۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔ تشخیص امراض وعلامات ۔۔۔۔قسط 88۔۔۔۔۔
آھستہ آھستہ ھم قارورہ سے تشخیص امراض یعنی طب کے اصل اصول قارورہ کی طرف آرھے ھین کہ کیسے حکماء قارورہ دیکھ کر امراض کی تشخيص کرتے ھین لیکن اس سے پہلے ذرا قارورہ کے بارے مین تھوڑی تشریح کہ یہ کیا اور اس کی پیدائش کیسے ھے
خون جسم کی تمام بافتون کو غذا ۔ آکسیجن ۔اینزائم اور ھارمون پہنچاتا اور گندے ٹھوس اجزاء فالتو پانی اور گیس وغیرہ کو بدن سے خارج کرنے مین مدددیتا ھے خون کی رسد اور واپسی کا کام قلب وعضلات کرتے ھین
خون جسم کی غذا بننے کے ساتھ ساتھ مختلف اعضاء مین صاف ھوتا ھے گردون مین پہنچتا ھے تو گردے فالتو فاسد مادون کو گھلے ھوئے مائع کی صورت مین خون سے کھینچ لیتے ھین یعنی خون اور فاسد مواد علیحدہ علیحدہ ھوجاتے ھین یاد رھے خون کی یہ صفائی کا ذمہ جگر وغدد کی ذمہ داری ھے
یہ مواد پیشاب کی صورت مین گردون کے اسٹور مثانہ مین جمع ھوتا رھتا ھے ایک حد کے بعد اعصاب اسے محسوس کر کے ارادی عضلات کے ذریعے غدد ناقلہ مین سے باھر خارج کردہتے ھین
یعنی پیشاب بنانے صاف کرنے اور باھر خارج کرنے مین تینون مفرداعضاء حصہ لیتے ھین جیسے بتایا ھے
خون کی رسد وسپلائی دل کے ذمہ ھے
اب اس خون مین سے صفائی کی ذمہ داری جگر کے ذمہ ھے
اب خون صاف ھونے کے بعد فاسد مواد جو پیشاب کی صورت مین مثانہ مین اکٹھا ھوگیا تھا اسے باھر خارج کرنا دماغ کی ذمہ داری ھے یعنی یہ بات ثابت ھوگئی کہ پیشاب بنانے ۔۔صاف کرنے۔۔اور باھر خارج کرنے مین تینون مفرداعضاء یعنی اعضائے ریئسہ کا کام ھے اگر ان اعضاء مین یہ اشتراکی توازن برقرار نہ رھے توامراض نظام بول یا باقی بدن مین بھی امراض پیدا ھوسکتے ھین یعنی ایسی صورت مین کسی ایک مفردعضو کا فعل تیز ھوتاھے اور دوسرے مین تحلیل اور تیسرے مین تسکین واقع ھوجاتی ھے
مثلا۔۔اگراعصاب مین تحریک پیدا ھوجائے تو غدد مین تحلیل سے کمزوری اور عضلات مین تسکین سے سستی پیدا ھوجائے گی یعنی پیشاب کثرت سے اور باربار آنا شروع ھوجائے گا
اب اگر غدد مین تحریک پیدا ھوجائے تو پیشاب مین کمی اور جلن سے آنا شروع ھوجائے گااور ساتھ ساتھ البیومن بھی آئے گی
اگر عضلات مین تحریک پیدا ھوجائے تو پیشاب کی مقدار انتہائی کم یا پیدائش ھی بندھوجاۓگی۔۔ساری باتین ایک طرف لیکن اصل سوال اب یہ ھے کہ آیا پیشاب کی پیدائش ھوتی کیسے ھے آئیے اب اس پہ بات کرتے ھین
پیدائش بول۔۔۔تحریک اعصاب سے دوران خون گردون مین انتہائی سست ھوجاتا ھے خون مین شکری نشاستہ دار رطوبات زیادہ ھین۔ غددجاذبہ کی کمزوری سے ان مین مناسب کیمیاوی تبدیلی نہین آتی۔اس لئے خون میٹھا ھوسکتا ھے ۔۔عضلات مین تسکین ھوتی ھے اور وہ رطوبات کوسنبھال نہین سکتے اس وجہ سے بڑے پیمانے پہ گردون سے نچڑتی ھین اور زیادہ پیشاب کی صورت مین باربار خارج ھوتی ھین
اگراعصاب کی مشینی تحریک شروع ھوجائے تو تحلیل سے ایک طرف غددناقلہ کے منہ کھل جاتے ھین اور دوسری طرف ارادی عضلات مین تسکین سے ان کی گرفت اور فعل سست ھوجاتا ھے چنانچہ غیرارادی عضلات سےجڑتے ھی نچوڑنا شروع کردیتے ھین ارادی عضلات سے انہین روکا نہین جاسکتا ۔قے آنسو اور دیگرمجاری کے ساتھ پیشاب بھی کثرت سے خارج ھوتا ھے اور اگر یہ سلسلہ چلتا رھے تو جسم سے پانی کی مقدار بہت کم ھوجاتی ھے بلڈ ہریشر گرجاتا ھے گردون مین کچھ خارج نہین ھوتا اب ھم کہتے ھین کہ پیشاب بننا بند ھوگیا ھے (ھیضہ مین مشاھدہ کرلین )
اعصاب کی کیمیاوی تحریک مین رطوبات جذب ھوکر اعصاب مین اعصاب مین ھونے کے لئے جسم مین اوپر کی طرف سفر کرتی ھین اگریہ دباؤ جاری رھے تو خمیر وتعفن کے بعد چھالون کی شکل مین جلد سے باھر نکلتی ھین۔گردون کے اوپر چڑھا ھوا اور مثانے کا عضلہ تسکین سے کمزور ھوجاتا ھے اس لئے اعصابی تحریک مین سلسل بول اور بول فی الفراش اور دیگر کئی علامات وشکایات بھی پیدا ھوتی ھین
عضلات کی تحریک مین نائٹروجنی پروٹینی لحمی اجزاء خون مین زیادہ ھوتے ھین اعصاب مین تحلیل سےتری کم اور ضعف ھوتا ھے ۔غددجاذبہ مین تسکین اور گردون کی شریانوں مین خون کا دباؤ زیادہ ھوتا ھے گلومیرولس کے سوراخ عضلاتی سکیڑ سے تنگ ھوجاتے ھین چنانچہ چھاننی کے سوراخ تنگ ھونے اورزیادہ پریشرسےخون بولیہ مادون سمیت آگےچلاجاتاھے پیالےمین اجزائےبول گرتےنہین چنانچہ یہ خون مین گردش کرتےرھتےھین یاپھر شریانون اوروریدون کےمقام اتصال مین جمع ھوکرپتھری کی شکل اختیارکرلیتےھین اس تحریک مین اسی وجہ سےپتھریان زیادہ بنتی ھین عضلاتی تحریک مین خون کادباؤ نیچےعضلات کی طرف زیادہ ھوتا ھےکیونکہ یہ خوراک عضلات مین زیادہ صرف ھوتی ھے۔لحمی مادون کےصرف اورعضلات کےکام کرنےکےبعدھی زیادہ زھریلےمرکبات بنتےھین۔غدی تسکین سےغیرمنہضم یہ وزنی ٹھوس مادےیورک ایسڈوغیرہ واپس آنےمشکل ھوتےھین۔باقی آئیندہ محمودبھٹہ گروپ مطب کامل
۔۔۔۔۔۔۔ تشخیص امراض وعلامات ۔۔۔۔قسط 88۔۔۔۔۔
آھستہ آھستہ ھم قارورہ سے تشخیص امراض یعنی طب کے اصل اصول قارورہ کی طرف آرھے ھین کہ کیسے حکماء قارورہ دیکھ کر امراض کی تشخيص کرتے ھین لیکن اس سے پہلے ذرا قارورہ کے بارے مین تھوڑی تشریح کہ یہ کیا اور اس کی پیدائش کیسے ھے
خون جسم کی تمام بافتون کو غذا ۔ آکسیجن ۔اینزائم اور ھارمون پہنچاتا اور گندے ٹھوس اجزاء فالتو پانی اور گیس وغیرہ کو بدن سے خارج کرنے مین مدددیتا ھے خون کی رسد اور واپسی کا کام قلب وعضلات کرتے ھین
خون جسم کی غذا بننے کے ساتھ ساتھ مختلف اعضاء مین صاف ھوتا ھے گردون مین پہنچتا ھے تو گردے فالتو فاسد مادون کو گھلے ھوئے مائع کی صورت مین خون سے کھینچ لیتے ھین یعنی خون اور فاسد مواد علیحدہ علیحدہ ھوجاتے ھین یاد رھے خون کی یہ صفائی کا ذمہ جگر وغدد کی ذمہ داری ھے
یہ مواد پیشاب کی صورت مین گردون کے اسٹور مثانہ مین جمع ھوتا رھتا ھے ایک حد کے بعد اعصاب اسے محسوس کر کے ارادی عضلات کے ذریعے غدد ناقلہ مین سے باھر خارج کردہتے ھین
یعنی پیشاب بنانے صاف کرنے اور باھر خارج کرنے مین تینون مفرداعضاء حصہ لیتے ھین جیسے بتایا ھے
خون کی رسد وسپلائی دل کے ذمہ ھے
اب اس خون مین سے صفائی کی ذمہ داری جگر کے ذمہ ھے
اب خون صاف ھونے کے بعد فاسد مواد جو پیشاب کی صورت مین مثانہ مین اکٹھا ھوگیا تھا اسے باھر خارج کرنا دماغ کی ذمہ داری ھے یعنی یہ بات ثابت ھوگئی کہ پیشاب بنانے ۔۔صاف کرنے۔۔اور باھر خارج کرنے مین تینون مفرداعضاء یعنی اعضائے ریئسہ کا کام ھے اگر ان اعضاء مین یہ اشتراکی توازن برقرار نہ رھے توامراض نظام بول یا باقی بدن مین بھی امراض پیدا ھوسکتے ھین یعنی ایسی صورت مین کسی ایک مفردعضو کا فعل تیز ھوتاھے اور دوسرے مین تحلیل اور تیسرے مین تسکین واقع ھوجاتی ھے
مثلا۔۔اگراعصاب مین تحریک پیدا ھوجائے تو غدد مین تحلیل سے کمزوری اور عضلات مین تسکین سے سستی پیدا ھوجائے گی یعنی پیشاب کثرت سے اور باربار آنا شروع ھوجائے گا
اب اگر غدد مین تحریک پیدا ھوجائے تو پیشاب مین کمی اور جلن سے آنا شروع ھوجائے گااور ساتھ ساتھ البیومن بھی آئے گی
اگر عضلات مین تحریک پیدا ھوجائے تو پیشاب کی مقدار انتہائی کم یا پیدائش ھی بندھوجاۓگی۔۔ساری باتین ایک طرف لیکن اصل سوال اب یہ ھے کہ آیا پیشاب کی پیدائش ھوتی کیسے ھے آئیے اب اس پہ بات کرتے ھین
پیدائش بول۔۔۔تحریک اعصاب سے دوران خون گردون مین انتہائی سست ھوجاتا ھے خون مین شکری نشاستہ دار رطوبات زیادہ ھین۔ غددجاذبہ کی کمزوری سے ان مین مناسب کیمیاوی تبدیلی نہین آتی۔اس لئے خون میٹھا ھوسکتا ھے ۔۔عضلات مین تسکین ھوتی ھے اور وہ رطوبات کوسنبھال نہین سکتے اس وجہ سے بڑے پیمانے پہ گردون سے نچڑتی ھین اور زیادہ پیشاب کی صورت مین باربار خارج ھوتی ھین
اگراعصاب کی مشینی تحریک شروع ھوجائے تو تحلیل سے ایک طرف غددناقلہ کے منہ کھل جاتے ھین اور دوسری طرف ارادی عضلات مین تسکین سے ان کی گرفت اور فعل سست ھوجاتا ھے چنانچہ غیرارادی عضلات سےجڑتے ھی نچوڑنا شروع کردیتے ھین ارادی عضلات سے انہین روکا نہین جاسکتا ۔قے آنسو اور دیگرمجاری کے ساتھ پیشاب بھی کثرت سے خارج ھوتا ھے اور اگر یہ سلسلہ چلتا رھے تو جسم سے پانی کی مقدار بہت کم ھوجاتی ھے بلڈ ہریشر گرجاتا ھے گردون مین کچھ خارج نہین ھوتا اب ھم کہتے ھین کہ پیشاب بننا بند ھوگیا ھے (ھیضہ مین مشاھدہ کرلین )
اعصاب کی کیمیاوی تحریک مین رطوبات جذب ھوکر اعصاب مین اعصاب مین ھونے کے لئے جسم مین اوپر کی طرف سفر کرتی ھین اگریہ دباؤ جاری رھے تو خمیر وتعفن کے بعد چھالون کی شکل مین جلد سے باھر نکلتی ھین۔گردون کے اوپر چڑھا ھوا اور مثانے کا عضلہ تسکین سے کمزور ھوجاتا ھے اس لئے اعصابی تحریک مین سلسل بول اور بول فی الفراش اور دیگر کئی علامات وشکایات بھی پیدا ھوتی ھین
عضلات کی تحریک مین نائٹروجنی پروٹینی لحمی اجزاء خون مین زیادہ ھوتے ھین اعصاب مین تحلیل سےتری کم اور ضعف ھوتا ھے ۔غددجاذبہ مین تسکین اور گردون کی شریانوں مین خون کا دباؤ زیادہ ھوتا ھے گلومیرولس کے سوراخ عضلاتی سکیڑ سے تنگ ھوجاتے ھین چنانچہ چھاننی کے سوراخ تنگ ھونے اورزیادہ پریشرسےخون بولیہ مادون سمیت آگےچلاجاتاھے پیالےمین اجزائےبول گرتےنہین چنانچہ یہ خون مین گردش کرتےرھتےھین یاپھر شریانون اوروریدون کےمقام اتصال مین جمع ھوکرپتھری کی شکل اختیارکرلیتےھین اس تحریک مین اسی وجہ سےپتھریان زیادہ بنتی ھین عضلاتی تحریک مین خون کادباؤ نیچےعضلات کی طرف زیادہ ھوتا ھےکیونکہ یہ خوراک عضلات مین زیادہ صرف ھوتی ھے۔لحمی مادون کےصرف اورعضلات کےکام کرنےکےبعدھی زیادہ زھریلےمرکبات بنتےھین۔غدی تسکین سےغیرمنہضم یہ وزنی ٹھوس مادےیورک ایسڈوغیرہ واپس آنےمشکل ھوتےھین۔باقی آئیندہ محمودبھٹہ گروپ مطب کامل
No comments:
Post a Comment