۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔ شنگرف؟ ھے کیا۔۔۔۔۔قسط۔۔۔۔1
کافی عرصہ پہلے وعدہ کیا تھا شنگرف پہ لکھون گا حقیقت مین شنگرف 2تا3 چیزون کا مرکب ھوتا ھے
1۔۔گندھک آملہ سار
2۔۔پارہ
3۔۔نوشادر یا کوئی اور چیز
شنگرف کے بارے مین بہت سے طبیب حضرات کے ذھن مین ایک بات بیٹھی ھے کہ شنگرف ایک زھریلی چیز ھے اب سب سے پہلے ان تین چیزون کا الگ الگ تجزیہ کرتے ھین
پارہ ۔۔۔ زندگی کا دوسرا نام سیماب ھے اس کے بغیر حیات ممکن نہین ھے ایک ایسی دھات جو ھر لمحہ تھرکتی رھتی ھے ھر درند پرند چرند ھر نباتات کے بدن کا جزو ھےپارہ وہ دھات ھے یا تو ھر ایک کو پارہ پارہ کردے یا پھر سارا کردے ھر دو پہلو سے ھی فائدہ مند جہان کایا کلپ کا ذکر ھو تو پارہ لازمی جزو ھے اگر کیمیا کا ذکر ھو تو پارہ کے بغیر کچھ بھی ممکن نہین ھے ھزارون نسخے لاکھون تجربات کیمیاء کے لکھے اور کیے گئے اب چند اشیاء کے گرد ھی ھر نسخہ گھومتا ھے اس مین گندھک نوشادر شورہ سہاگہ یا سجی پھٹکڑی اور نمک و الماس اور دھاتون مین مس جست نقرہ پارہ قلعی ھین ان مین سب سے زیادہ افضلیت گندھک کو ھے اور پارہ کے بغیر کچھ بن ھی نہین سکتا یعنی یہ وہ چیز ھے جس کے بغیر کچھ بھی ممکن نہین ھے بس اسے پکڑنا ھی مشکل کام ھے جس نے پکڑ لیا وہ شہنشاہ کہلایا یہان پر مجھے سکھ دھرم کی مقدس کتاب گرنتھ کا ایک شعر یاد آیا ھے
دھ مین بِند اگن مین پارہ ۔۔۔۔ جو رکھے سو گرو ھمارا
یعنی جو مثانہ مین سے منی کو نہ نکلنے دے بوقت انزال اور جو آگ مین سے پارے کو نہ اُڑنے دے ۔۔۔ مین ایک زمانے کا گرو یعنی استاد ھون وہ میرا بھی استاد ھو گا اور اسے گرو مانتا ھون
اب بات کرتے ھین پھر یہ قابو کیسے کیا جاۓ اب حکماء نے اس کا ایک سادہ طریقہ ایجاد کیا پارہ ایک حصہ اور گندھک آملہ سار برابر وزن سے لے کر 7گناہ زیادہ تک لے کر کھرل کی اور کجلی بنا کر اسے انسانی بدن کا حصہ بھی بنا دیا یاد رکھین یہ دنیا کی ابتدائی اور آج بھی سب سے بہترین اینٹی بائیوٹک ھے اور یہ دوا بہت طاقتور بھی ھے یعنی ایک تیر سے دو شکار
اب اسی دوا یعنی گندھک اور پارہ کو مزید آکسائیڈ کرکے ایلوپیتھی کی بہترین اینٹی بائیوٹک سیپٹران کی شکل مین آگئی جو آج بھی مستعمل ھے اب ایک اور بات سنین وید طریقہ علاج جو ھندوستان کا سب سے قدیمی اپناطریقہ علاج ھے جس مین ادویات کی بنیاد رسائن سے ھوتی ھے اب وید طریقہ علاج کی سب سے بڑی رسائن یہی گندھک اور پارہ کی کجلی ھے یا سورن رس ھے اب جس بھی دوا کی طاقت بڑھانی ھو اسی رسائن کو استعمال کیا جاتا ھے یاد رکھین ھر طریقہ علاج مین آج بھی کئی طریقون سے پارہ کے مرکبات موجود ھین قدیم حکماء نے بے انتہا پارے کا استعمال کیا ھے اب پہلے جب سرجری عام نہین تھی اگر انتڑی مین گانٹھ پڑ جاتی جس کا آج بھی اپریشن کے بغیر کوئی حل چارہ نہین ھے قدیم حکماء بغیر اپریشن کیے اس مرض کو ایک پاؤ مصفی پارہ پلا کر جو انتڑیون کی گانٹھین کھولتا ھوا بغیر کوئی نقصان اور بغیر ھضم ھوۓ اسی وقت باھر خارج ھو جایا کرتا تھا یعنی پارہ کچا پاؤ بھر پلانے سے بھی بندہ مرتا نہین ھے بلکہ زندگی ضرور مل جاتی ھے یہ ھین پارہ کی وہ صفات جس کا آپ کو بتانا ضروری تھا باقی مزاج اور فوائد سب طبیب جانتے بھی ھین اور کتابون مین عام موجود بھی ھین
اب بات کرتے ھین گندھک کی
یہ وہ دوا ھے جو طبی حلقون مین سب سے زیادہ مشہور ھے اسے پڑھے اورسمجھے بغیر کوئی بھی طبیب نہین بن سکتا یہ وہ رس ھے جس کے دونون پہلو مثبت اور منفی بہت ھی عجیب ھین اس رس سے زندگی بنتی بھی ھے اوراجڑتی بھی ھے
اس سے پہلے یہ بتادون بے شمار معدنیات زمین سے نکالی جاتی ھین لیکن زمین کا رس صرف گندھک ھے زمین کے بے شمار پرتون مین جہان تخلیق معدن ھوتی ھین ان کو حرارت دینا اور مقام عروج یا تکمیل تک پہنچانا اسی کے ذمہ ھے خود کبھی انتہائی گرم کبھی سرد ھوتی زمین سے باھر نکل آئی لیکن اپنی اصل گرمی کوکبھی بھی نہین بھولتی ھے وہ امراض جو خطرے سے خالی نہین ھوتین ان کے سامنے دیوار بننا بھی گندھک کاکام ھے اس کی کئی حالتین اور شکلین ھین بس کہین نہ کہین ھماری زندگی مین ھمارے بدن مین شامل ضرور ھوتی ھے زندگی کو متحرک کرنااسی کاکام ھے
بدن مین کتنی مقدار مین شامل ھے آپ صرف بالون کا تجزیہ کر لین مین نے خود کیاھے دوحصہ گندھک کا تیل ایک حصہ نوشادرکاتیل پھر شورہ آتا ھے دواؤن مین ایک ھی مثال دون گا اکاس بیل جس مین وافرگندھک ھوتی ھے اورانتہائی اعلی کوالٹی مین ھوتی ھےاور آپ جانتے ھین جنون مالیخولیایا سوداوی مادہ کو خارج کرنے مین اکاس بیل یعنی افتیمون پیش پیش ھے اب ھر طریقہ علاج مین پہلی دوا گندھک سے ھی تیار کی جاتی ھے یہ اینٹی بائیوٹک بھی ھے اور طاقت کا خزانہ بھی ھے امرت اس کے بغیر بنتا ھی نہین اب کیمیاء پہ بھی کیے گئے صدیون کے تجربات مین سب سے اعلی مقام آج بھی اسی گندھک کوحاصل ھے باقی آئیندہ
۔۔۔۔۔۔ شنگرف؟ ھے کیا۔۔۔۔۔قسط۔۔۔۔1
کافی عرصہ پہلے وعدہ کیا تھا شنگرف پہ لکھون گا حقیقت مین شنگرف 2تا3 چیزون کا مرکب ھوتا ھے
1۔۔گندھک آملہ سار
2۔۔پارہ
3۔۔نوشادر یا کوئی اور چیز
شنگرف کے بارے مین بہت سے طبیب حضرات کے ذھن مین ایک بات بیٹھی ھے کہ شنگرف ایک زھریلی چیز ھے اب سب سے پہلے ان تین چیزون کا الگ الگ تجزیہ کرتے ھین
پارہ ۔۔۔ زندگی کا دوسرا نام سیماب ھے اس کے بغیر حیات ممکن نہین ھے ایک ایسی دھات جو ھر لمحہ تھرکتی رھتی ھے ھر درند پرند چرند ھر نباتات کے بدن کا جزو ھےپارہ وہ دھات ھے یا تو ھر ایک کو پارہ پارہ کردے یا پھر سارا کردے ھر دو پہلو سے ھی فائدہ مند جہان کایا کلپ کا ذکر ھو تو پارہ لازمی جزو ھے اگر کیمیا کا ذکر ھو تو پارہ کے بغیر کچھ بھی ممکن نہین ھے ھزارون نسخے لاکھون تجربات کیمیاء کے لکھے اور کیے گئے اب چند اشیاء کے گرد ھی ھر نسخہ گھومتا ھے اس مین گندھک نوشادر شورہ سہاگہ یا سجی پھٹکڑی اور نمک و الماس اور دھاتون مین مس جست نقرہ پارہ قلعی ھین ان مین سب سے زیادہ افضلیت گندھک کو ھے اور پارہ کے بغیر کچھ بن ھی نہین سکتا یعنی یہ وہ چیز ھے جس کے بغیر کچھ بھی ممکن نہین ھے بس اسے پکڑنا ھی مشکل کام ھے جس نے پکڑ لیا وہ شہنشاہ کہلایا یہان پر مجھے سکھ دھرم کی مقدس کتاب گرنتھ کا ایک شعر یاد آیا ھے
دھ مین بِند اگن مین پارہ ۔۔۔۔ جو رکھے سو گرو ھمارا
یعنی جو مثانہ مین سے منی کو نہ نکلنے دے بوقت انزال اور جو آگ مین سے پارے کو نہ اُڑنے دے ۔۔۔ مین ایک زمانے کا گرو یعنی استاد ھون وہ میرا بھی استاد ھو گا اور اسے گرو مانتا ھون
اب بات کرتے ھین پھر یہ قابو کیسے کیا جاۓ اب حکماء نے اس کا ایک سادہ طریقہ ایجاد کیا پارہ ایک حصہ اور گندھک آملہ سار برابر وزن سے لے کر 7گناہ زیادہ تک لے کر کھرل کی اور کجلی بنا کر اسے انسانی بدن کا حصہ بھی بنا دیا یاد رکھین یہ دنیا کی ابتدائی اور آج بھی سب سے بہترین اینٹی بائیوٹک ھے اور یہ دوا بہت طاقتور بھی ھے یعنی ایک تیر سے دو شکار
اب اسی دوا یعنی گندھک اور پارہ کو مزید آکسائیڈ کرکے ایلوپیتھی کی بہترین اینٹی بائیوٹک سیپٹران کی شکل مین آگئی جو آج بھی مستعمل ھے اب ایک اور بات سنین وید طریقہ علاج جو ھندوستان کا سب سے قدیمی اپناطریقہ علاج ھے جس مین ادویات کی بنیاد رسائن سے ھوتی ھے اب وید طریقہ علاج کی سب سے بڑی رسائن یہی گندھک اور پارہ کی کجلی ھے یا سورن رس ھے اب جس بھی دوا کی طاقت بڑھانی ھو اسی رسائن کو استعمال کیا جاتا ھے یاد رکھین ھر طریقہ علاج مین آج بھی کئی طریقون سے پارہ کے مرکبات موجود ھین قدیم حکماء نے بے انتہا پارے کا استعمال کیا ھے اب پہلے جب سرجری عام نہین تھی اگر انتڑی مین گانٹھ پڑ جاتی جس کا آج بھی اپریشن کے بغیر کوئی حل چارہ نہین ھے قدیم حکماء بغیر اپریشن کیے اس مرض کو ایک پاؤ مصفی پارہ پلا کر جو انتڑیون کی گانٹھین کھولتا ھوا بغیر کوئی نقصان اور بغیر ھضم ھوۓ اسی وقت باھر خارج ھو جایا کرتا تھا یعنی پارہ کچا پاؤ بھر پلانے سے بھی بندہ مرتا نہین ھے بلکہ زندگی ضرور مل جاتی ھے یہ ھین پارہ کی وہ صفات جس کا آپ کو بتانا ضروری تھا باقی مزاج اور فوائد سب طبیب جانتے بھی ھین اور کتابون مین عام موجود بھی ھین
اب بات کرتے ھین گندھک کی
یہ وہ دوا ھے جو طبی حلقون مین سب سے زیادہ مشہور ھے اسے پڑھے اورسمجھے بغیر کوئی بھی طبیب نہین بن سکتا یہ وہ رس ھے جس کے دونون پہلو مثبت اور منفی بہت ھی عجیب ھین اس رس سے زندگی بنتی بھی ھے اوراجڑتی بھی ھے
اس سے پہلے یہ بتادون بے شمار معدنیات زمین سے نکالی جاتی ھین لیکن زمین کا رس صرف گندھک ھے زمین کے بے شمار پرتون مین جہان تخلیق معدن ھوتی ھین ان کو حرارت دینا اور مقام عروج یا تکمیل تک پہنچانا اسی کے ذمہ ھے خود کبھی انتہائی گرم کبھی سرد ھوتی زمین سے باھر نکل آئی لیکن اپنی اصل گرمی کوکبھی بھی نہین بھولتی ھے وہ امراض جو خطرے سے خالی نہین ھوتین ان کے سامنے دیوار بننا بھی گندھک کاکام ھے اس کی کئی حالتین اور شکلین ھین بس کہین نہ کہین ھماری زندگی مین ھمارے بدن مین شامل ضرور ھوتی ھے زندگی کو متحرک کرنااسی کاکام ھے
بدن مین کتنی مقدار مین شامل ھے آپ صرف بالون کا تجزیہ کر لین مین نے خود کیاھے دوحصہ گندھک کا تیل ایک حصہ نوشادرکاتیل پھر شورہ آتا ھے دواؤن مین ایک ھی مثال دون گا اکاس بیل جس مین وافرگندھک ھوتی ھے اورانتہائی اعلی کوالٹی مین ھوتی ھےاور آپ جانتے ھین جنون مالیخولیایا سوداوی مادہ کو خارج کرنے مین اکاس بیل یعنی افتیمون پیش پیش ھے اب ھر طریقہ علاج مین پہلی دوا گندھک سے ھی تیار کی جاتی ھے یہ اینٹی بائیوٹک بھی ھے اور طاقت کا خزانہ بھی ھے امرت اس کے بغیر بنتا ھی نہین اب کیمیاء پہ بھی کیے گئے صدیون کے تجربات مین سب سے اعلی مقام آج بھی اسی گندھک کوحاصل ھے باقی آئیندہ
No comments:
Post a Comment