,,,,,,,,,,,,,,, مطب کامل ,,,,,,,,,,,,,
,,,,,,,,, امراض اطفال ,,,,,,,,,,,,
,,,,,شربت جنم گھٹی,,,,,,,
بہت ھی مشہور عام نسخہ ھے لیکن صرف کمپنیون کی حد تک اسے عام حکماء حضرات کی پہنچ مین نہین رکھا گیا کہ کہین حکماء حضرات اس کو خود ھی نہ بنا لین یہ بچون کے امراض مین مستعمل ھے جو مندرجہ ذیل ھین اکثیرت کے ساتھ جو امراض بچون کو ھوتی ھین ان مین قبض گیس اپھارا نزلہ زکام کھانسی بدھضمی دق اطفال بھوک کا نہ لگنا یہ اکثر دودھ پیتے بچہ کے ساتھ لازم ملزوم ھوتی ھین اور ان امراض مین ملوث کرنے مین زیادہ ھاتھ مان کا ھی ھوتا ھے بچہ بہت ھی نازک مزاج حساس. ھوتا ھے خواہ غریب کا ھو خواہ امیر کا ھو ایک بہت بڑی غلطی جس کا مان کو علم نہین ھوتا وہ اکثر کر جاتی ھے وہ غلطی یہ ھے کہ گھر کے کامون مین مان مصروف ھوتی ھے بچہ روتا ھے دودھ کے لئے تو ماں بے اختیار دوڑتی ھے اپنے بچہ کو دودھ پلانے کے لئے ,,اسے یہ یاد ھی نہین رھتا کہ اگر موسم گرمی کا ھے تو میرا جسم پسینہ زدہ ھے یا وہ تیز تیز کام کرتی رھی ھے تو جسم تو گرم ھو گیا ھے تو اب میرا دودھ بھی گرم ھو گیا ھے چاھیے تو یہ تھا وہ سکون سے بیٹھتی تھوڑی دیر آرام کرتی اپنی طبیعت کو نارمل اور معتدل حالت مین لاتی پسینہ زدہ حصہ کو صاف کرتی پھر بچہ کو دودھ پلاتی لیکن اسے یہ سب یاد نہین ھوتا صرف ممتا یاد ھوتی ھے کہ بچہ نہ روۓ اب بچہ وہ گرم دودھ پینے سے بیمار ھو جاتا ھے یہی حال سردیون کے موسم کا ھے ,,,اللہ اکبر اللہ اکبر ,,,,اسلام نے کتنا مکمل ضابطہ حیات ھمین دیا سچی بات ھے ھمارا اس پہ عمل ھی نہین ھے اب اسلام کہتا ھے کہ بچہ والی وہ عورت جو دودھ پلا رھی ھے یا وہ دایہ جو بچہ کو دودھ پلا رھی ھے اب اس کے ذمہ اور کوئی کام نہ رہ گیا ھے بلکہ حکم ھے کہ اس کو خوراک بھی اس کا خاوند ھی مہیا کرے اب اسے کام کاج نہین کرنا وہ صرف بچہ کی پرورش کرے باقی سب معاملات اس کے خاوند نے اسے مہیا کرنے ھین میرا یقین ھے کہ بچہ کی پرورش مین اگر ھم اسلامی تعلیمات پہ عمل کرین تو شاید ھی بچہ بیمار ھو خیر یہ لمبی بحث ھے نہ علماء ھمین مسئلہ بتائین سمجھائین گے نہ ھم نے عمل کرنا ھے شربت مذکورہ استعمال کرین اور بچے کی صحت بحال کرین ,,,,,گل سرخ 50گرام گل بنفشہ 50گرام املتاس50گرام سناء مکی 20گرام چینی کلو شہد پاؤ ,,,تمام ادویات کو کلو پانی مین جوش دین چھان کر چینی اور شہد ملا کر شربت کا قوام کر لین ایک رتی سوڈیم بنزوویٹ بھی ڈال لین تاکہ عرصہ تک قائم رھے شربت ,,,,چھوٹی چمچ دن مین تین تا چار بار حسب ضرورت دے سکتے ھین
,,,,,,,,, امراض اطفال ,,,,,,,,,,,,
,,,,,شربت جنم گھٹی,,,,,,,
بہت ھی مشہور عام نسخہ ھے لیکن صرف کمپنیون کی حد تک اسے عام حکماء حضرات کی پہنچ مین نہین رکھا گیا کہ کہین حکماء حضرات اس کو خود ھی نہ بنا لین یہ بچون کے امراض مین مستعمل ھے جو مندرجہ ذیل ھین اکثیرت کے ساتھ جو امراض بچون کو ھوتی ھین ان مین قبض گیس اپھارا نزلہ زکام کھانسی بدھضمی دق اطفال بھوک کا نہ لگنا یہ اکثر دودھ پیتے بچہ کے ساتھ لازم ملزوم ھوتی ھین اور ان امراض مین ملوث کرنے مین زیادہ ھاتھ مان کا ھی ھوتا ھے بچہ بہت ھی نازک مزاج حساس. ھوتا ھے خواہ غریب کا ھو خواہ امیر کا ھو ایک بہت بڑی غلطی جس کا مان کو علم نہین ھوتا وہ اکثر کر جاتی ھے وہ غلطی یہ ھے کہ گھر کے کامون مین مان مصروف ھوتی ھے بچہ روتا ھے دودھ کے لئے تو ماں بے اختیار دوڑتی ھے اپنے بچہ کو دودھ پلانے کے لئے ,,اسے یہ یاد ھی نہین رھتا کہ اگر موسم گرمی کا ھے تو میرا جسم پسینہ زدہ ھے یا وہ تیز تیز کام کرتی رھی ھے تو جسم تو گرم ھو گیا ھے تو اب میرا دودھ بھی گرم ھو گیا ھے چاھیے تو یہ تھا وہ سکون سے بیٹھتی تھوڑی دیر آرام کرتی اپنی طبیعت کو نارمل اور معتدل حالت مین لاتی پسینہ زدہ حصہ کو صاف کرتی پھر بچہ کو دودھ پلاتی لیکن اسے یہ سب یاد نہین ھوتا صرف ممتا یاد ھوتی ھے کہ بچہ نہ روۓ اب بچہ وہ گرم دودھ پینے سے بیمار ھو جاتا ھے یہی حال سردیون کے موسم کا ھے ,,,اللہ اکبر اللہ اکبر ,,,,اسلام نے کتنا مکمل ضابطہ حیات ھمین دیا سچی بات ھے ھمارا اس پہ عمل ھی نہین ھے اب اسلام کہتا ھے کہ بچہ والی وہ عورت جو دودھ پلا رھی ھے یا وہ دایہ جو بچہ کو دودھ پلا رھی ھے اب اس کے ذمہ اور کوئی کام نہ رہ گیا ھے بلکہ حکم ھے کہ اس کو خوراک بھی اس کا خاوند ھی مہیا کرے اب اسے کام کاج نہین کرنا وہ صرف بچہ کی پرورش کرے باقی سب معاملات اس کے خاوند نے اسے مہیا کرنے ھین میرا یقین ھے کہ بچہ کی پرورش مین اگر ھم اسلامی تعلیمات پہ عمل کرین تو شاید ھی بچہ بیمار ھو خیر یہ لمبی بحث ھے نہ علماء ھمین مسئلہ بتائین سمجھائین گے نہ ھم نے عمل کرنا ھے شربت مذکورہ استعمال کرین اور بچے کی صحت بحال کرین ,,,,,گل سرخ 50گرام گل بنفشہ 50گرام املتاس50گرام سناء مکی 20گرام چینی کلو شہد پاؤ ,,,تمام ادویات کو کلو پانی مین جوش دین چھان کر چینی اور شہد ملا کر شربت کا قوام کر لین ایک رتی سوڈیم بنزوویٹ بھی ڈال لین تاکہ عرصہ تک قائم رھے شربت ,,,,چھوٹی چمچ دن مین تین تا چار بار حسب ضرورت دے سکتے ھین
No comments:
Post a Comment