۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات ۔۔۔قسط 98۔۔۔
پچھلی قسط مین بات غددوغشا تک پہنچی تھی کہ جب غدد مین کہین بھی پورے بدن مین ضیق سکیڑ پیدا ھوگا تو نچلے والا بلڈپریشر بڑھ جاۓ گا یہ ایک عمومی انداز ھے جو بدن مین غیر طبعی افعال سے مریضون کے بدن مین پیدا ھوتا ھے اس سب وضاحت کے باوجود بلڈ پریشر کے بڑھ جانے یا کم وجانے مین اوپر نیچے کا پھر اختلاف وتفاوت موجود ھے یہ کسی مستقل قانون کے مطابق نہین ھے اب مرض اور مریض کے معروضی حالات کے مطابق بلڈ پریشر کئی رخ اور کئی انداز بدلتا رھتا ھے کبھی اوپر والا بہت اوپر اور نیچے والا بہت نیچے چلاجاتا ھے
کبھی ان کے درمیان کا فرق بہت ھی کم ھوا کرتا ھے بس یہ بات ایک اصول کے تحت ھے کہ شریانون کے سکڑجانے سے اوپر والا بلڈ پریشر بڑھ جاتا ھے اب ان شریانون کے کھل جانے سے اوپر والا بلڈ پریشر کم ھوجاتا ھے بالکل یہی صورت حال نچلے بلڈ پریشر کی ھے یعنی غددوغشا کے سکیڑ سےنچلے والا بلڈ پریشر بڑھ جاتا ھے اب ان کی فراخی یا کھل جانے سے نچلے والا بلڈ پریشر کم ھوجاتا ھے
اب دوباتین اور ذھن نشین کرلین بلڈ پریشر بذات خود کوئی مرض نہین ھے بلکہ یہ ایک علامت ھے بلکہ اس بات کی تشریح مین اپنی وضاحت سے بھی کرچکا ھون اب بدن مین کوئی بھی ایسی مرض پیدا ھوگئی ھے جس سے عضلات یا غدد شدید متاثر ھوۓ ھین یعنی ان مین سکیڑ پیدا ھوا ھے تو بلڈ پریشر بڑھ جاتا ھے ایلوپیتھی اس وقت تک صرف یہ جانتی ھے کہ کولسٹرول پیدا ھوا ھے گردے خراب ھوۓ ھین بلڈیوریاکریاٹی نین پیدا ھوا ھے معدے کی سوزش السر ھے سگریٹ نوشی کی وجہ ھے کاربن جمع ھوچکی ھے حرام مغز مین کہین خرابی پیدا ھوئی ھے یا دیگر وغیرہ وغیرہ چند ایک مرضون مین بلڈ پریشر بڑھ جاتا ھے یہ بدن انسانی کی کل امراض کا تیس فیصد امراض ھین جن کا ایلوپیتھی کو علم ھے کہ ان وجوھات سے بلڈ پریشر بڑھا ھے ستر فیصد امراض کا ابھی تک علم نہین ھے کہ بلڈپریشر کیون بڑھا ھے نہ ھی وہ یہ قانون جانتے ھین جس کی وضاحت مین نے کی ھے الحمداللہ طب اس بات پہ اٹل بات کرتی ھے کہ بلڈ پریشر کیون بڑھا ھے اب سیدھی سی بات ھے یا تو خرابی عضلات مین ھے یا پھر خرابی غدد مین ھے اب کس مین خرابی ھے اس بات کی بھی وضاحت کردی ھے اب ایلوپیتھی طریقہ علاج مین ایک ھی اصول ھے اگر بلڈ پریشر بڑھ چکا ھے تو فورا ریلیف دین اور اسے نیچے لے آئین اس کے لئے بہت سی ایک سے بڑھ کر ایک دوا پڑی ھے اور کچھ نہین یا یاکوئی چارہ نہین تو لاسکس گولی یا انجیکشن آخری حربہ ھین جن سے پیشاب کھل کر فورا آئے گا تو بی پی نیچے آجائے گا اس کے متبادل طب مین قلمی شورہ بہترین ھے دوستو یاد رکھین یہ خود سے مرض نہین ھے اس کی مثال کچھ یون بھی ھے کہ آپ کسی بھی شریف سے بندے کو منوم معطر معطش یعنی حار قسم کی یعنی گرما گرم ننگی ننگی گالیان نکالین وہ آپ کو مرنے مارنے پہ چلاجائے گا اب سوچین کہ بندہ تو شریف تھا پھر گالیون سے مارنے پہ کیون تلا ھوا ھے تو دوستو آپ کی گالیون سے جو پہلا عمل ھوا ھے وہ اب وضاحت آپ کرین گے کہ اسکے کونسے نظام مین خرابی واقع ھوئی تھی مین یہ سوال بھی کررھا ھون ایک وضاحت کیے دیتا ھون یا تو اس کے غدد مین یا عضلات مین سکیڑ پیدا ھوگیا تھا اب یہ آپ نے بتانا ھے کہ کس مین سکیڑ پیدا ھوا تھا تو دوستو اس کا بلڈ پریشر بڑھ گیا تھا جس کی وجہ سے وہ شدید ھیجان مین مبتلا ھوکر سوچنے سمجھنے کی ھوش وصلاحیت بھی کھو بیٹھا تھا جس کی وجہ سے وہ مارنے پہ تل گیا یہی ھوتا ھے نا یعنی ثابت ھوا بلڈ پریشر مرض نہین ھے بلکہ ایک ری ایکشن ھے
اب ایک بات کی اور بھی وضاحت کردون طب مین بھی بلڈ پریشر کا علاج سراسر غلط کیاجاتا ھے حکیم محمد اجمل خان صاحبؒ نے بلڈ پریشر کا بہترین علاج چھوٹی چندن لکھا تو ھمارے حکماء کی اس سے آگے قلم بند ھوگئی اس نام سے کچھ کمپنیان بھی دوا بنا رھی ھین عموما نسخہ یہ ھوتا ھے چندن کشنیز مرچ سیاہ صندل سفید زیرہ سفید گل سرخ برابروزن پیس کر نخودی گولیان بنا کراستعمال کرین واقعی بلڈ پریشر تو کنٹرول ھوتا ھے لیکن یہ مستقل علاج نہین ھے باقی ایک بات کی یہ وضاحت بھی کردون کہ اگر نیچے والا بلڈ پریشر بڑھا ھے تو اس مین واقعی بہت مفید دوا ھے لیکن بعض اوقات یہ بھی شکایت کرین گے کہ دوا تو یہی دی تھی لیکن بلڈپریشر کنٹرول نہین ھوا تو اس کی وجہ دوستو یہ ھوتی ھے کہ عضلات مین سکیڑ سے بلڈپریشر بڑھا تھا یہ طبیب کی بلڈ پریشر پہ لاعلمی کی وجہ سے ھوا تھا یعنی سوچ سمجھ کر مریض کی درست تشخیص کرکے دوا دین گے تو انشااللہ بلڈ پریشر بھی ٹھیک ھوجاتا ھے اس کے لئے بہترین دوا ھلدی آملہ ھرایک پچاس گرام چینی سوگرام پیس کرسفوف بنا لین اگر اس مین قلمی شورہ دس گرام شامل کرلین تو بہت ھی تیز دوا ھوجاتی ھے فوری چھوٹا پیشاب کھل کرآئے گا اور بلڈ پریشر دھڑام سے نیچے چلا جائے گا باقی آئیندہ مضمون مین
۔۔۔۔۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات ۔۔۔قسط 98۔۔۔
پچھلی قسط مین بات غددوغشا تک پہنچی تھی کہ جب غدد مین کہین بھی پورے بدن مین ضیق سکیڑ پیدا ھوگا تو نچلے والا بلڈپریشر بڑھ جاۓ گا یہ ایک عمومی انداز ھے جو بدن مین غیر طبعی افعال سے مریضون کے بدن مین پیدا ھوتا ھے اس سب وضاحت کے باوجود بلڈ پریشر کے بڑھ جانے یا کم وجانے مین اوپر نیچے کا پھر اختلاف وتفاوت موجود ھے یہ کسی مستقل قانون کے مطابق نہین ھے اب مرض اور مریض کے معروضی حالات کے مطابق بلڈ پریشر کئی رخ اور کئی انداز بدلتا رھتا ھے کبھی اوپر والا بہت اوپر اور نیچے والا بہت نیچے چلاجاتا ھے
کبھی ان کے درمیان کا فرق بہت ھی کم ھوا کرتا ھے بس یہ بات ایک اصول کے تحت ھے کہ شریانون کے سکڑجانے سے اوپر والا بلڈ پریشر بڑھ جاتا ھے اب ان شریانون کے کھل جانے سے اوپر والا بلڈ پریشر کم ھوجاتا ھے بالکل یہی صورت حال نچلے بلڈ پریشر کی ھے یعنی غددوغشا کے سکیڑ سےنچلے والا بلڈ پریشر بڑھ جاتا ھے اب ان کی فراخی یا کھل جانے سے نچلے والا بلڈ پریشر کم ھوجاتا ھے
اب دوباتین اور ذھن نشین کرلین بلڈ پریشر بذات خود کوئی مرض نہین ھے بلکہ یہ ایک علامت ھے بلکہ اس بات کی تشریح مین اپنی وضاحت سے بھی کرچکا ھون اب بدن مین کوئی بھی ایسی مرض پیدا ھوگئی ھے جس سے عضلات یا غدد شدید متاثر ھوۓ ھین یعنی ان مین سکیڑ پیدا ھوا ھے تو بلڈ پریشر بڑھ جاتا ھے ایلوپیتھی اس وقت تک صرف یہ جانتی ھے کہ کولسٹرول پیدا ھوا ھے گردے خراب ھوۓ ھین بلڈیوریاکریاٹی نین پیدا ھوا ھے معدے کی سوزش السر ھے سگریٹ نوشی کی وجہ ھے کاربن جمع ھوچکی ھے حرام مغز مین کہین خرابی پیدا ھوئی ھے یا دیگر وغیرہ وغیرہ چند ایک مرضون مین بلڈ پریشر بڑھ جاتا ھے یہ بدن انسانی کی کل امراض کا تیس فیصد امراض ھین جن کا ایلوپیتھی کو علم ھے کہ ان وجوھات سے بلڈ پریشر بڑھا ھے ستر فیصد امراض کا ابھی تک علم نہین ھے کہ بلڈپریشر کیون بڑھا ھے نہ ھی وہ یہ قانون جانتے ھین جس کی وضاحت مین نے کی ھے الحمداللہ طب اس بات پہ اٹل بات کرتی ھے کہ بلڈ پریشر کیون بڑھا ھے اب سیدھی سی بات ھے یا تو خرابی عضلات مین ھے یا پھر خرابی غدد مین ھے اب کس مین خرابی ھے اس بات کی بھی وضاحت کردی ھے اب ایلوپیتھی طریقہ علاج مین ایک ھی اصول ھے اگر بلڈ پریشر بڑھ چکا ھے تو فورا ریلیف دین اور اسے نیچے لے آئین اس کے لئے بہت سی ایک سے بڑھ کر ایک دوا پڑی ھے اور کچھ نہین یا یاکوئی چارہ نہین تو لاسکس گولی یا انجیکشن آخری حربہ ھین جن سے پیشاب کھل کر فورا آئے گا تو بی پی نیچے آجائے گا اس کے متبادل طب مین قلمی شورہ بہترین ھے دوستو یاد رکھین یہ خود سے مرض نہین ھے اس کی مثال کچھ یون بھی ھے کہ آپ کسی بھی شریف سے بندے کو منوم معطر معطش یعنی حار قسم کی یعنی گرما گرم ننگی ننگی گالیان نکالین وہ آپ کو مرنے مارنے پہ چلاجائے گا اب سوچین کہ بندہ تو شریف تھا پھر گالیون سے مارنے پہ کیون تلا ھوا ھے تو دوستو آپ کی گالیون سے جو پہلا عمل ھوا ھے وہ اب وضاحت آپ کرین گے کہ اسکے کونسے نظام مین خرابی واقع ھوئی تھی مین یہ سوال بھی کررھا ھون ایک وضاحت کیے دیتا ھون یا تو اس کے غدد مین یا عضلات مین سکیڑ پیدا ھوگیا تھا اب یہ آپ نے بتانا ھے کہ کس مین سکیڑ پیدا ھوا تھا تو دوستو اس کا بلڈ پریشر بڑھ گیا تھا جس کی وجہ سے وہ شدید ھیجان مین مبتلا ھوکر سوچنے سمجھنے کی ھوش وصلاحیت بھی کھو بیٹھا تھا جس کی وجہ سے وہ مارنے پہ تل گیا یہی ھوتا ھے نا یعنی ثابت ھوا بلڈ پریشر مرض نہین ھے بلکہ ایک ری ایکشن ھے
اب ایک بات کی اور بھی وضاحت کردون طب مین بھی بلڈ پریشر کا علاج سراسر غلط کیاجاتا ھے حکیم محمد اجمل خان صاحبؒ نے بلڈ پریشر کا بہترین علاج چھوٹی چندن لکھا تو ھمارے حکماء کی اس سے آگے قلم بند ھوگئی اس نام سے کچھ کمپنیان بھی دوا بنا رھی ھین عموما نسخہ یہ ھوتا ھے چندن کشنیز مرچ سیاہ صندل سفید زیرہ سفید گل سرخ برابروزن پیس کر نخودی گولیان بنا کراستعمال کرین واقعی بلڈ پریشر تو کنٹرول ھوتا ھے لیکن یہ مستقل علاج نہین ھے باقی ایک بات کی یہ وضاحت بھی کردون کہ اگر نیچے والا بلڈ پریشر بڑھا ھے تو اس مین واقعی بہت مفید دوا ھے لیکن بعض اوقات یہ بھی شکایت کرین گے کہ دوا تو یہی دی تھی لیکن بلڈپریشر کنٹرول نہین ھوا تو اس کی وجہ دوستو یہ ھوتی ھے کہ عضلات مین سکیڑ سے بلڈپریشر بڑھا تھا یہ طبیب کی بلڈ پریشر پہ لاعلمی کی وجہ سے ھوا تھا یعنی سوچ سمجھ کر مریض کی درست تشخیص کرکے دوا دین گے تو انشااللہ بلڈ پریشر بھی ٹھیک ھوجاتا ھے اس کے لئے بہترین دوا ھلدی آملہ ھرایک پچاس گرام چینی سوگرام پیس کرسفوف بنا لین اگر اس مین قلمی شورہ دس گرام شامل کرلین تو بہت ھی تیز دوا ھوجاتی ھے فوری چھوٹا پیشاب کھل کرآئے گا اور بلڈ پریشر دھڑام سے نیچے چلا جائے گا باقی آئیندہ مضمون مین
No comments:
Post a Comment