,,,,,,,,, مطب کامل,,,,,,,,
,,,, الرجی اور چھپاکی مین فرق اور علاج,,,,,
الرجی,,,آج مضمون تھوژا سا وکھرے سٹائیل پہ کسی کی خواھش پہ تحریر ھے
جی الرجی کوئی مہیج یا خراش کنندہ بدن پہ اثر انداز ھوتو بدن کا مدافعاتی نظام اس کے خلاف اٹھ کھڑا ھوتا ھے اس کے دفعیہ کے لئے اس کا مقابلہ کرتا ھے اس سے جو علامات ظہور پذیر ھوتی ھین انہین الرجی کہا جاتا ھےگویا کسی زندہ ساخت پر کسی مہیج یا خراش کنندہ شے کے خلاف قوت مدبرہ کی ایک منظمو مرتب مدافعانہ تدبیر ھے تاکہ اس شے کے مضرت کو وھین ختم کیا جا سکے وہ پھلنے نہ پاۓ اور باقی جسم محفوظ مضبوط رھے اس کا سبب یہ ھے کہ جب مخالف الطبع مزاج کی اشیاء استعمال کی جاتی ھین تو ان سے خون فاسد ھو کر اپنی ھیئت ترکیبی کو بدل دیتا ھے اس کا قوام بو اور ذائقہ بدل جاتا ھے اس مین مزید غیر طبعی تبدیلیان آتی ھین طبیعت اس کس دیگر فضلات کی طرح دفع کرنے کے لئے مختلف مجاری کی طرف بھیجتی ھے ان کا کچھ حصہ خون کے ھمراہ جلد کی عروق شعریہ مین بھی پہنچ جاتا ھے اور اس مین مادے کے مزاج کے مطابق مختلف طرح کی علامات ظاھر ھوتی ھین سوداوی بھی صفراوی بھی بلغمی بھی ,,, جی کچھ پلے پڑا یا مضمون ذرا مزید آسان کرون,,,
جی جہان تک چھپاکی کا تعلق ھے اس مین گول چپٹے بژے چھوٹے ابھار پیدا ھو جاتے ھین جن مین شدید جلن ھوتی ھے خارش بھی ھوتی ھے یہ علامات اچانک ظاھر ھوتی ھین یکلخت غائب بھی ھو جاتی ھین جلد گرم ھوتی ھے آگ سی نکلتی محسوس ھوتی ھے یہ دو وجوھات سے ھوتی ھے یا تو صفرا کا فساد ھے یا بلغمی مادے کا,,,,, صفراوی چھپاکی خون کے گرم بخارات سے پیدا ھوتی ھے اس مین سرخی اور گرمی زیادہ ھوتی ھے یاد رکھین یہ دن کو ھی بالعموم نکلتی ھے اور مادے کی تندی کے سبب نکلتی ھے ساتھ بدن مین دیگر صفراوی علامات پیدا ھوتی ھین اس کا علاج صفرا کی تعدیل اور اخراج ھے قے کرائین بارد چیزون کا استعمال کرین شربت نیلوفر ھمراہعرق گلاب یا شربت صندل ھمراہ عرق کاسنی سونف اور سفید زیرہ کا جوشاندہ دین حب کافور دین ,,نسخہ,,تخم کاھو ,,,جڑ نیلوفر,,,صندل سفید,,,اجوائن خراسانی,,,گل سرخ,,خرفہ,,,کافور برابر وزن پیس کر کشنیز تازہ کے پانی سے خمیر کر کے حب نخودی بنا لین
بلغم شور مادے سے پیدا ھونے والی چھپاکی یاد رکھین رات کو بالعموم ھوتی ھے اس مین متلی اور قے بھی آ جایا کرتی ھے جلد پر ظاھر ھونے والے ڈورے سفیدی مائل ھوتے ھین ان مین زیادہ سوزش نہین ھوتی پانی ڈالنے سے بڑھ جاتی ھے ,,جوارش املی,,,تریاق معدہ ,,, اور ھر وہ دوا اور غذا جس سے بلغم کا تنقیہ تصفیہ اور تعدیل ھو کار آمد ھے پہلا حصہ تھوڑے مشکل الفاظ مین تحریر کیا یہ ظہور احمد رضا صاحب کی فرمائش تھی
,,,, الرجی اور چھپاکی مین فرق اور علاج,,,,,
الرجی,,,آج مضمون تھوژا سا وکھرے سٹائیل پہ کسی کی خواھش پہ تحریر ھے
جی الرجی کوئی مہیج یا خراش کنندہ بدن پہ اثر انداز ھوتو بدن کا مدافعاتی نظام اس کے خلاف اٹھ کھڑا ھوتا ھے اس کے دفعیہ کے لئے اس کا مقابلہ کرتا ھے اس سے جو علامات ظہور پذیر ھوتی ھین انہین الرجی کہا جاتا ھےگویا کسی زندہ ساخت پر کسی مہیج یا خراش کنندہ شے کے خلاف قوت مدبرہ کی ایک منظمو مرتب مدافعانہ تدبیر ھے تاکہ اس شے کے مضرت کو وھین ختم کیا جا سکے وہ پھلنے نہ پاۓ اور باقی جسم محفوظ مضبوط رھے اس کا سبب یہ ھے کہ جب مخالف الطبع مزاج کی اشیاء استعمال کی جاتی ھین تو ان سے خون فاسد ھو کر اپنی ھیئت ترکیبی کو بدل دیتا ھے اس کا قوام بو اور ذائقہ بدل جاتا ھے اس مین مزید غیر طبعی تبدیلیان آتی ھین طبیعت اس کس دیگر فضلات کی طرح دفع کرنے کے لئے مختلف مجاری کی طرف بھیجتی ھے ان کا کچھ حصہ خون کے ھمراہ جلد کی عروق شعریہ مین بھی پہنچ جاتا ھے اور اس مین مادے کے مزاج کے مطابق مختلف طرح کی علامات ظاھر ھوتی ھین سوداوی بھی صفراوی بھی بلغمی بھی ,,, جی کچھ پلے پڑا یا مضمون ذرا مزید آسان کرون,,,
جی جہان تک چھپاکی کا تعلق ھے اس مین گول چپٹے بژے چھوٹے ابھار پیدا ھو جاتے ھین جن مین شدید جلن ھوتی ھے خارش بھی ھوتی ھے یہ علامات اچانک ظاھر ھوتی ھین یکلخت غائب بھی ھو جاتی ھین جلد گرم ھوتی ھے آگ سی نکلتی محسوس ھوتی ھے یہ دو وجوھات سے ھوتی ھے یا تو صفرا کا فساد ھے یا بلغمی مادے کا,,,,, صفراوی چھپاکی خون کے گرم بخارات سے پیدا ھوتی ھے اس مین سرخی اور گرمی زیادہ ھوتی ھے یاد رکھین یہ دن کو ھی بالعموم نکلتی ھے اور مادے کی تندی کے سبب نکلتی ھے ساتھ بدن مین دیگر صفراوی علامات پیدا ھوتی ھین اس کا علاج صفرا کی تعدیل اور اخراج ھے قے کرائین بارد چیزون کا استعمال کرین شربت نیلوفر ھمراہعرق گلاب یا شربت صندل ھمراہ عرق کاسنی سونف اور سفید زیرہ کا جوشاندہ دین حب کافور دین ,,نسخہ,,تخم کاھو ,,,جڑ نیلوفر,,,صندل سفید,,,اجوائن خراسانی,,,گل سرخ,,خرفہ,,,کافور برابر وزن پیس کر کشنیز تازہ کے پانی سے خمیر کر کے حب نخودی بنا لین
بلغم شور مادے سے پیدا ھونے والی چھپاکی یاد رکھین رات کو بالعموم ھوتی ھے اس مین متلی اور قے بھی آ جایا کرتی ھے جلد پر ظاھر ھونے والے ڈورے سفیدی مائل ھوتے ھین ان مین زیادہ سوزش نہین ھوتی پانی ڈالنے سے بڑھ جاتی ھے ,,جوارش املی,,,تریاق معدہ ,,, اور ھر وہ دوا اور غذا جس سے بلغم کا تنقیہ تصفیہ اور تعدیل ھو کار آمد ھے پہلا حصہ تھوڑے مشکل الفاظ مین تحریر کیا یہ ظہور احمد رضا صاحب کی فرمائش تھی
No comments:
Post a Comment