۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات۔۔۔۔قسط نمبر83۔۔۔
بڑی ھی عجیب بات ھے جب انسانی بدن کی تشریح کی جاتی ھے تو بڑی سچائیان سامنے آتی ھین قرآن کا مطالعہ کیجئے سائینس کا مطالعہ کیجیے تو آپ کو حیرت انگیز انکشاف ھو گا کہ تخلیق پہ آکر سائینس کسی طور قرآن کی مخالفت نہین کرسکتی یعنی اللہ کی کتاب کی ایک ایک بات سچ ثابت ھوتی ھے خیر ھمارا یقین اور ایمان کا حصہ ھے لیکن مین آپ کو ایک اور بات بھی بڑے یقین سے بتاتا ھون قرآن مجید کو اللہ تعالی کی طرف سے بھیجی گئی آخری کتاب یہودی بھی مانتے ھین اور عیسائی بھی مانتے ھین بلکہ رسول اللہ ﷺ کو آخری اورسچا نبی بھی مانتے ھین پھر آپ سوچین گے تو اختلاف کس بات پہ ھے تو دوستو یہ ایک الگ موضوع ھے ھمارا موضوع طب ھے صرف یہ بتا دیتا ھون کہ پچھلی صدی مین جتنی ترقی سائینس نے کی ھے وہ سب قرآن مجید کا گہری نظر سے مطالعہ کرنے کے بعد کی گئی ھے
خیر اپنے موضوع کی طرف آتے ھین مضمون کے شروع مین ایک قانون لکھنے لگا ھون اسے دماغ مین بٹھا لین اور تشریح تو مین کرون گا ھی لیکن آپ نے بھی اس پہ غور بہت زیادہ کرنا ھے
۔۔جوھر۔۔مادہ۔۔۔خلیے۔۔۔۔انسجہ۔۔۔۔مفرداعضاء۔۔۔مرکب اعضاء۔۔۔جسم۔۔۔ یہ ھےتخلیق بدن
اب تفصیل سمجھین
انسانی جسم انتہائی چھوٹی اکائیون سے مل کر بنا ھے یعنی چھوٹی چھوٹی اینٹون سے مل کر بنا ھے اب ھر اکائی کو خلیہ یا سیل یعنی حیوانی ذرہ یا کیسہ کہتے ھین
ایک خلیہ کے اندر وسیع کائینات موجود ھے یا یون سمجھ لین کہ ایک خلیہ کے اندر ایک جاندار وجود کے تمام لوازمات موجود ھین یعنی خلیہ بذات خود ایک زندگی ھے یا زندہ جسم کی طرح عمل کرتا ھے اب یہ خلیے چار قسم کے بدن انسانی مین پائے جاتے ھین
١۔۔اعصابی خلیے NERVOUS CELLS
٢۔۔عضلاتی خلیے MUSCULAR CELLS
٣۔۔غدی خلیے۔۔EPITHELIAL CELLS
٤۔۔۔الحاقی خلیے CONNECITVE CELLS
یہ ھین چار قسم کے سیلز جن سے بدن بنتا ھے اب دیکھنا یہ ھے کہ بدن بنتا کیسے ھین ؟تو اس بارے مین بات کو سمجھین
ایک ھی مزاج یعنی ایک ھی قسم کے خلیے آپس مین مل کر بافت یا نسیج (TISSUE )بناتے ھین یعنی اگر اعصابی خلیہ ھے تو دوسرے اعصابی خلیے سے مل کر بافت بنائے گا اور ایک ھی طرح کے یا ایک ھی جیسے مزاج کی جو نسیج جسے انسجہ لکھ رھا ھون اب ان سے مفرداعضاء بنتے ھین یعنی سیمپل آرگن بنتے ھین یعنی یہ خلیہ پھر بافت پھر انسجہ پھر ان سے مفرداعضاء بنتے ھین اب ان مفرداعضاء سے مرکب اعضاء بنتے ھین
اب اگلا سوال آتا ھے کہ مرکب اعضاء کیسے بنتے ھین اور چوتھی قسم یعنی الحاقی کنکٹو سیلز کا بدن مین کیا کردار ھے یہ بات سمجھنے سے پہلے ایک اور بات سمجھ لین
مفرداعضاء تین قسم کے خلیات سے وجود مین آئے اور مفرداعضاء بھی لازما تین ھی بنے ھین اور یہ مفرداعضاء دماغ ۔۔دل ۔ جگر ھین یعنی یہ تین بادشاہ ھین جنہین ھم اعضائے ریئسہ پکارتے ھین یہ پورے جسم مین حکمرانی کرتے ھین اس لئے انہین حیاتی اعضاء یا فعلی اعضاء بھی کہتے ھین ان تینون کے پاس دو دو وزیر ھین۔۔۔۔۔ دیکھ لین کتنی مختصر کابینہ ھے ۔۔۔
دماغ کے دونون وزیر یا خادم کہہ لین
دماغ کے دوخادم ۔۔۔۔١۔خبر رسان اعصاب ۔۔٢ ۔۔۔ حکم رسان اعصاب
دل کے دو خادم ۔ ١۔۔ارادی عضلات ۔۔٢۔۔غیر ارادی عضلات
جگر کےدوخادم۔۔۔١۔۔۔۔غددجاذبہ ۔۔٢۔۔غدد ناقلہ
یہ دو دو کارندے یا خادم اعضائے ریئسہ کی معرفت افعال زندگی سرانجام دیتے ھین
اب نظریہ مفرداعضاء نے ایک ھی سب سے بڑا انفرادی کام کیا ھے کہ ان تینون اعضائے ریئسہ اور ان کے خدام کے کردار کے مطابق کیفیات امزجہ اغذیہ ادویہ اخلاط اور جذبات کی ترتیب ان مفرداعضاء کے مطابق کردی ھے یعنی اعصاب جسم مین اندرونی اور بیرونی احساسات اور عضلات ھر طرح کی حرکات اور غدد تغذیہ کاکام کرتے ھین ۔۔
نوٹ۔۔۔ان کی مذید تشریح پڑھنی ھو تو اس سے پہلے مین تفصیل سے اس پہ مضامین لکھ چکا ھون گروپ مطب کامل مین موجود ھین انہین پڑھ سکتے ھین
اب بات کرتے ھین چوتھے سیلز کی جسے الحاقی لکھا ھے
اسے آپ بنیادی بھی کہہ سکتے ھین ان کاکام رباط۔ھڈیان ۔ اوتاروغیرہ اور فعلی اعضاء کو آپس مین جوڑنا اور انہین سہارا دینا متعینہ جگہ پر قائم رکھنا ان کے لئے بنیاد اور بھرتی کاکام سرانجام دینا ان کے ذمہ ھے لیکن ایک بات یاد رکھین یہ بےجان مادےسےوجودپاتےھین
حیاتی اعضاء کااپنےاپنےمجوزہ افعال طبعی اندازمین سرانجام پاناحالت صحت ھے
لیکن جب کسی ایک کے عمل مین خرابی یعنی تیزی یا تحریک پیدا ھوجائےتو باھم ربط کی وجہ سے دیگر دونون اعضاءکا بھی فعلی توازن برقرار نہین رھتا اس کااظہارمخصوص علامات سے ظاھر ھوتا ھے اسے ھی حالت مرض کہتے ھین یعنی یعنی مرض کی پیدائش ھمیشہ اعصابی ۔عضلاتی ۔ یا غدی مفرداعضاء مین سے کسی ایک مین ھوتی ھے افعال زندگی چونکہ حیاتی مفرداعضاء کےباھمی تعاون سے ھی سرانجام پاتے ھین باقی آئیندہ گروپ مطب کامل محمودبھٹہ
۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات۔۔۔۔قسط نمبر83۔۔۔
بڑی ھی عجیب بات ھے جب انسانی بدن کی تشریح کی جاتی ھے تو بڑی سچائیان سامنے آتی ھین قرآن کا مطالعہ کیجئے سائینس کا مطالعہ کیجیے تو آپ کو حیرت انگیز انکشاف ھو گا کہ تخلیق پہ آکر سائینس کسی طور قرآن کی مخالفت نہین کرسکتی یعنی اللہ کی کتاب کی ایک ایک بات سچ ثابت ھوتی ھے خیر ھمارا یقین اور ایمان کا حصہ ھے لیکن مین آپ کو ایک اور بات بھی بڑے یقین سے بتاتا ھون قرآن مجید کو اللہ تعالی کی طرف سے بھیجی گئی آخری کتاب یہودی بھی مانتے ھین اور عیسائی بھی مانتے ھین بلکہ رسول اللہ ﷺ کو آخری اورسچا نبی بھی مانتے ھین پھر آپ سوچین گے تو اختلاف کس بات پہ ھے تو دوستو یہ ایک الگ موضوع ھے ھمارا موضوع طب ھے صرف یہ بتا دیتا ھون کہ پچھلی صدی مین جتنی ترقی سائینس نے کی ھے وہ سب قرآن مجید کا گہری نظر سے مطالعہ کرنے کے بعد کی گئی ھے
خیر اپنے موضوع کی طرف آتے ھین مضمون کے شروع مین ایک قانون لکھنے لگا ھون اسے دماغ مین بٹھا لین اور تشریح تو مین کرون گا ھی لیکن آپ نے بھی اس پہ غور بہت زیادہ کرنا ھے
۔۔جوھر۔۔مادہ۔۔۔خلیے۔۔۔۔انسجہ۔۔۔۔مفرداعضاء۔۔۔مرکب اعضاء۔۔۔جسم۔۔۔ یہ ھےتخلیق بدن
اب تفصیل سمجھین
انسانی جسم انتہائی چھوٹی اکائیون سے مل کر بنا ھے یعنی چھوٹی چھوٹی اینٹون سے مل کر بنا ھے اب ھر اکائی کو خلیہ یا سیل یعنی حیوانی ذرہ یا کیسہ کہتے ھین
ایک خلیہ کے اندر وسیع کائینات موجود ھے یا یون سمجھ لین کہ ایک خلیہ کے اندر ایک جاندار وجود کے تمام لوازمات موجود ھین یعنی خلیہ بذات خود ایک زندگی ھے یا زندہ جسم کی طرح عمل کرتا ھے اب یہ خلیے چار قسم کے بدن انسانی مین پائے جاتے ھین
١۔۔اعصابی خلیے NERVOUS CELLS
٢۔۔عضلاتی خلیے MUSCULAR CELLS
٣۔۔غدی خلیے۔۔EPITHELIAL CELLS
٤۔۔۔الحاقی خلیے CONNECITVE CELLS
یہ ھین چار قسم کے سیلز جن سے بدن بنتا ھے اب دیکھنا یہ ھے کہ بدن بنتا کیسے ھین ؟تو اس بارے مین بات کو سمجھین
ایک ھی مزاج یعنی ایک ھی قسم کے خلیے آپس مین مل کر بافت یا نسیج (TISSUE )بناتے ھین یعنی اگر اعصابی خلیہ ھے تو دوسرے اعصابی خلیے سے مل کر بافت بنائے گا اور ایک ھی طرح کے یا ایک ھی جیسے مزاج کی جو نسیج جسے انسجہ لکھ رھا ھون اب ان سے مفرداعضاء بنتے ھین یعنی سیمپل آرگن بنتے ھین یعنی یہ خلیہ پھر بافت پھر انسجہ پھر ان سے مفرداعضاء بنتے ھین اب ان مفرداعضاء سے مرکب اعضاء بنتے ھین
اب اگلا سوال آتا ھے کہ مرکب اعضاء کیسے بنتے ھین اور چوتھی قسم یعنی الحاقی کنکٹو سیلز کا بدن مین کیا کردار ھے یہ بات سمجھنے سے پہلے ایک اور بات سمجھ لین
مفرداعضاء تین قسم کے خلیات سے وجود مین آئے اور مفرداعضاء بھی لازما تین ھی بنے ھین اور یہ مفرداعضاء دماغ ۔۔دل ۔ جگر ھین یعنی یہ تین بادشاہ ھین جنہین ھم اعضائے ریئسہ پکارتے ھین یہ پورے جسم مین حکمرانی کرتے ھین اس لئے انہین حیاتی اعضاء یا فعلی اعضاء بھی کہتے ھین ان تینون کے پاس دو دو وزیر ھین۔۔۔۔۔ دیکھ لین کتنی مختصر کابینہ ھے ۔۔۔
دماغ کے دونون وزیر یا خادم کہہ لین
دماغ کے دوخادم ۔۔۔۔١۔خبر رسان اعصاب ۔۔٢ ۔۔۔ حکم رسان اعصاب
دل کے دو خادم ۔ ١۔۔ارادی عضلات ۔۔٢۔۔غیر ارادی عضلات
جگر کےدوخادم۔۔۔١۔۔۔۔غددجاذبہ ۔۔٢۔۔غدد ناقلہ
یہ دو دو کارندے یا خادم اعضائے ریئسہ کی معرفت افعال زندگی سرانجام دیتے ھین
اب نظریہ مفرداعضاء نے ایک ھی سب سے بڑا انفرادی کام کیا ھے کہ ان تینون اعضائے ریئسہ اور ان کے خدام کے کردار کے مطابق کیفیات امزجہ اغذیہ ادویہ اخلاط اور جذبات کی ترتیب ان مفرداعضاء کے مطابق کردی ھے یعنی اعصاب جسم مین اندرونی اور بیرونی احساسات اور عضلات ھر طرح کی حرکات اور غدد تغذیہ کاکام کرتے ھین ۔۔
نوٹ۔۔۔ان کی مذید تشریح پڑھنی ھو تو اس سے پہلے مین تفصیل سے اس پہ مضامین لکھ چکا ھون گروپ مطب کامل مین موجود ھین انہین پڑھ سکتے ھین
اب بات کرتے ھین چوتھے سیلز کی جسے الحاقی لکھا ھے
اسے آپ بنیادی بھی کہہ سکتے ھین ان کاکام رباط۔ھڈیان ۔ اوتاروغیرہ اور فعلی اعضاء کو آپس مین جوڑنا اور انہین سہارا دینا متعینہ جگہ پر قائم رکھنا ان کے لئے بنیاد اور بھرتی کاکام سرانجام دینا ان کے ذمہ ھے لیکن ایک بات یاد رکھین یہ بےجان مادےسےوجودپاتےھین
حیاتی اعضاء کااپنےاپنےمجوزہ افعال طبعی اندازمین سرانجام پاناحالت صحت ھے
لیکن جب کسی ایک کے عمل مین خرابی یعنی تیزی یا تحریک پیدا ھوجائےتو باھم ربط کی وجہ سے دیگر دونون اعضاءکا بھی فعلی توازن برقرار نہین رھتا اس کااظہارمخصوص علامات سے ظاھر ھوتا ھے اسے ھی حالت مرض کہتے ھین یعنی یعنی مرض کی پیدائش ھمیشہ اعصابی ۔عضلاتی ۔ یا غدی مفرداعضاء مین سے کسی ایک مین ھوتی ھے افعال زندگی چونکہ حیاتی مفرداعضاء کےباھمی تعاون سے ھی سرانجام پاتے ھین باقی آئیندہ گروپ مطب کامل محمودبھٹہ
No comments:
Post a Comment