھے اب نظریہ مفرداعضاء کی زبان مین گرم تر خواص کی وجہ سے غدد واعصاب پر اثر انداز ھوتا ھے اور ان کی غذا بنتا ھے اعصاب مین تسکین کی بنا پر جو رطوبات ٹھہری ھوتی ھین یا جن رطوبات نے حسی اعصابی مین تسکین پیدا کی ھوتی ھے انہین جذب کرکے غددناقلہ کے ذریعےخارج کرتا ھے اس طرح ان اعصاب مین تقویت اور تحریک کی صورت پیدا ھو کر تکلیف دہ علامات ختم ھونا شروع ھو جاتی ھین یعنی غددجاذبہ مین تحریک کی زیادتی سے اور نتیجتا غیرارادی عضلات مین تحلیل اور حسی اعصاب مین تسکین سے جو غیرنارمل صورت پیدا ھو چکی تھی وہ ختم ھوجاتی ھے
اب بات سمجھ لین کہ نمک عضلاتی یعنی خشک اثرات وتحریک کی تمام علامات کا فوری اور دائمی علاج ھے آخر کیون ؟ یہ بات آپ سوچین اب جن جن دوستو کو طب پہ اور نظریہ پہ مکمل عبور حاصل ھے وہ جب اس بات کو سوچین گے تو مین یقین سے کہتا ھون ان کے سامنے ایک راستہ کھل جائے گا وہ آب حیات کی کافی سیڑیاں عبور کرجائین گے یہان مین اتنا ھی کچھ بتا سکتا تھا آئیے اب باقی مضمون کی طرف چلتے ھین
اب ایک بات مین پہلے لکھ چکا ھون کہ نمک بدن مین زیادہ ھو جائے یا کم ھو جائے ھر دو صورتون مین جسم بیمار ھو جاتا ھے اب کیسے معلوم ھو گا کہ جسم مین نمک زیادہ ھو چکا ھے یا کم ھو گیا ھے
اب بات سمجھین
اگر نمک کی مقدار جسم مین کم ھو جائے توتمام غشائے رطوبتی بالکل خشک یا نسبتاً خشک ھوجاتی ھین یہ خشکی دائمی اور بعض اوقات عارضی ھوسکتی ھے
اب آپ اپنا ذھن لڑائین ایسی خشکی کب ھو سکتی ھے ؟
پریشان نہین ھونا اب یہ بھی نہ سمجھ لینا کہ سب ذھن لڑانے والی باتین محمود بھٹہ آج آپ کے لئے چھوڑ رھا ھے چلین اب بات سمجھین۔عضلاتی تحریک مین اعصابی نظام مین تحلیل کی وجہ سے آبی جھلیون مین خشکی ھو جایا کرتی ھے
اب خشک اور گرم موسم مین ھم اکثر مشاھدہ کرتے ھین کہ کانوں اور آنکھون اور گلے اور جلد مین خشکی محسوس ھوتی ھے جسم پہ بھوسی سی اڑتی ھے ھاتھ پاؤن چہرہ زبان ھونٹ خشک ھوجاتے ھین اور پھٹ جاتے ھین یہ اس بات کی علامت ھے کہ رطوبتی اور آبی جھلیان نمناک نہین رھین۔ یعنی پانی کی تقسیم درست نہین یعنی نمک کی کمی ھو گئی ھے عضلاتی اعصابی تحریک مین یہ خشکی عارضی ھو سکتی ھے اس تحریک مین رطوبت کی کمی نہین ھوتی بلکہ رطوبات کا جماؤ ھوتا ھے اب یہ جمی ھوئی رطوبت کو ھلکی سی بھی حرارت مل جائے تو یہ جماؤ ٹوٹ جایا کرتا ھے بہرحال عضلاتی تحریک مین پانی کی تقسیم اور انجذاب متوازن نہین رھتا اور آبی جھلیان خشک ھو جاتی ھین اگر یہ صورت حال لگاتار رھے تو یہ دائمی عارضہ بن جاتا ھے جس کا مطلب ھے ھمارے جسم مین مستقل نمک کی کمی ھو چکی ھے اب یہ جسم پہ کریمین ملنے سے یہ خشکی جاتی نہین ھے بلکہ اصول سے علاج کرنے سے درست ھوتا ھے باقی مضمون انشااللہ آئیندہ
No comments:
Post a Comment