۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Salt|herbal salt
۔۔۔۔ نمک کیا ھے ۔۔۔۔۔قسط 4۔۔۔۔۔۔
کل کی پوسٹ سوالون کے جواب اور باقی دلائل پہ ھی پوری ھو گئی آج پوسٹ کا سابقہ تسلسل شروع کیا ھے اس سے پہلے مین بات کررھا تھا کہ انسانی جسم مین ستر فیصد پانی ھے جو نمک کے بغیر ناکارہ ھے یہ بھی لکھ چکا ھون کہ نمک ھی جسم کے پانی اس پانی کو زندگی کے افعال کے لئے کارآمد بناتا ھے اور اندرونی رطوبات کو متوازن رکھتا ھے پانی غذا اور تنفس اور جلد کے ذریعے ھمارے جسم مین داخل ھو کر خون مین پہنچتا رھتا ھے پھر دوران خون کے ذریعے جسم کے ھر حصے اور نظام پہ اثر انداز ھوتا ھے خاص کر اعصابی نظام کو سب سے زیادہ متاثر کرتا ھے جلد کے ریشون اور دماغ واعصاب اور بلغمی جھلیون کو تر رکھتا ھے اور ان مین نمی پیدا کرتا ھے خوراک کے اجزاء کو قابل حل بناتا ھے اور ھر خلیے تک پہنچانے اور ھر جگہ سے زھریلے اور ناکارہ مواد کو خارجی اعضاء تک لے جانے کا فریضہ بھی سرانجام دیتا ھے وہ پانی ھمارے جسم کا اتنا بڑا حصہ ھے پیدائش زندگی اور اھتمام زندگی افعال اور بقائے زندگی کا انحصار جس پر ھے لیکن جسم مین نمک کے بغیر صرف بوجھ اور غیر ضروری ھے یعنی نمک ھی خون کے تمام معدنی اجزاء سے زیادہ اھم ھے
یہ
یہ الکوحل مین حل نہین ھوتا لیکن اس کے عرق یعنی محلول مین بہت سی ایسی ادویات بھی حل ھو جاتی ھین جو پانی مین بذات خود ناقابل حل ھوتی ھین یاد رکھین نمک مین قوت تولید فطری طور پہ پائی جاتی ھے اس لئے جسم مین حیوانی مواد اور کئی طرح کے مرکبات تیار کرنے کا اھل ھے جو بحالی صحت اور قیام صحت کے لئے ضروری ھین
افعال زندگی کی انجام دھی کے دوران بہت سے ناکارہ مادے ھمارے جسم مین بنتے ھین یاد رکھین انہین ٹھکانے لگانے مین نمک ھی اھم کردار ادا کرتا ھے بس اس بات پہ نگاہ رکھنی چاھیے کہ کہین اس کی مقدار ھمارے جسم مین کم نہ ھو جائے جس طرح نمک کی کمی سے غیر طبعی علامات پیدا ھوتی ھین اور پھر بعض اوقات موت تک واقع ھو جاتی ھے بالکل اسی طرح نمک کی زیادتی سے بھی کئی طرح کی بیماریاں اور بعض دفعہ موت کا سبب بن جاتی ھین یہ بات بھی ذھم مین رھے کہ جیسے مٹھاس ھماری زندگی کا لازم جزو ھے اور روز مرہ کی خوراک مین قدرتا کچھ نہ کچھ حصہ کم وبیش پایا جاتا ھے بالکل اسی طرح نمک بھی ھماری خوراک مین قدرتا کم وبیش شامل رھتا ھے یہ بات بھی یاد رکھین مٹھاس قوت ھے اور نمک زندگی ھے اس لئے صرف اس کا کم و بیش یعنی کم یا زیادہ ھو کرنے سے بات نہین بنتی بلکہ جو خوراک ھمارے جسم مین اس کی مقدار کم یا زیادہ کرتی ھے اس کے بارے مین جاننا ضروری ھے
اب دیکھین ایلوپیتھک پریکٹس مین نارمل سیلائن یعنی نمکین ڈرپ بڑے وسیع پیمانے پہ استعمال ھوتی ھے اس بات سے کوئی انکار نہین کرسکتا کہ اکثر مریضون کی جان بچانے مین یہ نمک کا محلول بہت ھی کارآمد ثابت ھوا ھے بلکہ موت کی وادی مین جاتے مریض بچ جاتے ھین
اب بایوکیمک طریقہ علاج مین درجن بھر نمکیات سے تمام بیماریوں کا علاج کیا جاتا ھے اب ان نمکیات مین سے عام نمک ایک ھے جسے نیٹرم میوری ٹیکم یا نیٹرم میور کے نام سے جانا جاتا ھے محترم دوست محمد صابر ملتانیؒ بھی فرماتے تھے کہ بایوکیمک طریقہ علاج بہترین ھے بشرطیکہ اسے بالاعضاء سمجھا جائے اگر بالاعضاء نہ سمجھا جائے تو اس کی افادیت کچھ بھی نہین
نمک نظریہ مفرداعضاء کے بھی فارماکوپیا مین شامل ھے اور طب قدیم بھی اسے بے شمار امراض وادویات مین شامل کرتی ھے لیکن ایمانداری کی بات ھے کہ اس کی اصل اھمیت کو ھم سمجھ ھی نہین پائے بلکہ صرف ھاضم ھی خیال کرکے ھاضم ادویات مین ھی شامل کرتے ھین بلکہ ھاضم ادویات مین تو بڑی بے دردی سے بغیر سوچے سمجھے خانہ پوری کے طور پر بھی شامل کرلیتے ھین ۔۔۔ھونا تو یہ چاھیے تھا؟ کہ ھم اسے محرک شدید ملین یا پھر خاص کر کشتہ کی شکل مین استعمال کرتے یاد رکھین اسے بطور مقوی استعمال کرکے سرعت یعنی تیزی سے فائدہ حاصل کیا جا سکتا ھے مختصرا آپ یون سمجھ لین کہ ھمارے جسمانی نظام کی صحت یابی کے لئے نمک کے افعال اور اس کی کمی وبیشی کے اثرات کو سمجھنا انتہائی ضروری ھے یہ کیسے معلوم ھو کہ اب ھمارے جسم کو نمک کی کمی کا سامنا ھے یا پھر زیادتی کا سامنا ھے نیز ھر دو صورتون مین ھمین کن علامات سے واسطہ پڑ سکتا ھے یعنی کونسی علامات نمک کی کمی اور کونسی علامات زیادتی ظاھر کرتی ھین ان سب کا ذکر انشااللہ اگلی قسط مین کرین گے
آخری باتین ۔۔۔ ایک دوست نے کمنٹس مین بھی پھر انباکس بھی اس بات کا اظہار کیا کہ جس شخص نے نمک کی اھمیت کو اجاگر کیا تھا اسے نوبل پرائز ملا تھا جبکہ مین حیران ھون ھمارے حکیم بھی اس کے بارے مین جانتے ھین؟
تو دوستو یہ سب پڑھ کے میری سوچ دور تک چلی گئی کہ رسول اللہ ﷺ نےبےشمارمواقع پہ نمک سے گزاراکیاھم مسلمان ھین کبھی آج تک نہین سوچا آخر کیون؟آج آپ ضرور سوچئے محمود بھٹہ گروپ مطب کامل
۔۔۔۔ نمک کیا ھے ۔۔۔۔۔قسط 4۔۔۔۔۔۔
کل کی پوسٹ سوالون کے جواب اور باقی دلائل پہ ھی پوری ھو گئی آج پوسٹ کا سابقہ تسلسل شروع کیا ھے اس سے پہلے مین بات کررھا تھا کہ انسانی جسم مین ستر فیصد پانی ھے جو نمک کے بغیر ناکارہ ھے یہ بھی لکھ چکا ھون کہ نمک ھی جسم کے پانی اس پانی کو زندگی کے افعال کے لئے کارآمد بناتا ھے اور اندرونی رطوبات کو متوازن رکھتا ھے پانی غذا اور تنفس اور جلد کے ذریعے ھمارے جسم مین داخل ھو کر خون مین پہنچتا رھتا ھے پھر دوران خون کے ذریعے جسم کے ھر حصے اور نظام پہ اثر انداز ھوتا ھے خاص کر اعصابی نظام کو سب سے زیادہ متاثر کرتا ھے جلد کے ریشون اور دماغ واعصاب اور بلغمی جھلیون کو تر رکھتا ھے اور ان مین نمی پیدا کرتا ھے خوراک کے اجزاء کو قابل حل بناتا ھے اور ھر خلیے تک پہنچانے اور ھر جگہ سے زھریلے اور ناکارہ مواد کو خارجی اعضاء تک لے جانے کا فریضہ بھی سرانجام دیتا ھے وہ پانی ھمارے جسم کا اتنا بڑا حصہ ھے پیدائش زندگی اور اھتمام زندگی افعال اور بقائے زندگی کا انحصار جس پر ھے لیکن جسم مین نمک کے بغیر صرف بوجھ اور غیر ضروری ھے یعنی نمک ھی خون کے تمام معدنی اجزاء سے زیادہ اھم ھے
یہ
یہ الکوحل مین حل نہین ھوتا لیکن اس کے عرق یعنی محلول مین بہت سی ایسی ادویات بھی حل ھو جاتی ھین جو پانی مین بذات خود ناقابل حل ھوتی ھین یاد رکھین نمک مین قوت تولید فطری طور پہ پائی جاتی ھے اس لئے جسم مین حیوانی مواد اور کئی طرح کے مرکبات تیار کرنے کا اھل ھے جو بحالی صحت اور قیام صحت کے لئے ضروری ھین
افعال زندگی کی انجام دھی کے دوران بہت سے ناکارہ مادے ھمارے جسم مین بنتے ھین یاد رکھین انہین ٹھکانے لگانے مین نمک ھی اھم کردار ادا کرتا ھے بس اس بات پہ نگاہ رکھنی چاھیے کہ کہین اس کی مقدار ھمارے جسم مین کم نہ ھو جائے جس طرح نمک کی کمی سے غیر طبعی علامات پیدا ھوتی ھین اور پھر بعض اوقات موت تک واقع ھو جاتی ھے بالکل اسی طرح نمک کی زیادتی سے بھی کئی طرح کی بیماریاں اور بعض دفعہ موت کا سبب بن جاتی ھین یہ بات بھی ذھم مین رھے کہ جیسے مٹھاس ھماری زندگی کا لازم جزو ھے اور روز مرہ کی خوراک مین قدرتا کچھ نہ کچھ حصہ کم وبیش پایا جاتا ھے بالکل اسی طرح نمک بھی ھماری خوراک مین قدرتا کم وبیش شامل رھتا ھے یہ بات بھی یاد رکھین مٹھاس قوت ھے اور نمک زندگی ھے اس لئے صرف اس کا کم و بیش یعنی کم یا زیادہ ھو کرنے سے بات نہین بنتی بلکہ جو خوراک ھمارے جسم مین اس کی مقدار کم یا زیادہ کرتی ھے اس کے بارے مین جاننا ضروری ھے
اب دیکھین ایلوپیتھک پریکٹس مین نارمل سیلائن یعنی نمکین ڈرپ بڑے وسیع پیمانے پہ استعمال ھوتی ھے اس بات سے کوئی انکار نہین کرسکتا کہ اکثر مریضون کی جان بچانے مین یہ نمک کا محلول بہت ھی کارآمد ثابت ھوا ھے بلکہ موت کی وادی مین جاتے مریض بچ جاتے ھین
اب بایوکیمک طریقہ علاج مین درجن بھر نمکیات سے تمام بیماریوں کا علاج کیا جاتا ھے اب ان نمکیات مین سے عام نمک ایک ھے جسے نیٹرم میوری ٹیکم یا نیٹرم میور کے نام سے جانا جاتا ھے محترم دوست محمد صابر ملتانیؒ بھی فرماتے تھے کہ بایوکیمک طریقہ علاج بہترین ھے بشرطیکہ اسے بالاعضاء سمجھا جائے اگر بالاعضاء نہ سمجھا جائے تو اس کی افادیت کچھ بھی نہین
نمک نظریہ مفرداعضاء کے بھی فارماکوپیا مین شامل ھے اور طب قدیم بھی اسے بے شمار امراض وادویات مین شامل کرتی ھے لیکن ایمانداری کی بات ھے کہ اس کی اصل اھمیت کو ھم سمجھ ھی نہین پائے بلکہ صرف ھاضم ھی خیال کرکے ھاضم ادویات مین ھی شامل کرتے ھین بلکہ ھاضم ادویات مین تو بڑی بے دردی سے بغیر سوچے سمجھے خانہ پوری کے طور پر بھی شامل کرلیتے ھین ۔۔۔ھونا تو یہ چاھیے تھا؟ کہ ھم اسے محرک شدید ملین یا پھر خاص کر کشتہ کی شکل مین استعمال کرتے یاد رکھین اسے بطور مقوی استعمال کرکے سرعت یعنی تیزی سے فائدہ حاصل کیا جا سکتا ھے مختصرا آپ یون سمجھ لین کہ ھمارے جسمانی نظام کی صحت یابی کے لئے نمک کے افعال اور اس کی کمی وبیشی کے اثرات کو سمجھنا انتہائی ضروری ھے یہ کیسے معلوم ھو کہ اب ھمارے جسم کو نمک کی کمی کا سامنا ھے یا پھر زیادتی کا سامنا ھے نیز ھر دو صورتون مین ھمین کن علامات سے واسطہ پڑ سکتا ھے یعنی کونسی علامات نمک کی کمی اور کونسی علامات زیادتی ظاھر کرتی ھین ان سب کا ذکر انشااللہ اگلی قسط مین کرین گے
آخری باتین ۔۔۔ ایک دوست نے کمنٹس مین بھی پھر انباکس بھی اس بات کا اظہار کیا کہ جس شخص نے نمک کی اھمیت کو اجاگر کیا تھا اسے نوبل پرائز ملا تھا جبکہ مین حیران ھون ھمارے حکیم بھی اس کے بارے مین جانتے ھین؟
تو دوستو یہ سب پڑھ کے میری سوچ دور تک چلی گئی کہ رسول اللہ ﷺ نےبےشمارمواقع پہ نمک سے گزاراکیاھم مسلمان ھین کبھی آج تک نہین سوچا آخر کیون؟آج آپ ضرور سوچئے محمود بھٹہ گروپ مطب کامل
No comments:
Post a Comment