۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات۔۔۔۔۔قسط نمبر82۔۔۔
دوستوطب قدیم کی روسےبھی گردہ کےایک ایک مرض پہ تفصیلی لکھاگیا ھےاب یہ نہین تھاکہ جدیددورمین ھی یہ تحقیقات ھوئی ھین بلکہ آپ کوبتادون قدیم طب مین ابھی تک ان امراض کوبھی مدنظررکھا جاتاھےجن کاذکرجدیددورمین طب کرتی ھی نہین خیربدن انسان کی بہت زیادہ امراض کےبارے مین دورجدیدکےلوگون کاخیال ھےکہ ان امراض کےبارےمین صرف جدیدزمانےمین ھی پتاچلاھےقدیم طب مین کوئی جانتاھی نہین مثلاآج کےدورمین کالایرقان کاایک بہت بڑاخوف اورمشہوری کی گئی اوردورجدید کی مرض بتائی گئی جبکہ ایسی کوئی بات نہین ھےیہ قدیم طب مین چارھزارسال پہلےبھی اس مرض کا تفصیلی ذکرملتاھےبلکہ تفصیلی علاج بھی ملتاھےیادرکھین کالےیرقان کی جدیددورکی دواسیلی مائرین جوانتہائی کامیاب دواھےجسےبتایاگیاکہ ملک تھیسٹل نامی پودےسےاسےنکالاگیا اب قدیم طب کالےیرقان کےعلاج مین ریوندخطائی اشترخار بنفشہ سنامکی جیسی ادویات لکھتی ھےاب دوستواشترخار جسےھم آج اونٹ کٹارہ کےنام سےجانتےھین اوراسےانگریزی زبان مین ملک تھسٹل کہاجاتاھےاب اس سےایک جزوعلیحدہ کرناکہان کاکمال ھےاب میرےجیسےوہ لوگ جنہون نےقدیم طب کوبھی پڑھاھووہ بغیرھنسنےکےاورکیاکرین گےالحمداللہ طب قدیم جس کی جدید شکل نظریہ مفرداعضاء ھےاس مین ھرایک مرض کا کامیاب علاج موجود ھے
خیر ذکر ھورھا تھا امراض گردہ کا ۔۔تو اس مین کافی چھوٹی چھوٹی امراض بھی ھین جیسے سخونتہ الکلیہ یعنی گردون کا گرم ھوجانا جسے گائے کے دودھ کی چھاچھ کو پھاڑ کرپانی نکال کر اس مین کافور شامل کردین دوچار دفعہ ھی پلانے سے مرض جاتا رھتا ھے یاد رکھین زیادہ نہین پلانا ورنہ گردے سرد بھی ھوجائین گے اور یہ زیادہ مقدار مین پلانے سے گردہ مین پتھری بھی پیدا ھوجایاکرتی ھے
برودۃ الکلیہ۔ یعنی گردہ کا سرد ھوجانا اب اس بھی علاج لکھ دون تو جناب منقہ کا بیج نکال کر اس کی جگہ کالی مرچ بھر کر کھلا دین چند روز مین سردی گردہ جاتی رھے گی اور یہ بات بھی ذھن نشین کر لین یہ گردہ کی پتھری کو بھی توڑ دیتی ھے اور ھان تقطیرالبول مین بہت نافع ھے ویسے عام طبیب جوارش کمونی سے بھی گردہ کی سردی دور کردیتے ھین ۔۔ھزال الکلیہ۔ یعنی گردہ کی لاغری اور ضعف الکلیہ۔ یہ الگ الگ امراض ھین وجع الکلیہ۔ ورم الکلیہ ۔۔قروح الکلیہ۔۔ حصاۃ الکلیہ۔۔ ومثانہ ۔۔یعنی گردہ مثانہ کی پتھری ورم الکلیہ ومثانہ ۔۔قروح المثانہ ۔۔جمود الدم فی المثانہ۔۔۔ یعنی مثانہ مین خون کا جم جانا خلع المثانہ۔۔ واسترخاء۔۔ حرقتہ البول۔۔ یعنی پیشاب کی سوزش۔احتباس البول وعسرہ ۔ تقطیرالبول ۔ سلسل البول ۔ البول فی الفراش ۔ کثرة البول۔ بول الدم ۔وغیرہ وغیرہ اب دیکھین یہ سب تقسیم طب قدیم مین گردہ کے امراض مین کی گئی ھے
حقیقت یہ ھے دوستو جتنی آسانی سے طب آپکو مرض تک پہنچنے مین مدد دیتی ھے اور کوئی بھی ایسا طریقہ علاج نہین ھے جو باآسانی مرض تک رسائی دے سکے مین نے آپ کو ایلوپیتھی طریقہ تشخیص سے بھی متعارف کروایا الحمداللہ مین نے ایم بی بی ایس نصاب کےعلاوہ بھی بہت سی دقیق ایلوپیتھی کتب کا مطالعہ کیا یا پڑھا لیکن پیاس نہ بجھ سکی یقین جانین طب ھی ایسا مضمون ھے جسے پڑھ کر دماغ مین روشنی پیدا ھوئی یہ فن طب ایک تو وراثت مین مجھے ملا جو پشت درپشت ھمارے خاندان مین چلا آرھا ھے آج لگے ھاتھون آپکے سامنے اپنے بارے مین بھی چند انکشاف کردیے ھین اور ایک بات اور نوٹ کرلین نظریہ مفرداعضاء کا نام نظریہ مفرداعضاء حضرت دوست محمد صابر ملتانیؒ صاحب نے ضرور دیا بلکہ اسے کتابی شکل مین عام طبیب کے سامنے لے آئے جبکہ حقیقت یہ تھی کچھ خاندانون کے اندر ایک راز کی شکل مین نظریہ بہت صدیان پہلے سے موجود تھا لیکن ظلم کی انتہا یہ تھی اسے منظر عام پہ نہین لایا گیا تاکہ طب چند خاندانون کے اندر ھی رھے خیر یہ الگ سے بحث ھے آئیے آج آپ کو نظریہ بالکل نئے انداز سے قانون اصول وتشریح بتاتے ھین لیکن ایک بات آپ کو پہلے سے آگاہ کردون انسانی جسم مین تین بادشاہ ھین دل دماغ اور جگر انہین طبی زبان مین اعضاء ریئسہ بھی کہتے ھین باقی سارا جسم ان تین کے ھی ماتحت ھےاب ان کی سب سے بڑی خوبی اور پہچان یہ ھے کہ اگرایک کوبھی جسم سےالگ کردیاجائےتوموت یقینی اور اسی وقت ھوجاتی ھےخواہ دل کو بدن سےنکال دین یا جگرکو نکال دین یا دماغ کو نکال دین منٹ بھی نہین لگے گا زندگی کا خاتمہ ھوجائے گا لیکن بعض نے طحال کو بھی اعضاء رئیسہ مین شمار کردیا ھے اور اسے سوداوی مادے کا حاکم مقرر کردیا ھے جوکہ حقیقت نہین ھے کیونکہ تجربہ سے یہ بات ثابت ھے کہ طحال یعنی تلی کو اگر مکمل بدن سے نکال بھی دیا جائے تو بھی بدن مین عرصہ دراز تک زندگی قائم رھتی ھے اس کی زندہ مثال میرا اپنا دوست ھے جو بہترین زندگی گزاررھاھےباقی آئیندہ مطب کامل گروپ محمودبھٹہ
۔۔۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات۔۔۔۔۔قسط نمبر82۔۔۔
دوستوطب قدیم کی روسےبھی گردہ کےایک ایک مرض پہ تفصیلی لکھاگیا ھےاب یہ نہین تھاکہ جدیددورمین ھی یہ تحقیقات ھوئی ھین بلکہ آپ کوبتادون قدیم طب مین ابھی تک ان امراض کوبھی مدنظررکھا جاتاھےجن کاذکرجدیددورمین طب کرتی ھی نہین خیربدن انسان کی بہت زیادہ امراض کےبارے مین دورجدیدکےلوگون کاخیال ھےکہ ان امراض کےبارےمین صرف جدیدزمانےمین ھی پتاچلاھےقدیم طب مین کوئی جانتاھی نہین مثلاآج کےدورمین کالایرقان کاایک بہت بڑاخوف اورمشہوری کی گئی اوردورجدید کی مرض بتائی گئی جبکہ ایسی کوئی بات نہین ھےیہ قدیم طب مین چارھزارسال پہلےبھی اس مرض کا تفصیلی ذکرملتاھےبلکہ تفصیلی علاج بھی ملتاھےیادرکھین کالےیرقان کی جدیددورکی دواسیلی مائرین جوانتہائی کامیاب دواھےجسےبتایاگیاکہ ملک تھیسٹل نامی پودےسےاسےنکالاگیا اب قدیم طب کالےیرقان کےعلاج مین ریوندخطائی اشترخار بنفشہ سنامکی جیسی ادویات لکھتی ھےاب دوستواشترخار جسےھم آج اونٹ کٹارہ کےنام سےجانتےھین اوراسےانگریزی زبان مین ملک تھسٹل کہاجاتاھےاب اس سےایک جزوعلیحدہ کرناکہان کاکمال ھےاب میرےجیسےوہ لوگ جنہون نےقدیم طب کوبھی پڑھاھووہ بغیرھنسنےکےاورکیاکرین گےالحمداللہ طب قدیم جس کی جدید شکل نظریہ مفرداعضاء ھےاس مین ھرایک مرض کا کامیاب علاج موجود ھے
خیر ذکر ھورھا تھا امراض گردہ کا ۔۔تو اس مین کافی چھوٹی چھوٹی امراض بھی ھین جیسے سخونتہ الکلیہ یعنی گردون کا گرم ھوجانا جسے گائے کے دودھ کی چھاچھ کو پھاڑ کرپانی نکال کر اس مین کافور شامل کردین دوچار دفعہ ھی پلانے سے مرض جاتا رھتا ھے یاد رکھین زیادہ نہین پلانا ورنہ گردے سرد بھی ھوجائین گے اور یہ زیادہ مقدار مین پلانے سے گردہ مین پتھری بھی پیدا ھوجایاکرتی ھے
برودۃ الکلیہ۔ یعنی گردہ کا سرد ھوجانا اب اس بھی علاج لکھ دون تو جناب منقہ کا بیج نکال کر اس کی جگہ کالی مرچ بھر کر کھلا دین چند روز مین سردی گردہ جاتی رھے گی اور یہ بات بھی ذھن نشین کر لین یہ گردہ کی پتھری کو بھی توڑ دیتی ھے اور ھان تقطیرالبول مین بہت نافع ھے ویسے عام طبیب جوارش کمونی سے بھی گردہ کی سردی دور کردیتے ھین ۔۔ھزال الکلیہ۔ یعنی گردہ کی لاغری اور ضعف الکلیہ۔ یہ الگ الگ امراض ھین وجع الکلیہ۔ ورم الکلیہ ۔۔قروح الکلیہ۔۔ حصاۃ الکلیہ۔۔ ومثانہ ۔۔یعنی گردہ مثانہ کی پتھری ورم الکلیہ ومثانہ ۔۔قروح المثانہ ۔۔جمود الدم فی المثانہ۔۔۔ یعنی مثانہ مین خون کا جم جانا خلع المثانہ۔۔ واسترخاء۔۔ حرقتہ البول۔۔ یعنی پیشاب کی سوزش۔احتباس البول وعسرہ ۔ تقطیرالبول ۔ سلسل البول ۔ البول فی الفراش ۔ کثرة البول۔ بول الدم ۔وغیرہ وغیرہ اب دیکھین یہ سب تقسیم طب قدیم مین گردہ کے امراض مین کی گئی ھے
حقیقت یہ ھے دوستو جتنی آسانی سے طب آپکو مرض تک پہنچنے مین مدد دیتی ھے اور کوئی بھی ایسا طریقہ علاج نہین ھے جو باآسانی مرض تک رسائی دے سکے مین نے آپ کو ایلوپیتھی طریقہ تشخیص سے بھی متعارف کروایا الحمداللہ مین نے ایم بی بی ایس نصاب کےعلاوہ بھی بہت سی دقیق ایلوپیتھی کتب کا مطالعہ کیا یا پڑھا لیکن پیاس نہ بجھ سکی یقین جانین طب ھی ایسا مضمون ھے جسے پڑھ کر دماغ مین روشنی پیدا ھوئی یہ فن طب ایک تو وراثت مین مجھے ملا جو پشت درپشت ھمارے خاندان مین چلا آرھا ھے آج لگے ھاتھون آپکے سامنے اپنے بارے مین بھی چند انکشاف کردیے ھین اور ایک بات اور نوٹ کرلین نظریہ مفرداعضاء کا نام نظریہ مفرداعضاء حضرت دوست محمد صابر ملتانیؒ صاحب نے ضرور دیا بلکہ اسے کتابی شکل مین عام طبیب کے سامنے لے آئے جبکہ حقیقت یہ تھی کچھ خاندانون کے اندر ایک راز کی شکل مین نظریہ بہت صدیان پہلے سے موجود تھا لیکن ظلم کی انتہا یہ تھی اسے منظر عام پہ نہین لایا گیا تاکہ طب چند خاندانون کے اندر ھی رھے خیر یہ الگ سے بحث ھے آئیے آج آپ کو نظریہ بالکل نئے انداز سے قانون اصول وتشریح بتاتے ھین لیکن ایک بات آپ کو پہلے سے آگاہ کردون انسانی جسم مین تین بادشاہ ھین دل دماغ اور جگر انہین طبی زبان مین اعضاء ریئسہ بھی کہتے ھین باقی سارا جسم ان تین کے ھی ماتحت ھےاب ان کی سب سے بڑی خوبی اور پہچان یہ ھے کہ اگرایک کوبھی جسم سےالگ کردیاجائےتوموت یقینی اور اسی وقت ھوجاتی ھےخواہ دل کو بدن سےنکال دین یا جگرکو نکال دین یا دماغ کو نکال دین منٹ بھی نہین لگے گا زندگی کا خاتمہ ھوجائے گا لیکن بعض نے طحال کو بھی اعضاء رئیسہ مین شمار کردیا ھے اور اسے سوداوی مادے کا حاکم مقرر کردیا ھے جوکہ حقیقت نہین ھے کیونکہ تجربہ سے یہ بات ثابت ھے کہ طحال یعنی تلی کو اگر مکمل بدن سے نکال بھی دیا جائے تو بھی بدن مین عرصہ دراز تک زندگی قائم رھتی ھے اس کی زندہ مثال میرا اپنا دوست ھے جو بہترین زندگی گزاررھاھےباقی آئیندہ مطب کامل گروپ محمودبھٹہ
No comments:
Post a Comment